لاہور کے قدیم ترین پلازہ سینما کی مسماری شروع


منٹو کا گھر گرانے والے نے لاہور کا سب سے پہلا اور سب سے خوبصورت تھیٹر و سینما ہال بھی گرانا شروع کر دیا ہے جو ”پلازہ سینما“ کے نام سے مشہور تھا، یوں تہذیب و ثقافت کے مرکز اس شہر میں عہد فنون و ثقافت کا ایک اور باب ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ہے۔ لاہور کے قلب مال روڈ اور مال کے قلب چیئرنگ کراس سے چند سو میٹر کے فاصلے پر واقع شہر کے پہلے تھیٹر ہال کو گرانے کا کام پچھلے دو روز سے چل رہا ہے جس کا سنگ بنیاد 6 کوئینز روڈ پرلگ بھگ 90 برس قبل 1933 میں پنجاب کے انگریز گورنر سر ہربرٹ ولیم ایمرسن نے رکھا تھا۔ ۔

کوئینز روز پر انگریز ہی کے بنائے سول لائن پولیس ہیڈ کوارٹر کی لال اینٹوں والی پر شکوہ عمارت کے بالمقابل ”ساگر تھیٹر“ کے نام سے یہ خوبصورت اور نہایت دلکش عمارت بنیادی طور پر لاہور کے پہلے تھیٹر ہال کے طور پر تعمیر کی گئی تھی جسے 1985 میں سینما ہال میں بدل دیا گیا، اور پھر گزشتہ برس سابق وزیر اطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے ایک افتتاحی تقریب میں اسے 34 برس بعد ایک بار پھر سے واپس تھیٹر ہال میں تبدیل کر دیا تھا۔ ۔ ۔

گلوکار وارث بیگ کے تایا حاجی مرزا اقبال بیگ جن کی شہرت ملک کے ہیروئن سمگلنگ کے سب سے بڑے نیٹ ورک کے سرغنہ کی رہی ہے، کی زیر ملکیت ”پلازہ سینما“ انگریزی فلموں، خاص کر تازہ ترین ہالی ووڈ بلاک بسٹرز کی نمائش کا بڑا مرکز رہا جہاں ایک وقت میں اس کی اصل audience یعنی ’جنٹری‘ کے علاوہ پورا لاہور امڈ آیا تھا اور سینما کے شوقین اندرون شہر کے باسیوں سمیت چسکے باز فلم بینوں یہاں شہرہ آفاق منفرد ہالی ووڈ ڈائرکٹر David Lean کی اکیڈمی ایوارڈ یافتہ ’Ryan‘ s Daughter ’فلم میں شامل محض ایک سیکس scene کی وجہ سے چار چار پانچ پانچ بار دیکھنے آتے رہے۔ ان میں رکشہ والوں، ٹھیلے والوں اور مزدور طبقے سے تعلق رکھنے والے فلم بینوں کی وہ بڑی تعداد شامل تھی جن کی منزل بالعموم لکشمی چوک اور ایبٹ روڈ یعنی ‘مارکیٹ ’کے سینما گھر رہے ہیں اور جنہوں نے شاید ہی پہلے کبھی‘ پلازہ ’کا رخ کیا ہو۔

شہر کی بہترین اور مرکزی لوکیشن پر واقع اس واحد سینما ہال نے اہلیان لاہور کو the Guns of Navarone، Casablanca، The Bridge On The River Kwai جیسی شہرہ آفاق انگریزی فلموں کے علاوہ انڈین فلموں ’مغل اعظم‘ اور ’نور جہاں‘ بھی پاکستان میں پہلی بار یہیں دکھائی تھیں۔

ابتداء میں یہ تھیٹر مختلف فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والے فنکاروں کی ’کالونی‘ بھی کہلاتا رہا جہاں مصوروں کے شہ پاروں کی نمائش سے لے کر ڈانس کی کلاسز تک ہوتی تھیں۔ ایمی منوالا، رخشی اور اداکار و ہدایتکار ایس سلیمان کی بیگم زریں عرف پنا کابطور ڈانسر اس زمانے میں طوطی بولتا تھا، جن میں سے رخشی ”پلازہ“ کی بالائی منزل کے چوبی فرش والے ہال میں ڈانس سکھاتی رہی ہیں۔

” پلازہ“ کا مالک حاجی مرزا اقبال بیگ جو ہال روڈ کے تاجر رہنما بابر محمود بٹ کے ذریعے لیجنڈ افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کے گھر سمیت قریباً پورا لکشمی مینشن ہی خرید کر منہدم کرنا شروع چکا تھا، اب اپنی زیر ملکیت شہر کا اس قدیم ترین تھیٹر / سینما ہال کی کلاسیک بلڈنگ بھی مسمار کرنا شروع کرچکا ہے، جہاں طویل عرصہ تک اس کا ذاتی دفتر بھی بالائی منزل میں رہا۔ فنکار نواز مرزا اقبال بیگ جس نے کوپر روڈ پر اپنے قیمتی پلازہ میں ایک فلیٹ کامیڈین نثار بٹ کو دے رکھا ہے، ممتاز ترقی پسند صحافی و ادیب حمید اختر مرحوم کی زیر ادارت ”جلوہ“ کے نام سے ایک فلم میگزین نکالا تو اس کا دفتر بھی ”پلازہ۔“ ہی کی بالائی منزل پر قائم کیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments