دیکھو حامد سے آنکھیں بند کرو جوناتھن تک


جوناتھن، یہ ریپ شیپ کی بات نہ کرو۔ اس سلسلے میں ویسٹ کو کچھ نہیں پتا اور مجھے ویسٹ کا بہت علم ہے۔ یہ پاکستانی عورتوں کے ریپ والے مسئلے پر جنرل مشرف نے کچھ روشنی ڈالی تھی کہ اس کے بعد امیگریشن میں کچھ آسانی ہو جاتی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ جنرل مشرف ملک سے باہر رہتے ہیں جب کہ مختاراں مائی مظفرگڑھ ہی میں مقیم ہیں۔ پھر کچھ بات پی ٹی آئی کے پسندیدہ پولیس چیف لاہور نے بتائی تھی کہ عورت رات کو گھر سے اپنے تین بچوں کے ساتھ نکلے اور گاڑی کی پٹرول گیج بھی چیک نہ کرے تو پھر ریپ تو ہو گا۔ باقی ماندہ حقائق میں بتا چکا ہوں لیکن آج اور بھی واضح کر دیتا ہوں۔ پاکستان میں عریانی بہت بڑھ گئی ہے، عورتیں تھوڑے تھوڑے کپڑوں میں ہوتی ہیں۔ اب نائٹ کلب کی بھی اجازت نہیں ہے تو پھر صرف ریپ یا بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا راستہ ہی بچتا ہے۔ کیونکہ پاکستانی مرد یورپین مردوں کی طرح روبوٹ تو ہیں نہیں۔

دیکھو حامد، اوہ معافی چاہتا ہوں، دیکھو جوناتھن، میں تو میڈیا میں بہت مشہور ہوں۔ مجھے سارے لوگ جانتے ہیں۔ حامد بہت شوق سے میرے انٹرویو لیتا تھا۔ میں نے کورپشن کا مسئلہ یہیں سے تو اٹھایا تھا۔ میں شریفوں کو جتنا رگڑتا تھا سعودیہ والے شریف اتنا ہی خوش ہوتے تھے۔ میں نے اپنے کزنوں کے ساتھ مل کر بہت کام کیے ہیں۔ سب کے ساتھ کرکٹ کھیلا ہوں، ماجد خان کے ساتھ لڑائی کی اور طاہر القادری کے ساتھ دھرنا دیا۔ چوبیس گھنٹے کیمرے میرے کنٹینر پر رہتے تھے۔ ٹی وی چینل میری وجہ سے بہت مشہور ہوئے۔ جوناتھن تم بھی بہت مشہور ہو جاؤ گے۔ تمھارے ساتھ انٹرویو میں بھی میں ایسی ایسی عقل کی باتیں کروں گا کہ بڑی ریٹنگ آئے گی۔

دیکھو جوناتھن، یورپ کو میرے سے زیادہ کوئی نہیں جانتا۔ پہلے تو یہ صرف یک طرفہ گیم تھی لیکن اب یورپ مجھے بھی جان رہا ہے۔ یہ بھی میں جانتا ہوں کیونکہ اب جمائمہ اب خوش ہوتی ہے۔ ایسے سمجھو کہ یورپ کے لوگ اب جان گئے ہیں کہ جمائمہ واپس کیوں لوٹ آئی ہے۔ بلکہ کچھ تو یہ بھی کہنے لگے ہیں کہ اتنا عرصہ کیسے گزار لیا۔

دیکھو جوناتھن، میں تو مغرب کو بہت جانتا ہوں، میں تو ساری دنیا کو جانتا ہوں۔ پاکستانیوں کو تو ویزے ہی نہیں ملتے تھے لیکن مجھے کبھی پرابلم نہیں ہوا کیونکہ اللہ کا دیا ہوا سب کچھ تھا میرے پاس۔ میں کرکٹ کھیلتا تھا۔ یہ جو بائیڈن میری بات سمجھ ہی نہیں رہا۔ کیونکہ میں یورپ کو بہت جانتا ہوں لیکن تم اور وہ مشرق کو نہیں جانتے۔ ٹرمپ بہت اچھا تھا۔ وہ کرکٹ کو بھی سمجھتا تھا۔ میں جب وائیٹ ہاؤس گیا تو اسے فاسٹ باؤلنگ کا بتایا۔ پوچھنے لگا کہ کرکٹ کیا ہوتی ہے؟ میں کچھ بتانے ہی والا تھا کہ وائٹ ہاؤس کا خانساماں بیچ میں بول پڑا اور اس نے بتایا کہ یہ گالف اور گلی ڈنڈے کے درمیان کی چیز ہوتی ہے۔ کیونکہ اس کی بال بڑی اور بیٹ چھوٹا ہوتا ہے۔ خیر شکر ہے کہ بات ٹرمپ کی سمجھ میں آ گئی اور وہ خوش ہو گیا۔ ہماری دوستی ہو گئی۔

دیکھو جوناتھن مجھے ٹرمپ کی دوستی پسند تھی لیکن مودی بیچ میں آ جاتا تھا۔ میں نے ٹرمپ سے پوچھا کہ تم میرے دوست ہو تو مودی کے دوست کیسے ہو سکتے ہو اس کے ساتھ کٹی کرو۔ پھر اس نے مجھے سمجھایا کہ ہم تینوں ایک جیسے ہیں۔ ہم تینوں ہی عبادت گزار لوگ ہیں اور ہماری ترجیحات ایک جیسی ہیں۔ ہم سوورگ میں جائیں گے۔ محض چند سو کروڑ لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کے لیے ہم اپنی آخرت اور حکومت داؤ پر نہیں لگا سکتے۔ ہماری مقبولیت پر کوئی شک ہے تو ہمارے ملکوں میں عورتوں اور مذہبی یا نسلی اقلیتوں سے پوچھ لیں کہ انڈیا میں گائے، پاکستان میں رحونیت و جنات اور امریکہ میں نازی گوروں کی کیا اہمیت ہے۔ بس مودی ایک مسئلے پر ہم سے پیچھے ہے۔ یہ کمزوری ہم تینوں کی تھی۔ مودی کی کمزوری میری اور ٹرمپ کی کمزوری سے مختلف تھی گو کہ مضمون ایک ہی تھا۔

دیکھو جوناتھن بات ہو رہی تھی جو بائیڈن اور میری دوستی کی۔ اب یہاں پر جو بائیڈن روندی مار رہا ہے۔ اگر اس کو اس بات سے تکلیف ہے کہ میں ٹرمپ کا دوست تھا تو مودی اور ٹرمپ کی یاری تو بہت ہی زیادہ تھی لیکن اس نے مودی کو دوست بنا لیا ہے اور میں ابھی تک انتظار میں ہوں کہ کب میرا فون اٹھائے گا۔ حالانکہ مجھے تو اللہ نے سب کچھ دے رکھا تھا۔ میں وہ واحد شخص تھا جس کو وزیراعظم بننے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔ جنرل شجاع پاشا نے یہ بات جو بائیڈن کو نہیں بتائی۔ میں سوچتا ہوں کہ یہ پیغام ریمنڈ ڈیوس کے ساتھ چلا جاتا تو اچھا ہوتا۔ لیکن جو بائیڈن کو پتا ہونا چاہیے کہ ہم امریکہ کو اڈے تب ہی دیں گے جب وہ میرا فون اٹھائے گا۔ یا چلو اب بزی ہے تو نہ اٹھائے لیکن کہہ تو دے کہ پھر کبھی جب فارغ ہو گا تو فون اٹھا لے گا۔

اور ہاں پہلے بھی جو بائیڈن نے ماحولیات والی کانفرنس میں مجھے نہ بلا کر زیادتی کی ہے۔ اگر وہ بلا لیتا تو سب سے پہلے میں انہیں بتاتا کہ ماحولیاتی تبدیلی کیا ہوتی ہے۔ اور روحانیت کی سپر سائنس، جنات اور مولانا طارق جمیل کی دعاؤں سے ایسا ماحول بنا سکتے ہیں کہ جس میں ہلکی سی بو تو ہو گی لیکن صرف نئے آنے والوں کے لیے اور وہ بھی اگربتی سے گزارا چلا لیں گے۔

ویسٹ کو اسلاموفوبیا پر آپ نے خط لکھا تھا لیکن چین میں مسلمانوں کے حوالے سے۔ اب تم دیکھنا بند کرو جوناتھن، اپنی آنکھیں بند کرو۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments