ڈاکٹر خالد سہیل اور “انسانی نفسیات کے راز”


اندازہ ہی نہیں ہوا کب ڈاکٹر خالد سہیل سے رابط ہوا، تعلق بنا اور ایک رشتہ قائم ہو گیا۔ ان سے ایک ایسا ادبی، علمی اور تخلیقی رشتہ مضبوط ہوا کہ یہ یقین مزید پختہ ہو گیا کہ زندگی میں خون کے رشتے نہیں بلکہ خلوص پر مبنی رشتے زیادہ مضبوط ہوتے ہیں۔ جس میں رنگ، نسل، زبان، عمر، مذہب اور سرحد و وقت کی قید نہیں ہوتی، بلکہ انسانیت بنیادی اور باہمی قدر ہوتی ہے۔ ”ہم سب“ پر ڈاکٹر خالد سہیل کی تحریریں پڑھ چکا ہوں۔ پہلی مرتبہ ان کی کوئی کتاب پڑھ رہا ہوں۔

یہ کتاب خریدی تو نجانے کیوں ایسا محسوس ہوا جیسے یہ کتاب ڈاکٹر خالد سہیل کے ظاہری وجود کا حصہ ہے۔ سوچا بہت جلد کتاب مکمل پڑھ کر اپنی رائے ویڈیو اور کالم کی صورت میں آپ تک پہنچاؤں گا لیکن دیگر مصروفیات اور موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے جلد ایسا نہ کر سکا۔ آج موقع ملا تو اپنے تاثرات آپ تک ”ہم سب“ کے ذریعے پہنچا رہا ہوں۔

ڈاکٹر خالد سہیل کی نئی کتاب ”انسانی نفسیات کے راز“ ایک ماہر نفسیات کی ڈائری گزشتہ ماہ شائع ہوئی ہے۔ 319 صفحات پر مشتمل یہ کتاب بک ٹائم کراچی نے شائع کی ہے۔ کتاب میں نفیس کاغذ، روشن اور واضح لکھائی ہے۔ جبکہ دیدہ زیب چھپائی اور خوب صورت سرورق کے ساتھ مضبوط جلد بندی کی گئی ہے۔ 6 ابواب پر مشتمل کتاب میں 67 مضمون شامل ہیں جو ڈاکٹر خالد سہیل کے مختلف موضوعات پر مبنی آرٹیکل ہیں جنہیں اب کتابی شکل دی گئی ہے۔

کئی دوست اکثر پوچھتے ہیں کہ تم اچھا کیسے لکھ لیتے ہو تو میرا جواب بہت سادہ ہوتا ہے۔ اچھا لکھنے کے لئے دنیا کے بہترین لکھاریوں کا گہرا مطالعہ کرنا اور اپنی ذات کا وسیع مشاہدہ کرنا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر خالد سہیل ایک نامور ماہر نفسیات تو ہیں ہی لیکن وہ ایک بہترین مصنف بھی ہیں بلکہ ان سب سے بڑھ کر وہ ایک علم دوست اور انسان دوست شخص ہیں جو انسانیت پر یقین رکھتے ہیں اور اپنی تخلیقی اور پروفیشنل صلاحیتوں سے لوگوں کی زندگی میں آسانیاں پیدا کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر خالد سہیل کا جہاں زندگی، دنیا اور ادب کا مطالعہ بہت وسیع ہے وہیں ان کا حلقہ احباب بھی بڑا شاندار اور منفرد ہے بلکہ بہت ورسٹائل ہے۔ یہ آرٹیکل میں نے ان کی کتاب کے حوالے سے لکھنا تھا لیکن میں چاہوں گا کہ کتاب آپ خود پڑھیں اور خود تجربہ کریں میں یہاں صرف مختصر تعارف پیش کروں گا۔

کتاب کے ابتدائی 12 صفحات پر ڈاکٹر خالد سہیل نے اپنا تعارف یعنی ”وہ ماہر نفسیات کیسے بنے“ لکھا ہے۔ یہ ان کی زندگی اور کام کو سمجھنے میں اہم باب ہے۔ وہ لکھتے ہیں ”مجھے اپنے پیشے سے بے پناہ محبت ہے۔ میں اپنے کام میں اتنا آرام اور اتنی خوشی محسوس کرتا ہوں کہ مجھے یوں لگتا ہے جیسے میں نے اپنی زندگی میں ایک دن بھی کام نہ کیا ہو۔ جب میں اپنے ماضی پر نگاہ ڈالتا ہوں تو مجھے اپنے تعلیمی اور پیشہ ورانہ سفر کے بہت سے سنگ میل دکھائی دیتے ہیں۔

“ یہ مضمون پڑھ کر مجھے ڈاکٹر خالد سہیل کی زندگی ایک فلمی کہانی کی طرح لگتی ہے۔ وہ اپنی زندگی کی مشکلات اور منفی تجربات کو ایسے بیان کرتے ہیں جسے کسی چھوٹے بچے کو سونے کے لئے کہانی سنا رہے ہوں۔ ان کی تحریریں پڑھ کر بھی ایسے ہی محسوس ہوتا ہے جسے وہ قارئین کو سکون اور راحت دینے کے لئے کہانی سنا رہے ہوں۔ کتاب کا ہر باب اور مضمون انتہائی دلچسپ، پر کشش اور معنی خیز ہے۔ یہ ڈاکٹر خالد سہیل کے مطالعہ، پیشہ ورانہ مشاہدات، براہ راست زندگی کے تجربات اور عملی مہارت کا نچوڑ ہے۔

وہ اپنی تحریروں کے ذریعے قارئین کی زندگی میں نفسیاتی، ذہنی اور نجی مسائل کو نہایت عمدگی سے اجاگر کرتے ہیں اور انہیں اپنے ماضی کے تجربات کی روشنی میں بیان کر کے حل بھی پیش کرتے ہیں۔ میں یہ کتاب ہر اس شخص کو پڑھنے کی تحریک دوں گا جو زندگی میں کسی بھی طرح انسانوں کی رہنمائی کرنا چاہتے ہیں اور ایک مستحکم، مضبوط اور متوازن و خوشحال معاشرے کی تشکیل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ کتاب میں بے شمار واقعات، جملے اور مضمون مجھے پسند آئے ہیں لیکن صفحہ نمبر 17 سے 20 پر مشتمل ”دو بہنوں کی کہانی“ نے مجھے بہت متاثر کیا ہے۔ میں ایک مرتبہ پھر ڈاکٹر خالد سہیل کو اس کتاب کی اشاعت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور آپ کو اس کتاب کو پڑھنے کے لئے مشورہ دیتا ہوں، یہ کتاب اگر آپ کی زندگی نہیں تو جینے اور سوچنے کا نظریہ ضرور بدلے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments