فلک زاہد کا ناول : قدیم چرچ


تبصرہ : محمد الیاس کاکڑ
———-

مجھے یاد پڑتا ہے کہ بچپن کے دنوں میں ’پاکستان ٹیلی ویژن‘ پر ”عینک والا جن“ کے نام سے ایک ڈرامہ چلتا تھا جس کو ہم سب بچے بڑے شوق اور انہماک سے دیکھا کرتے تھے۔ اس ڈرامہ میں جادوئی کردار مختلف طریقوں سے اپنے شائقین کو محظوظ کرتے تھے، بلاشبہ وہ بڑا سنہری دور تھا۔ تب سے لے کر ادب کی ڈراؤنی (Horror) صنف سے کبھی واسطہ نہیں پڑا نہ کوئی ایسی کتاب ہاتھ آئی اور نا ہی ایسی کوئی فلم دیکھنے کا اتفاق ہوا۔ حال ہی میں مجھے نسل نو کی ابھرتی ہوئی مصنفہ اور کالم نگار محترمہ فلک زاہد صاحبہ کا ناول ”قدیم چرچ“ پڑھنے کا موقعہ ملا۔

یہ ناول میرے لئے معمول سے بالکل ہٹ کر ایک اچھوتا موضوع اور متنوع کردار لے کر آیا، کیونکہ ادب کی دوسری اصناف کے برعکس ہارر یا مسٹری میں ڈر خوف اور تجسس کا عنصر زیاد ہوتا ہے۔

مصنفہ موصوف نے ایک بظاہر مشکل صنف تحریر کا انتخاب کیا ہے، لیکن بلاشبہ اسے بڑی خوبصورتی سے نبھایا بھی ہے۔ ہمارے ہاں اردو زبان میں اس صنف پر بہت تھوڑا لکھا اور پڑھا گیا ہے۔ وہ اس کتاب سے پہلے ’بھوتوں کا تاج محل‘ اور ’15 پر اسرار کہانیاں‘ جیسی کتابیں بھی تخلیق کرچکی ہیں۔ مذکورہ ناول میں کہانی کا تانا بانا ایک قدیم کیتھولک چرچ سے بنا گیا ہے۔ رابن نامی ایک نوجوان جو کہ والد کے زندہ ہونے کے باوجود ان کے سایہ شفقت سے محروم ہوتا ہے اور ان کی زندگی میں واحد سہارا اور دوست ان کی اکلوتی بہن ( وینیسا ) ہوتی ہے۔

اچانک کسی دن نوجوان ایک عجیب و غریب عارضہ کا شکار ہوجاتا ہے، جس کو مصنفہ نے (Succubus) کا نام دیا ہے، جس میں وہ پریشان کردینے والے خواب دیکھا کرتا ہے۔ اسی دوران ان کی بہن بے یار و مدد گار ان سب حالات کا مقابلہ کر رہی ہوتی ہے۔ اس پراسرار حالت کا نوجوان کی جسمانی قوت پر بہت اثر پڑتا ہے اور وہ کافی کمزور ہوجاتا ہے بالآخر بہت سی مشکلات کے بعد اور ’جنیلا‘ نامی ایک ماہر امراض معالجہ کی مدد سے وہ نارمل حالت میں آ جاتا ہے۔

اس تمام پریشان کن صورت حال میں ان کے والد ان کا ساتھ نہیں دیتے۔ مگر ایک وقت ضرور آتا ہے جب ان کی والد کو بھی اپنے بیٹے پر رحم آ جاتا ہے، تب جاکر ناول کا اختتام ایک خوبصورت ماحول میں ہوجاتا ہے۔ اس ناول میں عجیب و غریب واقعات اور ناممکنات آپ کو ایک لمحے کے لیے پریشان ضرور کردیں گے۔ کتاب پڑھتے پڑھتے آپ جہاں تجسس کا شکار ہوں گے وہیں پر آپ اچانک کسی انہونی کی وجہ سے خوف محسوس کرنے لگتے ہیں۔

یہ ناول جہاں مافوق الفطرت مخلوق کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے وہیں اس میں بے شمار اسباق بھی مضمر ہیں۔ یہ ایک منفرد کہانی ہے اور اس میں کامل منظر نگاری کی گئی ہے۔ اس ناول میں آپ کو بہن بھائی کی حقیقی محبت کی ایک انوکھی جھلک نظر آئے گی۔ رابن اور وینیسا ایک دوسرے سے بہت محبت کرنے والے بہن بھائی بلکہ اچھے دوست بھی ہیں۔ وہ دونوں ایک دوسرے کے لیے ایک سپورٹ سسٹم ہوتے ہیں اور دراصل یہی اس رشتے کی خوب صورتی ہے۔

دوسری جانب والدین کی رہنمائی ہر انسان کو قدم قدم پر درکار ہوتی ہے اور ان کا وجود ایک قوت بخشتی ہے۔ رابن اور وینیسا کے ساتھ ان کے والد کا رویہ غیر مناسب ہوتا ہے اور اس کا ان دونوں بہن بھائی کی زندگی پر بہت منفی اثر پڑتا ہے۔ وہ دونوں خود کو ہر وقت محروم تصور کرتے ہوتے ہیں۔

یہ ناول پڑھتے ہوئے آپ ضرور اس امر کا اظہار کریں گے کہ بلاشبہ اس مملکت خداداد پاکستان کی سرزمین بہت زرخیز ہے۔ اس زمین میں بسنے والے انسان ہیرے ہیں۔ اگر صحیح پلیٹ فارم مہیا کیا جائے تو بے شمار کامیابیوں کا حصول ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ ناول کی مصنفہ ایک کم عمر لڑکی ہے جو کہ ابھی انٹرمیڈیٹ کی طالبہ ہے مگر ان کی تخلیق کو دیکھ کر ہرگز آپ کو یہ محسوس نہیں ہوگا۔

ان کا ایک سفرنامہ بھی شائع ہونے کے لئے تیار ہے جو کہ ممکنہ طور پر بہت جلد کتابی صورت میں چھپ کر ہمارے ہاتھوں میں ہوگا۔ بہرحال قدیم چرچ اپنے قاری کو ایک ایسی کیفیت سے آشنا کر دینے والا ناول ہے کہ پڑھتے ہوئے بارہا رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور سانس ساکن ہو جاتی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments