کیا کوئی ’خاص خوراک‘ خواتین اور مردوں میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کر سکتی ہے؟


انڈیا
آپ آن لائن تولیدی صحت کے کسی بھی چیٹ روم میں جائیں تو وہاں زیر بحث سب سے اہم موضوع یہ ہو گا کہ حمل ٹھہرنے کا امکان زیادہ کرنے کے لیے کون سی خوراک کھانی چاہیے۔

تولیدی صحت کے لیے سپلیمینٹس کے علاوہ ایسی غذائیں بھی موجود ہیں، جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ صحت مند حمل کے حصول میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔

سنی سنائی باتوں اور تمام تر مارکیٹنگ کے باوجود اس بارے میں اصل شواہد کیا ہیں کہ کیا کچھ خاص غدائیں کھانے سے مردوں اور خواتین کی تولیدی صحت میں اضافہ ہو سکتا ہے اور اس سے جنین کی نشوونما میں مدد ملتی ہے؟

صحت مند حمل اور جنین کی نشوونما کے لیے کچھ خاص غذائی اجزا جیسا کہ فولک ایسڈ مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ حمل سے پہلے اور اس کے دوران فولک ایسڈ کے استعمال سے بچے کے دماغ اور اس کی ریڑھ کی ہڈی کو کسی ممکنہ نقصان سے بچایا جا سکتا ہے۔

دماغ اور ریڑھ کی ہڈی جیسے نقص حمل کے ابتدائی دنوں میں ہو سکتے ہیں اور اکثر اوقات تو یہ نقص اس وقت بھی ہو جاتے ہیں جب خاتون کو اپنے حاملہ ہونے کا بھی علم نہیں ہوتا (یعنی حمل کے انتہائی ابتدائی دن یا پہلا مہینہ)۔ اسی لیے امریکہ میں بیماریوں سے روک تھام کے ادارے تجویز کرتے ہیں کہ تولیدی عمر میں موجود تمام خواتین روزانہ 400 مائیکروگرام فولک ایسڈ کا استعمال کریں۔

فولک ایسڈ کو اپنی روزانہ کی خوراک میں شامل کرنا زیادہ محفوظ ہو سکتا ہے کیونکہ زیادہ تر حمل بغیر منصوبہ بندی کے ٹھہرتے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق سنہ 2019 کے دوران دنیا بھر میں روزمرہ خوراک کے ایسے ہی مؤثر پروگراموں کی بدولت دماغ اور ریڑھ کی ہڈی میں ہونے والے 22 فیصد کیسز سے بچا گیا۔

فولک ایسڈ کے اضافی فائدے بھی ہو سکتے ہیں: وہ خواتین جو حاملہ ہونا چاہتی ہیں، اس کا استعمال کرتی ہیں تو اس سے ان کے حمل ٹھہرنے کے امکان بڑھ جاتے ہیں، اگرچہ اس حوالے سے تصدیق کے لیے مزید تجربات کی ضرورت ہے۔

لیکن کیا فولک ایسڈ کے علاوہ بھی کوئی اور خوراک اور سپلیمینٹ ہیں؟ کیا ’تولیدی صحت کے لیے غذا‘ جیسی کوئی چیز ہے، جو حمل ٹھہرنے کے امکان کو بڑھا سکتی ہے۔

اس سوال کا جواب تلاش کرتے ہوئے ہمیں بانچھ پن کی وجوہات جاننے میں بھی مدد ملتی ہے۔

حاملہ عورت، خاندان

اگرچہ خوراک کی افادیت کے حوالے سے بات اکثر خواتین کی تولیدی صحت کے تناظر میں کی جاتی ہے تاہم اب اس حوالے سے آگاہی بڑھ رہی ہے کہ خوراک مردوں کی تولیدی صحت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے

امریکہ میں 15 فیصد جوڑوں کو ایک برس تک غیر محفوظ سیکس کے باوجود حمل نہیں ٹھہرتا اور اس کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ خواتین کے معاملے میں ایسا ہو سکتا ہے کہ بیضہ دانی صحت مند انڈے نہ پیدا کر سکے یا پھر انڈہ بیضہ دانی سے رحم تک منتقل نہ ہو سکے۔

حتیٰ کہ اگر انڈہ یہ سفر کامیابی سے طے کر بھے لے تو وہ رحم (بچہ دانی) کی پرت کے ساتھ منسلک نہیں ہو سکتا یا منسلک ہو جانے کے بعد زندہ بچ نہیں سکتا۔

مردوں کے معاملے میں سپرم کے خلیوں کی کوالٹی تولیدی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اس میں سپرم کی تعداد، سائز، شکل اور حرکت کرنے کی صلاحیت شامل ہے۔

ماحولیاتی عوامل سمیت بہت سے دیگر عوامل سپرم کوالٹی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں لیکن ٹیسٹ کے بعد بھی ہمیشہ بانچھ پن کی وجہ واضح نہیں ہوتی: بانچھ پن کے 15 فیصد کیسز میں وجوہات غیر واضح رہتی ہیں۔

تاہم کوئی بھی خاص خوراک یا سپلیمینٹ، بانچھ پن اور اس حوالے سے ممکنہ مسائل میں سے کسی کا بھی فوری حل نہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ غذا، حاملہ ہونے کی کوشش اور اس کے بعد بھی انتہائی اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

یہ واضح ہے کہ اچھی خوراک کھانا انتہائی اہم ہے اور مناسب خوراک میں کمی کے نتائج تباہ کن ہو سکتے ہیں۔

سنہ 1944 میں نام نہاد ’ڈچ ہنگر ونٹر‘ کے دوران ٹھہرنے والے حمل اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بچوں کے مطالعے اور اس کے نتائج ہمیں اس حوالے سے وضاحت دیتے ہیں: اس آٹھ ماہ کے قحط کے دوران نازیوں نے دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر نیدرلینڈر میں خوراک کی فراہمی کو روک دیا۔ اس وقت حاملہ خواتین یومیہ صرف 400 کیلیوریز پر زندہ رہ رہی تھیں۔

اس دوران پیدا ہونے والے بچوں کو صحت کے مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑا اور یہ بچے ان بچوں کے مقابلے میں پست قامت، دبلے اور چھوٹے سر والے تھے، جو ان سے قبل یا بعد میں پیدا ہوئے۔

جب یہ بچے بڑے ہوئے تو ان میں موٹاپا، ذیابیطس اور شیزوفرینیا جیسی بیماریاں دیکھی گئیں، اس کے علاوہ ان میں کمر عمری میں مرنے کا رجحان بھی دیکھا گیا۔

ایسے لوگ جن کو خوراک تک رسائی حاصل ہے، ان کے لیے پھر بھی ضروری ہے کہ وہ صحیح اور مناسب خوراک کا استعمال کریں۔ اگرچہ خوراک کی افادیت کے حوالے سے بات اکثر خواتین کی تولیدی صحت کے تناظر میں کی جاتی ہے تاہم اب اس حوالے سے آگاہی بڑھ رہی ہے کہ خوراک مردوں کی تولیدی صحت پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔

سنہ 2015 میں آئی وی ایف کے عمل سے گزرنے والے جوڑوں پر کیے جانے والے ایک مطالعے سے یہ بات سامنے آئی کہ جو مرد گوشت کھاتے ہیں، ان میں مختلف نتائج سامنے آئے۔ پولٹری پڑاڈکٹس زیادہ کھانے کے شرح افزائش پر مثبت تنائج آئے جبکہ پراسس گوشت (جیسے کے ساسیجز اور بیکن) کے منفی اثرات ہوئے۔

ایسے مرد جنھوں نے بہت کم تعداد میں پراسس گوشت کھایا، جیسے کے ہفتے میں اوسطاً 1.5 بار، ان میں اپنے پارٹنر کے ساتھ حمل ٹھہرنے کے امکان 82 فیصد رہے جبکہ ایک ہفتے میں اوسطاً 4.3 بار پراسس گوشت کھانے والوں میں یہ امکان صرف 54 فیصد تھا۔

یونیورسٹی آف کوئینزلینڈ کے ایک مطالعے کی مصنفہ شیلے ویلکنسن کہتی ہیں کہ ’تولیدی صحت کے معاملے میں مردوں کی صحت اور خوراک کو نظر انداز کیا جاتا ہے لیکن یہ اہم ہے۔ یہ مردوں کے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کی صحت پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے۔‘

شیلے ویلکنسن آسٹریلیا میں تولیدی صحت کے حوالے سے سپورٹ فراہم کرنے والے ایک نجی کلینک ’لائف سٹائل میٹرنٹی‘ میں بھی کام کرتی ہیں۔ وہ جوڑوں کو درپیش مسائل سے نمٹنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کرتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’اگرایک شخص خوراک کے حوالے سے ہدایات پر عمل کر رہا ہے تو دوسرے شخص کے بھی ایسا کرنے کے امکان ہیں۔ ہمیں خواتین کے ساتھ ساتھ مردوں میں بھی صحت مند تبدیلیوں پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ ہم آدھی جنگ ہار جائیں گے۔‘

حاملہ عورت

صحت مند حمل اور جنین کی نشوونما کے لیے کچھ خاص غذائی اجزا جیسے کے فولک ایسڈ مددگار ثابت ہو سکتے ہیں

ایک مؤثر تبدیلی یہ ہو سکتی ہے کہ جوڑے میں صحت مند چربی کی مقدار کو بڑھا دیا جائے۔ صحت مند چربی خشک میوہ جات، بیجوں، سالمن (مچھلی کی قسم)، ایواکاڈو اور زیتون کے تیل سے مل سکتی ہے تاہم فرائی کھانوں، ڈونٹس اور دوسرے پراسس فوڈ میں پائی جانے والی چکنائی سے بانچھ پن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

پودوں سے حاصل کی جانے والی خوراک بھی زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ ہارورڈ سکول آف پبلک ہیلتھ نے آٹھ برس تک 18 ہزار 555 ایسی خواتین کی خوراک کا جائزہ لیا، جنھوں نے حاملہ ہونے کی کوشش کی یا حاملہ ہوئیں۔

اس مطالعے سے پتا چلا کہ سرخ گوشت (گائے اور بکرے کا گوشت) کھانے کی بجائے پودوں میں موجود پروٹین جیسے دالوں کے زیادہ استعمال سے بیضہ دانی کے بانچھ پن کا امکان 50 فیصد کم ہوا۔

سنہ 2021 میں خوراک اور خواتین کی تولیدی صحت کے درمیان تعلق کے حوالے سے ایک تحقیق کے جائزے کے مصنفین اس نتیجے پر پہنچے کہ ’خوراک اور اسے کھانے کا طریقہ کار بلاشبہ مردوں اور خواتین کی تولیدی صحت کے لیے اہم ہے۔‘

محققیق نے انفرادی غذائی اجزا اور ایسے کھانے، جن میں یہ عذائی اجزا موجود ہوتے ہیں، کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ انھوں نے حمل کی منصوبہ بندی کرنے والے جوڑوں کی دیکھ بھال میں دوسری چیزوں کے علاوہ ماہرعذائیت کو شامل کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

محققین کے خلاصے میں سبزیوں، پھلوں، مکمل غذائی اجزا پر مشتمل پاستا اور روٹی (کاربوہائیڈریٹ کے لیے)، مچھلی، پھلیاں، انڈے اور پروٹین کے لیے گوشت کے وہ حصے، جن میں چکنائی کم ہوتی ہے، تجویز کیے گئے۔

محققین نے بعض غذائی اجزا، جن کو بعض اوقات نظر انداز کیا جا سکتا ہے، کی اہمیت کی بھی نشاندہی کی: اس میں آیئوڈین شامل ہے، جو جنین کی مناسب نشوونما اور حاملہ ماں کے تھائیرائیڈ میں مددگار ہوتا ہے۔

الکوحل کے حوالے سے مشورہ پوری تحقیق میں واضح اور یکساں رہا اور کہا گیا کہ ’حمل کے دوران یا حمل ٹھہرنے کی کوشش کے دوران الکوحل کی کوئی محفوظ مقدار نہیں۔ اس میں شراب اور بیئر سمیت الکوحل کی تمام اقسام شامل ہیں۔ اس بارے میں مشورہ یہ ہی ہے کہ اس سے مکمل طور پر پرہیز کیا جائے۔‘

اگر آپ کو اس حوالے سے کوئی تشویش یا سوالات ہیں کہ آپ کی خوراک، آپ کی تولیدی صحت کو کیسے متاثر کر سکتی ہے، تو اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں اور جہاں بہت سے کھانے آپ کی تولیدی صحت میں مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں تو وہیں ایسی خوراک کے فوائد کو بڑھا چڑھا کر بھی پیش نہ کیا جائے۔

بانچھ پن اور اس کی وجوہات بہت پیچیدہ معاملہ ہے۔ کسی کی خوراک پر حد سے زیادہ پریشان ہونا غیر ضروری تناؤ کے علاوہ شرم اور پچھتاوے کے احساسات کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

حمل ٹھہرنے کی کوشش کرنے والے افراد کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ مسئلہ کسی ایک چیز کے کھانے یا نہ کھانے سے حل نہیں ہو سکتا۔

شیلے ویلکنسن کہتی ہیں کہ تولیدی صحت کے مسائل کا شکار افراد اکثر کسی ایک ایسی خوراک کی تلاش میں ہوتے ہیں جو ان کی تولیدی صحت میں اضافہ کر سکے لیکن بہتر یہ ہے کہ وہ اپنے کھانے پینے کے انداز کو مجموعی طور پر صحت مند بنائیں۔

’تولیدی صحت کے حوالے سے آن لائن چیٹ رومز میں انناس کے بارے میں بہت زیادہ بات کی جاتی ہے۔ جیسے اگر آپ حاملہ ہونے کی کوشش کر رہے ہیں تو یہ کوئی جادوئی پھل ہے تاہم ایسی کوئی بھی ایک خوراک یا سپلیمینٹ موجود نہیں جو ایسے کام کرتا ہو۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments