نیویارک اور نیو جرسی سے 3 پاکستانی خواتین انتخاب جیتنے کے لیے پرعزم


امریکہ میں بڑے انتخابات جیسے صدر، نائب صدر، کانگریس، مختلف ریاستوں کے گورنرز اور سٹیٹ اسمبلیوں کے انتخابات کے علاوہ بعض ٹاؤنز کے مقامی، ضمنی اور سپیشل انتخابات ہر سال منعقد ہوتے رہتے ہیں۔ یہ انتخابات عموماً نومبر کے مہینے میں کرائے جاتے ہیں۔ اس سے قبل پارٹیوں سے حتمی امیدواروں کے چناؤ کے لیے ابتدائی یا پرائمری چناؤ، جنھیں عرف عام میں ”پرائمریز“ کہا جاتا ہے، امریکہ میں جون کے مہینے میں کرائی جاتی ہیں۔

بعض ریاستیں اپنی سہولت کے مطابق ایسے ابتدائی پارٹی چناؤ مئی کے مہینے میں بھی کروا لیتی ہیں۔ جن امیدواروں نے ایسے انتخابات میں حصہ لینا ہوتا ہے وہ مقررہ تاریخ سے بہت عرصہ پہلے سے اپنی تیاری شروع کر دیتے ہیں۔

امریکہ میں انتخابات میں حصہ لینے والے افراد کو پارٹی ٹکٹ دینے کا فیصلہ پارٹی ہیڈز کی بجائے سیاسی پارٹیوں کے بنیادی یا مقامی پارٹی یونٹ کرتے ہیں۔ اور ایسے امیدواروں کی حتمی منظوری عام پارٹی ووٹرز ”پرائمریز“ کے ذریعے کرتے ہیں۔ امریکہ میں پرائمریز اور عام انتخابات کروانے کی ذمہ داری کسی مرکزی الیکشن بورڈ کی بجائے امریکہ کی تمام کاونٹیز کے اپنے اپنے الیکشن بورڈز کی ہوتی ہے۔

اگلے ماہ جون میں امریکہ کی کئی ریاستوں میں پارٹی امیدواروں کے چناؤ کے لیے ”پرائمریز“ ہونے جا رہی ہیں۔ رواں سال تین ریاستوں، نیو جرسی، ورجینیا اور کیلیفورنیا کے گورنروں کے لیے ووٹنگ ہو گی۔ علاوہ ازیں دیگر کئی ریاستوں کی اسمبلی کے ممبران اراکین سینٹ، مئیرز اور دیگر عہدیداروں کے انتخابات بھی ہوں گے۔

نیویارک اور اس سے ملحقہ ریاستوں نیو جرسی اور کنکٹی کٹ کو ”ٹرائی سٹیٹ“ ایریا کہا جاتا ہے۔ یہاں سے تین پاکستانی امریکن خواتین بھی انتخابات میں حصہ لینے جا رہی ہیں۔ جن کا تعلق نیویارک اور نیو جرسی کی ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے۔

ان پاکستانی خواتین میں نیویارک شہر سے فاطمہ باریاب، نیویارک سٹی کونسل کے حلقہ 25 سے امیدوار ہیں۔ جبکہ دیگر دو خواتین شمع حیدر اور صدف جعفر نیو جرسی کی سٹیٹ اسمبلی کے دو حلقوں سے انتخابات لڑ رہی ہیں۔

تینوں امیدواروں کا تعلق ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ ہے۔ شمع حیدر نیو جرسی کی برگن کاؤنٹی کے اسمبلی ڈسٹرکٹ 37 سے سٹیٹ اسمبلی ممبر کی امیدوار ہیں۔ جبکہ صدف جعفر بھی نیو جرسی کی اسمبلی کے ڈسٹرکٹ 16 سے اسمبلی ممبر کے لیے انتخاب لڑ رہی ہیں۔ اگر مذکورہ خواتین اپنی نشستیں جیت گئیں تو امریکہ میں اپنی اپنی جگہ یہ ایک نیا ریکارڈ ہو گا۔

پاکستانی خواتین اپنے اپنے حلقوں میں پارٹی ٹکٹ کے لیے اگلے ماہ ہونے والی ”پرائمریز“ میں حصہ لینے جا رہی ہیں۔ اگر وہ ان پرائمریز میں کامیاب ہو جاتی ہیں، تو تبھی وہ رواں سال 2 نومبر کو ہونے انتخابات میں حصہ لینے کی اہل ہوں گی۔

نیویارک سٹی کے مئیر اور سٹی کونسل کے اراکین پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے کے لیے پرائمریز (انتخابات) 22 جون اور نیو جرسی میں 8 جون کو منعقد ہوں گی۔ کرونا کی وجہ سے نیویارک میں قبل از وقت ووٹنگ 12 جون سے شروع ہو کر 20 جون تک جاری رہے گی۔ جبکہ حتمی ”ان پرسن پرائمریز“ کی تاریخ 22 جون مقرر ہے۔ تینوں پاکستانی خواتین امیدواروں کے پروفائلز اور تعارف اس طرح سے ہے۔

فاطمہ باریاب:

یہ پہلا موقع ہے کہ نیویارک سٹی میں کوئی پاکستانی امریکن خاتون سٹی کونسل کے رواں سال منعقد ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے جا رہی ہے۔ نیویارک کے جیکسن ہائیٹس ایریا میں پلی بڑھی فاطمہ باریاب نیویارک کی سنٹ۔ جان یونیورسٹی سے گریجوایٹ اور کمیونٹی آرگنائزیشن ”سکھی“ کی کو۔ فاؤنڈر ہیں۔ وہ معروف کمیونٹی رہنما اور ”سکھی“ کے بانی آغا محمد صالح کی صاحبزادی ہیں۔

انجنئیر آغا محمد صالح کم و بیش گزشتہ تیس سال سے ڈایؤرسٹی پلازہ، جیکسن ہائیٹس میں مختلف کمیونٹیز کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ”وہ خاصے پرامید ہیں کہ ان کی موثر انتخابی حکمت عملی کی وجہ سے فاطمہ کامیابی سے ہمکنار ہوں گی۔

نیویارک سٹی کونسل کا حلقہ 25، کوئینز میں مختلف کمیونٹیز، اور ملٹی کلچرل کے گڑھ جیکسن ہائیٹس، آسٹوریا اور المہرسٹ کے کچھ علاقوں پر مشتمل ہے۔

سات لاکھ کی آبادی سے زائد اس حلقے میں دیگر مخلوط کمیونٹیز کے ساتھ ساتھ پاکستانی، بنگلہ دیشی، بھارتی، نیپالی، چینی اور سپینش کمیونٹیز کی اکثریت ہے۔ پرائمریز میں یہاں مختلف کمیونٹیز کے نو امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔ جو امیدوار بھی اپنے زیادہ سے زیادہ سپورٹر ووٹرز کو باہر نکالنے میں کامیاب ہو گیا جیت اسی کی ہو گی۔ کیونکہ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ عام انتخابات کے مقابلے میں پرائمری چناؤ میں ووٹرز زیادہ دلچسپی اور گرمجوشی کا مظاہرہ نہیں کرتے۔

ایک قابل ذکر بات یہ ہے کہ بنگلہ دیشی کمیونٹی کا یہاں اس بار اپنا کوئی امیدوار میدان میں نہیں ہے۔ اس لیے اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس کمیونٹی کے زیادہ تر ووٹ فاطمہ باریاب کو ملیں گے۔

فاطمہ باریاب کی اس دوڑ میں کامیابی کے لیے سب سے بڑا ایج یہی ہو گا۔ دیگر کمیونٹیز کے ساتھ ساتھ پاکستانی کمیونٹی کے بھی یہاں کافی ووٹ تو ہیں۔ تاہم روایتی طور پر پاکستانی ووٹرز زیادہ سرگرمی سے اور متحد ہو کر انتخابات میں حصہ نہیں لیتے۔ اگر اس بار انہوں نے یکجا ہو کر فاطمہ کو سپورٹ کیا تو اس کی کامیابی کے روشن امکانات ہیں۔ فاطمہ باریاب کے مقابل دیگر نمایاں امیدواروں میں شیکھر کرشنن، یی اینڈی چن، الفانسو کیوریز، کیرولین ٹریرن اور مینول پئیرز شامل ہیں۔

فاطمہ باریاب نے گزشتہ ہفتے انتخابات میں حصہ لینے والے اپنے مدمقابل دیگر امیدواروں کے ساتھ زوم پر ہوئے ایک انتخابی مباحثہ، جس کا اہتمام ایک این جی او ”ادیکار“ نے کیا تھا، میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ”ان کے حلقے میں آباد دیگر کمیونٹیز ان کے لیے اجنبی نہیں ہیں۔ وہ بچپن سے ان سب کے درمیان رہتی اور کام کرتی چلی آ رہی ہیں۔ ہم ایک دوسرے کے ساتھ بڑے خوشگوار ماحول میں ملتے ہیں۔ انگریزی کے علاوہ اردو اور ہندی زبان نیپالی، تبتن، بنگلہ دیشی اور بھارتی کمیونٹی کے لوگ بخوبی سمجھتے اور بولتے ہیں۔ یہ زبان بھی ان سب کمیونٹیز میں ایک پل کا کردار ادا کرتی ہے۔ ان سب کمیونٹیز کی سپورٹ سے وہ اس انتخاب میں کامیابی حاصل کریں گی“ ۔

شمع حیدر:

نیویارک کی طرح نیو جرسی میں بھی پاکستانی کمیونٹی کی ایک کثیر تعداد آباد ہے۔ جہاں سے اب کئی ایک باصلاحیت خواتین دیگر شعبوں کے ساتھ ساتھ امریکہ کے انتخابی میدان میں بھی اتر رہی ہیں۔ جن میں سے ایک شمع حیدر بھی ہیں۔

پاکستانی امریکن شمع حیدر ایک تجربہ کار اور سینئیر پروفیشنل خاتون ہیں۔ وہ قبل ازیں نیو جرسی کی برگن کاؤنٹی کے علاقوں ”Tenafly“ اور ”اینگل وڈ“ سے بطور کونسل وویمن منتخب ہو چکی ہیں۔ انہوں نے ٹینفلی کے مئیز کے انتخاب میں بھی حصہ لیا تھا۔

شمع حیدر آج کل ٹینفلی بورو کی ڈیموکریٹک پارٹی کی چیئر کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ برگن کاؤنٹی کی ڈیموکریٹک آرگنائزیشن کے علاوہ، ٹینفلی کے میئر مارک زینا، نیو جرسی کے گورنر فل مرفی، نیو جرسی سینٹ مجارٹی لیڈر لوریٹا وئنیر برگ اور ٹینفلی کونسل مین ڈئنیل پارک سمیت کئی اہم سیاسی شخصیات انہیں انڈورس کر چکی ہیں۔

شمع حیدر جو امریکہ میں پاکستانی کمیونٹی کے حلقوں میں زیادہ تر شمع بنیاد حیدر کے نام سے جانی جاتی ہیں۔ وہ معروف ڈاکٹر بنیاد حیدر مرحوم کی اہلیہ ہیں۔ اور ”آرٹس ہیوری زن“ نامی تنظیم سے بطور ڈویلپمنٹ ڈائریکٹر ریٹائرڈ ہوئی ہیں۔

شمع نیو جرسی کی برگن کاؤنٹی میں مختلف حیثیتوں میں کام کر چکی ہیں۔ جس میں ’برگن کاؤنٹی کمیشن آن دی سٹیٹس آف ویمن‘ ، ’برگن کاؤنٹی ہیومن سروسز ایڈوائزری کونسل‘ اور ’چیئرپرسن آف دی ٹینفلی بزنس ڈویلپمنٹ کمیٹی‘ شامل ہیں۔

امریکہ منتقل ہونے سے قبل شمع حیدر سابق پاکستانی خاتون اول محترمہ نصرت بھٹو کی سیکریٹری رہ چکی ہیں۔ وہ محترمہ شہید بے نظیر کے بھی کافی قریب تھیں۔ شمع حیدر کو متعدد بار نیو جرسی میں واقع اپنے گھر میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی میزبانی کا شرف بھی حاصل رہا۔ جہاں محترمہ نے متعدد مواقع پر اپنے قیام امریکہ کے دوران اہم شخصیات سے ملاقاتوں کے علاوہ پریس کانفرنسیں بھی منعقد کیں۔

شمع حیدر بطور ممبر نیو جرسی سٹیٹ اسمبلی اپنی کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ”یہ انتخاب وہ اس لیے لڑ رہی ہیں، کیونکہ وہ چاہتی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ مسلم خواتین انتخابی عمل کا حصہ بن کر ٹیبل کی ایک طرف بیٹھیں۔ اور اقلیت میں ہونے کے باوجود ان کی آواز کو سنا جائے اور ایسا تبھی ہو سکتا ہے جب ہم یہاں کے انتخابی عمل کا حصہ بنیں گے“ ۔

نیو جرسی کی برگن کاؤنٹی میں شمع حیدر کا حلقہ انتخاب ڈسٹرکٹ 37، میونسپلیٹز آف الپائن، بوگوٹا، کرسیکل، اینگل وڈ، اینگل وڈ کلفیز، فورٹ لی، ہیکن سیک، لیونیا، نارتھ ویل، پیلی سائدز پارک، راک لیگ، ٹی نیک اور ٹینفلی پر مشتمل ہے۔

یہاں رجسٹرڈ ڈیموکریٹک ووٹر 48.4 فیصد اور رپبلکن 37 فیصد ہیں۔ دو لاکھ اکیس ہزار چھبیس آبادی پر مشتمل اس حلقے میں 52.6 فیصد سفید فام، 16.1 فیصد سیاہ فام، 18.65 فیصد ایشیئشن آباد ہیں۔ دوسیٹوں پر مشتمل اس حلقے میں 8 جون کو ہونے والی پرائمریز میں شمع حیدر اور ایلن پارک کا مقابلہ لورین ڈئٹن اور جروان رومنی رائس سے ہو گا۔

شمع حیدر سابق صدر آصف علی زرداری کی پولئٹکل سکریٹری اور سابق ایم این اے رخسانہ بنگش کی ہمشیرہ ہیں۔ رخسانہ بنگش شہید محترمہ بے نظیر کی بھی معاونت کرتی رہیں۔ شمع حیدر کے والد محمد اسلم پاکستان میں بطور وفاقی سکریٹری کام کر چکے ہیں۔

صدف جعفر:

نیو جرسی کی سمرسٹ کاؤنٹی میں مقیم یونیورسٹی پروفیسر اور پاکستانی امریکن 38 سالہ صدف جعفر امریکی شہر شکاگو میں پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ کا تعلق پاکستان کے شہر کراچی سے ہے۔ جبکہ والد کی پیدائش یمن کے شہر عدن کی ہے۔ 2011 ء میں ان کی شادی ڈئنیل شیفلڈ سے ہوئی جو پرنسٹن یونیورسٹی میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔ دونوں کی ملاقات دوران تعلیم ہارورڈ یونیورسٹی میں ہوئی تھی۔

2019 ء میں صدف جعفر اس وقت خبروں کی زینت بنیں جب انہیں نیوجرسی کے مونٹگیمری ٹاؤن کی میئر شپ کے لیے منتخب کیا گیا۔ یہ بلاشبہ کسی پاکستانی امریکن کا منفرد اعزاز تھا۔ یہ اعزاز انہیں بطور میئر دو بار ملا۔ وہ نیو جرسی میں پہلی ساؤتھ ایشیئن خاتون ہیں جنھیں اپنی صلاحیتوں کی بنا پر یہ موقع میسر آیا۔

صدف جعفر اس وقت امریکہ کی پرنسٹن یونیورسٹی میں بطور پوسٹ ڈاکٹر یل ریسرچ ایسوسی ایٹ برائے ساؤتھ ایشین سٹڈیز پڑھا رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ کئی سالوں سے صدف وویمن ایمپاورمنٹ کے لیے مختلف پلیٹ فارموں سے سرگرمی کے ساتھ مصروف عمل ہیں۔

نیو جرسی سٹیٹ اسمبلی کا ڈسٹرکٹ 16 دو سیٹوں پر مشتمل ہے۔ اس ڈسٹرکٹ میں ہنڑ ڈن، مرسر، مڈل سکس کاونٹی کے علاقے برانچ برگ، ڈیلاوئیر، فلمگٹن، ہلز بورو، مینولز، میلسٹون، منٹگمری، پرنسٹن، ریرٹن، ریڈنگٹن، روکی ہل، سمرویل، ساؤتھ برنزوک اور سٹوکٹن شامل ہیں۔

شامل ہیں۔ 2010 ء کی مردم شماری کے مطابق اس حلقے میں 78.3 فیصد سفید فام، 12.8 فیصد ایشیئن، 3.5 فیصد سیاہ فام/افریقین، 10.6 فیصد ہسپانوی جبکہ 3 فیصد دیگر کمیونٹیز کے لوگ آباد ہیں۔ سوا دو لاکھ سے زائد کی آبادی کے اس حلقے میں ایک لاکھ چھیاسٹھ ہزار تین سو انچاس رجسٹرڈ ووٹ ہیں۔

8 جون کو ہونے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخابات میں اس حلقے سے صدف جعفر کے مقابلے پر موجودہ ممبر اسمبلی رائے فیرائے مین اور فارس زوائرن ہیں۔ مذکورہ حلقے میں 34 فیصد ڈیموکریٹک اور 24 فیصد رپبلکن رجسٹرڈ ووٹر ہیں۔

صدف جعفر نے امریکہ کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے سکول آف فارن سروس سے بیچلر ڈگری جبکہ پی۔ ایچ ڈی ہارورڈ یونیورسٹی سے ”ایسٹرن لنگوئیجز اور سولئزیشن“ میں مکمل کی۔ صدف جعفر اپنی اکیڈمک مصروفیات کے علاوہ ”دی نیو ایجنڈا“ نامی تنظیم کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ممبر ہیں۔ یہ تنظیم خواتین کی معاشی استعداد کار بڑھانے اور جنسی ہراسمنٹ سے بچاؤ کے لیے کام کرتی ہے۔

صدف ساؤتھ ایشئین کمیونٹی میں اپنی متحرک شخصیت اور ملنسار طبیعت کی وجہ سے کافی ہردلعزیز ہیں۔ وہ ”انسپئرنگ ساؤتھ ایشئین امریکن وویمن“ (ISAAW) نامی گروپ کی بانی ممبر ہیں۔ جو نیو جرسی میں ساؤتھ ایشئین کمیونٹی کی خواتین میں زیادہ سے زیادہ ”سوک سرگرمیوں“ کو ابھارنے پر زور دیتا ہے۔

نیو جرسی کے موجودہ گورنر فل مرفی نے جو رواں سال اپنی دوسری ٹرم کے لیے گورنر کا انتخاب لڑ رہے ہیں نے صدف جعفر کی سمرسٹ کاؤنٹی کے ڈسٹرکٹ 16 سے اسمبلی ممبر کے لیے ”انڈورسمنٹ“ کی ہے۔

صدف جعفر مونٹگمری ٹاؤن شپ میں اپنی میئر شپ کی دو ٹرمز پوری کرنے کے بعد ڈسٹرکٹ 16 میں اسمبلی ممبر کی ایک مضبوط امیدوار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ”انہیں احساس ہوا کہ تبدیلی لانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ منتخب عہدیدار بنیں اور اپنے کارکنوں کی باتیں سنیں۔ جس عہدیدار نے اپنے مقاصد اور کارکنوں کی اقدار کو بانٹ لیا تو یہی وہ سب سے زیادہ متاثر کن چیز ہو گی جو اسے لوگوں کے لئے نفع بخش فیصلے کرنے کی طاقت مہیا کرے گی“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments