ریاست کے تمام شعبے عوامی اعتماد سے محروم


عمومی طور پہ ریاست کے تین بنیادی شعبے ہوتے ہیں، پارلیمنٹ، انتظامیہ اور عدلیہ۔ پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے، بیوروکریسی اور سیاسی جماعت کی حکومت بھی انتظامیہ میں آتی ہے اور ان دونوں کو آئین و قانون کا پابند رکھنے اور شہریوں کے لئے فراہمی انصاف کا کام عدلیہ کرتی ہے۔ تاہم پاکستان میں ریاست کے بنیادی شعبوں کی تعداد اور ترتیب میں تبدیلی، اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔ پاکستان میں یہ ترتیب کچھ اس طرح ہے، فوج، حکومت، پارلیمنٹ، انتظامیہ، عدلیہ، پروپیگنڈا آرگن کے طور پر میڈیا اور اسلام کی غالب اکثریت رکھنے والے ملک کے مذہبی گروہ۔

اگر ملک کے درج بالا تمام عناصر کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو تا ہے کہ یہ تمام بنیادی ملکی شعبے شہریوں کے اعتماد سے تیزی سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ شہریوں کے اعتماد سے محروم ہو چکے ہیں کا جملہ اس لئے نہیں لکھ رہا کہ اس صورت سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ پاکستان کا کوئی ایک شعبہ ایسا نہیں ہے جو باقی تمام شعبوں کی ذمہ داری بھی ادا کر سکے۔ تاہم فوج نے یہ صلاحیت حاصل کر لی ہے کہ فوج، حکومت، پارلیمنٹ، انتظامیہ، عدلیہ، پروپیگنڈا اور اسلامی طرز فکر کی تمام ذمہ داریاں از خود ادا کر سکتی ہے۔

پاکستان کے ان تمام بنیادی شعبوں کے کردار سے متعلق سوالات بہت زیادہ ہو چکے ہیں لیکن عوام کی طرف سے کیے جانے والے سوالات کے جواب کوئی بھی دینے کو تیار نہیں، ہر شعبہ اپنی ذمہ داریوں کو اپنی ایسی صوابدید سمجھتا ہے کہ جس کے بارے میں وہ شعبہ خود کو کسی کے سامنے بھی جواب نہیں سمجھتا۔ یوں ان شعبوں سے متعلق عوامی تشویش کی صورتحال سوالات سے بڑھتے ہوئے عدم اعتماد کی حالت سے دوچار ہو رہی ہے۔

سیاسی جماعتیں جبر کی طویل تاریخ کے تناظر میں گروپوں کی صورت اختیار کرتے ہوئے اتنی کمزور ہو چکی ہیں کہ اب ان کی توجہ اقتدار اعلی کا قبلہ درست کرنے کے بجائے محض خود کو حکام بالا کی سرپرستی میں ملکی انتظام چلانے کے لئے خود کو اچھا منیجر ثابت کرنے کی کوشش تک محدود ہو چکی ہے۔ سیاسی جماعتوں کے نام پہ قائم گروپ خاندانی، شخصی، علاقائی اور مذہبی گروہوں کی صورت موجود ہیں۔ ملک میں مذہبی گروہ ملک میں کسی مثبت تبدیلی کے قابل تو نہیں لیکن ملک میں انتشار اور تباہی پھیلانے کی بھر پور صلاحیت سے لیس نظر آتے ہیں۔ دلچسپ امر یہ بھی کہ جو ملکی نظام کے حوالے سے مرکزی ذمہ دار ہیں، وہ بھی دعاؤں کی تلقین کرتے ہوئے یہ بھی بتاتے ہیں کہ جو کرتا ہے اللہ ہے کرتا ہے، لہذا صدق دل سے اللہ سے ہی دعائیں کی جائیں۔

ملک میں ریاست کے تمام بنیادی شعبوں کی پالیسیاں، کارکردگی دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ معاشرے، ریاست کی تباہی اور بربادی کی شرائط کا جائزہ لینے سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ اب اس سلسلے میں کوئی شرط باقی نہیں رہی ہے۔ جنرل ایوب کے قائم کردہ، جنرل ضیا، جنرل مشرف کے مضبوط کردہ اور عدلیہ و سیاستدانوں کے منظور کردہ نظام نے پاکستان اور عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ تباہی اور بربادی کا تکلیف دہ عمل نہایت سست انداز میں عوام کو کند چھری سے ذبح کرنے کی طرح درپیش ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments