قانون برائے ریپ و ہراسانی و ریپر پروٹیکشن


طنزیہ مضمون:۔
پچھلے چند سالوں میں پاکستان میں بالعموم اور پنجاب میں بالخصوص خواتین اور بچوں کے ریپ اور جنسی ہراسانی کے بہت واقعات پیش آرہے ہیں نیز بعض خواتین انٹرنیٹ پر بھی جنسی ہراسانی کی شکایت کرتی پائی گئی ہیں۔ ان واقعات کے بعد عوام میں بے حد بے چینی پائی جاتی ہے۔ لوگ پوچھتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان جہاں اتنے بہت سے اصول و ضوابط موجود ہیں وہاں یہ کیسے ممکن ہیں کہ ریپ اور جنسی ہراسانی کے بارے میں حکومت وقت کی جانب سے کوئی ہدایت نامہ جاری نہیں کیا گیا۔ عوام کے انہی مطالبات کے نتیجے میں حکومت پنجاب نے قانون برائے ریپ و جنسی ہراسانی و ریپر پروٹیکشن کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا اطلاق یکم اکتوبر 2020 دے ہو گا۔ اسے پہلے کے اس سلسلہ میں موجود موجود تمام قوانین اس مینوئل کے اجرا کے بعد منسوخ سمجھے جائیں گے۔ اس کا اطلاق پورے پنجاب میں ہوگا۔

شق 1۔ ریپ کن صورتوں میں ضروری تصور ہو گا؛۔

عورت کا ریپ موجودہ صورتوں میں ضروری تصور ہو گا۔
اگر عورت گھر میں اکیلی ہے اور شوہر، باپ یا بھائی گھر میں موجود نہیں۔ صرف نابالغ بچوں کی موجودگی کو درج بالا اشخاص کی غیر موجودگی تصور کیا جائے گا۔
اگر عورت گھر میں اکیلی نہیں ہے مگر شوہر باپ یا بھائی بے غیرت ہیں اور اس عورت کو بیجا آزادی دے رکھی ہے۔ بیجا آزادی کا تعین ریپ کرنے والے کا فیصلہ ہوگا۔

اگر عورت گھر سے باہر نکلے اور اس کے جسم کا کوئی حصہ ٹھیک طرح سے ڈھانپا ہوا نہ ہو۔ اس میں فیصلہ ریپ کرنے والے کی صوبیدار ہے۔
اگر عورت آپ سے کسی قسم کا تعلق رکھنے سے انکار کر دے۔

اگر عورت گھر سے باہر نکلی ہے اور اس کی آنکھوں کے علاوہ جسم کا کوئی بھی حصہ نظر آ رہا ہے۔ اگر عورت نے کالے شیشوں کی عینک نہیں لگائی تو اس صورت میں آنکھیں ریپ کے لیے جسم کا حصہ تصور ہوں گی۔

اگر عورت گھر سے باہر نکلے اور اکیلی ہو۔
اگر عورت جسم لے کر باہر نکلے۔

شق 2۔ نابالغ کا ریپ۔

نابالغ کا ریپ موجودہ صورتوں میں ضروری تصور ہو گا۔

اگر نابالغ آپ کے پاس اکیلا ہے۔
اگر نابالغ آپ سے مانوس ہے۔ اس میں کوئی بھی رشتہ منسوخ تصور ہو گا۔
اگر آپ کا تعلق کسی بھی مذہبی تدریسی ادارہ سے ہے اور نا بالغ آپ کے زیر تدریس ہے۔
اگر نابالغ آپ کو گلی یا محلے میں اکیلا مل گیا ہے۔

شق 3۔ انٹرنیٹ پر جنسی ہراسانی۔

عورتوں کی جنسی ہراسانی و فون پر جنسی اعضا کی تصویر بھیجنا ان حالات میں ضروری تصور ہو گی ؛۔
اگر عورت آپ کے سیاسی لیڈر سے اختلاف کرے۔
اگر عورت آپ کے مذہبی لیڈر سے اختلاف کرے۔
اگر عورت پاکستان کی فوج کے کسی بھی عمل سے اختلاف کرے۔
اگر عورت اپنی عزت کروانے کی کوشش کرے۔
اگر عورت خود کا مرد کے برابر کی شہری تصور کرے۔
اگر عورت اپنے ساتھ یا کسی اور عورت کے ساتھ کسی قسم کی ہراسانی کا حوالہ دے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).