گجرات: اعتکاف کے دوران بچے سے زیادتی کی کوشش کرنے والا ملزم گرفتار، سوشل میڈیا کے ذریعے نوعمر بچوں کو نشانہ بنانے والا گینگ بے نقاب


آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے وسطی شہر گجرات میں پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کیا ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے ماہ رمضان میں مسجد میں اعتکاف کے دوران ایک نوجوان لڑکے کو ریپ کرنے کی کوشش کی۔

مقامی پولیس کے مطابق انھیں ایک شخص کی جانب سے چند روز قبل ایک درخواست موصول ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا 15 سالہ بیٹا محلے کی مقامی مسجد میں تین دیگر افراد کے ساتھ اعتکاف میں بیٹھا تھا۔

درخواست گزار کے مطابق گذشتہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب، جب وہ اپنے بیٹے کو سحری پہنچانے کے لیے مسجد گئے تو انھیں اندر شور شرابا سنائی دیا اور اندر داخل ہونے پر انھوں نے دیکھا کہ ملزم، جو خود بھی اعتکاف میں بیٹھا تھا، ان کے بیٹے کو ریپ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

پولسی کو دی گئی درخواست کے مطابق بچے کے والد کو دیکھ کر ملزم موقعے سے فرار ہو گیا۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے چونکہ یہ اعتکاف کی پہلی رات تھی اس لیے مسجد میں اُس وقت صرف ملزم اور وہ لڑکا ہی موجود تھے۔

ان کے مطابق درخواست گزار کے بیٹے نے اس واقعے سے پہلے بھی مسجد کے پیش امام کو ملزم کی جانب سے نامناسب رویے کی شکایت کی تھی اور امام کی جانب سے خاطر خواہ کارروائی کی یقین دہانی بھی کروائی گئی تھی۔

مقدمے کے تفتیشی افسر ظفر اقبال کے واقعے کی ایف آئی آر 17 مئی کو درج ہوئی تھی۔

انھوں نے بتایا کہ ملزم نہ صرف نوجوان لڑکے کا محلے دار ہے بلکہ وہ دور کے رشتہ بھی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ خاندان نے معاملے کو برادری کی سطح پر بھی حل کرنے کی کوششیں ہوئیں تاہم اس حوالے سے کوئی کامیابی نہیں ہوسکی۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ پولیس نے ملزم کے موبائل فون سے اس کا اتا پتا معلوم کر کے اسے گرفتار کیا اور اس کے خلاف اغلام بازی کے قانون کے تحت مقدمہ درج کر کے اُسے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے۔

مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ برادری کے بااثر افراد ایک مرتبہ پھر فریقین کے درمیان صلح کروانے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ ملزم کی ضمانت ہوسکے۔

سوشل میڈیا کے ذریعے جعل سازی

دوسری طرف گجرات پولیس نے ایک ایسے گینگ کے دو ارکان کو گرفتار کیا ہے جو سوشل میڈیا پر لڑکی بن کر نوجوان لڑکوں کو اجتماعی طور پر جنسی تشدد کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

مقامی پولیس لے مطابق ملزمان نے تفتیش کے دوران انکشاف کیا کہ وہ اب تک کم از کم آٹھ لڑکوں کو ریپ کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

تھانہ جلال پور جٹاں کے ایس ایچ او راجہ احسان اللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ ایک مقامی طالب علم نے پولیس کو درخواست دی جس میں اُنھوں نے بتایا کہ ان کی واٹس ایپ پر ایک لڑکی سے دوستی ہوئی جس نے چند دنوں کے بعد انھیں ملاقات کے لیے بلایا۔

درخواست گزار کے مطابق جب وہ لڑکی سے ملنے کے لیے طے شدہ مقام پر پہنچے تو وہاں پر پانچ افراد موجود تھے جو اُنھیں زبردستی ایک ویران گھر میں لے گیے جہاں اُنھوں نے درخواست گزار کو باری باری جنسی تشدد کا نشانہ بنایا اور اس فعل کی ویڈیو بھی بنائی۔

پولیس کے مطابق درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ملزمان انھیں یہ ویڈیو اپ لوڈ کرنے کی دھمکی دے کر متعدد بار ریپ کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

گجرات پولیس کے ترجمان کے مطابق اس واقعے سے قبل بھی شہر کے دو تھانوں میں ان ہی ملزمان کے خلاف مقدمات درج تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp