رائیگانی
ٹپ ٹپ ٹپ، بارش برستی چلی جا رہی ہے اور رائیگانی کا احساس بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ رات کی تاریکی میں کتنے لمحے آنکھوں میں جل بجھ رہے ہیں، جن میں تارے پاؤں میں بچھتے چلے جا رہے تھے اور پھر تاروں کو ریت بنتے دیر ہی نہیں لگی۔ کتنے لوگ یادوں کی بارات میں چلے آ رہے ہیں جو اپنا مقام بنانے سے پہلے بجھ گئے۔ جو بہت کچھ بن سکتے تھے، بہت کچھ ہو سکتے تھے لیکن وہ کچھ بھی نہ بن سکے۔
کتنے نوحے ہیں جو ان لکھے رہ گئے۔ اور نوحہ لکھیں بھی تو کس کس کا، اس ماں کا جس کا جوان بچہ ہسپتال میں کینسر سے لڑ رہا ہے، یا اس باپ کا جس کو منتوں مرادوں کے بعد بیٹا ملا تو سڑک سے گزرتی گاڑی اسے روند گئی۔ اس کے پیٹ سے جھانکتی آنتیں واپس پیٹ میں ڈال کر سیتے ہوئے اپنے ہاتھوں کا نوحہ کیوں نہ لکھوں۔ میں اس مزدور کا نوحہ لکھوں جس کے سر پہ وزنی سامان گرا اور وہ اٹھ ہی نہیں سکا، اس کی نو بیٹیاں اور دو بیویاں اس کی راہ تکتی رہ گئیں یا اس بچے کا جس کا باپ اپنی نفسیاتی الجھنیں اسے ورثے میں دے گیا، جس کی شخصیت کو باپ کے غصے نے بچپن میں ہی مسخ کر کے رکھ دیا۔ جو ساری عمر ورثے میں ملا زہر دوسروں میں بانٹتا رہا۔ اس باپ کا نوحہ کیوں نہ لکھوں، جس کی لاڈوں سے پالی بیٹی کو سسرال والوں نے ٹکڑے ٹکڑے کر کے دریا میں بہا دیا۔ کس کس کا نوحہ لکھوں، کس کس کے زیاں کا حساب کروں۔
رائیگانی سی رائیگانی ہے۔ کتنے دل میرے سامنے دھڑکنا بھول گئے۔ کتنے مریض ہیں جو میرے ہاتھوں میں دم توڑ گئے اور ان کی آنکھیں مجھ پہ جمی رہ گئیں۔ ان منجمد ہوئی آنکھوں میں چھپے سوال میری رائیگانی کو کم ہیں کیا۔ کتنی جوانیاں ہیں جنھیں پیٹ کی آگ نے جلا دیا۔ کیسے کیسے چہرے دنیا کی سختیوں نے مرجھا دیے، کتنی چمکتی آنکھوں کو دکھ نگل گئے اور کتنے اچھے لوگوں کی اچھائی کو اپنوں کی بے حسی کھا گئی۔ کتنے محبت کرنے والے دل تھے جو نفرت کی نذر ہو گئے۔ کیسے کیسے عمدہ ذہن خود کو میسر صلاحیتوں سے فائدہ نہ اٹھا سکے، کتنے ویرانے ان جسموں کو کھا گئے جن کی راہ تکتی آنکھیں دروازے سے ہٹنا بھول گئیں۔
رائیگانی سی رائیگانی ہے۔ کیا ہو رہا ہے، کیا ہو سکتا تھا، کیا ہونا چاہیے۔ کون ہے یہاں جو رائیگاں نہیں ہوا، کون ہے یہاں جو اپنا مقام پا سکا۔
ہونٹوں پہ نغمہ کوئی
نہ آنکھوں میں پانی ہے
سفر در سفر
رائیگانی سی رائیگانی ہے
ٹپ ٹپ ٹپ، بارش برستی چلی جا رہی ہے اور رائیگانی کا احساس بڑھتا چلا جا رہا ہے۔
- اپنے بچوں پہ احسان کیجیے: انہیں ڈاکٹر مت بنائیے - 23/01/2025
- ہم خالی دل، خالی ہاتھ کہاں بھاگے چلے جا رہے ہیں؟ - 19/01/2025
- ایک سچا واقعہ: صرف بالغوں کے لیے - 16/01/2025
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).