نئے سال کے نئے خواب


بعض لوگ اندھیری راتوں کو بند آنکھوں سے ڈراؤنے خواب دیکھتے ہیں اور سارا دن پریشان رہتے ہیں اور اگر ان کی پریشانی وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جائے تو کسی ماہر نفسیات کو تلاش کرتے ہیں اور بعض لوگ دن کے وقت کھلی آنکھوں سے سنہری اور سہانے خواب دیکھتے ہیں اور پھر ان خوابوں کو حقیقت بناتے ہیں۔ میں بھی ہر سال چند تخلیقی خواب دیکھتا ہوں اور پھر ان خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔

پچھلے سال کرونا وبا کی پابندیوں کے باوجود میں نے کچھ تخلیقی خواب پورے کیے۔ اس سلسلے میں سانجھ پبلشرز لاہور کے امجد سلیم نے میری بہت مدد فرمائی۔ انہوں نے وجاہت مسعود اور تنویر جہاں کے مشورے پر عمل کرتے ہوئے میرے کالموں کا مجموعہ۔ آدرش۔ اور افسانوں کا مجموعہ۔ دیوتا۔ چھاپا اور اس سال وہ میری شاعری کا مجموعہ۔ خواب در خواب۔ چھاپ رہے ہیں۔

اس نئے سال میں نے دو نئے تخلیقی خواب دیکھے۔ پہلا خواب ڈاکٹر بلند اقبال کے ساتھ مل کر دیکھا ہے۔ ہم دونوں نے پچھلے دو سالوں میں کینیڈا ون ٹی وی کی معاونت سے۔ دانائی کی تلاش۔ کے ساٹھ پروگرام پیش کیے۔ ان پروگراموں کو ہمارے دوست عبدالستار نے بڑی محنت اور محبت سے لکھ کر۔ دانائی کا سفر۔ کے نام سے لاہور سے چھپوایا۔ اس سال ہم اس پروگرام کی نئی سیریز پیش کریں گے جس کا موضوع۔ ادب عالیہ ’ادیب اور سماج۔ ہو گا۔ اس سیریز میں ہم عالمی ادب کے بیس ناول اور ناول نگار چنیں گے اور ان پر تبادلہ خیال کریں گے۔ ان ناول نگاروں کا تعلق یورپ‘ شمالی امریکہ ’جنوبی امریکہ‘ مشرق وسطیٰ اور ایشیا سے ہو گا۔ پہلا ناول البرٹ کیمو کا THE STRANGERاور دوسرا ناول ژاں پال سارتر کا NAUSEAہو گا۔ ہم ان ناولوں کے ساتھ ساتھ بیسویں صدی کے مختلف نظریوں اور فلسفوں پر بھی اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔

جب میں نے اس سیریز کا ذکر ’ہم سب‘ کے مدیر اعلیٰ وجاہت مسعود سے کیا تو انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر ڈاکٹر بلند اقبال ان پروگراموں کو لکھوا سکیں تو وجاہت مسعود ان علمی و ادبی مکالموں کو ’ہم سب‘ پر شائع کریں گے اور ساتھ ہی یو ٹیوب کا لنک لگا دیں گے تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ادب عالیہ کے بارے میں گفتگو سے محظوظ و مستفید ہو سکیں۔

میں نے دوسرا تخلیقی خواب اپنی گرین زون کمیونٹی کی رفقا کار ثمر اشتیاق اور زہرا نقوی کے ساتھ مل کر دیکھا ہے۔ ہم ہر ماہ دو گھنٹے کے گرین زون سیمینار کا انتظام و اہتمام کریں گے جس میں دو دوست اپنا نفسیاتی مسئلہ پیش کریں گے ’حاضرین اپنی رائے دیں گے‘ سوال پوچھیں گے اور آخر میں گرین زون ٹیم کے ممبر زہرا نقوی ’ثمر اشتیاق اور خالد سہیل اپنے مشورے بھی دیں گے اور سوالوں کے جواب بھی۔

