’کہو کہ تم شرمندہ ہو‘: سوشل میڈیا پر جنگ مخالف مواد پوسٹ کرنے والوں کا روسی پولیس کے ہاتھوں ’سافٹ وئیر اپ ڈیٹ‘
وٹالی شیوچینکو - روس ایڈیٹر، بی بی سی مانیٹرنگ
گذشتہ سال کے اختتام پر روس کے مقبول ترین سلیبریٹیز نے ایک نجی پارٹی میں نیم برہنہ ہونے کی وجہ سے متعدد ویڈیوز میں معذرت کی تھی۔ یوکرین کے ساتھ موجودہ جنگی ماحول میں ان پر تنقید کی جا رہی تھی کہ وہ محب وطن نہیں ہیں اور وہ اپنی ویڈیوز میں شرمندہ نظر آ رہے تھے۔
اس سے یہ سیلبریٹیز دو سال قبل یوکرین روس جنگ کے بعد سے شروع ہونے والے ’معافی مانگنے کی ویڈیو‘ کے بڑھتے ہوئے رجحان کا حصہ بن گئے ہیں۔ لیکن ان میں سے بہت ساری ویڈیوز پولیس کی طرف سے جاری کی گئی ہیں اور ان ویڈیوز میں لوگوں پر طاقتور سلیبریٹیز کے مقابلے میں کہیں زیادہ دباؤ ڈالا گیا۔
ان ویڈیوز میں کچھ مبینہ طور پر ’جبری معافیوں‘ کی تھیں جو روس کے سرکاری نظریے کی مخالفت کرنے پر مانگی گئی تھیں۔
انسانی حقوق کے وکیل دمتری زاخوتوف کے مطابق، ان ویڈیوز کے دو مقاصد ہیں۔
انھوں نے کاوکاز ریالی ویب سائٹ کو بتایا کہ ’ان ویڈیوز کا ایک مقصد ہے کہ یوکرین کے خلاف جنگ پر تنقید کرنے والے لوگوں کو شرمندہ کیا جائے اور دوسرا ان لوگوں کو ڈرانا جو جنگ کی حمایت نہیں کرتے لیکن ابھی تک کھل کر اس بارے میں بات کرنے کی ہمت نہیں رکھتے۔‘
یہ رجحان ابتدائی طور پر 2015 میں سامنے آیا تھا جب شمالی قفقاز میں چیچنیا میں سوشل میڈیا یا مقامی سرکاری ٹی وی پر معافی مانگنے کے کلپس سامنے آنا شروع ہوئے۔ زیادہ تر ویڈیوز میں لوگوں کو چیچنیا کے طاقتور رہنما رمضان قادروف پر تنقید کرنے پر معذرت کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
ایک ویڈیو میں ایک آدمی کو ہم جنس پرست ہونے کے لیے معافی مانگتے ہوئے دکھایا گیا۔ ایک اور میں ایک ایسا شخص دکھایا گیا جس نے پتلون نہیں پہنی تھی اور چیچن رہنما پر تنقید کرتے ہوئے ’صدر پوتن میرے بہترین دوست ہیں‘ کا گانا گایا تھا۔
یہ ویڈیوز جلد ہی شمالی قفقاز کے دیگر حصوں میں پھیل گئیں اور کچھ کو پولیس نے شائع کیا۔
کرچائے چرکسیہ میں وزارت داخلہ کی طرف سے بنائی گئی ایک ویڈیو میں ایک آدمی نے پہاڑی ڈھلوان پر سنو بورڈنگ کرنے کے لیے معذرت کی جس میں انھوں نے ایک تھونگ کے علاوہ کچھ نہیں پہنا ہوا تھا۔ اسی طرح کا لباس مزاحیہ کردار بوراٹ نے پہنا تھا۔
ابھی حال ہی میں روس کے یوکرین پر 2022 کے حملے کے بعد سے متعدد ویڈیوز نمودار ہوئی ہیں جن میں روس کے ’خصوصی فوجی آپریشن‘ کے ناقدین کو نمایاں کیا گیا ہے۔
ان میں سے کچھ ویڈیوز سوشل میڈیا پر پولیس کے اکاؤنٹس سے شائع ہوئیں۔ بہت سی دیگر ویڈیوز جنگ کے حق میں بات کرنے والے کارکنان اور سرکاری میڈیا کی طرف سے جاری کی گئیں لیکن ان میں بھی بظاہر پولیس ملوث ہے۔
یہ ویڈیوز ایسے کمرے میں بنائی گئیں جیسے عموماً آپ کو پولیس تھانوں میں نظر آتے ہیں اور وہ ایسے الفاظ کا بھی استعمال کر رہے تھے جو پولیس رپورٹ میں استمعال ہوتے ہیں۔
گذشتہ سال جون میں شارلوٹ نامی گلوکار نے اپنے روسی پاسپورٹ کو یہ کہتے ہوئے جلایا تھا کہ وہ ’ایک مجرم روس‘ کا شہری نہیں ہونا چاہتے اور اس کے بجائے یوکرینی عوام کے ساتھ یکجہتی کے طور پر کیئو میں منتقل ہونا چاہتے ہیں۔
ان کو گرفتار کیا گیا اور جلد ہی وہ ایک ویڈیو میں نظر آئے جس میں انھوں نے موجودہ صورتحال کو صحیح سے نہ سمجھنے پر معذرت کی۔
ایک اور مثال ماسکو سے 600 کلومیٹر دور چوواشیا کی وزارت داخلہ کی ہے جنھوں نے ایک ایسے شخص کی معافی مانگتے ہوئے ویڈیو شائع کی جس نے جنگ کے حق میں کی گئی گریفیٹی کو خراب کیا تھا۔ انھوں نے ایک سرخ پرچم پر روسی اپوزیشن کا سفید،نیلا اور سفید رنگ کا پرچم پینٹ کیا تھا۔
روسی پولیس کی طرف سے پوسٹ کی گئی دیگر ویڈیوز میں مردوں کو جرائم کے لیے معافی مانگتے ہوئے دکھایا گیا ہے جیسے حرف Z کی شکل میں ایک یادگار کو گرانے کی کوشش کرنا اور جنگ کے حامی بلاگر کے دروازے کو آگ لگانا۔ Z حرف روس کی جنگ کی علامت بن گیا ہے۔
ایسے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں کہ اس طرح کی ویڈیوز اکثر زبردستی ریکارڈ کی جاتی ہیں۔
مثال کے طور پر نیکوگلے کے نام سے مشہور ایک بلاگر نے کہا کہ ماسکو میں پولیس نے انھیں برہنہ کرنے، ان کی پٹائی کرنے اور پلاسٹک کی بوتل سے ان کا ریپ کرنے کی کوشش کے بعد انھیں کیمرے کے سامنے آنے پر مجبور کیا۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ریا نووستی کے توسط سے جاری ہونے والی ان کی معافی کی ویڈیو اس وقت پوسٹ کی گئی جب نیکوگلے نے یوکرین کے ڈرون حملے سے اپنا دفاع کرنے والے ایک روسی فوجی کی پیروڈی کرتے ہوئے ایک کلپ ریکارڈ کیا تھا۔
یوکرین کے روس کے زیر قبضہ علاقوں میں بھی جنگ پر تنقید کرنے والوں کو شرمندہ کرنے کے لیے معافی کی ویڈیوز استعمال کی جا رہی ہیں۔
روسی انسانی حقوق کی ویب سائٹ ’او وی ڈی-انفو‘ (OVD-Info) کی طرف سے جانچ کی گئی معافی کی ویڈیوز میں سے دو تہائی حملے کے آغاز کے بعد تقریباً 16 ماہ کے عرصے میں کریمیا کے مقبوضہ علاقے سے آئی تھیں۔
روسی سماجی ماہر الیگزینڈرا آرکیپووا ان ویڈیوز کو ’شرمندگی کی رسومات‘ کے طور پر بیان کرتی ہیں جو ماورائے عدالت سزا کے مترادف ہیں۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ اندرونی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ یہ معمول بن گیا ہے، یہ بہت برا ہے۔ اگر کوئی کچھ غلط کرتا ہے تو سب سے پہلے اسے معافی کی ویڈیو ریکارڈ کرنی ہوتی ہے۔‘
کریمیا میں ایک خاتون کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر یوکرین کے گانے شیئر کرنے پر اور دوسری کو یوکرین کے پرچم کے نیلے اور پیلے رنگوں میں مختلف اشیاء کی تصاویر پوسٹ کرنے پر معذرت کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
مقبوضہ دونتسک سے تعلق رکھنے والی پتلی تھیٹر کی ایک اداکارہ نے ٹک ٹاک پر یوکرینی گانے شیئر کیے جس پر انھیں معذرت کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ بعدازاں انھوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے ان پر دباؤ ڈالا گیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس نے انھیں کہا ’یا تو تم یہ ویڈیو بناؤ گی یا تم جیل جاؤ گی اور تمہارا بچہ یتیم خانے جائے گا۔‘
الیگزینڈرا آرکیپووا کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیوز ایک ایسے صدر کی پیداوار ہے جو روس کی عوام کے لیے ایک سخت والد کی طرح ہے۔
’باقی ساری عوام بچوں کی طرح ہیں جن کے پاس اپنے کوئی قانونی حقوق نہیں ہیں۔ باپ ہمیشہ ٹھیک ہوتا ہے۔ تو اگر وہ کچھ غلط کرتے ہیں تو انھیں اپنے والد سے معافی مانگنی ہو گی۔‘
الیگزینڈرا آرکیپووا پر بھی روسی حکام کی طرف سے بہت دباؤ ڈالا گیا ہے اور حکام نے انھیں ’غیرملکی ایجنٹ‘ قرار دے دیا ہے۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).