چارسدہ:’سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل‘ ہونے کے بعد مبینہ طور پر باپ کے ہاتھوں بیٹی کا قتل


خاتون، قتل، سوشل میڈیا، وائرل ویڈیو
وہ ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی تھی، باپ گدھا گاڑی چلاتا ہے اور خود کسی کے گھر میں ملازمہ تھی، لیکن سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو نے اس کی جان  لے لی۔

خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ سے تعلق رکھنے والی 18 سالہ لڑکی کو اتوار کو مبینہ طور پر اس کے والد نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

چارسدہ پولیس کے تفتیشی افسر منیر خان نے بی بی سی کو بتایا کہ ابتدائی رپورٹ میں یہی الزام لگایا گیا ہے کہ لڑکی کے والد نے فائرنگ کر کے اپنی بیٹی کو ہلاک کیا ہے۔

مقامی تھانے میں لڑکی کی والدہ کی جانب سے درج کروائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ وقوعہ کے وقت ان کی بیٹی، وہ خود اور ان کا ایک داماد گھر میں موجود تھے اور ان کی بیٹی اپنے بہنوئی کے ساتھ اسلام جانے کے لیے تیار تھی کہ اس دوران ان کے شوہر گھر میں داخل ہوئے اور بیٹی پر فائرنگ کی جس سے سلمیٰ موقع پر ہی ہلاک ہو گئی۔

ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ اس فائرنگ کی بنیادی وجہ ایک ویڈیو ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی اسلام آباد میں گھریلو ملازمہ تھی اور مبینہ طور پر وہیں کام کرنے والے ایک لڑکے نے اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیا اور لڑکی کے والد نے اس معاملے پر بیٹی کو گولی مار دی۔

ویڈیو کی نوعیت کے بارے میں تاحال مصدقہ طور پر کچھ نہیں بتایا گیا کہ اس میں کس قسم کا مواد تھا۔

پولیس انسپکٹر منیر خان نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ لڑکی اپنے بہنوئی کے ساتھ ایف آئی اے کے سائبر کرائم وِنگ میں اسی بارے میں رپورٹ درج کروانے جا رہی تھی۔

ان کے مطابق ملزم اس واقعے کے بعد موقع سے فرار ہو گیا جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں اور اسے بہت جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔

لڑکی کے والد بختیار گل کی عمر 50 سال کے قریب بتائی گئی ہے جن کے مقتولہ سمیت 10 بچے ہیں۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سائبر سیل کی مدد سے کوشش کی جائے گی کہ یہ ویڈیو مزید نہ پھیلے جبکہ یہ تحقیقات بھی کی جائیں گی کہ ویڈیو کیسے سوشل میڈیا پر سامنے آئی۔

https://twitter.com/ShazaFK/status/1617416414268358657

ادھر پاکستانی سوشل میڈیا پر بھی یہ معاملہ زیرِ بحث ہے اور کئی صارفین نے یہ تشویش ظاہر کی ہے کہ سوشل میڈیا پر بغیر سوچے سمجھے لوگوں کی نجی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’کسی خاتون کی تصویر یا ویڈیو ری شیئر کرنے سے پہلے دو بار سوچیں۔ ان کی زندگی کو ہمیشہ خطرہ لاحق ہوتا ہے۔‘

ندا کرمانی نے ٹویٹ میں کہا کہ ’کسی لڑکی کی اجازت کے بغیر سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیو شیئر کرنا بہت خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے۔‘

https://twitter.com/NidaKirmani/status/1617511523190030337

ادھر نایاب کہتی ہیں کہ بغیر سوچے کسی کی ویڈیو آن لائن شیئر کرنے سے آپ خواتین کی زندگی خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے یوتھ افیئرز شیزہ فاطمہ خواجہ نے لکھا ہے کہ پاکستان میں صنف کی بنیاد پر پُرتشدد واقعات ایک وبا ہیں۔‘

اداکاروں کی ذاتی معلومات لیک کرنے کا الزام: پاکستان میں ’ڈوکسنگ‘ کے خلاف قانونی کارروائی ممکن؟

آن لائن ہراسانی پر بات کرتے ہوئے ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن کی بانی نگہت داد نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ اگر کسی نے آپ کی ذاتی معلومات آن لائن کسی پبلک پلیٹ فارم پر شئیر کیں ہیں، تو سب سے پہلے یہ ڈیٹا پروٹیکشن کی خلاف ورزی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32507 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments