رمضان المبارک کے آداب


5۔ تلاوت قرآن کریم

قرآن کریم کا رمضان المبارک سے گہرا تعلق ہے۔

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں : ”رمضان کلام الٰہی کو یاد کرانے کا مہینہ ہے اس لئے رسول کریم ﷺ نے فرمایا ہے کہ اس مہینہ میں قرآن کریم کی تلاوت زیادہ کرنی چاہیے۔ “ (تفسیر سورۃ بقرۃ)

پس اس سے رمضان کی عظمت معلوم ہوتی ہے بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ رمضان کا مہینہ قرآن کریم کی سالگرہ کا مہینہ ہے اور اس کی سالگرہ یہی ہے کہ اسے بار بار پڑھا جائے اس کے معانی کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق حاصل کی جائے۔

حضرت عبداللہ بن عمروؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن روزے اور قرآن بندے کے لئے شفاعت کریں گے روزہ کہے گا اے میرے رب میں نے اس شخص کو دن کے وقت کھانے پینے سے روکا (اور یہ رک گیا) پس میری سفارش اس کے بارے میں قبول فرما اور قرآن کہے گا۔ اے میرے رب! میں نے اس شخص کو رات سونے سے روک دیا تھا ( یہ راتوں کواٹھ اٹھ کر قرآن پڑھتا تھا) پس اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما۔ پس ان دونوں کی یہ شفاعت اور سفارش قبول کی جائے گی۔ (یعنی اسے بخش دیا جائے گا) (بیہقی شعب الایمان)

حضرت امام الزمان علیہ السلام فرماتے ہیں :

”تم قرآن کو تدبر سے پڑھو۔ اور اس سے بہت ہی پیار کرو ایسا پیار کہ تم نے کسی سے نہ کیا۔ “ (کشی نوح)

پھر فرماتے ہیں :

”سب کتابیں چھوڑ دو اور رات دن کتاب الٰہی کو پڑھو، بڑا بے ایمان ہے وہ شخص جو قرآن کریم کی طرف التفات نہ کرے اور دوسری کتابوں پر ہی رات دن جھکا رہے۔ ہماری جماعت کو چاہیے کہ قرآن کریم کے شغل اور تدبر میں جان و دل سے مصروف ہو جائیں۔ اس وقت قرآن کریم کا حربہ ہاتھ میں لو تو تمہاری فتح ہے اس نور کے آگے کوئی ظلمت ٹھہر نہ سکے گی۔ “ (الحکم 17 اکتوبر 1900 )

قرآن کریم کی تلاوت۔ سوچ سمجھ کر پڑھنا پھر اس پر عمل کرنے کی توفیق خداتعالیٰ سے چاہنا اور اس کے لئے دعائیں کرنا بھی بہت ضروری ہے۔

6۔ درس القرآن

رمضان المبارک کے بابرکت ایام میں خصوصیت کے ساتھ مساجد میں کہیں 4 گھنٹے، کہیں 3 گھنٹے، کہیں ایک گھنٹہ روزانہ درس القرآن بھی ہوتا ہے اور احباب اس میں شامل ہوتے ہیں۔ شامل ہونے والوں کو کئی لحاظ سے اجر ملتا ہے۔ مثلاً یہی کہ قران کریم سنا جاتا ہے اور قرآن سننے پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ایسے شخص پر رحم ہوتا ہے۔ پھر یہی قرآن سننا اور درس القرآن، ذکر الٰہی کی بھی مجلس بن جاتی ہے جس کی فضیلت پہلے گزر چکی ہے کہ ایسی مجلس پر فرشتے آتے ہیں اور اپنے پروں سے انہیں گھیر لیتے ہیں ان پر رحمت و سکینت نازل ہوتی اور پھر ان کی مغفرت کا اعلان ہو جاتا ہے۔

پس ایسے دوست و احباب جو درس القرآن میں شامل نہیں ہوتے وہ کوشش کریں اور اس طرح بھی نیکیاں کمانے کی طرف توجہ کریں اور اس ثواب سے محروم نہ ہوں جو مغفرت کا ذریعہ ہے۔ یہی تو رمضان کا مقصد ہے۔

7۔ رمضان اور دعائیں

حضرت عمرؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا:

”رمضان میں اللہ کا ذکر کرنے والا بخشا جاتا ہے اور اس ماہ اللہ سے مانگنے والا کبھی نامراد نہیں رہتا۔ “

(جامع الصغیر)

دعاؤں سے انسان اللہ تعالیٰ کے زیادہ قریب ہو جاتا ہے۔ اس کی روحانیت بڑھتی ہے اسے توکل کا مقام حاصل ہوتا ہے۔ جتنی زیادہ دعائیں ہوں گی اتنی زیادہ ہی روحانی ترقی ہو گی یعنی خداتعالیٰ سے رشتہ مضبوط ہو گا۔ حضرت امام الزمان علیہ السلام فرماتے ہیں :

”رمضان کا مہینہ مبارک مہینہ ہے، دعاؤں کا مہینہ ہے۔ “ (الحکم 24 جنوری 1901 ء)

رمضان دعاؤں کے لئے بہت ہی سازگار اور موزوں ترین ہے کنز العمال میں ایک روایت یوں آتی ہے کہ رمضان کی ہر رات اللہ تعالیٰ ایک منادی کرنے والے فرشتہ کو بھیجتا ہے جو یہ اعلان کرتا ہے :

”اے خیر کے طالب آگے بڑھ اور آگے بڑھ کیا کوئی ہے جو دعا کرے تو اس کی دعا قبول کی جائے کیا کوئی ہے جو استغفار کرے کہ اسے بخش دیا جائے کیا کوئی ہے جو توبہ کرے تاکہ اس کی توبہ قبول کی جائے۔ “

پس اس سے زیادہ دعاؤں کے لئے اور کون سا موسم زیادہ موزوں، مناسب اور سازگار ہو گا۔

8۔ قبولیتِ دعا

خداتعالیٰ دینے والا ہے، مستجاب الدعوات ہے، جب بھی اس کے بندے اس کے آگے عاجزی انکساری فروتنی تضرع و ابتہال سے جھکیں گے وہ پا لیں گے۔

ایک حدیث میں آتا ہے کہ حضرت سلمان فارسیؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا:

”اللہ تعالیٰ بڑا حیا والا، بڑا کریم اور سخی ہے جب بندہ اس کے حضور اپنے دونوں ہاتھ بلند کرتا ہے تو وہ ان کو خالی ہاتھ اور ناکام واپس کرنے سے شرماتا ہے۔ “ (یعنی صدق دل سے مانگی ہوئی دعا کو وہ رد نہیں کرتا بلکہ قبول فرماتا ہے۔ )

(ترمذی کتاب الدعوات )

اس حدیث کے درج کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں دعا کی اہمیت اور قبولیت دعا پر ایمان نصیب ہو۔ دعا ہی ایسا ہتھیار ہے کہ جس کے ذریعہ ہم خدا تعالیٰ سے ہر خیر طلب کر سکتے ہیں اور ہر شر سے پناہ مانگ سکتے ہیں۔

مزید پڑھنے کے لئے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیے 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2 3 4