عشق رسول (ص) پر گفتگو


ایک لکھاری کی تحریر اس کے مشاہدے، معلومات اور احساسات پر مبنی ہوتی ہے۔ کبھی کسی موضوع پر غور و فکر کے بعد لکھا جاتا ہے اور کبھی کوئی عنوان اچانک ذہن میں آ جاتا ہے۔ اگر بشر کے کسی عمل سے تکلیف محسوس ہو، سوتے میں آنکھ کھلے اور کوئی خیال آئے، یا جاگتے میں سوتا ہوا کوئی نظر آجائے تو پھر ہاتھ لکھنے سے اس وقت رکتا ہے جب سوچ اور مشاہدات تحریر کی شکل میں ڈھل چکے ہوں۔

مسلمان کے لئے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔

(اے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) آپ فرما دیں کہ اگر تمہارے باپ (دادا) اور تمہارے بیٹے (بیٹیاں) اور تمہارے بھائی (بہنیں) اور تمہاری بیویاں اور تمہارے (دیگر) رشتہ دار اور تمہارے اموال جو تم نے (محنت سے) کمائے اور تجارت و کاروبار جس کے نقصان سے تم ڈرتے رہتے ہو اور وہ مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو، تمہارے نزدیک اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اس کی راہ میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو پھر انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم (عذاب) لے آئے، اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتا۔

(التَّوْبَۃ، 9۔24)

ایک حدیث کا حوالہ بھی دیتا چلوں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اسے اُس کے والدین، اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جاؤں۔

ایک معاملہ جس کا تعلق مذہب کے ساتھ ساتھ انسانیت سے بھی ہے، میرے لئے باعث تکلیف اور باعث تشویش رہتا ہے اس لئے میں اظہار کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ محرم کے مہینے میں نئے سال کی مبارک باد دینے کا دل کرے یا کسی کو سالگرہ مبارک کہنا ہو تو اپنے خیالات کو تعصب سے پاک کر کے سوچ کے دروازے کھول دیں اور کچھ دیر کے لئے تصور کریں کہ ایک گھر میں سوگ کا عالم ہو، محرم کا مہینہ ہو اور آپ اس گھر کے افراد کو نئے سال کی مبارک باد کے پیغامات دے رہے ہوں۔ اس گھرانے کے غم میں آپ کے اس عمل سے یقینی طور پر اضافہ ہو گا۔ اگر قرآن اور احادیث کے مطابق اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سب سے بڑھ کر چاہا جائے اور غم خاندان مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنا غم سمجھ لیا جائے تو محرم کے مہینے میں کسی بھی قسم کی

مبارک باد دے کر آپ نبی پاک (ص) سے شفاعت کی امید نہ رکھیں۔

گھرانہ رسول (ص) سے محبت عشق رسول (ص) ہے، اس کے لئے شیعہ ہونا ضروری نہیں ہے، فیصلہ خود کریں کہ ایسی محبت کو محبت کہیں گے یا پھر بغض جس میں سے گھرانے کی محبت کو نکال دیا جائے۔ آپ کو سمجھانے کے لئے ایک مثال دیتا ہوں، اگر کوئی شخص اپنے عمل سے بتائے کہ اسے آپ سے تو بہت محبت ہے لیکن آپ کے گھر والوں سے نہیں ہے تو اپنے احساسات کا خود اندازہ لگا لیں۔

اگر میری بات سے اتفاق نہیں کرتے ہیں اور پھر بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان کے غم کے دنوں میں شادی کرنا چاہیں یا

کسی کی سالگرہ منانی ہو، تو دھوم دھام سے منائیں، مبارک باد بھی دیں، گھر اور گاڑی سجائیں، اعتراض کرنے والوں پر واضح کر دیں کہ دین اسلام میں تو یہ ممنوع نہیں ہے، پھر بھی کوئی سمجھائے تو ممانعت کا دینی کتب سے حوالہ مانگ کر زبان بندی کی کوشش کریں لیکن ایک تیاری ضرور رکھیں جب روز حساب نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سامنا کریں گے اور منہ چھپانا پڑے گا کہ آپ کیسے عاشق رسول (ص) تھے جو گھرانہ رسول (ص) کا سوگ منانے پر اپنی خوشیوں کو ترجیح دیتے رہے، وہ نبی (ص) جنہوں نے سب سے پہلے غم حسینؑ خود منا کر اس پر سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہونے کی مہر لگا دی جب فرشتہ نے آ کر شہادت حسینؑ کا ذکر کیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آنسوؤں کو نہیں روک پائے تھے۔

تعصب کی بنیاد پر کچھ بے وزن اشعار ماہ محرم کی آمد پر علامہ اقبال سے منسوب کرکے بہت تیزی سے پھیلائے جاتے ہیں، یاد رکھیں امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں کو شہید کرنے والے خود کو مسلمان ہی کہتے تھے، اس لئے میں بغض کی بو آنے پر حیران نہیں ہوں، بس ایسے افراد کو قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتانا ہو گا کہ وہ آپ (ص) کی زندہ و جاوید اولاد کا ماتم کیوں نہیں کرتے تھے اور غم حسینؑ پر رونے والوں میں سے کیوں نہیں تھے۔

عاشق رسول (ص) ہونے کے بڑے بڑے دعویدار نو اور دس محرم کو تفریحی مقامات پر پائے جاتے ہیں۔ آپ صرف شمالی علاقوں کے چند ہوٹلوں سے فون کال کے ذریعے کمروں کی دستیابی کی معلومات لے کر دیکھ لیں تو اندازہ ہو جائے گا کہ بہت سے افراد کے دل محرم کے احترام اور حقیقی عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خالی ہیں جو ان دنوں میں تفریح ڈھونڈتے ہیں۔

یاد رکھیں، حقیقی محبت کا تقاضا ہے کہ عمل سے نظر آئے، سورہ آل عمران میں اللہ کا حکم ہے۔

کہہ دو اگر تم اللہ کی محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو تاکہ تم سے اللہ محبت کرے اور تمہارے گناہ بخشے، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

رسول اللہ (ص) کی اطاعت اللہ سے محبت ہے اور عشق رسول (ص) دراصل اللہ کی اطاعت ہے۔ سب کو دعوت فکر و اصلاح ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments