ملک ریاض کو کوئی لالچ نہیں


سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں نیب کو تحریری جواب میں بتایا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض نے القادر ٹرسٹ کو 458 کنال زمین اور 28 کروڑ روپے عطیات کے طور پر بغیر کسی لالچ کے دیے۔

ہمیں یہ دیکھ کر نہایت تعجب اور تاسف ہوا کہ عمران خان کی دشمنی میں اندھے ہونے والے بعض افراد اس بیان کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ یہ کہہ رہے ہیں کہ ملک ریاض بغیر کسی لالچ کے کیسے اتنی بڑی رقم اور اتنی زیادہ زمین دے سکتے ہیں۔ بعض بد باطن تو اس کے تانے بانے برطانیہ سے وصول ہونے والی اس رقم سے جوڑ رہے ہیں جسے عمران خان کی کابینہ نے بند لفافے پر دستخط کر کے ملک ریاض کا جرمانہ چکتا کیا تھا۔

دیکھیں یہ 28 کروڑ اور زمین ہم آپ جیسے فقیروں کے لیے تو بڑی دولت ہو سکتی ہے، لیکن ملک ریاض کے لیے یہ ویسی ہی ہے جیسے ہماری جیب میں پڑے سکے۔ جس بندے کو خدا نے سب کچھ دے رکھا ہو، اسے بھلا کس چیز کا لالچ ہو گا؟ ملک ریاض کے بنائے بحریہ ٹاؤن کی مالیت بھلا کتنی ہو گی؟ وہاں ایک کنال کے پلاٹ کی اوسط قیمت صرف دو کروڑ روپے لگائیں تو ایک سیکٹر میں ہی بیس ارب روپے بن جاتے ہیں۔ لاہور پنڈی اور کراچی میں کتنے پلاٹ ہیں؟ ملک ریاض کا بحریہ ٹاؤن ہی کھربوں کا ہے۔ پھر اس نیک بندے کو جسے خدا نے سب کچھ دے رکھا ہے، کسی لالچ کی کیا ضرورت ہے؟

وہ مہینے کے کروڑوں روپے تو بھوکوں کو کھانا کھلانے میں لگا دیتا ہے۔ اس کے بحریہ دسترخوان پر سب مفت کھاتے ہیں۔ اس کی حب الوطنی کا جذبہ تو دیکھیں۔ وہ ریٹائر جرنیلوں اور ججوں کو کروڑوں اربوں روپے کی جو تنخواہیں دیتا ہے وہ کیوں دیتا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ ملک ریاض کو کوئی لالچ نہیں۔ وہ چاہتا ہے کہ جن افراد نے ملک کی خدمت میں اپنی زندگیاں برباد کر دیں، انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد خدمات کا کچھ پھل تو ملے۔ ورنہ وہی کام جو ملک ریاض سے پانچ دس لاکھ تنخواہ لینے والا ریٹائر جرنیل یا جج کرتا ہے، تیس ہزار ماہانہ کا ایک کلرک یا ایک لاکھ کا ایم بی اے ایگزیکٹیو بھی کر سکتا ہے۔ پھر ملک ریاض کیوں اتنا پیسہ برباد کرتا ہے؟ کیونکہ اسے کوئی لالچ نہیں۔

اور وطن سے محبت دیکھیں اس شخص کی۔ حال ہی میں پوری قوم نے دیکھا کہ امیر لوگ اور جرنیل تو فرانس جا کر زندگی کے مزے لوٹ لیتے ہیں۔ لیکن غریب کا دل پیرس دیکھنے کو مچلے تو وہ کیا کرے؟ اس غریب کی خاطر ملک ریاض نے پورا آئفل ٹاور لاہور میں لا کر لگا دیا ہے۔ سب سے محبت کرنے والے ملک ریاض کو فرعونوں سے بھی پیار ہے۔ انہوں نے بحریہ ٹاؤن لاہور میں فرعونوں کا بھی خیال رکھا۔ وہاں بھی ایک علاقہ ان کے لیے مخصوص کر دیا۔ بالکل مصر کا ماحول بنایا ہے۔ اب لوگوں کو فرانس اور مصر جا کر زر مبادلہ پھونکنے کی ضرورت نہیں۔ وہ یہاں بحریہ ٹاؤن میں ہی فرانس اور فرعون دیکھ سکتے ہیں۔ ملک ریاض کو کوئی لالچ ہوتا تو وہ قوم پر یوں پیسہ کیوں برباد کرتا؟

ملک میں جب بھی سیاست میں کوئی اتھل پتھل ہوئی، عدم استحکام پیدا ہوا، تو ملک ریاض نامی بے غرض شخص آگے بڑھا۔ اس نے میٹھی زبان کا جادو تو جگایا ہی، لیکن تن من دھن سب کھلے دل سے نچھاور کیا کہ ملک میں استحکام پیدا ہو۔ اگر اس کے دل میں لالچ ہوتا تو وہ کیوں اپنا وقت اور پیسہ یوں ملکی حکمرانوں پر برباد کرتا؟

ملکی استحکام کے لیے میڈیا بھی بہت اہم ہے۔ وہ رائی کا پہاڑ بنا سکتا ہے اور ملک کو عدم استحکام کا شکار کر سکتا ہے۔ ملک ریاض نے میڈیا سے بھی شفقت کا برتاؤ کیا۔ میڈیا باقی کسی کا لحاظ کرے یا نہ کرے، لیکن ایک بات پر وہ متفق ہے کہ ملک ریاض کے بارے میں پہاڑ سی خبر بھی ہو تو اسے رائی سے بڑھ کر اہمیت دینا اس عظیم ہستی کی توہین ہے۔ ملک ریاض کے دل میں کوئی لالچ ہوتا تو وہ کیوں میڈیا پر اپنی دولت لٹاتا جبکہ اسے بدلے میں وہ اس کے پہاڑ کو رائی بنا دیتا ہے؟

ملک ریاض کے پاس اتنی زیادہ دولت ہے کہ وہ چاہے تو اس بدنصیب ملک کو چھوڑ کر امریکہ یورپ میں عیش و عشرت کی زندگی بسر کرتا۔ اس کی دولت سے برطانیہ کا بادشاہ بھی مرعوب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب ملک ریاض نے اپنی دولت سے چند سکے لندن منتقل کر کے ادھر ایک چھوٹی سی کٹیا خریدی تو برطانوی بادشاہت کی جڑیں ہل گئیں۔ اسے اپنے جرنیل اور وزیراعظم اپنے ہاتھ سے جاتے دکھائی دیے۔ اسے لگا کہ اگلا سودا بکنگھم پیلس کا ہو گا۔ یوں اس نے ناقابلِ یقین الزامات عائد کر کے ملک ریاض پر جرمانہ عائد کیا اور ان کی دولت چھیننے کی کوشش کی۔ ملک ریاض کو کوئی لالچ ہوتا تو وہ پریشان ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ٹھیک ہے، جتنا چاہے جرمانہ کرو، لیکن جرمانے کی یہ رقم میرے پیارے وطن کو جانی چاہیے تاکہ اس کے دکھی عوام کے کام آئے۔ ادھر میں سنبھال لوں گا۔ اگر اس بندے کے دل میں کوئی لالچ ہوتا تو بھلا وہ یوں یہ ساری رقم پاکستانی حکومت کو دلواتا؟

شکر ہے کہ حکومت خواہ کسی بھی پارٹی کی ہو، لیکن ملک ریاض کی عزت کرتی ہے۔ ورنہ آپ نے بھلا کہاں سنا ہے کہ کوئی کابینہ کسی بند لفافے میں موجود دستاویز پر آنکھیں بند کر کے یوں دستخط کر دے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کا ایمان تھا کہ ملک ریاض کو کوئی لالچ نہیں ہے۔

مال و دولت سے بے نیاز ملک ریاض نے بھی اس اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائی جو حکومت نے ان پر کیا۔ ریاض نے القادر ٹرسٹ کو 458 کنال زمین اور 28 کروڑ روپے عطیات کے طور پر بغیر کسی لالچ کے دیے۔ خدا نے بھی ان کی لاج رکھی۔ دنیاوی دولت سے بے نیاز ایک روحانی ہستی کی گواہی آ گئی کہ ملک ریاض کو کوئی لالچ نہیں، انہوں نے تو محض روحانی درجات بلند کرنے کی خاطر یہ دولت عطیہ کی تھی۔

ملک ریاض کاروبار تھوڑی کرتے ہیں۔ وہ تو خدمت خلق کیا کرتے ہیں۔ وہ کاروباری ہوتے تو انہیں پیسہ کمانے کا لالچ ہوتا۔ وہ تو بس ایدھی جیسے ہیں۔ لوگوں کی خدمت کرنے میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments