سیکس، نکاح اور ہم جنس پرستی


سیکس آج کے جدید دور میں اہم موضوع ہے، انسانی جسم جب سن بلوغت کو پہنچتا ہے تو سیکس بھی اس کی بنیادی ضروریات میں شامل ہو جاتا ہے۔ جس طرح بھوک لگتی ہے تو اسے مٹانے کے لئے ہم کھانا کھاتے ہیں۔ اسی طرح جب جسم میں گرمائش ہو اور سیکس کی شدت دماغ میں پڑ جائے تو جسمانی سکون کے لئے سیکس کرنا ہونا ہے۔ سیکس کا بھوک کی طرح کوئی ٹائم نہیں ہوتا۔

ہمارے مشرقی معاشرے میں اگر بیوی نہ ہو تو بندہ مشت زنی کر کے اپنے آپ کو ریلیکس رکھ سکتا ہے۔ اسلام سمیت تمام مذاہب میں جب لڑکا یا لڑکی بالغ ہو جائے تو نکاح کیا جاتا ہے۔ کسی مذہب میں بھی نکاح کا انکار نہیں ہے۔ چاہیے وہ مسلم، کرسچن، بدھ مت، یہودی، ایتھئیسٹ ہی کیوں نہ ہو۔ دنیا میں حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا کے بدن سے نکلے ہوئے ہابیل قابیل سے لے کر آج تک کروڑوں، اربوں انسان جو زندہ ہیں اور قبروں میں دفن ہیں، وہ نکاح کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں اور پیدا ہو رہے ہیں اور مر رہے ہیں، یہ سلسلہ تا قیامت تک رہے گا۔

نکاح کی اہمیت فضیلت اتنی ہے کہ آپ شادی کر کے اپنی مرضی سے ازدواجی زندگی گزار سکتے ہیں۔ اگر آپ کی شادی نہ ہوئی ہو لیکن آپ نکاح کے بغیر سیکس کرتے ہیں تو خواہ آپ کا کسی بھی مذہب مسلک سے تعلق کیوں نہ ہو آپ بچے پیدا نہیں کر سکتے، اگر ہو گیا ہو تو ناجائز بچے کا باپ اسے قبول نہیں کرے گا اور ماں چھپ کر اسے پیٹ میں ہی گرا دے گی یا پیدا ہوتے ہی کچرے کنڈی یا گڑھے میں پھینک دے گی تاکہ کسی کو پتا نہ چلے کہ نکاح سے پہلے کسی ناجائز تعلق سے یہ بچہ ہوا ہے، ایک میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ملک میں ہر سال بڑی تعداد میں بچے کچرے کے ڈھیروں سے ملتے ہیں یا تو وہ فوت ہو جاتے ہیں یا پھر انہیں کتے  اور دیگر جانور کھا جاتے ہیں۔

جب ہمیں بھوک لگتی ہے تو ہم کھانے کا اہتمام کرتے ہیں، سامان لاتے ہیں، باورچی کا اہتمام کرتے ہیں، پکاتے ہیں اور بھوک مٹانے کے لئے کھانا کھاتے ہیں۔ اسی طرح جب ہم بلوغت میں آتے ہیں تو نکاح کرتے ہیں اور سیکس جو ضرورت ہے اسے پورا کیا جاتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے زنا نکاح کے بغیر سیکس کرنے سے منع فرمایا ہے اور دنیا میں سیکس کرنے پر 100 کوڑے مارنے کا حکم دیا ہے۔ اگر شادی شدہ مرد یا عورت غیر محرم مرد یا عورت سے سیکس کرتا ہے تو حکم ہے کہ اسے سنگسار کیا جائے۔

وہیں پر حکم ہے کہ نکاح کرو، ایک، دو، تین چار چار عورتوں سے۔ مطلب آپ ایک سے بڑھ کر چار نکاح کر سکتے ہیں مگر زنا نہیں کر سکتے۔ لیکن ہمارے معاشرے میں ایک سے زائد نکاح کو برا سمجھا جاتا ہے ہے۔ اگر آپ کو دوسری بیوی کی ضرورت پڑ جائے تو آپ نکاح کرنا چاہیں تو سب سے پہلے آپ کی پہلی بیوی رکاوٹ بن جائے گی، پھر اپنے والدین اور آخر میں سسرال والے ناراض ہو جائیں گے کہ آپ شادی کیوں کر رہے ہیں۔ اگر وہی شخص نکاح میں ہوتے ہوئے سیکس کی ضرورت کے لئے باہر چار عورتیں بطور گرل فرینڈ رکھتا ہے تو پھر کوئی اعتراض نہیں کرے گا۔ سب اس کی واہ واہ کریں گے۔

مغرب اور یورپ میں بھی نکاح کا تصور ہے مگر وہاں لسبیین، گے کا مسئلہ بھی ہے اور بغیر نکاح کے سیکس کی وجہ سے حرامی بچے پیدا ہو رہے ہیں۔ مغرب میں اسکولوں کے اندر سیکس کے سبجیکٹ ہیں،جہاں بچوں کو سیکس کرنے کے طریقے پڑھائے جاتے ہیں اور پریکٹیکل بھی کرایا جاتا ہے۔ (خدا معلوم پریکٹیکل سے فاضل مصنف کی کیا مراد ہے اور انہیں یہ دلچسپ معلومات کہاں سے ملی ہیں۔ مدیر) یہاں تک کہ میٹرک کرنے والے بچے یا بچی کئی بار سیکس کر چکے ہوتے ہیں اور بچیاں حاملہ بھی ہو جاتی ہیں۔ میڈیا میں کئی بار آیا بھی ہے کہ 11 سالہ 12 سالہ بچی نے بچے کو جنم دے دیا ہے۔

مغرب کے مقابلے میں ہمارے مشرقی معاشرے میں تعلیمی اداروں میں سیکس کی تعلیم نہیں دی جاتی ہے مگر گھروں میں بچیوں کو والدہ سیکس کے متعلق تمام تعلیم دیتی ہے، ہدایت دیتی ہے اور نکاح کے بعد شوہر کے ساتھ کس طرح رہنا ہے، وہ اخلاقیات تک کی تعلیم دیتی ہے۔ البتہ مغرب کی طرح یہاں مشرق میں ایسی بیہودگی نہیں ہوتی، یہاں بچیاں نکاح سے پہلے حاملہ نہیں ہوتی ہیں۔ ہاں کبھی کبھار کچھ کیسز ضرور سامنے آتے ہیں۔

آج جدید دور میں دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے۔ موبائل، ٹیلیفون، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، انٹرنیٹ سمیت تمام ذرائع ابلاغ ہاتھ میں آنے سے سیکسی فلمیں، ویڈیوز، ٹک ٹاک، سیکسی اسٹوریز پڑھنے دیکھنے کے حوالے سے اس وقت جس موضوع کو سب سے زیادہ دیکھا، پڑھا اور سرچ کیا جا رہا ہے، وہ سیکس کا سبجیکٹ ہے۔

اس طرح سمجھ لیں کہ سیکس اب ہر حوالے سے اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ اس سیکس کی وجہ سے ہمیں احتیاط کے طور پر اپنے لئے اہتمام کرنا ہو گا اور وہ ہے نکاح اور ایک سے زائد نکاح، دو، تین چار شادیاں، مثال کے طور پر جب سردی بڑھنا شروع ہو جاتی ہے تو سردی سے بچنے کے لئے گرم پانی، گرم کپڑوں، آگ، کمبل، گرم چادر، سوئیٹر، جیکٹ کا بندوبست کرتے ہیں تاکہ سردی کا مقابلہ کیا جائے اور گرمیوں کی موسم میں گرمیوں سے بچنے کے لئے ٹھنڈے پانی، ایئر کنڈیشن، اے سی، کھلی ہوا کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ گرمی نہ لگے اور یہاں تک کہ ہم کپڑے بھی گرم استعمال نہیں کرتے ہیں۔ لیکن زنا سے بچنے کے لئے ہم تعلیم کی فکر میں نکاح نہیں کرتے۔ جب تعلیم مکمل ہو جاتی ہے تو ہم پھر بھی نکاح نہیں کرتے،نوکری کا انتظار کرتے کرتے بوڑھے ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ لیکن ہم زنا سے بچنے کے لئے اہتمام نہیں کرتے۔

اس وقت پاکستان کی آبادی میں مردوں سے خواتین زیادہ ہیں۔ اگر مرد 40 فیصد ہیں تو خواتین کی تعداد 60 فیصد ہے۔ (2017ء کی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی میں مرد 51٪ اور عورتیں 48.76٪ ہیں۔ نامعلوم فاضل مصنف اپنے اعداد و شمار کے لئے کونسا ماخذ بروئے کار لائے ہیں۔ مدیر) جب تک آپ ایک سے بڑھ کر دو نکاح کی ایوریج نہیں رکھیں گے تب تک شادی نہ ہونے کی وجہ سے لڑکا ہو یا لڑکی ہو وہ اپنی سیکس کی ضرورت پوری کرنے کے لئے زنا کرے گا یا مشت زنی کرے گا۔ اگر زنا کرے گا تو گنہگار ہو گا۔ دنیا و آخرت میں رسوا اور خوار ہو گا۔ ایسے شخص کا رزق تنگ کر دیا جاتا ہے۔ برکت ختم ہو جاتی ہے۔ دنیا اور آخرت میں اس کے لئے بڑا عذاب ہے۔ اور اگر مشت زنی کر کے سیکس پوری کرتا ہے تو گنہگار ہونے کے ساتھ جسمانی بیماری میں مبتلا ہو جائے گا۔

ماہر ڈاکٹروں کے مطابق مشت زنی کرنے والا شخص کئی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتا ہے، پہلے تو اس کا دماغ خشک ہونا شروع ہوتا ہے، آگے چل کر وہ شادی کے لائق نہیں رہتا، مردانہ کمزوری کا شکار ہو جاتا ہے۔ مشت زنی کرنے سے اس کے گردے کڈنی ناکارہ ہو جاتے ہیں۔ اس کے میں چڑچڑا پن ہو جاتی ہے۔ ہر کسی سے وہ شخص الجھنا شروع ہو جاتا ہے۔ وہ دماغی اور ذہنی طور پر اپاہج بن جاتا ہے۔ (اس پیراگراف میں فاضل مصنف نے نامعلوم کس طبی ماخذ سے استفادہ کیا ہے۔ جدید سائنس مشت زنی کے بارے میں ان تمام دعووں کی نفی کرتی ہے۔ مدیر)

اسلام سمیت تقریباً تمام مذاہب میں شادی نکاح تو ہے پر اسلام کے سوا تمام مذاہب میں ایک سے زیادہ شادی نکاح نہیں ہے۔ اسلام ایک سے زائد دو، تین، چار چار شادیوں کی اجازت دیتا ہے تاکہ اگر کوئی بیوہ ہو جائے یا کسی کو طلاق ہو جائے تو اس سے بھی شادی کی جائے۔

گناہوں سے بچنے کے لئے ایک نکاح شادی تو بنیادی طور پر ضروری ہے مگر ایک شادی بھی ناکافی ہے۔ کیونکہ اگر آپ کی ایک بیوی ہے وہ آپ کی جسمانی ضروریات پوری نہیں کر سکتی۔ عورت کو حمل ٹھہرنے کے بعد آپ تین چار ماہ کے بعد اس کے پاس نہیں جا سکتے، اگر جاتے ہیں تو اس کا حمل ضائع ہونے کا خدشہ ہوتا ہے،  آپ کو 9 ماہ تک انتظار کرنا پڑے گا اور ساتھ میں اس حاملہ عورت کی خدمت اور گھر کے کام کاج کے لئے آپ کو دوسری بیوی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن آپ اظہار نہیں کر سکتے کہ پہلی بیوی گھر سے نہ نکال دے یا وہ اپنے میکے چلی نہ جائے۔ اگر آپ کی سیکس کی ضروریات پوری نہیں ہوتیں تو لازمی طور پر آپ باہر کسی دوسری عورت کے طرف متوجہ ہوں گے۔ اگر آپ جسم فروشی کے اڈوں پر جائیں گے تو آپ کو جسمانی بیماری جیسا کہ ایڈز لگنے کا خدشہ ہے۔ نہیں تو آپ دیگر خواتین کے پاس جا کر گناہ گار ہوں گے اور ان کے گھر بھی اجاڑ دیں گے۔

آج کے دور میں ایک بہترین مشورہ ہے کہ زنا اور گناہوں سے بچنے کے لئے آپ چار خوبصورت لڑکیوں سے شادی کریں جو آپ کو پسند ہوں تاکہ آپ دنیا اور آخرت میں رسوائی سے بچ سکیں۔ آج کل ہمارے مشرقی معاشرے پر مغربی تہذیب کی یلغار ہے۔ میڈیا انٹرنیٹ کی وجہ سے سیکس کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔ فیس بک، واٹس ایپ، انسٹاگرام اور لائنر سمیت دیر سائیٹس پر آن لائن سیکس کی ایپ آ چکی ہیں جہاں دنیا بھرکی لڑکیاں لڑکے آپ کو آن لائن سیکس کرتے ہوئے نظر آئیں گے، جس سے دیکھنے والا بھی متاثر ہو گا کیونکہ اس کی بھی جسمانی خواہش بڑھے گی اور وہ بھی اسی طرز عمل کو اپنائے گا۔

آج کل لاہور کراچی اسلام جیسے شہروں میں انٹرنیٹ پر ایسی سائیٹس آ چکی ہیں جہاں آپ اپنے آپ کو فرضی نام سے رجسٹرڈ کروا کر جسم فروشی کر سکتے ہیں۔ آپ کے اکاؤنٹ میں پیسے آ جائیں گے لیکن پی ٹی اے اور ہمارے ادارے اس پر خاموش ہیں۔ اس وقت جب ملک میں تین کروڑ سے زائد بالغ بچیاں نکاح کے انتظار میں ہیں لیکن رشتے نہ ملنے اور جہیز جیسی لعنت کے ساتھ بارات کو کھانا کھلانے کے لئے لاکھوں روپے نہ ہونے کی وجہ سے غریب والدین کی بچیاں شادی کے انتظار میں اپنے بالوں میں سفیدی لا چکی ہیں۔

اس ماحول میں غیر ملکی این جی اوز بیرونی قوتوں کے ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے ایک اسلامی ملک میں نکاح کے خاتمے کے لئے مہم چلا رہی ہیں اور نعرہ لگایا جا رہا ہے کہ میرا جسم میری مرضی۔ یعنی اب نکاح شادی کی ضرورت نہیں ہے بس ’جیسے میرا جسم ہے مرضی بھی میری چلے گی‘ کے تحت ملک کو اور ہمارے معاشرے کو اس تباہ کیا جا رہا ہے۔ ایسے مغربی کلچر سے متاثر خواتین جو دو تین چار بار طلاقیں لے چکی ہوتی ہیں، وہ اس مہم کو آگے بڑھا رہی ہیں تاکہ پاکستان میں مردوں کے مقابلے میں جو دو فیصد خواتین کی تعداد میں اضافہ ہے، ان کو نکاح نہ کرنے پر مطمئن کر کے ہم جنس پرستی پر مجبور کیا جائے۔ پاکستان میں ہم جنس پرستی کے لئے قانون سازی کی بھی تیاری کی جا رہی ہے تاکہ مرد مرد کے ساتھ اور عورت عورت کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کر کے سیکس کرے۔

پاکستان بالخصوص سندھ میں نکاح کی عمر 18 سال مقرر کر دی گئی ہے جو پاکستان کے آئین اور شریعت کے خلاف ہے، اسے ختم کیا جائے۔ شادی کے لئے حد عمر  بلوغت سے تشکیل دی جائے۔ تمام ایسی سائٹس بلاک کرنی چاہئیں جہاں عریانی، فحاشی اور بداخلاقی کے ساتھ آن لائن سیکس کیا جاتا ہو۔ پاکستان میں قانون سازی کی جائے کہ بلوغت کے ساتھ ہی نکاح کرنا ضروری قرار دیا جائے۔ ہم جنس پرستی کی تبلیغ اور تعلیم دینے والے افراد کے خلاف سخت قانون بنائے جائیں، نکاح کو عام کرنے اور شادی کو سستا بنانے کے لئے جہیز اور کھانے دینے کی رسومات پر پابندی عائد کر کے ان کی حد مقرر کی جائے۔

ایک سے زائد شادیوں میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ مرد کو لازمی طور پر پابند بنایا جائے کہ وہ بیویوں کو برابری کے بنیاد پر حقوق دے گا۔ یقین کریں اگر ان باتوں پر عمل ہو جائے تو پاکستان بہترین بااخلاق ملک بن جائے گا اگر ایسا نہیں ہوا تو وہ بدتمیزی کو طوفان برپا ہو گا کہ کسی کی بہن بیٹی کی عزت محفوظ نہیں ہو گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments