ناول انکشاف قسط 5


عبدالشکور کچھ دیر صحن میں اسی عالم میں یوں ساکت کھڑا رہا، جیسے کوئی بت ہو۔ پھر شکستہ قدموں کے ساتھ غموں کی گٹھڑی اٹھائے، وہ دھیرے دھیرے آگے بڑھا اور جوتے اتار کر پھوڑی والی دری پہ بیٹھ گیا۔ ”بس اللہ! ہمارے چاچا عبدالشکور کو صبر دے۔ بیچارہ بہت بڑی آزمائش میں آ گیا ہے“ ۔ حمیدہ نے مصنوعی غمگین لہجے کے ساتھ، بابا کی طرف دیکھ کر افسوس کا اظہار کیا۔ ”اے بہن! کیا پوچھتی ہو، جوان اولاد کا غم کیا ہوتا ہے، یہ کوئی میری عروسہ سے پوچھے“ ۔

رخسانہ نے ایک بے نیازی کے عالم میں اپنا دکھڑا سنانا شروع کر دیا۔ ”پچھلے سال بیچارے کی آٹھویں کلاس کی بچی نہر میں ڈوبنے سے مر گئی اور نعش بھی نہیں ملی“ ۔ سوگوار خواتین ہاتھوں میں تسبیح اور گٹھلیاں پکڑے، بے دلی کے ساتھ اس کا قصہ سن رہی تھیں۔ ادھر یہ سب ہو رہا تھا اور ادھر بابا منہ گھٹنوں میں لٹکائے، دل ہی دل میں آنسو بہائے، اپنے بیٹے کو یاد کر رہا تھا، جو کل تک اسی صحن میں اس کے ساتھ موجود تھا۔

” ابا لگتا ہے میرے جانے کا وقت قریب آ چکا ہے“ ۔ اس کے کانوں میں اپنے بیٹے کے یہ الفاظ بار بار گونج رہے تھے۔ ”نہ میرا بیٹا ایسی باتیں نہ کر۔ اپنے بوڑھے باپ کو کس کے سہارے چھوڑ کر جائے گا“ ۔ عبدالشکور اسے کل یونہی پچکارتے ہوئے دلاسا دے رہا تھا، جو کینسر کے ساتھ جنگ کرتے کرتے اب تھک چکا تھا۔

کچھ دیر بعد وہ چند محلے دار خواتین بھی جب وہاں سے چلی گئیں، تو خالی صحن عبدالشکور کو کاٹنے کو دوڑ رہا تھا۔ وہ آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر چاروں جانب دیکھتا تھا، مگر ہر طرف خاموشی ہی خاموشی تھی۔ وہ صحن جو چند برس قبل تک اس کی بیوی اور بچوں کی آوازوں سے گونجتا تھا، جہاں بات بات پہ قہقہے بلند ہوتے تھے اور مکان ایک گھر کا منظر پیش کرتا تھا، وہاں اب عبدالشکور کے نیم مردہ جسم کے سوا کسی ذی روح کا نام و نشاں تک نہ تھا۔ وہ کبھی آنکھیں میچ کر اسی تصور میں واپس چلا جاتا جہاں سب مکیں رات کو ایک ہی دستر خوان پر بیٹھے کھانا کھا رہے ہوتے تھے، تو کبھی واپس اس اصلی جہاں میں آ جاتا جہاں اب اس کے علاوہ سارے مکیں ایک ایک کر کے رخصت ہوچکے تھے۔

عبدالشکور سے جب مزید نیچے بیٹھنا ممکن نہ رہا تو اس نے دیوار کے ساتھ کھڑی بان کی شکستہ چارپائی کو صحن کے ایک کونے میں بچھایا اور پھر کھردری چارپائی پہ لیٹ کر، اپنے آپ کو ماضی میں وہاں لے گیا جب اس کا بیٹا شہاب پانچ برس کا تھا اور اس کے ساتھ گھر میں کھیلا کرتا تھا۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments