نیا برس اور تین لوگوں کے عہد


نئے برس کا عہد کیا ہے؟ سال نو پر ایک نیا پیمان۔ مطلب ہم جتنے برس جیتے رہیں گے ہر برس اپنے آپ سے نیا وعدہ کریں گے۔ نئے سال کی آمد کے ساتھ ہی ہم گزشتہ وعدے کو ازسر نو دہرائیں گے یا کچھ نیا کرنے کا پیمان کریں گے۔

کچھ احباب تو نئے سال کی آمد کے جشن، مبارکباد یا سرگرمیوں کو پسند ہی نہیں فرماتے۔ ان کے نزدیک کسی اسلامی حوالے سے ثابت نہیں ہے کہ سال نو پر جشن منایا جائے۔ اس بات کا جواب یا رہنمائی تو کوئی صاحب علم ہی کر سکتا ہے البتہ یہودیت اور عیسائیت میں نئے سال کی آمد پر اپنے آپ سے ”عہد“ بھر پور انداز میں کیا جاتا ہے۔ نیو ائیر ریزولوشن بہت عام جملہ ہے جو ہر شخص نئے سال کی آمد پر دہراتا ہے۔

مثال کے طور پر فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے سال 2016 میں 365 میل دوڑنے، 25 کتابیں پڑھنے اور مینڈارن یعنی چینی زبان سیکھنے کا عہد کیا تھا۔ اس سے اگلے برس اس کا سال نو کا عہد تھا کہ وہ امریکہ کی تمام ریاستوں میں گھومے گا۔ اسی طرح اگر انٹرنیٹ پر نئے سال کے عہد دیکھیں تو وہ عہد و پیماں جو انسان اپنے آپ سے دہراتا ہے،  ان میں سب سے زیادہ کیے جانے والے عہد تن درستگی، اپنے آپ کو نظم و ترتیب سے رکھنا، نئے ہنر سیکھنا، رقم کی بچت، سگریٹ نوشی ترک کرنا، کتب پڑھنا یا اپنوں کے پاس وقت گزارنا شامل ہے۔

چلیں چند عہد ہم اپنے آپ سے بھی دہراتے ہیں۔

ہمسائے کا نئے سال کا عہد

میں بطور ہمسایہ اپنے گھر کا کوڑا ہمسائے کے گھر کے سامنے نہیں پھینکوں گا۔ میں اس سال ہمسائے کے لیے کسی تکلیف اور بے آرامی کا سبب نہیں بنوں گا۔ میرا گھر اس کے لیے زحمت کا باعث نہیں ہو گا۔ مجھے دیکھ کر وہ رخ نہیں پھیرے گا۔ میری سائیکل، موٹر سائیکل، گاڑی اس کے لیے وجہ اضطراب نہیں ہو گی۔ میرے گھر کا کچرا اس کے لیے تکلیف کا باعث نہیں بنے گا۔ میں اس بات کا مکمل دھیان رکھوں گا کہ میرے ہمسائے کے گھر فاقہ و کس مپرسی نہیں ہے۔

اس کی عزت میری عزت کی طرح اہم ہے۔ میرے بڑے گھر کے سامنے اس کا چھوٹا دروازہ ہیچ نہیں ہے۔ میرے چھوٹے دروازے کے سامنے میرے ہمسائے کا بڑا گھر میرے بھائی کا گھر ہے۔ حسد، نخوت، نفرت ہماری محلے داری کا حصہ نہیں ہو گی۔ میں اپنے گھر کے سامنے اُگے پودوں کو پانی دوں گا تو اس کے گھر کے سامنے اُگے پودوں کو بھی سیراب کروں گا۔ میں یاد رکھوں گا کہ اس کے دروازے کے سامنے سوکھے پودے دراصل میرے دروازے کے سامنے بد صورتی کا سبب ہوں گے۔ میرے سامنے گھر میں بے سکونی دراصل میرے اپنے گھر کے بالمقابل بے سکونی ہے۔

رشتے کے انتظار میں بیٹھی لڑکی کا عہد

یہ مسلسل دسواں سال ہے کہ ہمیشہ رشتہ دیکھنے والے آتے ہیں اور پھر خاموشی سے ہاتھ ہلاتے چلے جاتے ہیں۔ اس سال میں جو بھی رشتہ دیکھنے آیا میں ٹھیک سے سجوں اور سنوروں گی۔ میں سادگی سادگی کی گردان نہیں رٹوں گی۔ میں اپنے بارے بڑھا چڑھا کر بتاؤں گی۔ میں چاہوں گی کہ ٹی وی ڈراموں کے انداز میں پیش آؤں۔ اپنے لہجے کو بناوٹی بناؤں گی۔ کبھی بھی چائے پیتے مہمانوں کے سامنے اپنے ماں باپ کی چھلکتی، پرامید، افسردہ اور بے بس آنکھوں میں نہیں جھانکوں گی۔

میں اس سال کسی بھائی سے بھابھی کے سامنے کچھ نہیں مانگوں گی۔ میں ہمت دکھاؤں گی۔ میں اپنے اچھے مستقبل کا انتظار کروں گی۔ میں منڈی میں بکتے جانوروں کی بولی کا جانور نہیں ، اپنے آپ کو انسان سمجھوں گی۔ میں آنکھوں میں میرے جسم کو تولتی آنکھوں کو تحمل اور برداشت سے دیکھوں گی۔ میں بالکل بھی غصہ نہیں کروں گی۔ میں اس سال اپنی تصویر کی مزید بیس کاپیاں سال کے شروع میں ہی بنوا کر رکھ لوں گی۔ میں اپنی ماں اور ابا کے سامنے کبھی نہیں روؤں گی۔ میں اس سال اپنی ماں کی طرف سے بنائے گئے جہیز کی اشیاء کو صاف کروں گی۔ سردیوں کے خاتمے کے ساتھ ہی اماں کے ہاتھ کے بنے تکیوں، رضائیوں، کمبلوں کو دھوپ میں پھیلا کر خشک کروں گی۔ میں اپنے بالوں کو کبھی بغور نہیں دیکھوں گی۔ اس سال میں گزشتہ سال کی طرح بالکل بھی مایوس نہیں ہوں گی۔

خواجہ سرا کا عہد

میں سال نو میں اپنے آنسو خود پینے کی کوشش کروں گا۔ میں معاشرتی رویوں کو مزید ہمت سے سہنے کی کوشش کروں گا۔ مجھے اللہ نے عورت کی برداشت اور مرد کا صبر دیا ہے۔ مجھے بھیجنے سے قبل کاتب تقدیر نے سوچا ہوگا کہ یہ مخلوق دنیا کا ہر دکھ برداشت کرے گی۔ اسے دنیا کے بہترین مردوں اور عورتوں کی برداشت عطا کی جائے۔ اس سال بھی میں چہرے پر مسکارا لگا کر مسکرانے کی کوشش کروں گا اور اپنے غم چھپاؤں گا۔ میرے چہرے پر اگنے والے بال بہت بھدے لگتے ہیں۔دو دن صاف نہ کرو تو لوگ بھیک بھی نہیں دیتے۔ میں چہرے پر بال ہر روز صاف کروں گا۔

میں چاہوں گا کہ مجھ سے اس سال میرا کوئی رشتے دار نہ ملے۔ میں اس سال اپنی ماں کو مل کر گزشتہ سال جیسی تکلیف نہیں دوں گا۔ میں اپنے بہن بھائیوں کے لئے طنزو تضحیک کا سبب نہیں بنوں گا۔ اس سال کا میرا New Year Resolution یہی ہے کہ میں اپنے سب رشتوں کو اس سال پریشان نہیں کروں گا۔ میں اس سال کسی جگہ نوکری کی درخواست نہیں دوں گا۔ میں اس سال نوکری کی درخواست دے کر ہنسی، مذاق، قہقہوں کی تکلیف برداشت نہیں کروں گا۔ میرے لیے ممکن ہوا تو اس سال اللہ کے گھر جانا چاہوں گا مگر میرے ساتھ رہنے والا بزرگ عیسائی خواجہ سرا تو بھوک سے مر جائے گا۔ نہیں نہیں میں نہیں جاؤں گا۔ میں اس کا خیال رکھوں گا۔

مجھے لگتا ہے کہ شاید یہ سال میری اور دوسرے خواجہ سراؤں کی زندگی بدل دے گا۔ میں اس سال بھی اپنے لیے لوگوں کے بدلنے کا انتظار کروں گا۔ میں نہ ہی اکیلے میں روؤں گا اور نہ ہی کسی کو بددعا دوں گا۔ میں اپنے آپ کو سنبھالوں گا۔ میں خالق کی تخلیق پر راضی رہوں گا۔ میں کبھی اللہ تعالیٰ سے اپنی قسمت کا شکوہ نہیں کروں گا۔ میں جی کر دکھاؤں گا۔ جی ہاں میں ان سڑکوں، چوکوں، چوراہوں، موت کے کنویں پر ناچتے، اچھلتے، شادیوں پر سینکڑوں انسانوں کے طنز کے تیر سہتے جی کر دکھاؤں گا۔ اس سال میرے صبر اور لوگوں کے ظلم کا مقابلہ ہو گا۔ میں جیت کر دکھاؤں گا۔ جی ہاں میں ان حالات میں زندہ رہ کر دکھاؤں گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).