نجی سکول کی بچیوں کے ساتھ جنسی ہراسانی کا ذمہ دار کون؟


ؒلاہور کے نجی سکول میں جنسی ہراسانی کا واقعہ کوئی نیا نہیں ہے۔ بدقسمتی سے اس طرح کے غیر اخلاقی واقعات کی اطلاعات ا کژسرکاری، نجی اداروں اور مدارس سے آتی رہتی ہیں جس میں نہ صرف مرد استاد کی بچیوں کے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسانی بلکہ مدارس میں تو معصوم بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسانی جیسے خوفناک واقعات بھی دیکھنے اور سننے کو ملتے ہیں۔

لیکن لاہور کے نجی سکول میں بچیوں کے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسانی کا واقعہ مختلف نوعیت کا ہے۔ کیونکہ جب بھی کوئی ایسا واقعہ جب سرکاری اداروں میں وقوع پذیر ہوتا ہے تو حکومت پر تنقید کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے بلکہ ان اداروں کے گھٹن زدہ ماحول اور ان میں کام کرنے والوں کی محرومیوں کو اس کی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔ لیکن آزادیٔ ا ظہار رائے اور حقوق نسواں تحریک کے علمبردار نجی سکول کی انتظامیہ کی ناک کے نیچے یہ گھناؤنا کھیل نہ صرف کئی سال تک ہوتا رہا بلکہ بارہا شکایات کے باوجود بھی کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی۔ یہ واقعہ بچیوں کی عزت کی حفاظت کے تمام ذمہ داران کے لئے بہت سے سوالات اٹھاتا ہے اور ان سوالات کے جوابات میں ہی نہ صرف اس مسئلے کا حل موجود ہے بلکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کو ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔

ایل جی ایس میں جنسی ہراسانی کا ذمہ دار کون ہے؟
کیا سکول کی انتظامیہ اس میں شریک ہے؟
اگر نہیں تو پھر کئی سالوں سے بچیوں کی شکایات کے باوجود کوئی بھی کارروائی کیوں نہ عمل میں لائی گئی؟
بچیوں کو اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے مسائل سامنے لانے کے لیے سوشل میڈیا کا سہارا کیوں لینا پڑا؟
سکول کی اے لیول ہیڈ نے بچیوں کو ایسی خبریں پھیلانے سے روکنے اور سکول تبدیل کرنے کی دھمکی کیوں دی؟

سکول کی انتظامیہ نے حکومت کی طرف سے متعین کردہ انکوایئری کمیٹی کے ساتھ تعاون کیوں نہ کیا؟ (حکومتی کمیٹی کے بیان کے مطابق)

کیا مرد اساتذہ کو سکول میں بھرتی کرنے کا کوئی معیار مقرر کیا گیا ہے؟
کیا لڑکیوں کے سیکشن میں مرد استاد رکھنے کے لیے کوئی ضابطہ اخلاق یا حدود کا تعین کیا گیا ہے؟
کیا حکومت کا نجی تعلیمی اداروں پہ چیک اینڈ بیلنس کا کوئی اختیار ہے؟
اگر ہے توکیا ان کی جانچ اور جائزہ کے لئے کوئی عمل درآمد کیا جاتا ہے؟

وزیر صحت کے بار بار کہنے کے باوجود متاثرہ بچیوں کے والدین نے ابھی تک ادارے یا ہراساں کرنے والے اساتذہ کے خلاف درخواست کیوں نہیں دی؟

کیا والدین کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اعتماد دیں تاکہ وہ اپنے مسائل والدین کو بتا سکیں؟
کیا والدین کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں اور حرکات و سکنات پہ نظر رکھیں؟

اگر والدین نے ایسی کوئی شکایت سکول انتظامیہ سے کی تو کوئی کارروائی نہ کرنے پہ خاموش کیوں رہے اور قانون کا سہارا کیوں نہ لیا؟

کیا والدین نے اپنے بچوں کو مرد اساتذہ کے ساتھ حدود میں رہنے کے بارے میں بتایا؟

یہ تمام سوالات سماجی رابطے کی ویب سائیٹ پر بچیوں کی طرف سے پوسٹ کی گئی معلومات سے لئے گئے ہیں۔ اور ان سوالات کو اٹھانے کا مقصد یہ ہے کہ ہم سب نے من حیث القوم یعنی بحثیت والدین، بحثیت حکومت، بحثییت سکول انتظامیہ، بحثیت استاد اور بحثیت طالبعلم اس مسئلے کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ اور اگر ہم صرف اپنے دین کے بتائے ہوئے راستے پہ چلیں تو ہمیں ایسے مسائل کا سامنا ہی نہ کرنا پڑے گا۔

ٓ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments