پوٹھوہاری لوک ادب میں لوریاں
وہ میٹھے بول، گیت یا باتیں جو ایک ماں اپنے لاڈلے بیٹے کو جگانے یا سلانے کے دوران دھیمی لے میں گنگناتی ہے، اُسے لوری کہتے ہیں، ان میٹھے بولوں میں جہاں ایک ماں کے اپنے بیٹے کے لیے اپنے دل میں چھپے ہوئے ارمانوں، امیدوں اور خواہشات کا اظہار ہوتا ہے وہیں اس بچے کے بہتر مستقبل کے لیے ڈھیروں دعائیں بھی موجود ہوتی ہیں، ماں باپ اپنی اولاد کے لئے ہمیشہ اچھا ہی سوچتے ہیں اس تصور سے قطع نظر کہ بچہ بڑا ہو کر ان سے کیا سلوک کرے گا، جھولے میں یا اپنی جھولی میں سلاتے وقت ایک ماں کا دھیان آنے والے وقت کی طرف پلٹ جاتا ہے اور وہ اپنے خوابوں، امیدوں اور خواہشات کو لوریوں کے روپ میں گنگنا کر نہ صرف خود محظوظ ہو رہی ہوتی ہے بلکہ آس پاس موجود بچے کے دیگر قریبی رشتے داروں کو بھی اپنے سہانے خوابوں کا گواہ بنا رہی ہوتی ہے۔ محققین کے مطابق اولین لوری کا کھرا 2 ہزار سال قبل مسیح میں جاکر ملتا ہے، لیکن میں کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ کوئی نہ کوئی اولین لوری اس وقت معرض وجود میں لازمی آئی ہوگی جب اللہ پاک نے حضرت آدم اور حضرت حوا کو زمین پر بھیجنے کے بعد ہابیل، قابیل اور حضرت شیث کی صورت میں انہیں اولاد سے نوازا ہو گا، یہ بچے اپنی پیدائش کے بعد کسی موقع پر تو روئے ہوں گے اور آدم و حوا نے انہیں چپ کرانے یا بہلانے یا سلانے کے لیے کوئی بول، کوئی آیت یا کوئی اور لفظ یقیناً گنگنایا ہو گا۔
دنیا کے ہر کونے میں بسنے والے لوگ ازل سے ہی اپنے بچوں کو لوریاں سناتے ہیں، ہر مذہب اور عقیدے کے ماننے والے اپنے بچوں کو اسی عقیدے کی مناسبت سے ہی زیادہ تر لوریاں سنا کر سلاتے یا گنگناتے ہیں، برصغیر کی بات کریں تو یہاں بسنے والے ہندؤں اور سکھوں کی لوریوں میں دیوی دیوتاؤں کی بہادری اور بابا گرو نانک کے قصے موجود ہوتے، مسلمان گھرانوں میں بچوں کو سنائی جانے والی لوریوں میں اللہ پاک کی حمد و ثناء حضرت محمد ﷺ کی تعریف و توصیف اور شہدائے کربلاء کی عظمت کے تذکرے ملتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ان لوریوں میں بھوت پریت، جنوں، چڑیلوں، پریوں اور دیگر مافوق الفطرت مخلوقات سے بچوں کو ڈرایا بھی جاتا ہے۔
پوٹھوہاری لوک ادب میں لوری کو وہی مقام حاصل ہے جو دیگر زبانوں کی لوریوں کا ہے، یہ لوریاں سینہ بہ سینہ منتقل تو ہو رہی ہیں لیکن انہیں کتابی شکل میں شائع کرنے کی کبھی باضابطہ کوشش نہیں کی گئی، خطہ پوٹھوہار میں جب کسی گھرمیں بیٹا پیدا ہوتا ہے تو کم ازکم چالیس ایام تک خواجہ سراء اور گانے بجانے والے اس گھر کے چکر لگاتے رہتے ہیں، اس موقع پر ڈھول یا ڈھولکی کی تھاپ پر بچے کی آمد کے گیت سنائے جاتے، جسے سن کر بچے کے والدین اور عزیز و اقارب محظوظ ہوتے اور اپنی استطاعت کے مطابق نقدی کے علاوہ، مٹھائی، کپڑے، گھی اور چینی یا شکر وغیرہ بھی دے کر رخصت کرتے ہیں، راقم کو دستیاب پوٹھوہاری زبان کی لوریوں میں حیرت انگیز طور پر بھوت پریت، جنوں، چڑیلوں، پریوں اور دیگر مافوق الفطرت مخلوقات کے تذکرے تو نہیں ملتے لیکن اللہ کی اطاعت، اسوہ رسول ﷺ پر عمل پیرا ہونے کی ترغیب اور اہل بیت اطہار کی مودت و محبت کا اظہار جا بجا موجود ہے۔ قارئین کی دلچسپی کے لئے چند پوٹھوہاری لوریاں ذیل میں پیش کی جا رہی ہیں۔
چہھوٹے لالے
مچھیاں کٹالے
مچھی گئی پانڑیں
اَگوں ملی نانڑیں
نانڑیں دِتا چہھوٹا
کھڑ چنبے ناں بُوٹا
نانڑیں پکائیاں روٹیاں
کھا کُکڑے نیاں بوٹیاں
(ترجمہ:جھولے لارے، مچھلیوں کے کھارے، مچھلی پانی میں گئی، آگے سے نانی اماں مل گئی، نانی اماں نے جھولا دیا، چنبے کے بوٹے سدا کھلے رہو، نانی اماں نے تمہارے لیے روٹیاں پکائی ہیں، مرغی کی بوٹیاں کھاؤ)
۔ یہ ایسے بھی گائی جاتی ہے۔
چہھوٹے لارے
مچھیاں کٹارے
مچھی گئی پانڑِیں
اَگوں ملی نانڑِیں
نانڑِیں پکائیاں روٹیاں
کھا ہ کُکڑے نیاں بوٹیاں
ہم کراں کے بیل
ہم
بیل بیل بیل
(ترجمہ:جھولے لارے، مچھیوں کے کھارے، مچھلی پانی میں گئی، آگے سے نانی اماں مل گئی، نانی اماں نے تمہارے لیے روٹیاں پکائی ہیں، مرغی کی بوٹیاں کھاؤ)
(نوٹ:چُہھوٹے۔ جھولے، لیٹ کر بچے کو پاؤں اور کھٹنوں کے درمیاں پنڈلیوں پر لٹا کے جھولے دیتے اور ذرا اونچا کر کے بیل بیل کرتے ہیں، بن پھلواری میں افضل پرویز نے صفحہ نمبر 75 پراس لوری کا پہلا مصرعہ ایسے لکھا ہے۔ ”جھوٹے لارے۔ مچھیاں نیں کھارے“ اسی طرح انہوں نے آخری مصرع ”ٹا۔ ٹئی۔ بلو کتھے چلی گئی“ لکھا ہے۔ پوٹھوہار میں بعض علاقوں میں ”چہھوٹے لارے۔ مچھیاں کٹارے“ بھی لکھا، پڑھا اور گنگنایا جاتا ہے، بعض علاقوں میں نانڑیں (نانی) کی جگہ رانڑیں (رانی) بھی مستعمل ہے اور یہ لوری ”نانڑیں دِتا چہھوٹا۔ کھڑ چنبے ناں بُوٹا“ کے بغیر بھی گائی جاتی ہے جو شیراز طاہر نے اپنی مرتب کردہ کتاب ”پوٹھوہاری ادب کی تاریخ“ میں صفحہ نمبر 39 پر لکھی ہے، اصل چُہھوٹے لارے مچھیاں کٹارے ہی ہے جو بچے کی نقل کرتے توتلی زبان میں لالے، کٹالے کہہ دیتے۔ اسی طرح لفظ چُہھوٹے ہی ہے جو درست املا نہ لکھنے کی وجہ سے جھوٹے لکھا جاتا رہا، بعض علاقوں میں ”کھاہ ککڑے نیاں بوٹیاں“ کے بعد یہ تین مصرعے بھی گائے جاتے ہیں، اَکّے نی لکڑ۔ سریاں ناں تیل۔ مہھراجے نی بیل بیل بیل)
……
اللہ ہو اللہ ہو
سیئی روہ توں
دُر دُرکتیا
جنگل پرانڑیں
ٹہھوڈر کھانڑیں
(ترجمہ:اللہ ہو، اللہ ہو، پیارے بیٹے سو جاؤ، دفع دور ہو جاؤ کتے، پرانے جنگلوں میں جا کر کوے کھاؤ، محقق یاسر کیانی کے مطابق ”ٹہھوڈر“ پہاڑی کوا جو مکمل کالا اور عام کوے سے بڑا ہوتا ہے )
……
دُر دُر کتیا
جنگلیں ستیا
جنگلے چ لغی لڑائی
تُہکی خبر نہ آئی
(ترجمہ:جنگل میں سوئے ہوئے کتے دفع دور ہو جاؤ، جنگل میں گھمسان کا رن پڑا ور تمہیں خبر ہی نہیں ہوئی)
شیراز طاہر نے اپنی مرتب کردہ کتاب ”پوٹھوہاری ادب کی تاریخ“ میں صفحہ نمبر 39 پر یہ لوری ایسے لکھی ہے
در دُرکتیا
جنگلاں سُتیا
جنگلاں لغی لڑائی
مہھاڑے کاکے نی موٹر آئی
(ترجمہ:جنگل میں سوئے ہوئے کتے دفع دور ہو جاؤ، جنگل میں گھمسان کا رن پڑا ور میرے بیٹے کی گاڑی آئی ہے )
……
اللہ کاکا سیئی روہ توں
تہھاڑی بودی اِچ پیئی گی جوں
کڈنیں آلیاں ماسیاں
کڈھانڑیں آلا توں
(ترجمہ:پیارے بیٹے سو جاؤ، تمہارے بالوں میں جوئیں پڑی ہیں اور تمہاری خالائیں جوئیں نکال رہی ہیں، صرف۔ ”اللہ کاکا توں“ بھی بولتے ہیں، اسی طرح رشتے بدل بدل کر گنتے ہیں۔ ماسیاں، ماسی، دِدّیاں، پہھینڑاں، پہھینڑ، پھوپیاں، بُبو، بے، ما، نانڑِیں، دادی وغیرہ)
……
لا الا اللہ محمد رسول اللہ
اللہ بودی مہھاڑا کاکا سیئی گچھے
(ترجمہ:لا الا اللہ محمد رسول اللہ، اللہ کرے میرا بیٹا سو جائے )
……
اللہ ایں توں والی ایں توں
اللہ ایں توں راکھا ایں توں
چنے ناں توں والی ایں
نور ناں توں والی ایں
حیدر ناں توں والی ایں
بدر ناں توں والی ایں
ہر بوٹا ہر ڈالی ایں توں
اللہ ایں توں والی ایں توں
(ترجمہ: اے اللہ تو ہی وارث ہے، تو ہی محافظ ہے، چاند، نور، حیدر، بدرکا بھی تو ہی محافظ ہے، ہر درخت ہر شاخ میں تیرے جلوے ہیں، تو ہی سب کا محافظ ہے )
……
اللہ ہوزاری، اللہ ہو زاری
اَگے اَگے آپ نبی ﷺ
پچھے اُمت ساری
(ترجمہ: اللہ ہوزاری، اللہ ہو زاری، نبی ﷺ پاک کی قیادت میں تمام امت چل رہی ہے )
……
للّا للّا لوری
دُدھ پہھری کٹوری
کٹوری و ِچ پتاسا
کاکا کرے تماشا
(ترجمہ:دودھ بھرے پیالے میں بتاشا پڑا ہے اور کاکا تماشا کرتا ہے )
۔ یہ ایسے بھی گائی جاتی ہے۔
للّا للّا لوری
دُدھے نی کٹوری
دُدھے و ِچ پتاسا
کاکا کرے تماشا
(ترجمہ:دودھ کے پیالے میں بتاشا پڑا ہے اور کاکا تماشا کرتا ہے )
……
اللہ جی والی توں
ہر بوٹے، ہر ڈالی توں
دِتے نی تے پالی توں
(ترجمہ:اے اللہ پاک تو ہی ہر درخت ہر شاخ کا محافظ ہے، تو نے اولاد دی ہے تو ہی ان کی نشو و نما اور پرورش کا وسیلہ بنائے گا)
……
گڈی آئی اے لینڑو لینڑ میاں
وچ بیٹھے حسن حسین میاں
او کرنے نی اُچے بیان میاں
پڑھو لا الہ الا اللہ
حق لا الہ الا اللہ
گڈی آئی آ تہھوڑ و تہھوڑ میاں
وچ بیٹھے نیں پاک رسول میاں
او کرنے نی اُچے بیان میاں
پڑھو لا الہ الا اللہ
حق لا الہ الا اللہ
(ترجمہ:گاڑی اپنے مقررہ راستے پر آئی ہے، اس میں حسن و حسین بیٹھے ہیں جو اللہ پاک کی حمد و ثناء کر رہے ہیں، پڑھو لا الہ الا اللہ، حق لا الہ الا اللہ، گاڑی زور و شور سے آئی ہے جس میں رسول پاک تشریف فرما ہیں جو اللہ پاک کی حمد و ثناء کر رہے ہیں، پڑھو لا الہ الا اللہ، حق لا الہ الا اللہ)
……
الڑ بلڑ باوے ناں
باؤ اکنڑک کھٹسی
باوی بہی کے چھٹسی
باوا پیہائی کے آنڑسی
باوی رُٹیاں پکاسی
کاکا بہی کے کھاسی
(ترجمہ:الڑ بلڑ بابے کا ، بابا گندم لائے گا، دادی یا بی اماں اسے صاف کرے گی، بابا گندم پسوا کر لائے گا، دادی روٹیاں پکائے گی اور کاکا بیٹھ کر کھائے گا)
بچے کی ولادت پر پوٹھوہار کے دیہی علاقوں میں گانے بجانے والی خواتین بچے کے گھر پہنچ کر ڈھولکی کی تھاپ پر یہ گیت بھی گاتی ہیں۔
کاکا اللہ دِتا وے غریباں منگی دُعا
صدقہ مولا ناں رب رونڑق دِتّی لوا
بُوہ چاچے نی چہھولی
چاچا ہزار رپیہ کھولی
کاکا اللہ دِتا۔
بُوہ مانویں نی چہھولی
مانواں ہزار رپیہ کھولی
کاکا اللہ دِتا۔
بُوہ ماسی نی چہھولی
ماسی ہزار رپیہ کھولی
کاکا اللہ دِتا۔
چڑھ کہھوڑی چڑھ کہھوڑی
تہھاڑے نال پہھائیاں نی جوڑی
کاکا اللہ دِتا۔
انگلیاں نیں پوٹے
ہر دم جی چناں نیں ٹوٹے
کاکا اللہ دِتا وے غریباں منگی دعا
صدقہ مولا ناں رب رونڑق دتّی لوا
(ترجمہ:غریبوں نے دعا کی تو اللہ پاک نے بیٹا عطا کیا اور گھر میں رونقیں لگ گئی ہیں، چچا، ماموں اور خالہ کی جھولی میں بیٹھو تا کہ تمہیں یہ منہ دکھائی میں پیسے دیں، گھوڑی پہ چڑھ کے بیٹھو، تمہارے ساتھ بھائی بھی موجود ہیں، انگلیوں کی پوریں ہیں، چاند کے ٹکڑے تم سدا جیو)
(مضمون نگار پوٹھوہاری زبان کے شاعر، محقق اور روزنامہ نوائے وقت اسلام آباد میں سب ایڈیٹر ہیں )
- سوار خان۔ گوشہ نشین جرنیل - 14/11/2023
- پوٹھوہاری کے فروغ میں گلوکاروں اور لوک فنکاروں کا کردار - 03/11/2023
- پوٹھوہاری شادیوں میں چُوری کے لوک گیت - 11/10/2023
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).