مقدس رفیق، ابونائل اور مغرب زدہ عورتوں کی پارٹیاں


ابونائل تو عورتوں کے حقوق کے قائل نکلے۔ وہ چاہتے ہیں کہ اگر ہماری عورتوں کو بھی تعلیم ملے اور صحت کا خیال رکھا جائے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ جیسے ہم اپنے موٹرسائیکل یا کار کی صحت کا بھی تو خیال رکھتے ہیں۔ وقت پر اسے ورکشاپ لے کر جاتے ہیں۔ کیونکہ ہم اگر اسے اچھی کنڈیشن میں رکھیں گے تو کار ہماری بہتر خدمت کر پائے گی۔ اور اپنی کار کی خوراک یعنی اس میں پٹرول ڈالنا تو اور بھی لازمی ہے، اس کے بغیر تو وہ ہمارے مقاصد پورے ہی نہیں کر پائے گی۔ اور ہماری جو پراپرٹی ہماری خدمت نہ کر پائے اس کا کیا فائدہ۔

ہم اپنی زمین کی صحت کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ اس میں طرح طرح کی کھادیں ڈالتے ہیں، اگر ہو سکے تو پانی کا بندوبست کرتے ہیں۔ اس کی حفاظت کے لیے دیوار لگاتے ہیں یا کانٹے دار تار کا بندوبست کرتے ہیں۔ ہماری پراپرٹی ہے ناں ، اس پر اپنے نام کی تختی لگاتے ہیں۔ اور ہاں اس میں اپنی مرضی سے جب جی چاہے اور جتنا جی چاہے ہل چلاتے ہیں اور بیج بھی ڈالتے ہیں اور ظاہر ہے کہ یہ سب کرنے سے پہلے ہمیں زمین سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ان ساری باتوں سے ہماری زمین ہماری بہتر خدمت کرتی ہے۔ زیادہ فصل دیتی ہے۔

لیکن یہ بات مدنظر رہے کہ ہم اپنی کار یا زمین کی صحت کا خیال اس لیے رکھتے ہیں تاکہ ہم انجوائے کریں نہ کہ اس لیے کہ زمین اور کار انجوائے کریں۔ عورت بھی اسی لسٹ میں آتی ہے۔ زن، زر اور زمین۔ اس لیے عورت کی خوراک، صحت اور تعلیم اس حد تک کہ وہ ہماری بہتر خدمت کر سکے بہت ضرورری ہے۔ اس بات کا تو سارا زمانہ قائل ہے، ابونائل صاحب سمیت۔

مقدس رفیق کے مضامین اور عورت مارچ کے نعرے اگر صحت، تعلیم اور کچھ دوسرے بے ضرر حقوق تک رہیں تو بالکل ٹھیک ہیں۔ پرابلم تب شروع ہوتا ہے جب عورت ہمارے ان احسانات اور اپنے حقوق کو انجوائے کرنے کی بات شروع کر دے اور اپنی مرضی کی باتیں شروع کر دے۔ بدنام زمانہ میرا جسم میری مرضی اور اس جیسی دوسری خرافات جن میں پیریڈز اور سینٹری پیڈز جیسی گندی چیزوں کا ذکر لے کر بیٹھ جائے۔ صرف یہی نہیں پھر وہ ہم جیسی اشرف المخلوقات کی پیدائش کو بھی ماہواری جیسی گندی چیزوں سے جوڑ دے۔ تو یہ شدید بے حیائی ہے اور ہماری عورت کو زیب نہیں دیتا۔

ٹھیک ہے ہمیں علم ہے کہ عورتوں کو ماہواری ہوتی ہے۔ ہم مردوں اور غیر مغرب زدہ نیک عورتوں کو بھی اس کا علم ہے۔ ہم سب مل کر ماہواری کا شکار ہونے والی لڑکی کا خیال بھی رکھتے ہیں۔ لڑکی کو اس کی پہلی ماہواری پر ان سب باتوں سے آگاہ کرتے ہیں کہ وہ کسی پاک یا مقدس چیز کے قریب نہ جائے اور وہ اپنے وجود کو گندا سمجھے اور اس پر شرمندہ ہو۔ درد سے مرتی رہے تو اسے چھپائے کیونکہ یہ گندی چیز کا درد ہے۔ اس کے لیے ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے۔ کسی کو کیا بتائے گی کہ ماہواری ہو رہی ہے۔

ماہواری کے درد یا اس کے نتیجے میں ہونے والی باقی پیچیدگیوں کے علاج کا مطالبہ تو صرف مغرب زدہ مادر پدر آزاد گندی عورتیں کرتی ہیں۔ اب تو وہ یہ مطالبہ پلے کارڈز پر لکھ کر سڑکوں پر بھی نکل آئی ہیں۔ یہ نعرے اور مطالبات مغرب کی سازش ہیں اور یہ ہمیں برباد کرنے کے لیے ہیں۔ ان کا اپنا معاشرہ تو عورت کی آزادی کے ہاتھوں تباہ ہو چکا۔ ان کی عورت ان مرد کے قابو میں ہی نہیں۔ اس کو ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے اپنے مرد کی اجازت کی بھی ضرورت محسوس نہیں ہوتی۔ تھوڑا سا درد کیا محسوس ہوا کہ جا پہنچی ڈاکٹر کے پاس اور اپنی ماہواری کا ذکر کرنا شروع کر دیا۔

مغرب نے تو ہمارے خوب صورت مشرقی آداب، جیسے کہ عورت کو مرد کی اجازت کے بغیر ڈاکٹر کے پاس علاج کی غرض سے نہیں جانا چاہیے، کو ماڈرن غلامی کا نام دے کر بڑی بربادی کی ہے۔ ایسی باتوں سے مقدس رفیق جیسی مغرب زدہ عورتیں ماہواری جیسے گناہ پر شرمندہ ہونے کی بجائے اس پر مضمون لکھنے لگ گئی ہیں۔

ایسے مضامین آٹھ مارچ کو سڑکوں پر ہونے والی بے حیائی کا نتیجہ بھی ہیں۔ یہ ساری باتیں، بے حیا عورتوں کے مارچ، پلے کارڈز اور اپنے جسم پر اپنی مرضی کے دعوے اور ماہواری پر کھلے عام گفتگو کی دعوت، ایک ہی سازش کی کڑی ہیں۔ بہت شکریہ ابونائل صاحب کا انہوں نے ایسے کام کو روکا ہے۔ ہم سب کو بھی چاہیے کہ مل کر اسے روکیں۔ حیا دار غیر مغرب زدہ عورت کو یہ زیب نہیں دیتا کہ اس کی کوئی مرضی ہو اور وہ اپنی زندگی کو اپنی مرضی کے مطابق گزارنے اور اسے انجوائے کرنے کا سوچے۔

یہ ہمارے لیے ناقابل برداشت ہے۔ ہماری کار یا ہماری زمین نے ہم سے کبھی ایسا مطالبہ نہیں کیا۔ مقدس رفیق اور اس جیسی دوسری عورتیں ایسے مضامین لکھنے سے باز رہیں۔ ”ہم سب“ ایسے مضامیں شائع کرنے سے پرہیز کرے اور وجاہت مسعود ابونائل کا مضمون چھاپنے سے پہلے نیلی سیاہی سے اپنے اختلاف کا اظہار نہ کرے۔ آٹھ مارچ مردہ آباد۔ میرا جسم میری مرضی مردہ باد۔ ماہواری مردہ آباد۔

مقدس رفیق: برائیڈل شاور اور پیریڈز پارٹی

ابو نائل: پیریڈز پارٹی میں جانے سے پہلے یہ کالم پڑھ لیں

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments