وازوان


معروف ناول نگار عبداللہ حسین نے کہا تھا کہ ادیب کے لیے لازم ہے کہ وہ زندگی کے تمام معاملات جیسے کہ کھیل، سیاست، ادب، فلم، ذائقے دار پکوان، محبتیں اور معاشی معاملات میں بھرپور دلچسپی رکھتا ہو۔ یہ اس کی تحریر میں تجربہ، طاقت اور تازگی لے آتے ہیں، گوشہ نشینی اسے فرار اور ذہنی انجماد کی طرف لے جاتی ہے۔

محترم عامر ہاشم خاکوانی کی تحریریں پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے عہد ساز قلمکار کی بات کو پلے باندھ لیا ہے، تبھی تو ان کی ہر تحریر کا موضوع دوسری سے مختلف ہوتا ہے۔ ان کی تحریروں کے گلدستے میں ہر رنگ کا پھول اپنی منفرد خوشبو کے ساتھ جلوہ افروز نظر آتا ہے۔ سوشل میڈیا پر ان کے قارئین جانتے ہیں کہ وہ بہت تواتر سے متنوع موضوعات پر لکھتے دکھائی دیتے ہیں۔

قطر میں فٹبال کا ورلڈ کپ ہوا تو انھوں نے ورلڈ کپ میچز پر بڑے دلچسپ اور حقیقت پسندانہ تبصرے تحریر کیے۔ کرکٹ کا ورلڈ کپ ہو یا حالیہ پی ایس ایل مقابلے وہ تواتر سے لکھتے دکھائی دیتے ہیں۔ سماجی موضوعات پر ان کی تحریریں سبق آموز ہونے کے ساتھ دلچسپی کا سامان لیے ہوتی ہیں۔ تاریخ کے مضمون میں خاص دلچسپی رکھنے کی وجہ سے وہ بعض تحریروں کا خمیر تاریخی واقعات سے یوں اٹھاتے ہیں کہ حسن انتخاب پر داد دینے کو جی چاہتا ہے۔ تصوف کی پیچیدہ اور خم دار پگڈنڈی پہ سفر کرتے ہوئے احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ سیاست پر بے لاگ تبصرے اور آراء پیش کرتے ہیں، قطع نظر اس بات سے کہ لوگ اتفاق کریں یا اختلاف، وہ اپنا مطمح نظر بیان کر کے ہی رہتے ہیں۔

موٹیوشنل موضوعات کو بڑے خوبصورت انداز میں اپنے مضامین کا حصہ بناتے ہیں۔ مذہب پر لکھتے ہیں تو یوں لگتا ہے کہ کوئی راسخ العقیدہ شخص اپنے پیروکاروں کو ایمان، عمل صالح، نماز اور ذکر و فکر کی تلقین کر رہا ہے۔ ایسے میں ان پر کسی سکہ بند عالم دین کا گمان ہوتا ہے جو لوگوں کے سامنے دنیا کی بے ثباتی کھول کھول کر بیان کر رہا ہے۔ پاکستان کی سیاسی تاریخ کے تنگ و تاریک گوشوں میں سے اچھوتے حقائق کو کھوجنا بھی ان کا محبوب مشغلہ ہے۔

موضوعات کی یہ وسعت ان کے عمیق مطالعے کی غماز ہے، وہ اپنے قارئین کو نت نئی مقامی اور عالمی شہرت یافتہ کتابوں اور ان کے لکھاریوں سے متعارف کرواتے رہتے ہیں۔ مطالعہ کی اہمیت، افادیت اور طریقہ ہائے کار پر ان کے مضامین انتہائی مفید اور معلومات سے بھرپور ہیں۔ دنیا بھر میں بننے والی بہترین فلموں پر ان کے تبصرے بھی دلچسپی کا سامان لیے ہوتے ہیں۔ وہ اپنی تحریروں میں عربی حکایتوں اور ضرب الامثال کی جھالر ٹانک کر اسے مزید دیدہ زیب بنا دیتے ہیں، بقول رسول حمزہ توف ”جس طرح سوپ میں خوشبودار مسالا ملا دو تو اس کی لذت دو چند ہوجاتی ہے، اسی طرح میں اپنی داستان میں موقع موقع سے کہانیوں اور کہاوتوں کی جھالر ٹانک کر اسے اور زیادہ دل کش بنانا چاہتا ہوں۔“

”بک کارنر جہلم“ سے شائع ہونے والی رنگ برنگے، کھٹے میٹھے مضامین سے بھرپور ان کی نئی کتاب ”وازوان“ کو اسم با مسمی کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کیونکہ جس طرح روایتی کشمیری دستر خوان ”وازوان“ میں انواع و اقسام کی کئی ڈشز شامل ہوتی ہیں، اس کتاب میں بھی مختلف ذائقے اور مہک والی تحریریں موجود ہیں۔ ہر نیا مضمون ایک نئے رنگ اور آہنگ میں ڈھلا ہوا محسوس ہوتا ہے اور تحریر کا منفرد اسلوب قاری کو ایک الگ جہان کی سیر پر لے جاتا ہے۔

کتاب کی ایک اور خوبی یہ بھی ہے کہ یہ قطعاً آپ سے تقاضا نہیں کرتی کہ آپ اس کو حرف اول سے ہی پڑھنا شروع کریں، آپ اس کو کہیں سے بھی کھول کر پڑھنا شروع کر دیں یہ آپ کے ساتھ بہت جلد بے تکلف ہو کر گھل مل جائے گی۔

”زنگار“ اور ”زنگار نامہ“ کے بعد ”وازوان“ عامر ہاشم خاکوانی صاحب کی تیسری کتاب ہے۔ پہلی دو کتابوں کی طرح ”وازوان“ کے مضامین کو بھی ایک خاص کسوٹی پر پرکھنے کے بعد ہی کتاب کا حصہ بنایا گیا ہے۔ حقیقت ہے کہ یہ وہ سدا بہار مضامین ہیں جن کی اہمیت اور افادیت کسی بھی زمانے میں کم نہیں ہوگی اور علم و دانش کے پیاسے تادیر ان چشموں سے سیراب ہوتے رہیں گے۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments