پاکستانی سیاست کے ٹڈی دل


آپ نے وہ محاورہ تو سنا ہوگا کہ ”اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی“ ۔ پاکستانی سیاست کے لئے بھی بالکل اس محاورے کے مصداق کہا جاسکتا ہے کہ ”پاکستانی سیاست ری سیاست تری کون سی کل سیدھی“ ۔ ہماری سیاست کا ایک کل ہی کیا اس کا حال چال، ماضی اور طور اطوار سب کچھ ہی کتے کی دم کی طرح سیدھے ہیں۔ اونٹ کے حوالے سے ہم یہ محاورہ بھی سنتے آرہے کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا لیکن پاکستانی سیاست کا اونٹ اسی کر ونٹ بیٹھتا ہے جس کر ونٹ اسے اس کا ماسٹر جوکی بٹھانا چاہتا ہے اور اگر اونٹ اس کروٹ سے بیٹھنے سے انکار کردیتا ہے تو پھر اسے لٹا دیا جاتا ہے اور ماسٹر جوکی اس پر اپنی مرضی کا کوئی اور جوکی سوار کرا دیتا ہے یا پھر قومی مفاد میں خود سوار ہوجاتا ہے۔

اور پھر ہماری سیاست کا یہ اونٹ ماسٹر جوکی کی مرضی کے مطابق کسی کو گھٹنوں کے بل بیٹھ کے سلامی دیتا ہے اور کسی کو اپنے بڑے بڑے دانتوں سے کاٹ لیتا ہے۔ لیکن ہماری اس سیاست کے اونٹ پر جب مخصوص کیفیت طاری ہوتی ہے تو یہ اپنے ماسٹر جوکی کو بھی کمر سے پچھاڑ کر نیچے پھینک دیتا ہے۔ لیکن ماسٹر جوکی ما سٹر جو ٹھہرا وہ پھر براہ راست یا بلاواسطہ کسی نہ کسی طرح ہماری سیاست کے اونٹ کی نکیل سنبھال ہی لیتا ہے۔

ہماری سیاست ترجمانوں کی فوج ظفر موج پر چلتی ہے۔ ترجمان اصل میں ترجمان نہیں ”گمراہان“ ہوتے ہیں۔ جنہیں ساون کے اندھے کی طرح اپنی جماعت میں ہرا ہی ہرا اور مخالف جماعتوں میں براہی برا نظر آتا ہے۔ آ پ نے وہ اشتہار تو دیکھا ہوگا کہ جس میں انہی سیاسی ترجمانوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ کون ہے جو رانگ کو رائٹ، رائٹ کو رانگ، جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ کر دیگا۔ ضدی سے ضدی داغ کو وائٹ کر دے گا اور جب داغ صاف نہ ہو سکے تو کہہ دے گا کہ داغ تو اچھے ہوتے ہیں۔

ویسے ہماری سیاست کے پاس ایسے ایسے ڈٹرجنٹ موجود ہیں جو بڑے سے بڑے اور گندے سے گندے داغ دھبوں کو منٹوں میں صاف کر کے چن ورگا بنا دیتے ہیں۔ بس اس کے لئے ماسٹر جوکی کی خوشنودی حاصل ہونا ضروری ہے۔ ہماری ملک میں کسی فیکٹری کا پہیہ چلے نہ چلے سیاسی الزامات کی فیکٹری دن دگنی رات چوگنی ترقی کرتی رہتی ہے۔ اور اس کی پراڈکٹس ملک بھر میں بہت مقبول ہیں۔ الزامات کی ان فیکٹریوں کے مینیجرز بلا ناغہ ملک کے مختلف حصوں میں مجمع لگا کر سانڈے کا تیل بیچنے والوں کی طرح انتہائی اعتماد اور فخر سے اپنی اصلی، جعلی پراڈکٹس میڈیا کے کیمروں کے سامنے آن ریکارڈ پیش کرتے ہیں اور میڈیا اپنی ریٹنگ بڑھانے کے لئے اس میں مرچ مصالحہ لگا کر اپنا چورن بیچتا رہتا ہے۔

دنیا میں سیاست ہاٹ کیک ہے پاکستان میں یہ ویری ہاٹ کیک ہے۔ بس اس کو ٹھنڈ اکر کے اور مل جل کے کھانے کا طریقہ آنا چاہیے۔ لڑائی کی صورت میں کیا ہوتا ہے پاکستانی سیاست اس سے سبق سیکھنے کو تیار نہیں۔ پاکستانی سیاست کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور ہیں۔ اگر یقین نہیں آتا تو پاکستانی سیاست کے منہ میں ہاتھ دے کر دیکھ لیں یا کسی سیاسی ”ڈینٹیسٹ“ سے پوچھ لیں۔ سوئس بینک کا معاملہ ہو یا منی ٹریل دینیکا، جعلی بینک اکاؤنٹس کا یاسرے محل کا، فارن کرنسی اکاؤنٹس کایا شوگر سکینڈل کا۔

پاکستانی سیاست کے ہیرو پنجابی ولن کے اس ڈائلاگ پر عمل پیرا نظرآتے ہیں ”او ئے ٹبر کھاجاں تیڈکاروی نہ ماراں“ ۔ یہ وہ ٹڈی دل ہے جو ہر پانچ سالوں کے بعد کچھ نئے اور کچھ پرانے چہروں کے ساتھ آتا ہے اور ملک کا صفایا کر کے چلا جاتا ہے۔ پاکستانی سیاست انتہائی مہارت سے ہرمعاملے میں گھسنے کا فن جانتی ہے۔ چاہے عید کا چانددیکھنا ہویاکسی کی بیماری یا زنانی کا معاملہ، سیلاب ہو یازلزلہ، کرونا ہو یادہشتگردی، انڈ یا ہو یا امریکہ، چینی ہو یا آٹا۔

ہرجگہ عوام کے نام پر اپنی اپنی سیاسی دکان داری چمکانا ضروری ہوتا ہے۔ ویسے ہماری سیاست کیپیر جناب مد ظلہ وتعالی نواب اسلم رئیس بخش رئیسانی (سابق وزیراعلی بلوچستان ) کی پیش کردہ معرکتہ الارآاتھیوری ”ڈگری تو ڈگری ہوتی ہے جعلی ہویا اصلی“ کے مصداق سیاست تو سیاست ہوتی ہے چاہے صداقت پر مبنی ہویا منافقت پر۔ ہماری موجودہ سیاست اور امریکی سیاست میں ایک قدر مشترک ہے کہ دونوں جگہ پر یوٹرن لینا بڑے لیڈر کی نشانی سمجھا جاتا ہے اور یہ یادر ہے کہ یہ یوٹرن اپنی سیاسی نا پختگی کی وجہ سے نہیں بلکہ ”قومی مفادات“ میں لئے جاتے ہیں۔

ہماری سیاست میں ایک دوسرے کے گندے کپڑے بھرے چوک میں دھو نے کے لئے ون ملین مارچ اور دھرنا دھرنا کھیلنا عام ہے۔ اور اگر اس طرح سے معاملہ نہ بنے تو نجات دہندہ اور ایمپائر کی انگلی کی طرف دیکھنے میں کوئی شرمندگی محسوس نہیں کی جاتی۔ ہماری سیاست اس فارمو لے پر بھر پور عمل کرتی ہو ئی نظرآتی ہے۔ یہ اہل سیاست کی روایت ہے وہ جو دعوی کیا کرتے ہیں پورا نہیں کر تے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments