صوبہ خیبرپختونخوا میں سیلاب کی صورتحال: ’میرے بچے چیختے رہے مگر میں انھیں بچا نہیں سکا‘


’گذشتہ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب تقریباً نو بجے تھے کہ سیلابی ریلہ ہمارے گھر تک پہنچ آیا۔ میں اپنے بچوں کی چیخیں سُن رہا تھا۔ وہ چیخ رہے تھے کہ ہم بہہ رہ ہیں ہمیں بچا لو۔۔۔ میں اور میری ماں بھی چیخ رہے تھے لیکن ہم اُنھیں بچا نہیں سکے۔‘

پیر جان کا گھر پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں سوات کے علاقے مدین کے تیرات درہ میں واقع تھا۔ اُن کے گھر میں اس رات 11 افراد تھے، جن میں اُن کی اہلیہ، والدہ، تین بیٹے، دو بیٹیاں، بہو اور دو نواسے شامل تھے۔

اُس رات سیلابی ریلہ پیر جان کے دو بیٹوں، ایک بیٹی، بہو اور دو نواسوں کو بہا لے گیا۔ دو کی لاشیں ہفتے کے روز جبکہ باقی لاشیں دو دن کے بعد دریائے سوات سے ملیں۔

یہ بھی پڑھیے

سندھ میں بارشوں سے کپاس کی فصل کو شدید نقصان

’ہم آرام سے وادی ہنزہ پہنچ گئے مگر واپسی کا سفر خوفزدہ کر دینے والا تھا‘

پاکستان میں ’غیر معمولی‘ مون سون بارشوں کے دوران اگست میں 116 ہلاکتیں

محنت مزدوری کے لیے متحدہ عرب امارات میں موجود ان کے بڑے بیٹے بخت شیروان اس واقعے کے بعد وطن واپس آ گئے ہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پہلے کچھ روز تو گاؤں والے خود پانی میں لاشیں تلاش کرتے رہے جبکہ تیسرے دن ریسکیو 1122 کے رضاکاروں نے اُن کی اہلیہ، بیٹی، بہن اور بھائی کی لاشیں دریائے سوات سے نکالیں۔

بخت شیروان نے بتایا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں تھے جب انھیں فون پر فوراً گھر لوٹنے کا کہا گیا۔ گھر پہنچنے پر ہی انھیں اس واقعے کی اطلاع دی گئی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کروں اور کیا نہ کروں۔ میرا تو سب کچھ ختم ہو گیا۔‘

بخت شیروان کے قریبی رشتہ داروں کے مطابق وہ اب ذہنی کوفت سے گزر رہے ہیں اور اُنھیں علاج کی اشد ضرورت ہے۔

بخت شیروان کے والد پیر جان تیرات درہ میں کھیتی باڑی کیا کرتے تھے۔

بی بی سی کے ساتھ شیئر کی جانے والی تصاویر میں پیر جان اپنے نواسے اور نواسی کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں۔

اُنھوں نے روتے ہوئے بتایا کہ اُن کا پورا خاندان برباد ہو گیا اور بدقسمتی سے اُنھوں نے یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا۔

’میرے سامنے میرا پورا خاندان اُجڑ گیا، میں اپنی آنکھوں سے دیکھتا رہا لیکن کچھ نہیں کر پایا۔‘

اس واقعے کے بعد اگرچہ پیر جان اپنے باقی خاندان کے ساتھ ایک قریبی رشتہ دار کے گھر منتقل ہو گئے ہیں لیکن اُن کا گھر تاحال تباہ ہے اور اُن کے مطابق اُن کے پاس اتنے پیسے نہیں ہے کہ دوبارہ گھر تعمیر کر سکیں۔

گذشتہ ہفتے سے سوشل میڈیا پر سوات کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال کی ویڈیوز اور تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں، جن میں بہت سارے مکانات اور دکانیں سیلابی ریلوں میں بہتی ہوئیں دیکھی جا سکتی ہیں۔

مقامی افراد کے مطابق سیلاب کی وجہ سے بحرین، مدین اور دیگر علاقوں میں شدید نقصانات ہوئے ہیں لیکن راستوں کی بندش اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے تاحال کئی علاقوں سے رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔

اُدھر پشاور میں پرووینشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ااتھارٹی نے خبردار کیا ہے کہ صوبے کے بیشتر علاقوں میں جمعرات اور جمعے کے دن مزید بارشوں اور سیلابی ریلوں کا امکان ہے۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے متعلقہ اداروں کو بتایا گیا ہے کہ دیر، سوات، بونیر، شانگلہ، ایبٹ آباد، ہری پور، مردان، نوشہرہ، اور چارسدہ میں جمعرات اور جمعے کو مزید بارش کا امکان ہے، جس سے لینڈسلائیڈنگ کا خطرہ بھی موجود ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp