استاد امانت علی خان۔ یوم وفات 18 ستمبر


muhammad salim gujranwala

پٹیالہ گھرانے کے نامور اور مشہور غزل گائیک 1922 ء کو ہوشیار پور ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام اختر حسین تھا۔ اپنے بڑے بھائی استاد فتح علی خان کے ساتھ مل کر گانا شروع کیا، کلاسیکل راگوں کی بہت سی بندشیں ترتیب دیں۔ خیال، ٹھمری اور بندش کے مایہ ناز فنکار۔ راگ مالکونس میں ترتیب دی گئی بندش۔ ’پیار نہیں ہے سر سے جس کو ‘ ۔ اتنے برس گزر جانے کے باوجود آج تک گلوکار ریاض کے لیے گاتے ہیں۔ امانت علی اس بندش کے بانی تھے جس کو آج تک کلاسیکل انداز میں گایا جاتا ہے۔ ان کے بڑے بھائی استاد فتح علی خان اور چھوٹے بھائی استاد حامد علی خان نے بھی اسی بندش کو گایا ہے۔ ریختہ کانفرنس منعقدہ کراچی 2017 ء میں استاد حامد علی خان نے قریب 30 منٹ تک اس بندش کو گایا تھا۔

استاد امانت علی بہت جلد غزل گائیکی میں مہدی حسن اور غلام علی کے ہم پلّہ ہو گئے۔ موسم بدلا رت گدرائی۔ ظہیر کاشمیری، ہونٹوں پہ کبھی ان کے میرا نام۔ ادا جعفری، انشا جی اٹھو اب کوچ کرو۔ ابن انشاء کی غزلیات گا کر وہ امر ہو گئے۔ ان شاء جی اٹھو غزل کی دھن میں میڈم نور جہاں نے فلم سوسائٹی گرل کا ایک نغمہ قدموں میں تیرے جینا مرنا۔ اب دور یہاں سے جانا کیا گایا جسے بہت مقبولیت حاصل ہوئی۔ پروفیسر کرم حیدری کا لکھا ہوا ملی نغمہ٫ اے وطن پیارے وطن پاک وطن اے میرے پیارے وطن، امانت علی کی آواز میں آج بھی سنتے ہیں تو وطن کی محبت میں آنکھیں بھر آتی ہیں۔

اسد امانت اور شفقت امانت ان کے دو بیٹے تھے۔ اسد امانت علی لندن میں عارضہ قلب کے باعث وفات پا گئے، امانت علی کے والد اختر حسین ان کی وفات سے چند ماہ قبل انتقال کر گئے تھے۔ ابن انشاء کی غزل گانے کے کچھ عرصہ بعد امانت علی بھی اپنڈکس کی پیچیدگی کے باعث، 18 ستمبر 1974ء کو لاہور میں انتقال کر گئے، ان کے والد، بیٹے اور وہ خود لکشمی چوک لاہور میں واقع مومن پورہ قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments