انگریزی کیسے سیکھیں؟


ہمارے بہت سے ساتھی انگریزی سیکھنے کے لئے پریشان رہتے ہیں۔ اس حوالے سے ان کی الجھنیں واجب ہیں۔ مدارس کے ساتھیوں کا معاملہ ذرا سنگین ہے۔ وہ اس لئے کہ ان کے یہاں رٹنے رٹانے پر زیادہ یقین کیا جاتا ہے۔ چیزوں کو سمجھنے اور سمجھانے کی روایت ان کے یہاں ہے ہی نہیں۔ دنیا سے بے خبری اور جنت کی بے جا فکر انہیں ڈبوئے جار ہی ہے۔ مثال کے طور پر انگریزی سیکھنے کا معاملہ ہی لیجیے۔ انگریزی بولنا آ جائے اس کے لئے وہ گرامر کا ایک ایک قاعدہ رٹ ڈالتے ہیں مگر انگریزی کو نہیں آنا ہوتا ہے، نہیں آتی ہے۔

ایک گرامر کے بعد دوسری گرامر اور پھر تیسری گرامر۔ بسا اوقات تو اتنی طرح کی گرامر کی کتابیں مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہوتیں جتنی طالب علم کے تکیہ کے نیچے ہوتی ہیں۔ انگریزی بولنے، لکھنے، ترجمہ کرنے، تیزی سے انگریزی بولنے، 30 دن میں انگریزی بولنے جیسی تمام کتابیں مارکیٹ میں دستیاب ہیں مگر ان کا فائدہ کچھ نہیں ہوتا، کیونکہ انگریزی سیکھنے کا ہمارا طریقہ ہی سراسر غلط ہوتا ہے۔

ہمیں اصول و قواعد تو یاد ہو جاتے ہیں۔ ٹینسز (tenses) سارے رٹ لیتے ہیں،
subject، object، verb، degrees of verb، active voice، passive voice، narration
جیسے تمام اجزاء ذہن نشین ہوتے ہیں لیکن جیسے ہی انگریزی بولنے کا مرحلہ آتا ہے ہم سوچ میں پڑ جاتے ہیں، دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے اور پسینہ چھوٹنے لگتا ہے۔ بہت زیادہ محنت کی تو دو چار عنوان جیسے
who I am، my background، my best friend
وغیرہ پر تقریر (سپیچ) یاد کر کے سنا دینے پر ہی ہمیں فخر محسوس ہونے لگتا ہے کہ ہمیں انگریزی آ گئی۔ اسی نہج پر چلتے ہوئے ہم عربی زبان بھی نہیں سیکھ پاتے اور 8 یا 9 سال کی شدید محنت (صرف و نحو اور ادب کی عرق ریزی میں اچھا خاصا وقت جھونکنے کے بعد بھی) کرنے کے باوجود تکلم باللغہ العربیہ سے بھی نابلد رہتے ہیں۔

حقیقیت یہ ہے کہ کسی بھی زبان کو سیکھنے کا یہ طریقہ ہی سراسر غلط ہے۔ گرامر کبھی آپ کو زبان نہیں سکھاتی، بلکہ یہ سیکھی ہوئی زبان کا درست استعمال سکھاتی ہے، مثلاً اپنی مادری زبان کو ہی لے لیجیے۔ اردو یا کوئی علاقائی زبان جو آپ کے گاؤں میں بولی جاتی ہے، کیا آپ اس کے گرامر سے مکمل طور پر آشنا ہوتے ہیں؟ نہیں۔ تو انگریزی گرامر کے پیچھے اتنی بھاگم دوڑ کیوں؟

اب سوال یہ ہے کہ زبان سیکھنے کا صحیح اور درست طریقہ آخر کیا ہے۔ آئیے مل کر سمجھتے ہیں۔ سب سے پہلے خود سے پوچھیے کہ آپ انگریزی کیوں سیکھنا چاہتے ہیں۔ کہیں ملازمت کرنے کے لئے؟ ترجمہ نگار بننے کے لئے؟ کسی بزنس کی وجہ سے؟ بیرون ملک جانے کے لئے؟ انگریزی ادب پڑھنے کے لئے؟ یا پھر کسی اور غرض کی خاطر۔ جب یہ طے ہو جائے تو پھر اس کی بنیاد پر ہمیں آگے کے مراحل طے کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

یاد رکھئے ہم جب بھی کوئی زبان سیکھتے ہیں تو ہمارا مقصد اس زبان کو بولنا ، سن کر بآسانی سمجھنا اور اسے لکھنے  کے قابل ہونا ہوتا ہے۔ اگر آپ کو یہ تینوں چیزیں آ گئیں تو سمجھئے کہ آپ کو زبان آ گئی۔ تو اب انگریزی زبان کو بولنے، سمجھنے اور لکھنے کے لائق کیسے بنیں؟ اس کے لئے سب سے پہلے اپنی تمام گرامر کی کتابیں کسی کونے میں رکھ دیجئے۔ ریپیڈیکس (Rapidex ) اور اس جیسی 30 یا 60 دنوں میں انگریزی سکھانے والی کتابیں بھی کسی گوشے میں ڈال دیجئے۔ اب آئینے انگریزی سیکھنا شروع کرتے ہیں۔ اس کے کئی طریقے ہیں۔

طریقہ 1۔ NCERT English class 1 st to 12 th

این سی آر ٹی کی پہلی کلاس سے لے کر بارہویں کلاس کی کتابیں حاصل کیجئے۔ میں این سی ای آر ٹی اس لئے کہہ رہا ہوں کہ یہ کسی ایک فرد واحد کے ذریعے ترتیب نہیں دی جاتی بلکہ اس میں ٹیم ورک  ہوتا ہے اور جدید دانش گاہوں سے تعلیم یافتہ اچھے اسکالرز  اسے تیار کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سول سروسز (UPSC/Civil services) والے بھی جب کسی موضوع کو سیکھنا چاہتے ہیں تو این سی ای آر ٹی کا ہی سہارا لیتے ہیں اور اس کی اول تا ہشتم پوری کتاب پڑھ ڈالتے ہیں۔

اسی لئے مارکیٹ میں این سی ای آر ٹی کی قدیم کتابوں کی مانگ بہت زیادہ رہتی ہے۔ آپ بھی اس کی کتابوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں کیونکہ اس کی تمام کتابیں مفت میں ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ اب پہلی کلاس کی کتاب پڑھنا شروع کیجیے۔ پہلا چیپٹر پڑھیے اور اس کی ساری ایکسرسائز کیجیے۔ اس کے الفاظ معانی یاد کیجیے اور انہیں اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔ اور اس طرح دوسرا چیپٹر پھر تیسرا اور یوں مکمل بارہویں کلاس تک کی کتابیں پڑھ ڈالیے۔ اگر آپ نے ایسا کر لیا تو زبان پر بہت حد تک گرفت ہو جائے گی۔

ان سب کو پڑھنے کے لئے آپ کسی استاد کا سہارا لے سکتے ہیں۔ بہتر یہ ہو گا کہ اپنے آس پاس دیکھیں کہ کوئی اچھی انگریزی جاننے والا ہے۔ اس کی نگرانی میں این سی آر ٹی پڑھنا شروع کریں۔ استاد نہ ملے اور آپ ٹیوشن کے لئے رقم خرچ کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے تو یو ٹیوب میں جائیں اور وہاں دو چار بلاگرز اور اساتذہ کے ٹیوٹوریلز دیکھیں، آپ کو جو اچھا لگے اسے فالو کرنا شروع کر دیں۔ اس سلسلے میں ان ایکیڈمیا (academia) اور ننجا ایجوکیشن (schoolninja) والوں نے اچھا کام کیا ہے، آپ کو جو اچھا لگے اس سے اپنی سہولت کے مطابق استفادہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ کو این سی آر ٹی سمجھ میں نہیں آ رہی ہے تو کسی دوسرے بورڈ کی کتابیں بھی پڑھ سکتے ہیں مگر شرط یہ ہے کہ اول تا دو از دہم ہی پڑھیں۔ اس میں :

•گرامر کے تمام بنیادی قواعد آ جاتے ہیں
•کثیر الاستعمال الفاظ و معانی یاد ہو جاتے ہیں
•پیراگراف کو پڑھنے اور سمجھنے کا سلیقہ آ جاتا ہے
•پیراگراف کے مفہوم کو ادا کرنے کا ڈھنگ آ جاتا ہے
•اس طرح آپ بنیاد سے شروع کرتے ہیں اور بارہویں تک آتے آتے ایک اچھے لیول پر پہنچ جاتے ہیں۔

بارہویں کے بعد ممکن ہو تو ایک بار پھر تمام کتابوں کو دوہرا لیں ورنہ اب ہلکی پھلکی ناول پڑھنا شروع کریں۔ مثلاً رسکن بونڈ ( Ruskin Bond) بچوں کی ناول لکھتے ہیں۔ یہ اینگلو انڈین ہیں لہذا ان کی زبان بھی اچھی ہے او ر ہندوستانی تہذیب و ثقافت سے بھی آشنا ہیں۔ اسی لئے ان کی کتابوں کو سمجھنے میں دشواری نہیں ہوتی ہے۔ آسان ناولوں کے پڑھنے کے بعد آپ دوسری ناولوں تک جا سکتے ہیں۔ اور اپنے لیول کے حساب سے کتاب کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

اس کے لئے آپ خود نوشت اور ہم عصر زمانے میں لکھی گئی سیاست دانوں اور سیلیبریٹیز کے ذریعے لکھی گئی کتابوں کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ اسے سمجھنے میں اس لئے بھی آسانی ہوتی ہے کہ اس کتاب میں بیان کی گئی بہت ساری کہانیوں اور زمانوں سے آپ واقف ہوتے ہیں یوں، ساری چیزیں آپ کے ذہن میں ایک فلم کے ریل کی طرح چلتی رہتی ہیں۔ اس کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ جو آپ پڑھ رہے ہیں اس کے موضوع سے آپ واقف ہیں۔ آپ کو اس میں استعمال ہونے والے الفاظ کے مفہوم کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ اور جلدی جلدی پڑھ پائیں گے۔

کسی بھی زبان کو سیکھنے کے لئے اسے سننا بے حد ضروری ہے، اس کے لئے آپ انگریزی نیوز اور پوڈ کاسٹ سننے کی عادت بھی ڈال سکتے ہیں۔ چاہے سمجھ میں آئے یا نہ آئے سنتے رہیں۔ اس سے آپ کے کان انگریزی الفاظ سے مانوس ہو جائیں گے اور جب آپ بولنا شروع کریں گے تو فٹا فٹ آپ کی زبان پر آتے جائیں گے۔ یاد رہے کہ ہم اپنی مادری زبان بھی سن سن کر ہی سیکھتے ہیں۔ سننے کے ساتھ زبان کو بولتے ہوئے دیکھنا بھی ضروری ہے۔ اسی لئے صاف ستھری انگریزی فلمیں اور ویب سیریز دیکھنا بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔ بلکہ جن کے پاس وقت کم ہوتا ہے اور انہیں انگریزی سیکھنا ہوتی ہے، تو وہ فلمیں اور ویب سیریز دیکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر آپ کو دلچسپی ہوئی تو میں اگلے مضمون میں ان فلموں، ویب سیریز اور انائم کی لسٹ فراہم کر دوں گا جو اچھے موضوع پر ہیں، صاف ستھری ہیں اور آسان انگریزی میں ہیں۔

طریقہ 2۔ English Learning Websites

ایسی بہت سی ویب سائٹ ہیں جو انگریزی سکھاتی ہیں اور بیسک سے شروع کرتی ہیں۔ ان میں کچھ مفت ہیں اور کچھ پیسے لیتی ہیں۔ آپ اپنی سہولت سے ان ویب سائٹ کا انتخاب کر سکتے ہیں اور سیکھنا شروع کر سکتے ہیں۔ ان کے پہلے چیپٹر سے شروع کیجئے اور جب تک آپ کو زبان نا آئے سیکھتے رہیے اور ان کے طریقہ کار پر عمل کیجیے۔ ان میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں ؛

Amigos Ingleses. …
BBC Learning English. …
British Council Learn English. …
Duolingo. …
Flo-joe. …
Live Mocha. …
Lyrics training. …
News in Levels.

طریقہ 3۔ Book Series۔

سیریز والی کتابیں تلاش کیجئے۔ ایسی کئی کتابیں ہیں جو آپ کو انگریزی سکھانے کے لئے لکھی گئی ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ میں نے جن کتابوں کو مفید پایا ہے ان میں سے ایک کتاب ہے انٹرچینج۔ یہ کیمبرج یونیورسٹی سے شائع کی گئی ہے۔ اسے جونا تھن ہل، سو سان پروکٹر اور جیک سی ریچرڈس نے لکھی ہے : (Interchange : Jack C۔ Richards، Susan Proctor، Jonathan Hull) یہ لاجواب کتاب ہے۔ اس کی کل چار سیریز ہیں۔