ہمارا اس سال کا پہلا پروگرام سولہ جنوری کو منعقد ہوا اور بہت کامیاب رہا۔ ہمارا دوسرا پروگرام اتوار تیرہ فروری کو ہو گا۔ جو دوست وہ پروگرام دیکھنا چاہتے ہیں وہ فیس بک کے گرین زون کمیونٹی کے پیج پر اپنا نام اور ای میل ایڈریس لکھ دیں ہم سیمینار سے ایک دن پہلے انہیں زوم لنک بھیج دیں گے۔

جو دوست اپنے نفسیاتی مسئلے کے بارے میں گرین زون کمیونٹی سے ایک گھنٹے کا مفت مشورہ حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ اپنی زندگی اور نفسیاتی مسئلے کی تفاصیل مجھے میرے ای میل ایڈریس

welcome@drsohail.com

پر روانہ کر دیں۔ میں ان کے مسئلے کو گرین زون ٹیم کے سامنے پیش کروں گا اور اگر ممکن ہوا تو انہیں اس سال کے کسی مہینے کے سیمینار میں اپنا مسئلہ پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا۔

میں ’ہم سب‘ کے مدیران اور تنویر جہان کا ایک مرتبہ پھر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے مجھے یہ مشورہ اور موقع دیا کہ میں ’ہم سب‘ کے دوستوں سے ان کے نفسیاتی مسائل کے بارے میں مکالمہ کر سکوں۔ ہم نے دوستوں کے لیے فیس بک پر گرین زون کمیونٹی کا پیج بنایا ہے۔ اس کمیونٹی میں اب تک چودہ سو سے زیادہ لوگ شامل ہو چکے ہیں۔ یہ ممبر باقاعدگی سے مختلف نفسیاتی مسائل پر تبادلہ خیال کرتے رہتے ہیں۔ ان ممبرز میں طالب علم بھی شامل ہیں اساتذہ بھی ’نفسیاتی مسائل سے نبرد آزما ہونے والے لوگ بھی شامل ہیں اور ماہرین نفسیات بھی۔ میں گرین زون کمیونٹی کے والنٹیئرز کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو کسی طمع یا لالچ کے بغیر ہماری مدد کرتے ہیں اور عوام و خواص کی خدمت خلق کرتے ہیں۔ ذہنی صحت کے بارے میں تعلیم ذہنی بیماری کے ٹیبو اور سٹگما سے نبرد آزما ہونے میں ہماری مدد کرتی ہے۔

ہم سب اس حقیقت سے آشنا ہیں کہ ہماری قوم کے بہت سے مردوں ’عورتوں اور بچوں کو ذہنی صحت کی تعلیم کی ضرورت ہے۔ گرین زون کمیونٹی وہ تعلیم مفت فراہم کر رہی ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استفادہ کر کے ذہنی طور پر صحتمند زندگی گزار سکیں۔

یہ ہمارے نئے سال کے نئے خواب ہیں۔ اگر آپ چاہیں تو آپ ہمارے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنے میں ہمارے ساتھ شامل ہو کر خدمت خلق کر سکتے ہیں اور دانائی کی تلاش کے سفر میں ہمارے ہمسفر بن سکتے ہیں۔ اس دانائی کے سفر میں ہم صدیوں کی دانائی کے اجتماعی ورثے سے بہت کچھ سیکھتے ہیں جو ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر بہتر انسان بننے اور بہتر زندگی گزارنے کی تحریک و ترغیب بخشتے ہیں۔ سرخ فام انڈین سردار بلیک الک نے فرمایا تھا

NO GREAT THING CAN BE DONE BY ONE PERSON ALONE

ڈاکٹر خالد سہیل

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ڈاکٹر خالد سہیل

ڈاکٹر خالد سہیل ایک ماہر نفسیات ہیں۔ وہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔ ان کے مضمون میں کسی مریض کا کیس بیان کرنے سے پہلے نام تبدیل کیا جاتا ہے، اور مریض سے تحریری اجازت لی جاتی ہے۔

dr-khalid-sohail has 690 posts and counting.See all posts by dr-khalid-sohail