دسواں لائل پور پنجابی سلیکھ میلہ 2025


پنجابی ادب ک تاریخ پر نگاہ ڈالی جائے تو اس کا آغاز فرید الدین گنج شکر کی شاعری سے ہوتا ہے۔ بعد ازاں بلھے شاہ، شاہ حسین، سلطان باہو، ہاشم شاہ، خواجہ فرید، وارث شاہ، میاں محمد بخش اور پیر مہر علی جیسے بزرگان نے اس کو ادبی معراج عطا کی۔ دمودر، پیلو، گرو نانک، موہن سنگھ، امرتا پریتم، شریف کنجاہی، شو کمار، استاد دامن، منیر نیازی، منو بھائی اور احمد راہی جیسے شعرا نے اس کی آبیاری کر کے، پنجابی کو ایسی زبانوں کے رُو بہ رُو لا کھڑا کیا کہ اب دنیا کی کسی بھی ترقی یافتہ زبان کے ادب کے سامنے پنجابی ادب کو پیش کیا جا سکتا ہے۔ تصوف اور لوک دانش سے لبریز اس زبان کے بولنے والوں کی تعداد اس وقت بھی پاکستان میں نو کروڑ سے زیادہ ہے۔

اس وقت پنجاب میں نئی پیڑھی کے جو لوگ اس دھرتی کی ہریالیوں سے نکل کر یورپ اور وسط ایشیا کے ممالک میں جا کر آباد ہو گئے ہیں، وہ پنجابی ثقافت اور ماں بولی سے کنارہ کَشی اختیار کرتے جا رہے ہیں۔ وہ زبان افرنگ بولنے میں زیادہ فخر محسوس کرتے ہیں۔ پنجابی زبان تو کیا پنجابی ثقافت بھی منقلب ہوتی جا رہی ہے۔ بھنگڑا اور گدہ، ہپ ہاپ ڈانس میں بدل رہا ہے۔ لوگ لسی، دودھ اور ستو پینے کے بجائے پیپسی، کوک اور مرنڈا پینے کو ترجیح دیتے ہیں۔ لوگ مکئی کی روٹی، ساگ، پنجیری اور حلوے کی جگہ پیزا، برگر، چپس کھانا پسند کرتے ہیں۔ ریمکس موسیقی نے فوک موسیقی کو نگل لیا ہے۔ مابعد جدید دور کی ایسی صورتِ حال میں اپنی زبان کی اہمیت و ضرورت کو اجاگر کرنا اور ثقافت کی دیکھ بھال کرنا مقامی افراد پر لازم قرار پاتا ہے۔ ڈاکٹر توحید احمد چٹھہ اور خولہ چیمہ نے اس کٹھن ذمہ داری کو قبول کیا ہے، اسی لیے ہر سال لائل پور میں پنجابی سلیکھ میلے کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ گزشتہ دنوں سولہ اور سترہ فروری کو لائل پور میں دسواں لائل پور پنجابی سُلیکھ میلہ منایا گیا جس میں پوری دنیا سے ملکی اور غیر ملکی افراد نے شرکت کی۔ میلہ دو روز کی سرگرمیوں پر مشتمل تھا۔ پہلے روز افتتاحی سیشن کا آغاز، وجاہت وارثی کی ہیر گائیکی سے ہوا۔ اس کے بعد ڈاکٹر توحید احمد چٹھہ نے میلے کی تاریخ اور تعارف پیش کیا۔ پرویز وندل نے کلیدی خطبہ پیش کیا اور صدارتی گفتگو لائل پور لٹریری کونسل کے صدر مصدق ذوالقرنین نے کی جس میں میلے کے منتظم ڈاکٹر توحید احمد چٹھہ کی کوششوں کو سراہا گیا۔ کہانی دربار کے حصے میں کہانی کاروں نے کہانیاں پیش کیں جسے سامعین نے توجہ اور انہماک سے سنا۔ آخر میں آزاد تھیٹر لاہور نے اپنا سٹیج ڈراما، ”کیہہ جانا میں کون؟“ پیش کیا تو حاضرین نے بھر پور داد دی۔ اس موقع پر ملے کے ٹائیٹل سونگ کی رونمائی بھی ہوئی جسے گر پریت گل نے گایا۔

دوسرے روز کا آغاز لائل پور کی ادبی تاریخ سے ہوا جس میں نین سکھ، ڈاکٹر رابعہ سرفراز، ڈاکٹر سمیرا اکبر اور فیصل جپا نے گفتگو میں حصہ لیا۔ بات چیت کو آگے بڑھانے میں ہیتم تنویر نے کلیدی کردار ادا کیا۔ لائل پور شہر اور اس کے مضافات میں تخلیق ہونے والے ادب پر شرکا نے معلوماتی اور بھرپور گفتگو کی۔ اس کے بعد پنجابی صحافت کو زیرِ بحث لایا گیا۔ اس پینل میں پروفیسر زبیر احمد، نعیم مسعود، مدثر اقبال بٹ اور الیاس گھمن نے حصہ لیا۔ مکالمے میں محرکِ گفتگو ڈاکٹر عبدالعزیز ملک تھے۔ پنجابی اخبارات، ٹی وی چینل اور ویب میڈیا جیسے موضوعات پر شرکا نے پر مغز گفتگو کی۔ میلے کا چوتھا سیشن پنجابی لغت کی ضرورت و اہمیت پر منعقد ہوا جس میں ڈاکٹر محمد نعیم ورک، ڈاکٹر عاصم محمود، ڈاکٹر غلام مرتضیٰ اور ڈاکٹر سعید احمد نے شرکت کی۔ اس سیشن میں بات چیت کو آگے بڑھانے کا کام چاند شکیل نے کیا۔ پنجابی زبان کی لغت کی ڈیجٹلائزیشن پر زور دیا گیا تاکہ پنجابی زبان کو معاصر عہد کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ اگلا سیشن موجودہ سماج میں لائبریریوں کی ضرورت اور لوگوں میں کتب بینی کے فروغ کو پروان چڑھانے کی کاوشوں کے حوالے سے منعقد ہوا جس میں کاشف منظور، محمد طارق لطیف، مصباح بشیر، اقبال قیصر اور خالد اقبال سنگھیڑا نے شرکت کی۔ میلے کا چھٹا اور آخری سیشن ناخواندگی اور ہمارے تعلیمی نظام کے حوالے سے تھا جس میں ڈاکٹر فیصل باری، شاہد سرویا، ڈاکٹر فاروق باجوہ، ڈاکٹر ساجدہ حیدر وندل اور عامر ریاض نے شرکت کی۔ اس دوران میں گورنمنٹ گریجوایٹ کالج محمدی شریف، چنیوٹ کی ٹیم نے جھومر پیش کی جس پر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر فیصل جپا نے خوب داد سمیٹی۔ دوسرے دن کے آخر پہ آزاد تھیٹر لاہور نے ڈراما ”اکھیاں“ پیش کیا۔ اس موقع پر آرٹس کونسل کی عمارت میں کتب کے سٹال بھی لگائے گئے تھے جن پر طلبا و طالبات اور شہریوں کی بھیڑ دیکھنے کو ملی۔ وقاص منظور نے بچوں کے کھلونوں کی نمائش لگا رکھی تھی جب کہ رزاق وینس نے تصویروں کی نمائش کا اہتمام کر رکھا تھا جس سے میلے میں موجود لوگوں نے خوب لطف اٹھایا۔ پنجابی سلیکھ میلے کے دس سال مکمل ہونے پر مقامی ادبی تنظیموں اور ادیبوں نے منتظمین کو مبارک پیش کی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments