حقیقی باپ اور سپرم ڈونر میں فرق جان کر جیو!


دنیا کے انمول رشتوں میں سے ایک رشتہ باپ کا ہے۔ ماں کی طرح باپ کی محبت بھی مثالی سمجھی جاتی ہے۔ باپ کی شخصیت اور عادات و اطوار بیٹی اور بیٹے کے ذہنی اور جذباتی نشونما پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ اثرات اگر اچھے ہوں تو ایسے بچے صدقہ جاریہ بنتے ہیں اور برے ہوں تو ان کے ہاتھوں بچے خود اپنی زندگی سے ہی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

حقیقی باپ کی زندگی قربانی سے عبارت ہے۔ جب ایک مرد باپ بنتا ہے تو اس کی زندگی مکمل طور پر بدل جاتی ہے۔ اس کی زندگی کی ترجیحات، اس کے شوق، اس کی دلچسپیاں ہر چیز، تب اس کی ساری توجہ کا محور اس کے بچے اور فیملی ہوتی ہے۔۔

باپ کا مقام مرتبہ اور عزت کسی طور ماں سے کم نہی کہ ماں کی طرح باپ بھی اپنے (Me- time) کو قربان کرتا ہے۔ بچوں کی خاطر وہ اپنے دوستوں کے ساتھ بتانے والے وقت کو بغیر حیل و حجت بغیر ماتھے پہ ایک سلوٹ ڈالے تیاگ دیتا ہے۔

ہمارے معاشرے کی ایک خوبی یہ ہے کہ باپ کو ماؤں کی نسبت بیٹی کا باپ بننے کی زیادہ آرزو ہوتی ہے۔ بیٹی کا باپ بننے کے بعد حقیقی باپ کی زندگی تو اس حد تک تبدیل ہو جاتی ہے کہ وہ اخلاقی بے راہ روی کا شکار ہو تو وہ اس سوچ کے تحت اپنے افیئرز اور الھڑپن چھوڑ دیتا ہے کہ بیٹی کے اخلاق اور ذہنی صحت پر اسکا مضر اثر پڑے گا۔ بیٹیاں اپنے باپ کو آیڈیالائز کرتی ہیں اور اس کی شخصیت میں مستقبل کا ساتھی دیکھتی ہیں ۔

حقیقی باپ اپنی بیٹی کے ساتھ ایسا مثبت رویہ اختیار کرتا ہے جو کہ بیٹی کو جذباتی طور پر مضبوط بناتا ہے۔ وہ مخالف صنف کے ساتھ زیادہ اعتماد کے ساتھ متوازن تعلق قائم کرنے کے قابل ہوتی ہے۔ بچہ اپنے پاب اور ماں کے ملاپ سے وجود میں آتا ہے۔ اور بچوں کی جسمانی اور ذہنی بیماری کی صورت میں ان کے علاج کی ذمہ داری والد پر ہی عائد ہوتی ہے نہ کہ دوسروں پہ۔ حقیقی باپ ایسے مشکل وقت میں سینہ سپر ہو کر ایسے مضبوط فیصلے کرتا ہے جو بچوں کے طویل مدتی مفاد میں ہوں خواہ وقتی طور پر وہ تکلیف دہ ہی کیوں نہ ہوں۔ اس عمل میں باپ کو خواہ کتنا ہی ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑے وہ اپنی جان چھڑانے کے لئے اپنی ذمہ داری دوسروں کے کاندھوں پہ نہیں ڈالتا کیونکہ وجود میں لانے والوں سے بڑھ کر کوئی بچوں کے لئے زندگی بخش فیصلہ نہی کر سکتا ۔

ایسے باپ جو جذباتی اور جسمانی طور پر اپنے بچوں کے لئے دستیاب نہیں ہوتے، جو جوان بیٹی کے آنسو صاف کر کے اس کو زندگی کی امید نہ دلاتے، ایسے باپ جو اپنے معصوم شیر خوار بیٹے یا بیٹی کو زہریلے لوگوں کی زبان اور ہاتھ سے تحفظ نہ دیتے۔ اور ایسے تمام باپ جن کو پوری ایک دہائی میں فرصت نہ ملتی کہ اپنے پیدا کیے ہوئے کی شکل دیکھ سکیں یا ان سے ملنے جا سکیں تو ایسے باپ قانونی طور پر تو باپ کہلا سکتے ہیں مگر حقیقی باپ کے مقابلے میں ان کی حیثیت محض “سپرم ڈونر” سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔

تمام حقیقی والد ہی آج کے دن کی مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ سپرم ڈونر نہیں۔

حقیقی باپ اور سپرم ڈونر میں فرق جان کر جیو!

ہیپی ریئل فادرز ڈے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments