شہید ذوالفقار علی بھٹو – ایک عہد ساز شخصیت


ذوالفقار علی بھٹو کا نام پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک ایسے رہنما کے طور پر درج ہے جس نے ملک کو ایک نئی سمت دی۔ 4 اپریل 1979 کو انہیں ایک متنازع عدالتی فیصلے کے نتیجے میں شہید کر دیا گیا، لیکن ان کے نظریات اور خدمات آج بھی عوام کے دلوں میں زندہ ہیں۔ ان کی برسی نہ صرف ان کی یاد تازہ کرنے کا موقع ہے

قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو ایک سحر انگیز شخصیت ذاتی قابلیت عوامی مقبولیت اور قومی خدمت میں جس کا کبھی کوئی ثانی نہیں تھا بھٹو صاحب نے اپنی صرف 51 سالہ زندگی میں وہ مقام و مرتبہ حاصل کیا جو تاریخ میں بہت کم لوگوں کے حصہ میں آتا ہے۔

قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928 کو لاڑکانہ، سندھ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم سندھ میں حاصل کرنے کے بعد وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ کی کیلیفورنیا یونیورسٹی، برکلے گئے اور پھر آکسفورڈ یونیورسٹی، برطانیہ سے قانون کی تعلیم حاصل کی۔ ان کی ذہانت اور قیادت کی صلاحیتوں نے انہیں جلد ہی سیاست میں ایک نمایاں مقام دلا دیا۔

1958 میں وہ صدر ایوب خان کی کابینہ میں شامل ہوئے اور وزیرِ تجارت، وزیرِ صنعت، اور بعد میں وزیرِ خارجہ کے عہدے پر فائز ہوئے۔ ان کے دورِ وزارتِ خارجہ میں پاکستان نے چین کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کیے اور عالمی سفارتکاری میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ تاہم، 1965 کی جنگ اور تاشقند معاہدے کے بعد ، وہ ایوب خان کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے 1967 میں پاکستان پیپلز پارٹی (PPP) کی بنیاد رکھی۔

بھٹو صاحب نے ”روٹی، کپڑا اور مکان“ کا نعرہ دے کر غریب عوام کو ان کے حقوق کی پہچان کرائی۔ ان کے دورِ حکومت میں پاکستان نے کئی تاریخی سنگ میل عبور کیے :

1973 کا آئین قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں پاکستان کو ایک متفقہ آئین ملا جو آج بھی ملک کی بنیادی دستاویز ہے۔

اسلامی سربراہی کانفرنس 1974 میں لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس سے پاکستان عالمِ اسلام میں قیادت کی حیثیت اختیار کر گیا۔

ایٹمی پروگرام کی بنیاد بھارت کے ایٹمی تجربات کے بعد ، بھٹو نے پاکستان کے دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے کے لیے ایٹمی پروگرام کا آغاز کیا، جس کا مقصد ملک کی خودمختاری اور سلامتی کو یقینی بنانا تھا۔

زرعی اصلاحات کسانوں کو زمین فراہم کرنے کے لیے اصلاحات کیں تاکہ زراعت کو ترقی دی جا سکے اور جاگیرداری نظام کو محدود کیا جا سکے۔

خارجہ پالیسی میں انقلابی اقدامات بھٹو نے عالمی سطح پر پاکستان کی شناخت کو مضبوط بنایا اور چین، مشرق وسطیٰ اور ترقی پذیر ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا۔

1977 میں ان کی حکومت کو جنرل ضیاءالحق نے ایک فوجی بغاوت کے ذریعے برطرف کر دیا۔ ان پر ایک متنازع مقدمہ چلایا گیا اور 4 اپریل 1979 کو انہیں پھانسی دے دی گئی۔ بھٹو کے عدالتی قتل کو آج بھی دنیا بھر میں عدالتی نا انصافی کی ایک مثال کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔

قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی برسی ہمیں اس بات کی یاد دلاتی ہے کہ قیادت کا حقیقی مطلب عوام کے لیے جینا اور ان کے حقوق کے لیے لڑنا ہے۔ آج، جب ہم ان کی قربانی کو یاد کرتے ہیں، تو ہمیں ان کے نظریات کو زندہ رکھنے کا عزم کرنا چاہیے تاکہ پاکستان ایک خوشحال، خودمختار اور ترقی یافتہ ملک بن سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments