کیا عمران خان ایک کلٹ لیڈر ہیں؟


عمران خان میں ایک سیاسی کلٹ لیڈر اور نارسسٹ کے سارے جراثیم موجود ہیں اور ایسے بندے کو ہرانا بہت مشکل ہوتا ہے، لیکن ناممکن نہیں۔ کلٹ لیڈر رسک ٹیکر ہوتے ہیں۔ مخالفین کی تنقید انہیں اندر سے اور مضبوط کرتی ہے۔ پاپولسٹ کلٹ لیڈر کسی کو معاف نہیں کرتا۔ وہ اپنے میسج کو بہت ہی سادہ اور سیدھا رکھتا ہے اور لمبی لمبی چھوڑنے سے گھبراتا نہیں کیونکہ اس طرح کی باتیں سن کر اس کے فالورز اچھا محسوس کرتے ہیں۔ پاپولسٹ انتقام پسند ہوتا ہے اور ایسے لوگوں کو بھولتا نہیں جنہوں نے اس کے ساتھ بے وفائی یا حکم عدولی کی ہو۔

اس لیے عمران خان جلسوں میں نام لے کر سرکاری اور پولیس عہدیداروں کو مخاطب کرتے رہتے ہیں۔ کلٹ لیڈر فالورز کے سامنے خود کو ایک باپ جیسی شخصیت بنا کر پیش کرتا ہے۔ اسی لیے عمران خان کئی بار کہہ چکے ہیں کہ وہ قوم کی تربیت کریں گے۔ کلٹ لیڈر اور نارسسٹ نرم زبان اور عاجزانہ طبیعت کا مالک نہیں ہوتا اور نہ ہی ایسے شخص کو اوپر آنے دیتا ہے۔ کلٹ لیڈر کے فالوور اس سے مذہبی عقیدت رکھنے لگتے ہیں (عمران خان ولی اللہ ہے، عمران خان کی حفاظت کرنا عبادت ہے وغیرہ وغیرہ) ۔

کلٹ لیڈر اور اس کی ٹیم ماڈرن میڈیا کا خوب استعمال کرتے ہیں لیکن ان کی اصل طاقت جلسے جلوس ہوتے ہیں۔ اسی لیے عمران خان کے جلسے اور ریلیاں کبھی نہیں رکتے۔ اسے لوگوں کے درمیان رہنا اچھا لگتا ہے تاکہ وہ مسلسل اپنی تعریفیں سنتا رہے اور اس کی انا کو تسکین ملتی رہے۔ پاپولسٹ لیڈر کا مشاہدہ بہت اچھا ہوتا ہے اس لیے وہ بہت جلد بھانپ لیتے ہیں کہ لوگ اس وقت کیا سننا چاہتے ہیں اور اس کے مطابق اپنی تقریریں اور باتیں تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ وہ ایسے دعوے کرنے سے بھی نہیں گھبراتے جو ثابت کیے جا سکتے ہیں اور نہ عملی طور پر ممکن ہوتے ہیں (پچاس لاکھ گھر، ایک کروڑ نوکریاں ) ۔

پاپولسٹ کلٹ لیڈر کے ساتھ بڑے بڑے صحافیوں، سیاستدانوں، مجرموں، کاروباری اور مذہبی لوگوں کا ایک پورا گروہ ہوتا ہے۔ یہ لوگ اپنے فائدوں کے لیے کلٹ لیڈر کو ایک پراکسی کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ خود سامنے نہیں آنا چاہتے یا ان میں اتنی صلاحیت نہیں ہوتی اس لیے کلٹ لیڈر کی پاپولیرٹی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ کلٹ لیڈر خود بھی ان سے فائدہ اٹھاتا ہے (جنرل باجوہ، فیض حمید، جہانگیر ترین، فرح گوگی اور علیم خان کی مثالیں موجود ہیں ) ۔ یہ لوگ پہلے تو کلٹ لیڈر بنانے میں پورا کردار ادا کرتے ہیں لیکن جب انہیں احساس ہوتا ہے کہ ان کا بنایا ہوا کریکٹر ایک دیو بن گیا ہے تو پھر وہ اپنی حمایت سے ہاتھ کھینچنے لگتے ہیں اور اسے ختم کرنے میں لگ جاتے ہیں۔

اقتدار میں آنے کے بعد پاپولسٹ لیڈر ایک ڈکٹیٹر بن جاتا ہے اور رسک لینا چھوڑ دیتا ہے کیونکہ اب اسے خود کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانا ہے۔ بلکہ اپنے لیے خطرات کو کم سے کم کرنا اس کی پہلی ترجیح بن جاتا ہے۔ کلٹ لیڈر اپنی انتقام پسند طبیعت کے باعث ان لوگوں کے پیچھے چڑھ جاتا ہے جنہوں نے ماضی میں اس کا ساتھ نہیں دیا یا اس کے خلاف کچھ کیا تھا۔ اقتدار میں آنے کے بعد پاپولسٹ/کلٹ لیڈر بہت حساس ہوجاتا ہے اور کسی بھی طرح کی کسی بھی لیول کی مخالفت یا تصادم برداشت نہیں کرتا، کیونکہ اس کے جیسا تو کوئی ہے ہی نہیں۔

پاپولسٹ کی آمرانہ طبیعت اس کی فطرت کا ارتقاء ہوتی ہے اور جیسے ارتقاء واپس نہیں ہو سکتا، پاپولسٹ بھی آمرانہ طبیعت سے واپس اچھا آدمی نہیں بن سکتا۔ جب تک اس کے پاس اقتدار رہے گا وہ آمر ہی رہے گا۔ اقتدار ختم ہونے کے بعد حالات اور بہت بدتر ہو جائیں گے اور اس کی ذہنی حالت جنگ میں امن اسی وقت آئے گا جب سب لوگ اس کی بات مان لیں گے۔ اسی لیے عمران خان نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ وہ اقتدار سے نکالے جانے کے بعد اور بھی خطرناک ہو جائیں گے۔

تو پھر آج کی تاریخ میں پاپولسٹ کو کیسے شکست دیں؟ یہ جاننے سے پہلے دیکھتے ہیں کہ پاپولسٹ کی خاص خوبیاں کیا ہیں :

1Larger than life کریکٹر : یعنی پاپولسٹ خود اور اس کے فالورز اسے عام انسان تسلیم نہیں کرتے۔ اسی عمران خان کے فالورز انہیں قائد اعظم ثانی تو کبھی قائد اعظم کا بہتر ورژن بھی کہتے ہیں۔

2رسک ٹیکر: نڈر ہوتا ہے، شرمندہ نہیں ہوتا

3تصادم : اسے بڑے لوگوں اور بڑی طاقتوں سے ٹکرانا اچھا لگتا ہے کیونکہ اس طرح پاپولسٹ کو زیادہ مقبولیت ملتی ہے

4اچھا مشاہدہ: میڈیا میں رہتا ہے، فالورز کے جذبات اور ان کی جذباتی کمزوریاں پہچانتا ہے اور ان کے مطابق اپنا میسج تبدیل کرتا ہے

5ریلی کا ہیرو: سیاسی ریلی کو کنسرٹ جیسے ماحول میں بدل دیتا ہے۔ میوزک اور خوبصورت لوگوں کے ذریعے مجمعے کو انگیج رکھتا ہے۔

6پراکسی بننا: جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں استعمال ہونے سے نہیں ڈرتا (تاکہ یہ دونوں ایک دوسرے کا فائدہ اٹھائیں )

Larger than life کریکٹر:

جب تک سیاسی مخالفین کو ہوش آتا ہے، پاپولسٹ لیڈر مقبولیت میں ان کی پہنچ سے بہت دور جا چکا ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے کی کوئی بھی کوشش دوسرے اور تیسرے پوائنٹ کے ذریعے اسے فائدہ دیتی ہے۔

تو پھر مقابلہ کیسے کیا جائے؟ بہترین مشورہ یہ کہ کسی ٹیلنٹ مینیجر کو طلب کریں۔ بالی وڈ یا ہالی وڈ کے۔ زیادہ تر پاپولسٹ لیڈرز کی بیک گراؤنڈ اسی طرح کی ہوتی ہے۔ عمران خان کی اپنی بیک گراؤنڈ شوبز کی تو نہیں لیکن ایک سلیبرٹی کی ہے اور انہیں اپنے مخالفین پر یہی برتری ہے۔ روایتی سیاستدان اقتدار کے ایوانوں میں تو اچھے ہیں لیکن انہیں امیج بلڈنگ کی الف ب کا بھی پتہ نہیں ہوتا۔ یہ کام ٹیلنٹ مینیجر اچھے سے کر لیتے ہیں۔

سو، ٹیلنٹ مینیجر آپ کا larger than life امیج تخلیق کرے گا۔ لیکن اسے جلسے جلوس، میٹنگز، پریس وغیرہ ہینڈل کرنے کی مکمل آزادی دینا ہو گی۔

رسک ٹیکر

اس میں بھی پاپولسٹ لیڈر کے ساتھ براہ راست مقابلہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ اس میں چھوٹی سے بھی غلطی زیادہ نقصان کروا سکتی ہے۔ اس لیے دفاعی پوزیشن میں رہنا ٹھیک ہو گا۔ لیکن ایک ٹیم اس کام پر لگائیں کہ پاپولسٹ لیڈر کون کون سے رسک لے سکتا ہے۔ جب آپ کو یہ انداز ہو جائے تو کچھ بندوبست پیشگی طور پر کر لیں، جیسے میڈیا کو پہلے سے بتا دینا اور اسے تیار رکھنا، معاملے میں مہارت رکھنے والے لوگوں کو جواب دینے کے لیے تیار رکھنا۔ کہنے کا مطلب یہ کہ پاپولسٹ لیڈر کی چالوں پر رد عمل دینے سے بہتر ہے آپ خود کو ایک قدم آگے رکھیں۔

براہ راست مقابلہ

کس بات پر لڑنا ہے اور کس پر نہیں، یہ فیصلہ سوچ سمجھ کر کریں۔ اگر کسی بات پر لڑنا ہے تو یقینی بنائیں کہ آپ کو برتری حاصل ہو۔ مثال کے طور پر ایسی انفارمیشن ہونا جو آپ کے مخالف کے پاس نہیں۔ ایسے مقابلے سے بچیں جس سے مخالف کی شخصیت کو فائدہ ہو۔

پاپولسٹ کی ہر بات کا جواب دینے سے لوگوں کو یہ تاثر جائے گا کہ پاپولسٹ ہی میڈیا بیانیہ کنٹرول کر رہا ہے۔ لوگوں پر یہی تاثر عمران خان اور نون لیگ کے بارے میں ہے کہ نون لیگ اور پی ڈی ایم جماعتیں عمران خان کے بیانیے کے سامنے کمزور ہیں۔

گوریلا وار فیئر کی طرح پاپولسٹ بھی ہٹ اینڈ رن (hit and run) طریقے پر کام کرتا ہے۔ کیونکہ وہ اپنا سارا بیانیہ جھوٹ اور مبالغہ آرائی پر کھڑا کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ پاپولسٹ سامنا کرنے سے گھبراتا ہے۔ اس لیے عمران خان بھی مخالف سیاسی قائدین کا سامنا نہیں کرتے یا بیٹھ کر بات نہیں کرتے۔ وہ اپنے ایک ببل میں رہنا چاہتے ہیں اور یہیں سے اپنے فالورز کو انگیج رکھتے ہیں۔

اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اسی جگہ پر کلوز ایونٹ منعقد کریں جہاں پاپولسٹ لیڈر نے کیا تھا۔ مثال کے طور پر اگر پاپولسٹ کسی کالج میں گیا ہے تو آپ بھی جائیں اور اپنی بات سامنے رکھیں۔ آہستہ آہستہ لوگ خود ہی اس نتیجے پر پہنچ جائیں گے کہ پاپولسٹ ان کی توجہ کے قابل نہیں۔

لوگوں تک میسج پہنچانا

یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ پاپولسٹ کو آئیڈیاز کہاں سے آتے ہیں اور اپنی ایک ٹیم کی ڈیوٹی لگائے جو اس کے میسجز اور کمپین کو ڈاکومنٹ کرے۔ جلد ہی آپ کے سامنے اس کی ایک تصویر ابھر آئے گی۔

آپ کے لیے اپنی پبلک سپورٹ کو دیکھنا ضروری ہے لیکن صرف اسی پر فوکس کرنے سے آپ کے اندر ہار یا جیت کا غلط احساس (false sense) بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ اس لیے یہ جاننے کی کوشش کریں کہ لوگ پاپولسٹ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں اور پھر اس کے حساب اپنا میسج ترتیب دیں۔

مثال کے طور پر، اگر انہیں آزادی چاہیے تو آپ بھی آزادی کی بات کریں ؛ لیکن بے روزگاری سے آزادی، دہشتگردی سے آزادی، غربت سے آزادی۔

