مریم نواز کی حکومت کا ایک سال (آخری قسط)
مریم نواز کی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر حکومت پنجاب کی جانب سے شائع ہونے والے سپلیمنٹ نے اپوزیشن کو تنقید کا موقع مل گیا دیدہ زیب سپلیمنٹ کے ہر صفحہ پر مریم نواز کی بڑی تصویر بھی اپوزیشن کی آنکھوں میں چبھتی تھی۔ اگر ہر صفحہ پر مریم نواز کی تصاویر کی بجائے پراجیکٹس بارے میں مواد و تصاویر شائع کی جاتیں تو یہ ”کاؤنٹر پروڈکٹو“ نہ ہوتا مریم نواز اب سوشل میڈیا پر کسی مہم کی محتاج نہیں انہوں ایک سال کے دوران اپنی اعلیٰ کارکردگی سے یہ ثابت کر دکھایا ہے کہ وہ واقعی نواز شریف کی ”سیاسی جانشین“ بننے کی اہل ہیں۔
اب وہ سوشل میڈیا اور ”ٹک ٹاک“ کے ڈراموں سے بہت آگے نکل گئی ہیں۔ ان کی سیاسی سرگرمیوں کی معمول کی کوریج ہی کافی ہے۔ اس بارے میں کسی کو شائبہ نہیں ہونا چاہیے وہ ساری توجہ اپنی ”شخصیت سازی“ پر دے رہی ہیں اور اپنی حکومت کی رٹ منوانے کے لئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اختیار لی ہے۔ حکومت پنجاب نے محکمہ قانون میں اصلاحات کا بیڑہ اٹھا یا ہے۔ پنجاب میں لا ء اینڈ آرڈر کی صورت حال کبھی مثالی نہیں رہی جتنا بڑا صوبہ ہے۔
اسی قدر صوبہ میں امن و امان کے مسائل ہیں۔ صوبے میں جہاں قانون کی حکمرانی قائم کر کے عام شہریوں میں تحفظ کا احساس اجاگر کیا جا سکتا ہے۔ وہاں پنجاب اسمبلی سے قانون سازی کر کے عام آدمی کو سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ اگر مریم نواز کی حکومت کے ایک سال کی کارکردگی میں ان کے ”دورہ چین“ کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ زیادتی ہو گی۔ ان کے دورۂ چین کے پنجاب میں زراعت سمیت زندگی کے مختلف شعبوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
پنجاب ایک ”پروگریسو صوبہ“ بن کر ابھرے گا۔ مریم نواز نے ”سالڈ ویسٹ مینجمنٹ“ کے شعبہ کو وسعت دی ہے۔ ”ستھرا پنجاب“ کا ٹارگٹ پورا کرنے لئے تحصیل کی سطح پر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا نیٹ ورک قائم کیا جا رہا ہے۔ یہ نظام شہباز شریف نے اپنی وزارت اعلیٰ کے دوران قائم کیا تھا۔ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا نظام جس قدر موثر ہے۔ اس میں اسی قدر کرپشن ہے۔ بوگس بلوں کے ذریعے لوٹ مار کا بازار گرم ہے۔ اس کو روکنے کے لئے خفیہ طور موثر مانیٹرنگ کی ضر ورت ہے۔
خفیہ اداروں کی رپورٹس پر بد عنوان سربراہوں کو نکال باہر کرنا چاہیے۔ وفاقی حکومت میں سرکاری ملازمین کو اپنے اثاثوں کے بارے میں ڈیکلریشن دینا پڑتا ہے۔ ایف بی آر میں بھی اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنا پڑتی ہیں۔ صوبائی حکومتیں بھی اپنے ملازمین کو اپنے اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا پابند بناتی ہیں۔ اگر ایسا نہیں تو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کے نظام کو فی الفور رائج کرنا چاہیے۔ صوبے میں کرپشن کے خاتمے کے لئے خفیہ اداروں کی مانیٹرنگ لازمی قرار دی جائے جس افسر یا اہلکار کا بود و باش اس کی تنخواہ سے بلند تر ہو تو اسے کسی انکوائری کیے بغیر ہی ایسے محکمہ میں بھجوا دیا جائے جہاں اسے دریا کی لہریں گننے پر لگا دیا جائے گڈ گورنس کا تقاضا ہے۔
پولیس، ایکسائز اور مال میں کرپٹ عناصر کے لئے عرصہ حیات تنگ کر دیا جائے جس جگہ محکموں اور تھانوں کی بولیاں لگتی ہوں وہاں کرپشن ختم کرنا خاصا مشکل کام ہوتا ہے۔ مریم نواز نے صوبے کے غریب عوام مفت اور سستے داموں بجلی فراہم کرنے کا پلان تیار کیا ہے جس کے تحت 861 640 افراد نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ”فری سولر سکیم“ سے استفادہ کرنے کے لئے درخواستیں جمع کرائی ہیں۔ فی الحال مریم نواز کا یہ پلان کاغذوں میں ہے۔ اسے عملی شکل دینے کے بعد صوبے کے عوام کو بجلی کی مد میں بہت بڑا ریلیف ملے گا۔
پنجاب میں فری بجلی کا بیانیہ مسلم لیگ (ن) کی سروائیول کا باعث بنے گا۔ وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر صوبے کے عوام کو چیک یا کارڈز کے ذریعے ملنے والی امداد میں کوئی گھپلا نہیں ہو سکے گا۔ بے نظیر انکم سپورٹ سسٹم میں ”مڈل مین“ کے عمل دخل سے مستحقین تک امداد پہنچ نہیں پاتی یا اس میں بھتہ وصول کر لیا جاتا ہے۔ مریم نواز نے رمضان المبارک میں خاموشی سے غریب عوام تک امداد پہنچا کر نہ صرف ان کو لمبی لمبی قطاروں میں کھڑا ہو کر بے توقیر ہونے سے بچا لیا ہے بلکہ اس موقع پر جانوں کا کوئی ضیاع نہیں ہوا۔
مریم نواز چونکہ خود خاتون ہیں۔ لہذا انہیں خواتین میں گھل مل جانے میں کوئی دقت پیش نہیں آتی بالخصوص خواتین کی کسی تقریب میں وہ خواتین اور اپنے درمیان فاصلے ختم کر دیتی ہیں۔ انہوں نے خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے حکومت پنجاب میں خواتین کے کے کردار کو بڑھا دیا ہے جب انہوں نے پولیس ٹریننگ کالج چوہنگ میں لیڈی کانسٹیبل اور ٹریفک اسسٹنٹس کی پاسنگ آؤٹ پریڈ کی سلامی یونیفارم میں لی تو سیاسی مخالفین نے ان کا مذاق اڑایا حالانکہ وردی میں ملبوس ہو کر سلامی لینا دراصل پولیس میں شامل ہونے والی خواتین کو عزت دینا مقصود تھا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب کے دور دراز علاقوں میں غریب گھروں کے دورے کر کے نہ صرف ان کے مسائل سے آگاہی حاصل کر رہی ہیں بلکہ اس سے انہیں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے طبقات سے اظہار یک جہتی کا موقع مل رہا ہے لیکن یہ سب ارینج نہیں ہونا چاہیے اس سے سیاسی مخالفین کو منفی پراپیگنڈا کرنے کا موقع مل جائے گا۔ ذوالفقار علی بھٹو کی مقبولیت کا راز بھی ان کا غریب لوگوں کے گھروں میں دستک دینے میں پنہاں ہے۔ وزیر اعلیٰ صوبوں کے مختلف ہسپتالوں کے دورے کر کے مریضوں کو ادویات کی فراہمی بارے معلومات حاصل کر رہی ہیں۔
یقیناً ان کے اچانک دوروں سے ہسپتالوں کی حالت بہتر ہو گی۔ عوام کا بھی سرکاری ہسپتالوں پر اعتماد بڑھے گا۔ حال ہی میں جناح ہسپتال کے ایم ایس اور پرنسپل کو ناقص کار کردگی پر معطل کرنے سے پورے پنجاب میں ہسپتالوں کے سربراہ خبردار ہو گئے ہیں۔ اسی طرح وزیر اعلیٰ تھانوں اور سکولوں پر اچانک چھاپے ماریں تو یقیناً اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ وزیر اعلیٰ نے پنجاب میں مستحق افراد کی مالی امداد کے لئے 30 ارب روپے کی گرانٹ کا اجراء کیا ہے اگرچہ اس امداد کو مستحقین تک پہنچانے کے لئے مڈل مین کا خاتمہ کر کے شفاف نظام اپنایا گیا ہے لیکن کچھ مقامات سے شکایات موصول ہوئی ہیں کہ ان تک امدادی رقم نہیں پہنچ پائی حکومت ایسے مستحقین کی درخواستیں طلب کر کے ان کی اشک شوئی کر سکتی ہے۔ مجموعی طور مریم نواز کی حکومت کی ایک سال کی کارکردگی سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے۔ ایک سال کے دوران مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت کا گراف بلند کرنے میں مدد ملی ہے۔ اگر یہ تسلسل برقرار رہا تو کوئی وجہ نہیں ایک بار پھر مسلم لیگ (ن) پنجاب کو اپنا پاور بیس بنا لے گی۔
- پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے والی 5 شخصیات۔(2) - 16/06/2025
- پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے والی 5 شخصیات - 04/06/2025
- اڈیالہ کے ”مکین“ سے آنکھ مچولی - 26/05/2025
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).