آغا خان یونیورسٹی: عہد بہ عہد


چالیس سال قبل 16 مارچ 1983 کو آغا خان یونیورسٹی (اے کے یو) نے پاکستان کی پہلی نجی یونیورسٹی بننے کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ چارٹر پر دست خط کیے تھے۔ یہ یونیورسٹی ارتقائی مراحل طے کرتے ہوئے سنہ 2000 تک کینیا، تنزانیہ، یوگنڈا، برطانیہ اور افغانستان تک پھیل گئی۔ اے کے یو کس طرح بنی، کیا کیا معاملات پیش آئے اور قومی اور بین الاقوامی سطح پر اس کی کیا کیا خدمات ہیں؟ ان تمام کو اس مضمون میں ہم عہد بہ عہد سپرد قرطاس کریں گے۔

اے کے یو نے اپنے اس تاریخی سفر کا آغاز بہ طور ہیلتھ سائنسز یونیورسٹی کیا۔ اے کے یو پاکستان اور مشرقی افریقہ میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے بڑے نجی اداروں میں سے ایک ہے۔ ان ممالک میں اے کے یو ہسپتال ان اولین ہسپتالوں میں سے تھے جو امریکہ میں قائم جوائنٹ کمیشن انٹرنیشنل سے تسلیم شدہ تھے جو کہ اس کے معیار کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مختلف پروگرام

اے کے یو کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو پتہ چلتا ہے کہ 1964 میں یونیورسٹی کے چانسلر ’ہز ہائنس پرنس کریم آغا خان‘ نے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال اور میڈیکل کالج کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان کر دیا۔ سولہ سال بعد یعنی 1980 میں چانسلر نے لندن میں آغا خان یونیورسٹی ہسپتال اور میڈیکل کالج کے کمپلیکس کا معاہدہ طے کیا۔ اس کے بعد سے درج ذیل تمام کارناموں میں ملکی یا بین الاقوامی سطح پر اے کے یو کے سر پر اولیت کا تاج سجا رہا ہے۔

پہلا عہد

1983 میں پاکستان کے سابق صدر جنرل محمد ضیا الحق نے یونیورسٹی کا چارٹر چانسلر کو پیش کیا اور یوں اے کے یو پاکستان کی پہلی نجی بین الاقوامی جامعہ بن گئی۔ اسی سال یونیورسٹی کے ’اسکول آف نرسنگ‘ کی پہلی کلاس نے فارغ التحصیل ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ 1985 میں یونیورسٹی کے ہسپتال کا افتتاح ہوا اور تین سال بعد 1988 میں یونیورسٹی نے ملک میں پہلی بار ’پوسٹ آر این بیچلر آف سائنس ان نرسنگ‘ کورس آفر کیا۔ 1989 میں میڈیکل کالج کے پہلے بیچ نے ’ایم بی بی ایس‘ کی ڈگری مکمل کی۔

دوسرا عہد

1993 میں یونیورسٹی نے پاکستان میں پہلا نجی ’انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ‘ کا قیام عمل میں لایا اور اسی سال یونیورسٹی نے پاکستان میں پہلی بار ’فیملی ریزیڈنسی ٹریننگ پروگرام‘ کا آغاز کیا۔ اسی طرح 1997 میں پاکستان میں پہلی بار چار سالہ ’بیچلر آف سائنس ان نرسنگ‘ پروگرام کا آغاز کیا۔

تیسرا عہد

2000 میں اے کے یو نے پاکستان میں پہلی بار ’ایمرجنسی میڈیسن ریزیڈنسی ٹریننگ پروگرام‘ کا آغاز کیا۔ 2001 میں پاکستان میں پہلی بار ’ماسٹر آف نرسنگ‘ اور یوگنڈا میں ’ایڈوانسڈ نرسنگ اسٹڈیز‘ پروگرام کا اجرا کیا۔ اسی طرح 2002 میں ’انسٹی ٹیوٹ فار دی مسلم سولائزیشنز‘ لندن میں قائم ہوا۔ 2003 میں حکومت پاکستان کے آرڈننس CXIV کے مطابق اے کے یو نے اپنے زیر انتظام پاکستان کا پہلا پرائیویٹ ’ایگزامینیشن بورڈ‘ قائم کیا۔

2005 میں آغا خان ہسپتال نیروبی کو اپ گریڈ کر کے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال نیروبی کا درجہ دیا گیا۔ 2006 میں امریکہ میں قائم ’جوائنٹ کمیشن انٹرنیشنل‘ نے پاکستان کے پہلے معیاری ہسپتال کے طور پر اسے تسلیم کیا۔ اسی سال مشرقی افریقہ میں ’انسٹی ٹیوٹ فار ایجوکیشنل ڈیولپمنٹ‘ اور کابل میں اے کے یو کے زیر انتظام بچوں کے لیے ’فرانسیسی میڈیکل انسٹی ٹیوٹ‘ کا افتتاح کیا۔ اسی طرح اے کے یو ایگزامینیشن بورڈ نے 2007 میں اپنا پہلا ’سیکنڈری اسکول سرٹیفیکیٹ‘ امتحانات کا انعقاد کیا۔

چوتھا عہد

2012 میں ’گریجویٹ اسکول آف میڈیا اینڈ کمیونیکیشنز‘ ، ’انسٹی ٹیوٹ فار ہیومن ڈیولپمنٹ‘ اور ’ایسٹ افریقہ انسٹی ٹیوٹ‘ کی بنیاد رکھی گئی۔ سال 2013 میں اے کے یو نے پاکستان میں پہلی بار ’پوسٹ آر ایم بیچلر آف نرسنگ ان مڈویفری‘ کورس کا آغاز کیا۔ سال 2017 میں اے کے یو پاکستان کی پہلی یونیورسٹی بنی جس کی ’کلینیکل لیبارٹری‘ کو امریکہ کے ’کالج آف پیتھالوجسٹ‘ کی طرف سے تسلیم کیا گیا۔ اسی طرح 2019 میں اے کے یو پاکستان کی پہلی یونیورسٹی بنی جس کے ’یونیورسٹی ٹیچنگ پروگرام‘ کو یو کے میں قائم ’ایڈوانس ایچ ای‘ کی طرف سے تسلیم کیا گیا۔

سال 2020 میں اے کے یو کو پاکستان میں پہلی بار امریکہ میں قائم ’سوسائٹی فار سیمولیشن ان ہیلتھ کئیر‘ کی بہترین سروسز کے طور پر تسلیم کیا۔ 2020 میں ACGME۔ I کی طرف سے پاکستان میں پہلا ’پوسٹ گریجویٹ طبی تعلیمی پروگرام‘ تسلیم کیا گیا۔ 2021 میں آغا خان یونیورسٹی، کینیا کو صدر ’اوہورو کینیاٹا‘ نے چارٹر عطا کیا۔ 2022 میں اے کے یو کراچی نے اپنے مین کیمپس میں ’فیکیلٹی آف آرٹس اینڈ سائنسز‘ کا آغاز کیا اور اس کے اولین ڈین کا تقرر بھی ستمبر 2022 میں کیا گیا۔

مثالی خدمات

اپنے قیام سے لے کر اب تک اے کے یو نے کروڑوں مریضوں کا بہترین علاج، ہزاروں طلبہ (مختصر مدتی کورس بھی ملائیں تو یہ تعداد لاکھوں میں جائے گی) کو معیاری تعلیم اور لاکھوں لوگوں کو دوسری اعلیٰ خدمات سے نوازا ہے۔ اے کے یو کو اعلیٰ معیار کی صحت کی خدمات اور تعلیم فراہم کرنے کے عزم کے لیے بڑے پیمانے پر پہچانا جاتا ہے۔ یونیورسٹی میں صحت کی دیکھ بھال کی کئی سہولیات مثلاً ہسپتال، کلینک اور ایک میڈیکل کالج موجود ہیں جو زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں کو عالمی معیار کی صحت کی دیکھ بھال کی خدمات پیش کرتے ہیں۔ ان سہولیات میں اعلیٰ تربیت یافتہ اور تجربہ کار صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد موجود ہیں جو اپنے مریضوں کو ہم دردانہ اور ذاتی نگہداشت فراہم کرنے کے لیے وقف ہیں۔

یونیورسٹی کے تعلیمی پروگراموں کو بھی بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے جس میں طلبہ کو اعلیٰ درجے کی معیاری تعلیم فراہم کرنے پر توجہ دی جاتی ہے جو انھیں ان کے منتخب کردہ کیرئیر میں کامیابی کے لیے تیار کرتی ہے۔ یونیورسٹی مختلف شعبوں میں انڈر گریجویٹ، گریجویٹ اور پیشہ ورانہ پروگرام پیش کرتی ہے جن میں طب، نرسنگ، تعلیم، کاروبار اور فنون وغیرہ شامل ہیں۔ یہ پروگرام انتہائی قابل اساتذہ کی زیر نگرانی پڑھائے جاتے ہیں جو طلبہ کو سخت اور چیلنجنگ تعلیمی تجربہ فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

اے کے یو بہ طور مثالی نمونہ

اے کے یو کا سب سے بڑا اثر وہ تمام معیاری کام ہیں جو یہ عوام کے فائدے کے لیے کرتی ہے۔ یہ ادارہ ہمیشہ رول ماڈل کے طور پر کام کرتے ہوئے اختراعات کرتی ہے۔ نیز اے کے یو حکومت کے ساتھ شراکت داری کرتے ہوئے مختلف سطح کی لیڈرشپ کی تشکیل، مختلف مسائل کا آسان حل تلاش کرتی اور صنفی مساوات کو فروغ دیتی ہے۔ اس ادارے نے کورونا جیسے عالمی وبا کے بحرانوں سے نمٹنے میں بھی حکومتوں کے ساتھ مل کر بہترین کردار ادا کیا۔ اے کے یو کی قیادت دوسرے اداروں اور متعدد پیشوں کے معیار کی بہتری اور تبدیلی میں اپنا نمایاں کردار ادا کرتی ہے۔

اے کے یو کے اقتصادی اثر کی رپورٹ 2019 کے مطابق، تقریباً 14، 000 ملازمین، 000، 2 طلبہ، تقریباً 13، 000 ڈگری اور ڈپلومہ ایوارڈز، پونے دو ملین مریضوں کا سالانہ علاج اور تقریباً چودہ ملین سالانہ لیب ٹیسٹس اس بات کے ضامن ہیں کہ کتنے خاندانوں کا معیار زندگی اس ادارے سے وابستہ ہے۔

پاکستان میں کل بائیو میڈیکل ریسرچ میں 75 فی صد تحقیق اے کے یوکی ہی مرہون منت ہے جب کہ باقی 25 فی صد تحقیق پاکستان کے دیگر تمام متعلقہ اداروں کے اشتراک سے ہے۔ پاکستان کی کسی بھی دوسری یونیورسٹی کے مقابلے میں اے کے یو بین الاقوامی تسلیم شدہ جرائد میں تحقیقی مضامین شائع کرتی ہے۔ اے کے یو کا شمار پاکستان کی ان چند جامعات میں ہوتا ہے جہاں انڈر گریجویٹ کی سطح پر طلبہ کو تحقیق کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ اساتذہ، اسٹاف اور طلبہ کی راہ نمائی اور معاونت کے لیے یونیورسٹی میں ریسرچ آفس بھی موجود ہے۔

حرف آخر

ماضی قریب میں یونیورسٹی نے اساتذہ کی تعلیم، مسلم تہذیبوں کے مطالعے، صحافت، ابتدائی بچپن کی نشوونما اور عوامی پالیسی میں پروگرام شروع کیے ہیں۔ آنے والے برسوں میں یونیورسٹی مستقبل کے لیڈروں کو وسیع شعبوں میں تعلیم دینے اور اضافی گریجویٹ پروفیشنل اسکول قائم کرنے کے لیے انڈر گریجویٹ لبرل آرٹس پروگرام شروع کر رہی ہے۔ یونیورسٹی کی معیاری صحت کی خدمات اور تعلیم کے عزم نے اسے دنیا میں اعلیٰ تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے اعلیٰ اداروں میں سے ایک کے طور پر شہرت حاصل کی ہے۔

امید ہے کہ اے کے یو کی مثالی خدمات اور اختراعات کا سلسلہ یوں ہی جاری و ساری رہے گا۔ جہاں اے کے یو کے قابل ترین اساتذہ اور اسٹاف اپنے تن من اور دھن سے اس ادارے، اپنے ملک اور عوام کی خدمات سر انجام دے رہے ہیں، وہاں اس کے طلبہ بھی جس جگہ اور جس روپ میں ممکن ہو سکے گا صحیح معنوں میں معمار قوم، مضبوط ستون اور ہراول دستے کے طور پر اپنی قابلیت کا لوہا منوائیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments