پنجاب کے نوجوان کوئٹہ جانے سے کیوں خوفزدہ ہیں، بلوچستان کی لڑکی کا سوال؟


نوجوان نسل کسی بھی ملک کا سرمایہ ہوتے ہیں، پاکستان کی 63 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، آبادی کا اتنا بڑا حصہ کشمکش کا شکار ہے، ذہین نوجوان ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں، اس کو ”برین ڈرین“ کہا جاتا ہے، یہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ اگر ذہین نوجوان ملک چھوڑ گئے تو مستقبل میں ملک کون چلائے گا جس طرح نوجوان تعلیم اور اعلی ملازمتوں کے لئے تیزی سے ملک چھوڑ کر بیرون ملک جا رہے ہیں اس کے چند سالوں بعد کیا نتائج برآمد ہوں گے ، نوجوان ملک چھوڑنے کی ٹھوس دلیلیں دیتے ہیں کہ ان کے لئے ملازمتیں نہیں ہیں، اچھی ملازمتیں حکومتی نمائندوں کے سفارشی لے جاتے ہیں، کہیں پیسہ چل جاتا ہے، میرٹ والے نوجوان دفتروں کے چکر ہی کاٹتے رہتے ہیں، نوجوان اس تضحیک کو برداشت نہیں کرتے اور دلبرداشتہ ہو کر ملک چھوڑ نے پر مجبور ہو جاتے ہیں، بیرون ملک ان کو ان کی قابلیت کے مطابق ملازمت ملتی اور تنخواہ بھی اچھی خاصی ہوتی ہے جس سے وہ ایک اچھی زندگی گزارتے ہیں

نوجوان سکول جانے کے پہلے دن جو خواب دیکھتے ہیں عملی زندگی میں وہ اسے حقیقت نہیں بنا سکتے کیونکہ یہاں تو صورتحال ہی مختلف ہوتی ہے، ہمارے دور میں پاکستان سے محبت کا جذبہ جگا کر بلیک میل کیا جاتا تھا جس کی وجہ سے مجھ جیسے کئی نوجوان ملک چھوڑ کر نہ گئے حالانکہ میری تعلیم کے حساب سے کینیڈا کی شہریت تو پکی تھی، میرے کئی کلاس فیلوز امریکہ، کینیڈا، یورپ چلے گئے، آج ان کی شاہانہ زندگیاں دیکھ کر رشک آتا ہے، تیس برسوں میں پاکستان میں کچھ بھی نہیں بدلا، اب حالات یہ ہے کہ روٹی 15 اور نان 25 روپے کا ملتا ہے، مہنگائی دو سو فیصد بڑھ گئی اور تنخواہیں صرف 15 سے 20 فیصد بڑھی ہیں

میرے تین بھانجے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دو برسوں میں ملک چھوڑ کر یورپ چلے گئے ہیں، میں نے ان کو روکنے کی رتی برابر بھی کوشش نہیں کی کیونکہ میں نہیں چاہتا کہ میرے خاندان کی نئی نسل ان گدھوں کے سائے تلے رہے جو ملک کو نوچ نوچ کر کھا گئے، پیٹ خالی ہو تو ملک کی محبت کوئی معنی نہیں رکھتی، اللہ نے اس ملک کو کیا کیا نہیں دیا، سیاستدان، جنرل، جج، بیوروکریٹس اور صحافیوں نے جس طرح ملک کو لوٹا ہے وہ آج سب کے سامنے ہے، سیاستدان پاکستان کے لئے دنیا کے آگے ہاتھ عوام کے نام پر پھیلاتے ہیں اور امداد ملنے پر اپنے لئے مہنگی ترین گاڑیاں خریدتے ہیں

ایکسپریس ٹریبیون کے رپورٹ کے مطابق 2022 ءمیں 7 لاکھ 65 ہزار اعلی تعلیم یافتہ نوجوان ملک چھوڑ کر چلے گئے یہ تعداد 2021 ءکے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے، 2021 ءمیں ملک چھوڑ کر جانے والے نوجوانوں کی تعداد سوا دو لاکھ تھی، 2022 ءمیں ملک چھوڑ کر جانے والوں میں 92 ہزار گریجوایٹ، ساڑھے تین لاکھ ہنرمند اور تربیت یافتہ نوجوان، 5534 انجنیئر، 18 ہزار ایسوسی ایٹ الیکٹریکل انجنیئر، ڈھائی ہزار ڈاکٹرز، 2 ہزار کمپیوٹر ماہرین، ساڑھے 6 ہزار اکاؤنٹینٹس، 2600 زرعی ماہر، 900 اساتذہ، 12 ہزار کمپیوٹر آپریٹرز، 16 سو نرسز، 21517 ٹیکنیشنز شامل ہیں، 36 ہزار افراد گلف ریاست گئے

ملک چھوڑ کر جانے والوں کی نصف تعداد صرف پنجاب کی ہے، پنجاب سے 4 لاکھ 24 ہزار، خیبر پختونخوا سے 2 لاکھ 6 ہزار، جبکہ نئے ضم ہونے والے اضلاع سے 38 ہزار، سندھ سے 54 ہزار، 27 ہزار آزاد کشمیر، بلوچستان سے 7 ہزار اور اسلام آباد سے 6 ہزار نوجوان ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں

چند روز قبل محکمہ یوتھ افیئرز اینڈ سپورٹس پنجاب کی تقریب میں شرکت کا موقع ملا جس کی دعوت پر یوتھ ایکسچینج پروگرام کے تحت بلوچستان کے نوجوانوں پر مشتمل 32 رکنی وفد چار روزہ دورے پر لاہور آیا ہوا تھا، وفد میں 11 خواتین، 7 کھلاڑی بھی شامل تھے، وفد کی قیادت ڈائریکٹر یوتھ افیئرز بلوچستان اعجاز علی اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد مصطفی کر رہے تھے، وفد کو لاہور کے تاریخی مقامات بادشاہی مسجد، شاہی قلعہ، مینار پاکستان، واہگہ بارڈر، قربان لائن کا دورہ کرایا گیا اور ٹورسٹ ڈبل ڈیکر بس کی سیر بھی کرائی گئی، وفد کو پنجاب فوڈ اتھارٹی، سیف سٹی آفس، پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ آفس، نشتر پارک سپورٹس کمپلیکس میں نیشنل ہاکی سٹیڈیم، پنجاب سٹیڈیم، پنجاب انٹرنیشنل سوئمنگ کمپلیکس، سٹیٹ آف آرٹ ٹینس کورٹس کا بھی دورہ کرایا گیا، وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا گیا جس میں پاکستان کے معروف قوال شیر میانداد نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا، وفد نے سابق پنجاب حکومت کے وزیر کھیل و امور نوجوانان ملک تیمور مسعود اور ڈائریکٹر جنرل سپورٹس پنجاب طارق قریشی سے بھی ملاقات کی

ملاقات میں بلوچستان کے طلب و طالبات نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لاہور آ کر نہیں لگتا ہے کہ یہ پاکستان میں ہے، سیف سٹی منصوبہ دیکھ کر خوشی کے ساتھ ساتھ حیرت بھی ہوئی کیونکہ جو کچھ ہم یورپ کی ویڈیوز میں دیکھتے تھے وہ لاہور میں ہے، سیف سٹی منصبوبہ سے بہت متاثر ہوئے ہیں، اس طرح کے منصوبے ملک بھر میں ہونے چاہئیں جس سے جرائم اور دہشتگردی روکنے میں مدد مل سکتی ہے، نوجوانوں کا کہنا تھا کہ تاریخی مقامات کی سیر کے دوران احساس ہوا کہ ہماری ثقافت بہت عظیم ہے افسوس کے نوجوانوں کو آگاہی نہیں ہے، ہم دبئی یا دوسرے ممالک سیر کرنے کے بجائے پاکستان کی سیر کریں تو سیاحت کو بھی فروغ ملے گا

ایک لڑکی نے دکھ بھرے انداز میں کہا کہ جب ہمیں لاہور دورے کا کہا گیا تو ہم فوراً تیار ہو گئے مگر جب پنجاب کے نوجوانوں کو کوئٹہ کے دورے پر بلائیں تو وہ ڈر جاتے ہیں، سہم کر جواب دیتے ہیں کہ نہیں بہت مصروفیت ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی کوئٹہ میں ہی رہتے ہیں، کیا ہی اچھا ہو لاہور جیسا امن کوئٹہ میں بھی ہو اور لوگ بلاخوف کوئٹہ آئیں اور ہماری ثقافت اور ہماری محبت کا انداز دیکھیں، ہم بھی امن چاہتے ہیں، ہم کو نفرتوں کو دفن کرنا ہو گا، ہم سب پاکستانی ہے، کوئٹہ رہتی ہوں اور ووشو کی انٹرنیشنل کھلاڑی بھی ہوں،

ایک نوجوان محمد شعیب نے بتایا کہ وہ ”سیف واٹر، سیف بلوچستان“ منصوبے پر کام کر رہا ہے، اس کے لئے امریکہ کی ایک تنظیم تعاون کر رہی ہے، افسوس ہماری حکومت نے کوئی مدد نہیں کی، کسی وزیر یا افسر نے بات ہی نہیں سنی، جس پر ڈی جی سپورٹس پنجاب طارق قریشی نے شعیب کو پیشکش کی کہ وہ اس منصوبے کے لئے میں جو بھی مدد چاہتے ہیں ہم کرنے کو تیار ہیں، انہوں نے شعیب سے کہا کہ فروری میں محکمہ یوتھ افیئرز اینڈ سپورٹس پنجاب نیشنل یوتھ سمٹ منعقد کرا رہا ہے جس میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے نوجوان شرکت کریں گے، یہ منصوبہ سمٹ میں پیش کریں جس کو ہم آگے لے کر جائیں گے، چار روزہ دورے سے واپسی پر بلوچستان کے نوجوان بہت خوش تھے کہ ان کی معلومات میں اضافہ ہوا ہے، یوتھ ایکسچینج پروگرام کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے تاکہ نوجوان جان سکیں گے کہ پاکستان کتنا خوبصورت ہے۔

بلوچستان کے نوجوانوں کی پنجاب کے دورے کی خوشی ان کی گفتگو سے عیاں تھی، محکمہ یوتھ افیئرز اینڈ سپورٹس پنجاب کا یوتھ ایکس چینج پروگرام قابل تحسین ہے جس سے صوبوں کے نوجوانوں کو مل بیٹھنے کا موقع ملتا ہے اور بھائی چارے اور قومی یکجہتی کو فروغ ملے گا، نیشنل یوتھ سمٹ جیسے پروگرام سے ملک بھر کا نوجوان ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونے سے ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع بھی ملے گا اور نوجوان اپنے آئیڈیاز کا اظہار بھی کرسکیں گے، کوئٹہ کی طالبہ کی خواہش کو داد دینی چاہیے کہ ہمارے نوجوان صوبائی تعصب اور نسلی تعصب کی بھینٹ نہیں چڑھ رہے، نیشنل یوتھ سمٹ جیسے پروگراموں سے نوجوانوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا تو دشمنوں کی سازش ناکام ہوجائیں گی اور پھر پنجاب کے نوجوان بلاخوف و خطر کوئٹہ جاسکیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments