ندامت


مجھ میں اور میرے جڑواں بھائی ابراہیم کے مزاجوں میں بہت فرق تھا۔ وہ نہایت لا ابالی قسم کا تھا اور میں سنجیدہ مزاج کا۔ ہم دونوں نے ایک دیندار اور پرہیزگار ماں کی آغوش میں آنکھ کھولی تھی۔ ابا ہمارے بس ایسے ہی تھے کبھی نماز پڑھ لی کبھی نہیں۔ لیکن اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ انہوں نے کبھی بھی ہمیں حرام نہیں کھلایا۔ محنتی انسان تھے۔ لیکن شعور کی منزل کو پہنچتے پہنچتے میرا دل ابا سے ہٹنے لگا۔ جب بھی وہ کام سے واپس آتے ایک کریہہ سی بو مجھے ان کے وجود سے اٹھتی محسوس ہوتی جس کی وجہ سے میں ان سے دور دور رہنے لگا تھا۔ وہ کسی کی برائی میں نہیں ہوتے تھے اور نہ ہی جھوٹ بولتے تھے۔ کھرے اور سچے انسان تھے۔ ابراہیم بچپن سے ہی ابا پر ست تھا اور میں ہمیشہ اماں کا معتقد رہا۔ باوجود اس کے کہ ابا لمبے چوڑے خوبصورت آدمی تھے مجھے ان سے دلی رغبت نہ ہو سکی۔ میرے اور ان کے درمیان ایک محسوس کی جانے والی جھجک ہمیشہ رہتی تھی۔

اسکول میں اکثر بچے بھی ابا کے حوالے سے ہمارا مذاق اڑایا کرتے تھے۔ ابراہیم ان سے الجھ جاتا تھا پر میں اندر ہی اندر شرمندہ سا ہوجاتا۔ جس نام سے بچے ابا کو پکارتے تھے مجھے وہ نام کبھی اچھا ہی نہیں لگا اس کا اثر یہ ہوا کہ کالج میں میں نے ابا کے حوالے سے اپنی پہچان چھپانی شروع کر دی۔ ابراہیم پڑھائی میں نہیں چل سکا۔ تین سال فیل ہونے کے بعد چوتھے سال ڈی گریڈ میں میٹرک پاس کیا پھر ابا کے ساتھ ہی کام پر لگ گیا۔

ایم بی اے کرنے کے بعد مجھے ایک بینک میں اچھی جاب مل گئی تھی۔ اماں ہم دونوں بھائیوں کی شادی کرنا چاہتی تھیں پر میں نے ان سے کہا ابراہیم کی پہلے کر دیں۔ میں ابھی اپنے کام پر توجہ دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے خاندان میں ایک نیم خواندہ لڑکی سے اس کی شادی کردی۔ میں مینیجر کی پوسٹ پر پہنچا تو ایک چھوٹا سا فلیٹ لے کر علیحدہ رہنے لگا۔ اماں بہت روئی پیٹیں پر میں جانتا تھا کہ ابا کے گھر میں رہتے ہوئے میری سوشل لائف کبھی بہتر نہیں ہو سکتی اور نہ ہی کسی اچھی فیملی میں میرا رشتہ ہو سکتا تھا۔

صبغہ ایک اچھی فیملی سے تعلق رکھنے والی لڑکی تھی۔ اس کے ساتھ محبت کے رشتے میں بندھنے کے بعد مجھے سب سے زیادہ پریشانی ابا کا تعارف کرواتے وقت ہوئی۔ رشتے کے لیے بھی اماں کو بہت سمجھا بجھا کر بھیجنا پڑا۔ وہ آبا سے محبت کرتی تھیں اس لئے میرے ابا سے گریز کرنے پر دکھی ہو جاتی تھیں پر میں کیا کرتا ابا کے لیے جو ایک متعصبانہ سوچ میرے دل میں بیٹھ گئی تھی میں اسے نکال نہیں پاتا تھا۔

یہ جان کر کہ میں نے اپنے سسرال میں ابا کے متعلق بہت کچھ چھپایا ہے ابا مجھ سے بالکل ہی کھینچ گئے۔ شادی میں بھی خاموش رہے اور میں ان کی خاموشی پر شکر ادا کرتا رہا۔ مجھے ابا کے گھر جانا پسند نہیں تھا اس لئے صبغہ بھی پسند نہیں کرتی تھی۔ اللہ تعالی نے پیارے پیارے دو بچوں سے بھی نواز دیا۔

زندگی ایسے ہی گزرتی جا رہی تھی کہ اچانک ایک بڑی آزمائش میری زندگی میں در آئی۔ جس بینک میں میں جاب کرتا تھا وہاں سے مجھ پر بدعنوانی کا الزام لگا کر نکال دیا گیا۔ دس کروڑ کا گھپلا ہوا تھا۔ میں ملوث نہیں تھا اس کے باوجود لپیٹ میں آ گیا۔ نوکری گئی اور میرے ہی بینک میں میرا اکاؤنٹ فریز ہو گیا۔ میری معاشی بدحالی کے دن شروع ہو گئے۔ جگہ جگہ نوکری کی تلاش میں بھٹکتا پھرا لیکن جو داغ مجھ پر لگا تھا اس کے ساتھ کہیں کوئی اچھی نوکری ملنا محال ہو گیا تھا۔

کرائے کے مکان میں دو چھوٹے بچوں کے ساتھ گزارا مشکل ہو گیا۔ گاڑی بیچ کر سیکنڈ ہینڈ بائیک خرید لی۔ اماں سے فون پر بات ہوتی رہتی تھی سو وہ حالات سے واقف تھیں اور کہتی تھیں واپس گھر آ جاؤ۔ اس گھر کے اور ہمارے دلوں کے دروازے تمہارے لئے کھلے ہیں۔ لیکن میری آنا کو گوارا نہیں تھا اور جانتا تھا کہ صبغہ بھی اس ماحول میں نہیں رہ پائے گی۔

روز صبح نوکری کی تلاش میں نکلنا معمول بن گیا تھا۔ ایسے ہی ایک دن تلاش روزگار میں ایک مارکیٹ کے سامنے سے گزرا تو ایک جانی پہچانی دکان کے سامنے خود بخود پاؤں بریک پر پڑ گیا۔ دکان میں ابا اور ابراہیم اپنا حلال رزق کما رہے تھے۔ جگہ جگہ لگے خون کے دھبوں والے کپڑے پہنے ابا اپنے سامنے رکھی کندی پر ایک بڑے سے گؤشت کے ٹکڑے کی بوٹیاں بنا رہے تھے ابراہیم ان میں سے بوٹیاں اٹھاتا اور قیمے والی مشین سے ان کا قیمہ نکال لیتا۔

ابا کی نظر مجھ پر پڑی تو کچھ دیر سپاٹ چہرے کے ساتھ دیکھتے رہے پھر وہ سارا گوشت اور قیمہ تھیلیوں میں بھر کر ابراہیم کو دیا۔ وہ چپ چاپ تھیلیاں اٹھائے میرے قریب آیا اور موٹر سائیکل کے ہینڈل میں لٹکا کر واپس دکان میں چلا گیا۔ میرے گلے کی گلٹی کئی بار ابھر کر ڈوبی۔ میں اپنے قصائی باپ کا دیا ہوا گوشت لینا نہیں چاہتا تھا پر نجانے کیوں واپس بھی نہ کر سکا اور ایک ندامت کا احساس دل میں لیے وہاں سے واپس چلا آیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments