شکتی کی کہانی، صنم ماروی کی کہانی


میرے شہر مورو سے آئی کچھ ویڈیوز نے میری آنکھیں نم کردی ہے۔

اگر آپ نے نانا پاٹیکر کی شکتی مووی نہیں دیکھی تو دیکھ لیں، طاقت، غیرت اور عورت کے گرد گھومتی اس کہانی میں جاگیردارانہ۔ قبائلی روایات، نسل۔ وارث۔ خون کی ہولی اس خاک اور خون کی ہولی میں لتھڑی اس کہانی کا جہاں پر اختتام ہے۔ وہاں سے اس اب کی نئی حقیقی کہانی کا موضوع شروع ہوتا ہے۔

صنم ماروی ایک بیٹی، جو اسی شکتی کی کہانی کی ایک حقیقی کردار ایک رت۔ ایک خون ایک نسل، ایک لڑکی جس کو گھر کی چار دیواری میں قید ہو کر سانس لینی تھی۔

مگر وہ گلوکارہ بنی۔ آج 32 سال بعد وہ اسی اپنے شہر اپنے گھر واپس آئی ہے۔ اس کے چچا پتنگ تیوٹو نے شہر کی مین شاہراہ پر جاکر اس کا استقبال کیا ہے گلے لگایا ہے۔ پھولوں کی ہار پہنائے اور اس محبت کے ساتھ اس گھر میں لے کر آیا ہے جس میں وہ پیدا ہوئی تھی۔

کہانی کا دوسرا رخ بھی یاد رکھا جائے گا۔ آج اس شہید گلوکار کی بیٹی اس ملک کی بڑی گلوکارہ بن کر واپس اپنے باپ کی دہلیز پر لوٹی ہے جس کے فنکار کو اس ریاست کے کارندوں نے اس آپریشن میں فقط اس لئے شہید کر دیا تھا کہ کارندوں کو انڈجینئس آدی واسی فنکار شہید گلشیر تیوٹو کا رنگ ڈھنگ پسند نہیں تھا۔ وہ اس کی کپڑے، چہرے کے خدو خال۔ ٹوپی۔ بال ان کو کارندوں کو سب آدی واسی ڈاکوؤں جیسے دکھتے تھے۔ اسی طرح یہ فنکار بھی ایسا ہی دکھا تھا۔

اسی آپریشن کے ”کولیٹرل ڈیمیج“ میں شہید کیے گئے فنکار کی بیٹی اسی شہر میں ایک بیمار لاچار فنکار کے علاج کے ایک چیریٹی شو منعقد کر کے پر اپنی آواز فن کا مظاہرہ کر کے اپنی باپ کے روح کو تازگی بخش گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).