مذہب سائنس اور نفسیات (1)
آوارگی ایک خوبصورت تجربہ ہے۔ بلکہ بقول نامور شاعر حسن عباس رضا :
آوارگی میں حد سے گزر جانا چاہیے
اس نعمت کی سعادت سے ناچیز 10 سے اوپر دیس گھوم چکا ہے۔ مگر آوارگی کی طویل مسافتوں کے دوران بھی اپنی تخلیقی ورکشاپ برابر کام کرتی ہے اور تجربات و مشاہدات قلمبند ہوتے رہتے ہیں۔ میرے گزشتہ برس کا زیادہ حصہ شمالی امریکہ میں گزرا۔ اس دفعہ اپنے پرانے دوستوں سے ملاقاتیں کیں، کچھ نئے دوست بنے، چند نئی جگہیں دیکھیں، ایک کتاب ترجمہ کی، کتاب پر کام شروع کیا اور ’ہم سب‘ کے لیے دو درجن مضامین لکھے۔ میرا زیادہ تر قیام کینیڈا کے صوبے البرٹا کے شہر کیلگری میں رہا۔ مگر اگست کے 8۔ 10 دن کینیڈا کے صوبہ آنٹاریو میں گزرے۔ یہ ایک یاد گار سفر تھا۔ جہاں پر مذہب، سائنس اور نفسیات کی تقریب رونمائی میں مجھے بطور مترجم مدعو کیا گیا تھا۔
نادر و جدید مضامین پر مشتمل یہ کتاب پہلے انگریزی زبان میں ”ریلیجن سائنس اینڈ سائیکالوجی“ کے عنوان سے لکھی گئی تھی اور گرین زون پبلیکیشن نے گزشتہ سال کے آغاز میں شائع کی تھی۔ کتاب کے دو مصنفین ہیں : ڈاکٹر سہیل زبیری اور ڈاکٹر خالد سہیل۔ دونوں اکابرین کی ذرہ نوازی کہ وہ مجھے (انگریزی سے اردو اور اردو سے انگریزی کا) مستند مترجم سمجھتے ہیں۔ بہر حال دو سو سے اوپر صفحات پر مشتمل کتاب کا ترجمہ مارچ 2022 ء سے جون 2022 ء تک مکمل ہوا اور اس کا نام : ”مذہب، سائنس اور نفسیات“ رکھا گیا۔ اردو کتاب بھی گرین زون پبلشنگ نے شائع ہے۔ اور متعلقہ ویب سائٹ لائٹننگ پر راقم نے اپ لوڈ کی ہے اور وہاں موجود ہے۔ دو سو صفحات پر مشتمل کتاب کا سرورق شاہد شفیق نے ڈیزائن کیا ہے۔
مصنف اول، ڈاکٹر زبیری سے ہماری پہلی ملاقات کتاب کی تقریب کے موقع پر ہوئی بلکہ ان کے ساتھ چند دن گزارنے کا موقع بھی عطا ہوا۔ میں ٹورانٹو جاتے ہوئے سوچ رہا تھا کہ اپنے نام کے ساتھ سائنسداں، پرو فیسر اور پھر ماہر طبیعات و فلکیات جیسے سابقات سے مزین، ڈاکٹر زبیری، بھاری بھرکم اور رعب دار شخصیت کے مالک ہوں گے ۔ مگر ان سے ملاقات کر کے میں سوچنے پر مجبور ہو گیا کہ علمی طور پر اتنا قد آور شخص اس قدر حلیم طبع اور منکسرالمزاج بھی ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نہایت سادہ اور آسان گفتگو کرتے ہیں جو سیدھی دل کو لگتی ہے۔ اسی طرح ان کا طرز زندگی بھی نہایت سادہ ہے۔
ڈاکٹر زبیری نے 1974 ء میں قائداعظم یونیورسٹی سے فزکس میں ’ایم۔ ایس۔ سی‘ کی اور امریکی سکالرشپ پر پی۔ ایچ۔ ڈی کرنے راچسٹر یونیورسٹی نیو یارک سدھار گئے۔ پی ایچ ڈی کے بعد وہ ایک دہائی تک امریکہ ہی میں فزکس کی تعلیم دیتے رہے فزکس میں ان کا خاص شعبہ کوانٹم آپٹکس ہے۔ ڈاکٹر زبیری نے اپنی مادر علمی کی طرف سے پروفیسر کی آسامی کی پیشکش کو قبول کرتے ہوئے پاکستان لوٹ جانے کا فیصلہ کیا۔ اور قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں الیکٹرانکس کے شعبہ کے ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ لگ گئے۔
قائداعظم یونیورسٹی میں انھوں نے 15 سال خدمات سر انجام دیں۔ انھوں نے یونیورسٹی میں پہلی بار پی ایچ ڈی پروگرام شروع کیا آپ کے زیر سایہ متعدد طلباء نے فزکس کے شعبہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ ان کی کوانٹم آپٹکس پر تصنیف کردہ کتاب دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں میں بطور نصابی کتاب رائج ہے۔ ان کی علمی خدمات کی ایک طویل فہرست ہے۔ انہی خدمات کے اعتراف میں ڈاکٹر زبیری کو صدر پاکستان کی طرف ہلال امتیاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ 15 سالہ خدمات کے بعد 1999 ء میں ڈاکٹر زبیری دوبارہ امریکہ چلے گئے۔ جہاں اے اینڈ ایم یونیورسٹی ٹیکساس میں وہ فزکس اور فلکیات کے شعبہ میں امتیازی پروفیسر ہیں۔
تقریب کے دوران اور اس کے بعد بھی تین چار دن ڈاکٹر زبیری کے ساتھ دلچسپ مکالمہ رہا۔ ’بگ بینگ‘ سے لے کر ’بلیک ہولز‘ تک کائنات کی ہیئت پر اور کوانٹم فزکس میں جدید ترین دریافتوں پر ہماری معلومات میں ڈاکٹر زبیری نے اضافہ کیا۔ زمان و مکاں پر نیوٹن اور آئن سٹائن اور سٹیفن ہاکنگ کے نظریات آسان زبان میں سمجھنے کو ملے۔ خدا، کائنات اور زندگی کی حقیقت کے بارے میں بہت کچھ سمجھنے کو ملا۔ اور یہ سب کچھ آپ کو اس کتاب میں پڑھنے کو ملے گا۔ ان کی گفتگو سنتے ہوئے ہمارا جی چاہتا کہ وقت ساکن ہو جائے اور ان کی گفتگو سنتے رہیں۔ مگر وقت بہت جلدی سے گزر گیا۔ ڈاکٹر صاحب امریکہ کے لیے رخصت ہوتے وقت امیر مینائی کا یہ شعر سنا کر ہمیں اداس کر گئے :
وصل کا دن اور اتنا مختصر
دن گنے جاتے تھے اس دن کے لیے
مصنف دوم، ڈاکٹر خالد سہیل سے ’ہم سب فیملی‘ تو بخوبی واقف ہے۔ وہ کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ مگر نئے قارئین کے لیے چند تعارفی جملے پیش خدمت ہیں۔ ڈاکٹر سہیل نے خیبر میڈیکل کالج پشاور سے 1974 ء میں ایم بی بی ایس کیا ایک سال ایران میں کام کرنے کے بعد میموریل یونیورسٹی کی سکالرشپ پر ایف سی پی ایس کرنے کینیڈا کے صوبے نیو فاونڈ لینڈ سدھار گئے اور وہ وہاں دس سال رہے۔ نا صرف اپنی قابلیت کو آگے بڑھایا بلکہ بطور، ماہر نفسیات خدمات بھی سر انجام دیں۔
ڈاکٹر صاحب کا شعبہ نفسیات ہے اور نفسیات کے اندر خصوصی علاقہ سائیکو تھراپی ہے۔ نیوفاؤنڈ لینڈ، نیوبرنزوک اور اونٹاریو میں مختلف جنرل اور نفسیاتی ہسپتالوں میں کام کرنے کے بعد ڈاکٹر سہیل نے فیصلہ کیا کہ ان کا ایک اپنا کلینک ہونا چاہیے۔ چنانچہ 1995 ء میں، صوبہ آنٹاریو کے شہر وھٹبی میں کریئیٹو سائیکوتھراپی کلینک ”Creative Psychotherapy Clinic کے نام سے اپنا کلینک شروع کر دیا۔ انھوں نے اپنی دو معاونین خواتین بیٹی ڈیوس اور این اینڈرسن کے ساتھ مل کر اور مریضوں کی مدد سے گرین زون فلسفہ دریافت کیا۔
جو شمالی امریکہ میں ایک مشہور طریقہ علاج ہے یہ فلسفہ گرین زون طریقہ علاج کی بنیاد ہے جو وہ اپنے مریضوں کو کلینک میں تجویز کرتے ہیں۔ یہ طریقہ علاج آپ کو اس کتاب میں دیکھنے کا موقع ملے گا۔ انھوں نے کم عمری سے ہی تحقیق جستجو سوے دوستی کر لی اور خیبر میڈیکل کالج کے زمانے سے ہی شعر کہتے اور افسانے لکھتے تھے۔ بطور طبیب کام کے دوران وہ علم، ادب اور فلسفے پر تحقیق کرتے رہے۔ ایک طبیب ہو نے کے علاوہ ڈاکٹر سہیل ایک دانشور، مفکر، فلسفی اور ادیب بھی ہیں۔ وہ نفسیات، ادب، فلسفے اور الہٰیات پر 70 سے اوپر کتابوں کے مصنف ہیں۔ جو انگریزی اور اردو میں پاکستان اور شمالی امریکہ میں چھپ چکی ہیں۔
اس کتاب میں، دور حاضر کے رول ماڈل، کائنات کے سر بستہ راز، طبیعیات اور مابعد الطبیعیات، کامیابی کیا ہوتی ہے؟ کیا خدا موجود ہے؟ وحی کی حقیقت کیا ہے؟ انسانی زندگی میں مذہب کا کردار، بنی نوع انسان میں کیا خاص بات ہے؟ ، پاکستان میں تعلیم کے مسائل، ، علم نفسیات کا ارتقا، بابائے تحلیل نفسی، سگمنڈ فرائیڈ، خوابوں کی اہمیت، نفسیات کی زبان میں نارمل ہونے سے کیا مراد ہے؟ ، نفسیات کی دنیا میں متبادل مکاتب فکر، اسلام سے ’سیکولر انسان دوستی‘ کا سفر، تارکین وطن کی جہد و جہد اور کامیابیاں، ، گرین زون تھراپی کا فلسفہ، گرین زون فلسفے کا جنم، بحرانی کیفیت کا شکار پاکستان: سات مسائل، سات حل، امن کے معمار اور دنیا میں امن کے قیام کے لیے چند تجاویز جیسے مفید مضامین قارئین کو پڑھنے کو ملیں گے۔
دونوں ڈاکٹر صاحبان نصف صدی قبل پشاور میں ہم جماعت تھے۔ دونوں ایک عام متوسط طبقے کے اردو میڈیم (بلکہ پشتو میڈیم) اسکول میں پڑھتے تھے۔ پھر زندگی کی دوڑ میں بچھڑ گئے۔ پچاس سال بعد ملے تو اپنی اپنی سرگزشت خطوط کے ذریعے ایک دوسرے کو لکھنے لگے اور اس عمل میں اپنے اپنے شعبے کی جدید ترین معلومات ایک دوسرے میں تقسیم کیں۔ یوں ایک اور کتاب وجود میں آ گئی۔ ’ہم سب‘ کے فورم پر اس کتاب کے چیدہ چیدہ ابواب قارئین کی دلچسپی کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
- پونم پریت افسانہ(آخری قسط) - 17/03/2024
- پونم پریت افسانہ (4) - 14/03/2024
- پونم پریت ( افسانہ)(قسط نمبر 3 ) - 13/03/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).