اپنا میسج بہت ہی سادہ اور سیدھا رکھیں۔ لوگ مشکل باتیں نہیں سمجھتے بلکہ کنفیوز ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے پاپولسٹ کی باتیں بہت سیدھی ہوتی ہیں کیونکہ لوگ وہی باتیں اپناتے ہیں جو انہیں سمجھ آئیں۔

یہ جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کے سننے والے زیادہ انفارمیشن کس طریقے سے حاصل کرتے ہیں ؛ ریڈیو، ٹی وی، یوٹیوب وغیرہ، اور اس حساب سے ان تک اپنی بات پہنچائیں۔

ریلی کرنا

پاپولسٹ اپنی دنیا کا راک سٹار ہوتا ہے اور اسی لیے ریلیاں بہت پسند کرتا ہے۔ ریلی میں لوگوں کو اپنے جیسے سینکڑوں لوگوں کے ساتھ انٹرایکٹ ہونے کا موقعہ ملتا ہے، انہیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ایک تحریک کا حصہ ہیں۔ اور ریلیوں میں پاپولسٹ کسی کے ساتھ سٹیج شیئر نہیں کرتا کیونکہ وہ خود فوکس میں رہنا چاہتا ہے۔ اس کا فائدہ یہ کہ پولنگ والے دن لوگ کنفیوز نہیں ہوتے۔

آپ بھی ریلیاں نکالیں اور ڈٹ کر نکالیں۔ ایک راک سٹار کی طرح ان کی قیادت کریں۔ اور سٹیج پر زیادہ لوگوں کی بھیڑ مت لگائیں، اس طرح لوگوں کی توجہ بٹ جاتی ہے اور وہ آپ کو بھول جاتے ہیں۔ اس لیے خود کو اچھا بنانے اور عاجزی دکھانے کے لیے دائیں بائیں لوگ جمع مت کریں۔ ریلی اس کام کے لیے نہیں ہوتی۔ ریلی توجہ سمیٹنے کے لیے ہوتی ہے اور توجہ آپ پر رہنی چاہیے، دوسرے لوگوں پر نہیں۔

ریلی آرگنائز کرنے کے لیے ڈیوٹی سیاستدانوں یا کمپین چلانے والوں کو مت دیں، اس کے لیے وہ لوگ بلائیں جو راک کنسرٹ اور شو مینیج کرتے ہیں۔ انہیں پتہ ہے کہ کراوڈ کو کیسے انگیج رکھنا ہے۔

پراکسیز

بہت طاقتور لوگ پاپولسٹ کو بطور پراکسی استعمال کرتے ہیں اور پاپولسٹ یہ بات اچھی طرح جانتا ہے، اسے استعمال ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا کیونکہ وہ خود بھی ایسے لوگوں کو استعمال کرتا ہے۔ اسے استعمال کرنے والوں میں صحافی، بزنس مین اور جرائم پیشہ افراد بھی شامل ہوتے ہیں۔

آپ صحافیوں سے واسطہ رکھیں اور انہیں خود خبریں دیں، بجائے اس کے کہ وہ آپ کے بارے میں خبریں جاری کریں۔ پریس ٹاک کے وقت بہت ہی سادہ زبان میں بات کریں۔ اگر کوئی صحافی آپ کو خطرناک لگتا ہے تو اس سے خود رابطہ رکھیں اور اسے خود اپنے بارے میں بتائیں ؛ اس وجہ سے نہیں آپ کچھ غلط کر رہے ہیں بلکہ اس لیے تاکہ وہ اپنی جانبدار سوچ استعمال نہ کرے۔

بزنس مین اور جرائم پیشہ افراد بھی پاپولسٹ کو پراکسی بنا لیتے ہیں۔ آپ ان لوگوں سے دور رہیں لیکن ان کے بارے میں پوری معلومات رکھنا ضروری ہے تاکہ ضرورت کے وقت کام آئے۔

کلٹ /پاپولسٹ لیڈر ایک طاقتور مخالف ہوتا ہے، اس کا مقابلہ کرنے کے لیے آپ کو اس سے زیادہ طاقتور، اس سے زیادہ دولت مند اور اس سے زیادہ سمارٹ ہونا ہو گا۔

آپ جو کر رہے ہیں اس پر ڈٹ کے یقین رکھیں اور معذرت خواہانہ رویہ مت اپنائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments