بورات 2: 2020 میں ساشا بیرن کوہن کے مزاحیہ کردار کی واپسی اور مائیک پینس کی ریلی میں فلمائے گئے سین کے سوشل میڈیا پر چرچے


فلموں یا ڈراموں کے دوران اداکاروں کے کرتب اور ڈرامائی انداز میں تاریخی تقریبات کو فلمانا کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن ایسے میں خطرات کو کم سے کم سطح پر رکھنے کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے۔

تاہم کسی لائیو سیاسی تقریب میں، جہاں ماحول پہلے ہی گرم ہو، وہاں سکیورٹی خدشہ پیدا کر کے مناظر عکس بند کرنا یقیناً کہیں بھی عقل مندی نہیں سمجھی جائے گی۔

تاہم ایمیزون پرائم کے ذریعے 23 اکتوبر کو ریلیز ہونے والی مزاحیہ فلم ’بورات 2‘ میں کچھ ایسا ہی کیا گیا ہے۔

امریکی الیکشن سے صرف ایک ہی ماہ قبل اس فلم کا ٹریلر ریلیز کیا گیا ہے جس میں امریکی نائب صدر مائیک پینس کے ایک کنوینشن سے خطاب کے دوران فلم کا مرکزی کردار نبھانے والے ساشا بیرن کوہن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا روپ دھارے اور اپنے کندھے پر ایک خاتون کا پُتلا اٹھائے سٹیج کے سامنے آتے ہیں اور بلند آواز میں نائب صدر کو مخاطب کر کے کہتے ہیں: ’دیکھو، میں تمہارے لیے لڑکی لایا ہوں۔‘

فروری 2020 میں پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے، لیکن اس سے قبل کسی کو یہ معلوم نہیں تھا کہ اس ویڈیو میں ڈونلڈ ٹرمپ کے روپ میں دراصل مشہور مزاح نگار ساشا بیرن کوہن ہیں۔

اس واقعے کو اس وقت کے اخبارات میں بھی رپورٹ بھی کیا گیا تھا لیکن ان خبروں میں صرف یہی بتایا گیا تھا کہ مائیک پینس کی ریلی میں واویلا کرنے والے ایک شخص کو پولیس نے تقریب سے نکال دیا تاہم اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

سنہ 2006 میں ریلیز ہونے والی مزاحیہ فلم بورات جتنی پسند کی گئی، اتنے ہی اس کے حوالے سے تنازعات بھی سامنے آئے۔

اسے ایک طنزیہ دستاویزی فلم کے طور پر بنایا گیا تھا اور فلم کی کہانی میں ساشا کو قزاقستان کا ایک (فرضی) شہری دکھایا گیا ہے جنھیں ایک دستاویزی فلم بنانے کے غرض سے امریکہ بھیجا جاتا ہے اور وہاں پہنچ کر انھیں محسوس ہوتا ہے کہ امریکہ کئی اعتبار سے ان کے اپنے ملک جیسا ہی ہے۔

اس فلم کی خاص بات یہ تھی کہ اس میں شہریوں کے لائیو انٹرویوز لیے گئے تھے جو خاصے مقبول ہوئے تھے۔ ان کی مقبولیت کا راز یہ تھا کہ ساشا بالکل بےتکلف انداز اور لوگوں سے اتنے سادہ سوالات کرتے کہ لوگ انھیں بیوقوف سمجھتے ہوئے طرح طرح کے دلچسب اور مزاحیہ ردعمل دیتے۔

اگرچہ اس مرتبہ ساشا بیرن کوہن اور ان کی ٹیم ایسا تو نہیں کر سکے لیکن انھوں نے نائب صدر کی ریلی میں خود جا کر مناظر ضرور فلمائے۔

اس فلم کی شوٹنگ اتنی خفیہ رکھی گئی کہ ایک صارف نے ٹریلر میں اپنے ہی شہر کا منظر دیکھ کر کہا کہ ’بورات 2 کا کچھ حصہ میرے آبائی شہر میں فلمایا گیا اور ہمیں خبر تک نہیں ہوئی۔‘

اس فلم کے بارے میں چہ میگوئیاں ایک عرصے سے جاری تھیں اور اس بارے میں امریکی صدارتی انتخاب سے قبل گذشتہ دنوں ڈونلڈ ٹرمپ اور جو بائیڈن کے درمیان ہونے والی پہلی بحث کے بعد جب ایک پراسرار ویڈیو جاری ہوئی تو کئی افراد پہچان گئے تھے کہ یہ دراصل بورات 2 کا غیر رسمی ٹریلر ہے۔

یہ ویڈیو ’جہموریہ قزاقستان‘ نامی ایک فرضی اور غیر سرکاری ٹوئٹر ہینڈل سے اپ لوڈ کی گئی جس میں ٹرمپ کو پہلا صدارتی مباحثہ جیتنے پر مبارکباد دی گئی۔

https://twitter.com/KazakhstanGovt/status/1311096859142664193

تاہم گذشتہ روز ساشا بیرن کوہن نے خود بھی اس فلم کا ٹریلر ٹویٹ کر کے اعلان کیا کہ ’اگر آپ اس سال ایک فلم دیکھیں تو وہ میری فلم ہونی چاہیے‘۔ خیال رہے کہ اس فلم کا ایک حصہ کووڈ 19 کی عالمی وبا کے دوران فلمایا گیا تھا، یہی وجہ ہے کہ اس میں آپ کووڈ 19 سے متعلق مزاحیہ ڈائیلاگ بھی سنیں گے۔

ساشا کی ٹویٹ کی بعد اکثر سوشل میڈیا صارفین ان کی بہادری کی داد دیتے دکھائی دیے کہ انھوں نے اچھا خاصا خطرہ مول لے کر یہ مناظر فلمائے۔ دوسری جانب ان کے نقادوں کا کہنا تھا کہ یہ فلم اور بورات کا کردار اتنا مزاحیہ نہیں رہا جتنا اس صدی کے اوائل میں تصور کیا جاتا تھا۔

کرِسّی نامی صارف نے کہا کہ اگر بورات 2 کا بائیکاٹ کیا جائے تو بہتر ہوگا کیونکہ یہ قزاق باشندوں کی منفی شبیہ پیش کرتا ہے۔

کچھ صارفین اس فلم کے امریکی انتخابات پر اثر انداز ہونے سے متعلق بھی بات کرتے نظر آئے۔ ایک صارف نے لکھا کہ میرے نزدیک یہ فلم انتخابات پر تو اثر انداز نہیں ہو گی لیکن فلم دیکھنے کے قابل ضرور ہے۔

ایک صارف نے لکھا کہ لوگ اس بات پر بھی نالاں ہیں کہ یہ فلم سیاسی ہے۔ ایسے لوگوں سے ان کا سوال تھا: ’کیا آپ نے پہلی بورت فلم آواز بند کر کے دیکھی تھی؟‘

برائن نونیسا نامی ایک صارف نے لکھا کہ سچا بیرن کوہین نے ہمیشہ دلچسپ کردار نبھائے ہیں۔ علی جی، بورات، ڈکٹیٹر، بردرز گرمزبی اور اب بورات 2 ریلیز ہو رہی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp