پاکستان میں کٹھل کی کاشت
کٹھل دنیا کا سب سے وزنی اور بڑا درختوں پر لگنے والا پھل ہے۔ ایک پھل آٹھ فٹ تک لمبا اور سو پونڈ تک وزنی ہو سکتا ہے۔ حال ہی میں صوبہ سندھ میں اسے کامیابی سے کاشت کیا گیا ہے اس کی کاشت کے لیے پچیس سے پینتیس ڈگری درجہ حرارت مثالی ہے البتہ یہ درخت 15 سے چالیس ڈگری تک درجہ حرارت بھی برداشت کر سکتا ہے۔ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو اسے سندھ کے علاوہ بلوچستان، پنجاب حتی کہ کے پی کے کے کچھ علاقوں میں بھی کامیابی سے کاشت کیا جاسکتا ہے۔
ایک بالغ کٹھل کا درخت ہر سال 100۔ 200 پھل پیدا کر سکتا ہے یعنی اوسط پیداوار 10۔ 20 ٹن فی ایکڑ فی سال ممکن ہے یہ پھل چھوٹا ہو تو 5۔ 10 کلوگرام درمیانی جسامت 10۔ 20 کلوگرام اور بڑا 20۔ 30 کلوگرام تک ہو سکتا ہے۔ اس پھل کی بہترین قسم NS۔ 1 ’ (Nalla Sethuva) کہلاتی ہے جو ہندوستان میں ایک مشہور اور زیادہ پیداوار دینے والی قسم ہے۔ ‘ GKC۔ 1 ’ (گریجا کلاں ) ہندوستان میں ایک اور مقبول قسم ہے اس کے علاوہ‘ بلیک گولڈ ’جنوب مشرقی ایشیا میں ایک مقبول نوع ہے۔ ایک جوان درخت کو 50۔ 100 لیٹر فی دن پانی درکار ہوتا ہے بالغ درخت کو 100۔ 200 لیٹر فی دن چاہیے ہوتا ہے درخت کسی حد تک خشک سالی بھی برداشت کر سکتا ہے۔ نامیاتی کھاد یا سبز کھاد غیر نامیاتی کھادیں NPK (نائٹروجن۔ فاسفورس۔ پوٹاشیم) 10 : 10 : 10 کے تناسب میں اس کی پرورش کے لیے بہترین ہیں۔
اس کے اہم درآمد کنندگان ریاستہائے متحدہ امریکہ۔ یورپ (برطانیہ، جرمنی، فرانس) مشرق وسطیٰ (متحدہ عرب امارات، سعودی عرب۔ جاپان اور آسٹریلیا ہیں۔ جیک فروٹ یا کٹھل کے درخت 100 سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔ شکل و صورت کو برقرار رکھنے اور پھل کو فروغ دینے کے لیے انہیں باقاعدہ کٹائی کی ضرورت ہوتی ہے۔ دیگر پھلوں کے مقابلے میں اسے نسبتاً کم دیکھ بھال کی ضرورت پڑتی ہے۔ اس پھل کا اصل وطن ایشیا اور افریقہ کے کچھ ممالک ہیں جس کے علاقوں میں وسیع پیمانے پر اس کی کاشت کی جاتی ہے۔
ہندوستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک میں اس کی کاشت کی جاتی ہے۔ اس کی دو اہم قسمیں ہیں ایک میٹھی اور ذائقہ دار میٹھا کٹھل، میٹھے اور اسنیکس میں استعمال ہوتا ہے جبکہ ذائقے دار پھل سے سالن بنایا جاتا جو گوشت جیسا ذائقہ ہونے کے سبب گوشت کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ہندوستان میں اس وقت عالمی پیداوار کا 50 % سے زیادہ حصہ پیدا کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ بنگلہ دیش، سری لنکا، اور تھائی لینڈ میں بھی اس کی وسیع پیمانے پر کاشت جاتی ہے۔ جیک فروٹ یا کٹھل کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بھی ہندوستان ہے جس سے اسے بڑی آمدن ہوتی ہے۔ دوسرے بڑے برآمد کنندگان میں بنگلہ دیش اور سری لنکا شامل ہیں۔ افریقہ اور جنوبی امریکہ میں بھی اس کی کاشت کی جاتی ہے۔ اس کا ایک منفرد ذائقہ اور ساخت ہے، جسے اکثر کیلے، آم اور انناس کے مجموعہ کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔ مختلف پکوان اور ثقافتی روایات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
اس پھل کے فوائد بے شمار ہیں یہ وٹامن اے اور سی، پوٹاشیم اور فائبر سے بھرپور ہوتا ہے اس میں اینٹی آکسیڈینٹ اور سوزش ختم کرنے کی خصوصیات بھی پائی جاتی ہیں۔ کٹھل کے استعمال سے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے یہ پھل صحت مند ہاضمہ اور آنتوں کے افعال کو درست کرتا ہے اس کی مدد سے وزن کم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ اس قدر فوائد کے حامل پھل کی کاشت سرزمین پاک پر کامیابی سے ہونا یقیناً خوشی کا باعث ہے۔ کٹھل کی کاشت سے کئی مصنوعات تیار کرنا ممکن ہے اس وقت جیک فروٹ یا کھٹل سے مختلف ممالک میں بہت سی مصنوعات تیار کی جا رہی ہیں جن کی مغربی ممالک میں کافی مانگ ہے۔ ان مصنوعات میں
کٹھل کا گوشت (ڈبے میں بند، منجمد یا خشک) ، کٹھل کا رس، جام، چٹنی۔ کٹھل کا اچار شامل ہے اس کے علاوہ، جیک فروٹ چائے، جیک فروٹ کافی کا متبادل بھی تیار کیے جاتے ہیں۔
۔ بھنے ہوئے پھل کے بیج، جیک فروٹ چپس بھی فروخت ہوتے ہیں۔ اس درخت سے میک اپ کا سامان جن میں چہرے کے ماسک
۔ جیک فروٹ سکن کیئر پروڈکٹس (موئسچرائزر، صابن وغیرہ) جیک فروٹ سے بالوں کی دیکھ بھال کی مصنوعات (شیمپو، کنڈیشنر وغیرہ) بھی تیار ہوتے ہیں اس درخت سے جانوروں کی خوراک
بھی حاصل کی جاتی ہے پھل کے بیج (جانوروں کے کھانے کے طور پر استعمال ہوتے ہیں ) بہت سی صنعتی مصنوعات جیسے جیک فروٹ لیٹیکس (چپکنے والی اشیاء، ربڑ وغیرہ میں استعمال کیا جاتا ہے ) درخت کی لکڑی (فرنیچر بنانے، تعمیرات وغیرہ میں استعمال ہوتی ہے ) روایتی ادویات کی تیاری میں اس کے مختلف حصوں کو استعمال کیا جاتا ہے۔ جیک فروٹ کی جڑ کی چھال سے دوائیں تیار کی جاتی ہیں اور اس کے پتے بھی روایتی ادویات میں استعمال ہوتے ہیں دیگر مصنوعات میں کٹھل سے تیار کردہ آئس کریم، دہی (کیک، پیسٹری وغیرہ) بھی بنائی جا سکتی ہیں۔ اگر اس کی کاشت کو فروغ دیا جائے تو ایک پوری صنعت صرف اس کی مصنوعات پر کھڑی ہو سکتی ہے۔ حکومتی اداروں کو ایسے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی اور فنی معاونت کرنی چاہیے جو درآمدات کے نقطہ نظر سے پھل یا سبزیاں کاشت کرتے ہیں ساتھ ہی انہیں مالیے میں خصوصی چھوٹ بھی دینا ضروری ہے۔ تاکہ لوگوں کا رجحان کاشت کاری کی جانب ہو اور وہ وطن عزیز میں ایسے پھلوں کی کاشت پر توجہ دیں جن کو درآمد کر کے قیمتی زرمبادلہ کمایا جا سکے۔
- پاکستان میں کٹھل کی کاشت - 20/07/2024
- ازلی مسافر کا سفرنامہ یورپ - 28/12/2023
- ایم ایل ون، پاکستان ریلویز کی انگڑائی - 19/06/2020
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).