اسی طرح اوکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے ذریعے تیار کر دہ کتاب امریکن ہیڈ وے، مرتب کردہ، لز اور جان سورس

(American Headway، Authors: Liz Soars، John Soars) بھی ایک مفید ترین سیریز ہے۔ اس کی بھی کل چار جلدیں ہیں۔

کیمبریج یونیورسٹی پریس کی ایک شاندار سیریز ہے ٹچ اسٹون۔ اسے مائیکل ایم سی کارتھی، جین ایم سی کارٹن اور ہیلن سینڈی فورڈ نے ترتیب دی ہے۔

(Touch Stone: McCarthy، Jeanne McCarten، Helen Sandiford)
اس کی بھی کل چار جلدیں ہیں۔ ان ساری کتابوں کے ساتھ آڈیو ویڈیو بھی دستیاب ہیں۔ یہ کتابیں مہنگی تو ہیں لیکن فائدے سے خالی نہیں۔

طریقہ 4۔ یوٹیوب کچھ نیا سیکھنے کا ایک اچھا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔ یوٹیوب پر اس طرح چینل تلاش کیجیے اور بہتر ہو گا کسی انگریز کا چینل تلاش کیجیے جو غیر انگریزوں کو انگریزی سکھاتے ہوں۔ ان کی ویڈیو شروع سے دیکھنا شروع کر دیں اور ساری مشقیں بھی کرتے جائیں۔ اس سلسلے میں آپ ایس ایم آر ٹی انگلش (Smrt English) ، انگوڈ (engVid) وغیرہ سے ابتدا کر سکتے ہیں جس میں بنیاد سے انگریزی سکھائی جاتی ہے۔ یاد رکھئے آپ کو کسی ایک یا دو کو ہی فالو کرنا ہے ورنہ انٹرنیٹ کی دنیا ایک بحر بے کراں ہے، کسی ایک کو نہیں پکڑیں گے تو اس میں ڈوب کر ہلاک ہو جائیں گے اور کچھ بھی فائدہ نہ ہو گا۔

طریقہ۔ Apps 5

۔ Duolingo اور اسی طرح کی کئی ایپز ہیں جن کی مدد سے انگریزی سیکھی جا سکتی ہے۔ بی بی سی انگلش لرننگ اور وائس آف امریکہ لرننگ انگلش ایپ کو میں نے کافی مفید پایا ہے، ان میں سے جو اچھا لگے آپ اپنے موبائل میں انسٹال کر کے جب بھی موقع ملے استفادہ کر سکتے ہیں۔

اب چلئے بہتر انگریزی سیکھنے اور اسے برقرار رکھنے کے چند اصولوں پر نظر ڈالتے ہیں :

1۔ بہتر انگریزی بولنا:

•کسی انگریزی گروپ میں شامل ہو جائیے اور انگریزی بحث و مباحثہ میں حصہ لیجیے۔ اس سے دوسروں کو سمجھنے اور اپنی بات رکھنے میں مدد ملے گی۔

•روزانہ تھوڑی بہت انگریزی ضرور بولیے، اور بولنے میں گرامر کا خیال رکھیے۔ یاد رہے کہ آپ کی انگریزی گرامر کے لحاظ سے بالکل درست ہونی چاہیے۔

•ہو سکے تو سوشل میڈیا پر کسی انگریزی بولنے والے سے دوستی کر لیجیے اور اس سے باتیں کیجیے۔ اور سیکھنے کی کوشش کیجیے کہ کون سا لفظ کیسے ادا ہو رہا ہے۔ یہ سب سے بہتر طریقہ ہے اگر آپ جلدی سے انگریزی بولنا اور سمجھنا چاہتے ہیں۔

•سوشل میڈیا پر کئی ایسے لوگ ہیں جو آپ کی زبان سیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کو تلاش کیجئے اور زبان کا تبادلہ کیجیے۔ ان سے انگریزی سیکھیے اور انہیں آپ جو زبان جانتے ہیں وہ سکھائیے۔

•اپنے تلفظ پر خاص دھیان دیجیے۔ ہمیں ایسے بہت سے انگریزی بولنے والے مل جاتے ہیں جو فر فر بولتے ہیں مگر ان کا تلفظ مضحکہ خیز ہوتا ہے۔ انگریزی بولنے کے دورانr، th، silent letters، پر خاص نظر رکھیے۔ اگر آپ کو کسی لفظ کو ادا کرنے میں دشواری ہو رہی ہے تو اسے گوگل کیجیے اور وہاں سے تلفظ سن لیجیے۔ اس کے علاوہ ایک ڈکشنری ایپ بھی ہے جو مجھے ذاتی طور پر بہت پسند ہے۔ اس میں تمام الفاظ کی آوازیں بھی ہیں۔ اس کا استعمال کر سکتے ہیں۔ گوگل ٹرانسلیٹ پر بھی تمام الفاظ کو سن سکتے ہیں۔

•روزانہ نئے الفاظ سیکھیے اور انہیں اپنے جملوں میں استعمال کیجیے۔ آپ کے پاس انگریزی زبان کا اچھا خاصا ذخیرہ ہونا چاہیے۔ oxford 3000 سے ضرور استفادہ کیجیے۔

2۔ لکھنا، سننا اور سمجھنا:

انگریزی ریڈیو یا پوڈ کاسٹ روزانہ سنیے۔ انٹرنیٹ پر سارے پوڈ کاسٹ موجود ہیں۔ گوگل کا بھی ایک پوڈ کاسٹ ہے وہاں بہت سارے چینل ہیں۔ آپ اپنی پسند کے چینل کا انتخاب کریں اور سننا شروع کر دیں۔ بہتر ہو گا کہ کسی ایک موضوع کے پوڈکاسٹ کا انتخاب کریں اور روزانہ اسی کو سنیں۔ اس میں جو الفاظ آپ کو نامانوس لگیں انہیں نوٹ کر لیں۔ لغت دیکھیں اور اس کے مفہوم سمجھنے کی کوشش کریں۔

انگریزی فلمیں اور ویب سیریز دیکھیں۔ اپنی پسند اور دلچسپی کے اعتبار سے فلموں کا انتخاب کریں۔ اور ممکن ہو تو سب ٹائٹل کے ساتھ دیکھیں اور سننے کے ساتھ ساتھ سب ٹائٹل بھی پڑھتے جائیں۔ یاد رہے کہ سب ٹائٹل صرف انگریزی میں ہونا چاہیے۔ اپنی مادری زبان میں سب ٹائٹل سے آپ کی توجہ انگریزی سے ہٹ جائے گی۔ جہاں مشکل لفظ دکھے اسے نوٹ کر لیں اور اس کے معنی معلوم کریں۔ شروع میں بہت دشوار معلوم ہو گا مگر آپ صبر اور تسلسل کے ساتھ اس پر چند سال عمل کر لیں گے تو ہمیشہ کے لئے انگریزی کے خوف سے باہر نکل سکتے ہیں۔

انگریز کتابیں۔ میگزین اور اخبار پڑھنے کا اہتمام کریں۔ روزانہ چاہے تھوڑا ہی پڑھیں مگر سمجھ کر پڑھیں۔ اخبار میں ایسی خبریں پڑھیں جس کے موضوع سے آپ واقف ہیں۔ مثلاً کرکٹ کی خبر، کسی علاقہ میں چوری کی خبر یا ایسی خبریں جو آج کل موضوع گفتگو ہیں۔ دھیرے دھیرے دوسری خبروں کی جانب توجہ کریں۔

روزانہ کچھ نا کچھ لکھنے کا اہتمام کریں۔ اپنی ایک ڈائری بنائیں اور یومیہ لکھنا شروع کر دیں۔ اس سے سیکھنے کے ساتھ ساتھ لکھنے کی مشق بھی ہوتی رہے گی اور جو الفاظ آپ سیکھ رہے ہیں انہیں استعمال کرنا بھی آئے گا۔ اگر ممکن ہو تو کسی کو وہ ڈائری دکھائیں جو آپ کی گرامر کی جانچ کرے اور غلط کو درست کرے۔ اس کے لئے آپ گرامرلی اور آن لائن کرکشن جیسے ویب سائٹ سے بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں لیکن یہ بہت زیادہ مفید اس لئے نہیں ہوتے کہ یہ مشینی سافٹ ویئر ہوتے ہیں اور یہ ایک حد تک ہی آپ کی اصلاح کے قابل ہوتے ہیں۔

گرامر:

کسی بھی زبان کو درست بولنے اور لکھنے میں گرامر کا بہت اہم رول ہوتا ہے بلکہ گرامر کے بغیر کسی بھی زبان کو درست لکھا اور بولا نہیں جا سکتا۔ اپنی انگریزی میں مزید بہتری کے لئے کوئی ایک گرامر کی اچھی سی کتاب اٹھا لیں تو معاملہ حل ہو جاتا ہے، میں رین اینڈ مارٹن کی انگلش گرامر اینڈ کمپوزیشن (Wren & Martin High School English Grammar And Composition) کو ڈھنگ سے پڑھنے کا مشورہ دوں گا، اگر آپ نے اسے اچھے سے پڑھ لیا تو مزید کسی گرامر کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔

نیوزی لینڈ، امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کی بہت ساری چرچیں اور لائبریریاں ای ایس ایل (ESL) پروگرام مفت چلاتی ہیں، آپ چاہیں تو مفت یہ کورس جوائن کر سکتے ہیں، میٹ اپ (meetup.com) نامی گروپ میں ایسے بہت سے ای ایس ایل پروگرام کا آپ کو پتہ چل جائے گا۔ اس ویب سائٹ کے ذریعے آپ دیگر انگریزی کے سیمینار اور پروگراموں میں مفت شرکت کر سکتے ہیں۔

لکھنے کی مشق کے لئے کورا ڈاٹ کام (quora.com) ویب سائٹ کا بھی استعمال کر سکتے ہیں جہاں دنیا بھر سے سوالات پوچھے جانے والے افراد کا آپ انگریزی میں جواب لکھ سکتے ہیں۔

چند باتیں مزید نوٹ کریں، اپنی کاپی یا بیاض میں محض الفاظ کا ذخیرہ جمع نہ کریں بلکہ مکمل جملے نوٹ کریں اور اسے ذہن میں محفوظ رکھنے کی کوشش کریں، اس سے بڑا فائدہ ہو گا کہ آپ ایک جملہ سے سو جملے بنا سکتے ہیں مگر ایک لفظ سے سو جملے بنانا مشکل ہو گا۔ جن موضوعات سے آپ کو دلچسپی ہے صرف ان موضوعات کو نہ پڑھیں بلکہ کوشش کریں کہ دوسرے مشکل موضوعات مثلاً سائنس، سائکالوجی، اکنامکس، بائیولوجی وغیرہ پر مضامین پڑھیں، اس سے معلومات میں بھی اضافہ ہو گا اور ہر دن کچھ نیا سیکھیں گے۔

اس مضمون کی تیاری میں میرے عزیز دوست فیصل انس ( انٹرپریٹر، مترجم اور قلم کار ) نے خاص تعاون دیا ہے، جن کے لئے میں ان کا شکریہ ادا کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ اگر یہ مضمون آپ کو پسند آتا ہے اور آپ کے کسی کام کا ہے تو مجھے اور میرے دوست فیصل کو اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھنا نہ بھولئے گا، اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

محمد علم اللہ جامعہ ملیہ، دہلی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

محمد علم اللہ جامعہ ملیہ، دہلی

محمد علم اللہ نوجوان قلم کار اور صحافی ہیں۔ ان کا تعلق رانچی جھارکھنڈ بھارت سے ہے۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے تاریخ اور ثقافت میں گریجویشن اور ماس کمیونیکیشن میں پوسٹ گریجویشن کیا ہے۔ فی الحال وہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ’ڈاکٹر کے آر نارائنن سینٹر فار دلت اینڈ مائنارٹیز اسٹڈیز‘ میں پی ایچ ڈی اسکالر ہیں۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا دونوں کا تجربہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے دلچسپ کالم لکھے اور عمدہ تراجم بھی کیے۔ الیکٹرانک میڈیا میں انھوں نے آل انڈیا ریڈیو کے علاوہ راموجی فلم سٹی (حیدرآباد ای ٹی وی اردو) میں سینئر کاپی ایڈیٹر کے طور پر کام کیا، وہ دستاویزی فلموں کا بھی تجربہ رکھتے ہیں۔ انھوں نے نظمیں، سفرنامے اور کہانیاں بھی لکھی ہیں۔ کئی سالوں تک جامعہ ملیہ اسلامیہ میں میڈیا کنسلٹنٹ کے طور پر بھی اپنی خدمات دے چکے ہیں۔ ان کی دو کتابیں ”مسلم مجلس مشاورت ایک مختصر تاریخ“ اور ”کچھ دن ایران میں“ منظر عام پر آ چکی ہیں۔

muhammad-alamullah has 170 posts and counting.See all posts by muhammad-alamullah

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments