مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس: یتیم بچوں کا مثالی رہائشی تعلیمی ادارہ


اسلام میں یتیم بچوں کی پرورش اور تعلیم و تربیت کی بہت زیادہ اہمیت بیان کی گئی ہے۔ یتیم بچوں کی کفالت کے متعلق اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں ”ویسالونک عن الیتامیٰ قل اصلاحٌ لہم خیرٌ“ (البقرۃ) ترجمہ:اور وہ آپﷺ سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں، ان سے کہو کہ ان کی مدد کرنا بہت اچھا کام ہے۔ (البقرہ) اسی طرح حضور نبی کریم ﷺ کا یتیم بچوں کی پرورش کے بارے میں فرمان ہے ترجمہ: ”میں اور یتیم کی کفالت کرنے والا جنت میں اس طرح ہوں گے یہ کہتے ہوئے آپ ﷺ نے اپنی شہادت اور درمیان کی دونوں انگلیاں ایک ساتھ پکڑ لیں (صحیح بخاری) ۔

ملک کے طول و عرض میں یتامیٰ کی کفالت کے ویسے تو کئی ادارے سرگرم عمل ہیں لیکن پشاور کے مضافاتی علاقے ناصر پور میں قائم مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس اپنی نوعیت کا ایک ایسا منفرد ادارہ ہے جہاں نہ صرف صوبے کے تقریباً تمام اضلاع سے تعلق رکھنے والے پانچ سو سے زائد مختلف عمر کے یتیم بچوں کی کفالت کی جا رہی ہے بلکہ ان بچوں کو اسی ادارے میں قائم سکول میں جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ ووکیشنل ٹریننگ بھی دی جا رہی ہے۔ اس ادارے کی ایک اور منفرد خصوصیت یہاں مقیم بچوں کو کھیل کود کے ساتھ ساتھ دیگر ہم نصابی سرگرمیوں کے بہترین مواقع کی فراہمی ہے۔

دراصل مرسی ایجوکیشن کمپلیکس ناصر پور پشاور میں 50 کنال کے رقبے پر پھیلا ہوا یتیم بچوں کا ایک مستند اور قابل بھروسا رہائشی تعلیمی ادارہ ہے جس کا افتتاح صدر پاکستان نے 1994 میں کیا تھا اور اسے کویت کی خیراتی تنظیموں کی جانب سے جون 2018 تک باقاعدگی سے فنڈز فراہم کیے جاتے تھے۔ یہ ادارہ اب مرسی پاک کے زیر اہتمام چلایا جا رہا ہے اور سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ حکومت خیبر پختونخوا کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔

مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس یتیموں کو مفت بورڈنگ، رہائش، کھانا، یونیفارم، کھیلوں کی کٹ، درسی کتابیں، اسٹیشنری وغیرہ کے ساتھ مفت معیاری تعلیم فراہم کر رہا ہے۔ کیمپس میں حجام کی دکان اور لانڈری کے علاوہ بعض دیگر ضروری سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہاں زیر تعلیم طلباء جب چھٹیوں کے لیے گھر جاتے ہیں توان کو اپنے گھروں سے واپسی کے لیے ٹرانسپورٹ کا کرایہ بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ یہاں قائم اسکول بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن پشاور کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔

یہاں مقیم طلباء کو نرسری سے دسویں جماعت تک اعلیٰ تعلیم یافتہ اساتذہ کے ذریعے تعلیم دی جاتی ہے جب کہ یہاں جاری تعلیمی سرگرمیوں کی نگرانی پی ایچ ڈی ڈاکٹرز پر مشتمل ایک بہترین پیشہ ور ماہرین کی ٹیم کر رہی ہے۔ یہاں طلباء کی صحت کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔ یہاں کلینیکل سائیکالوجسٹ، میڈیکل سپیشلسٹ، مینٹل ہیلتھ سپیشلسٹ اور نیوٹریشنسٹ کی تجربہ کار طبی ٹیم بھی طلباء کی بہترین جسمانی نشو و نما کے لیے سرگرم عمل ہے۔

یہاں تمام طلباء کو کمپیوٹر کی مہارتوں پر عبور حاصل کرنے کی باقاعدہ تربیت دی جاتی ہے جس کے لیے ایک جدید کمپیوٹر لیب بنایا گیا ہے ۔ مباحثے (انگریزی/اردو/پشتو) ، کوئز، قرات اور نعت خوانی کے مقابلے، ڈرامہ اور ثقافتی شو بھی طلباء کی سرگرمیوں کا باقاعدہ حصہ ہیں۔ یہ سرگرمیاں ڈیجیٹل ساؤنڈ سسٹم اور کشادہ اسٹیج کے ساتھ چھ سو افراد کے بیٹھنے کی گنجائش والے کثیر المقصدی ہال میں سرانجام دی جاتی ہیں۔

کیمپس میں تمام جدید سہولیات سے لیس کرکٹ، والی بال، بیڈمنٹن، ٹیبل ٹینس، باسکٹ بال، لانگ جمپ، ہائی جمپ اور فٹ بال گراؤنڈ کے ساتھ ایک خوبصورت مسجد اور لائبریری بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ پیشہ ورانہ تربیتی پروگرام کے تحت الیکٹریشن، آٹو مکینک، کارپینٹر، ریفریجریشن، ائر کنڈیشننگ اور ٹیلرنگ سکھانے کے لیے بھی بہترین بندوبست کیا گیا ہے جس کا مقصد یہاں زیر تعلیم بچوں کو روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ تکنیکی اور فنی مہارت فراہم کرنا ہے۔ یہ تکنیکی سنٹر بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن پشاور کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔ مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس کی ان شاندار خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان کے ادارے ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے جس سے اس ادارے کے ساتھ مالی تعاون کرنے والے مخیر خواتین و حضرات کی عطیات کو ٹیکس سے استثنا کی سہولت حاصل ہے۔

مری کمپلیکس میں قائم آن کیمپس ڈسپنسری ضرورت مند طلباء کو 24 گھنٹے ایمرجنسی دیکھ بھال کرتی ہے اور ضرورت پڑنے پر طلباء کو مفت علاج کے لیے قریبی اسپتالوں کو ریفر کرنے کی سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔ اس ڈسپنسری میں ایک جزوقتی ڈاکٹر کے علاوہ ایک مرد ڈسپنسر چوبیس گھنٹے موجود رہتا ہے۔ یہاں داخلہ لینے کے بعد طلباء کا تفصیلی طبی معائنہ کیا جاتا ہے اور ان کی صحت کا ایک مناسب ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔

یہاں زیر تعلیم بچوں کے لیے صوبے کے اندر اور باہر دیگر اداروں اور قدرتی مقامات کے لیے تعلیمی اور تفریحی دوروں کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہاں مختلف کلاسوں میں زیر تعلیم بچوں پر سالانہ فی بچہ 120,000 روپے کے اخراجات آتے ہیں۔ اس ادارے کی آمدن اور خرچ کا حساب کتاب رکھنے کے لیے میزان بینک میں شریعت کے مطابق زکوٰۃ اور صدقات کے الگ الگ اکاؤنٹس رکھے گئے ہیں۔ جن میں زکوٰۃ اکاؤنٹ نمبر 07010103149200 اور صدقات اکاؤنٹ نمبر 07010103148856 میں جمع کرائے جا سکتے ہیں۔ جب کہ صاحب ثروت افراد مالی تعاون کے علاوہ مختلف اجناس اور دیگر اشیاء ضروریہ کی صورت میں بھی ان یتیم اور بے سہارا بچوں کی کفالت اور مدد میں ادارے کا ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔

مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس کا مشن یہاں زیر تعلیم طلباء کو کو فکری، جسمانی اور روحانی طور پر علم اور ایمان کے ذریعے فضل اور وقار میں بڑھنے کی پوری صلاحیت کے ساتھ ترقی کی مواقع فراہم کرنا ہے تاکہ یہ طلباء یہاں سے فراغت کے بعد اعلیٰ اصولوں پر مبنی پرامن معاشرے کی ترقی میں مثبت کردار ادا کرسکیں۔ جب کہ اس ادارے کا وژن طالب علموں کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ اچھے انسان اور محب وطن پاکستانی شہری کی صفات کے حامل ہوں اور وہ اللہ تعالیٰ اور کائنات کے تعلق کو واضح طور پر سمجھ کر امت مسلمہ کا حصہ بنیں اور انصاف، امن اور ہم آہنگی پر مبنی عالمی معاشرے میں مثبت کردار ادا کر نے کے قابل ہو سکیں۔

مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس کے بنیادی اقدار میں آزادی اظہار رائے (آزادی کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار) ، ٹیم ورک (باہمی تعاون) ، ذاتی ترقی (انفرادی بہتری) ، اعتماد (خود اعتمادی) ، لگن (عزم) ، احترام (ایک دوسرے کا احترام) ، انصاف اور امن (انصاف اور سکون) اور صبر و دیانت داری (ایمانداری) جیسی صفات پیدا کرنا ہے۔

مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس میں صرف یتیموں کو تعلیم و تربیت اور پرورش کی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ داخلے کے لیے یہاں باقاعدہ تحریری امتحان اور انٹرویو لیا جاتا ہے۔ داخلے کے عمل کے لیے نادرا کا جاری کردہ والد کی موت کا سرٹیفکیٹ، طالب علم کی پیدائش کا سرٹیفکیٹ، بچے کے سرپرست کی طرف سے حلف نامہ، قریبی رشتہ داروں سے قومی شناختی کارڈ کی تین کاپیاں، بچہ کی تین عدد تازہ تصاویر، نادرا سے فارم بی اور سرپرست کا ٹیلی فون نمبر پر مشتمل دستاویزات کا جمع کرایا جانا لازمی شرائط ہیں۔

اس وقت مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس میں دیر اور چترال سے 81 طلباء، سوات 31، مردان 21، پشاور 68، نوشہرہ 38، چارسدہ 17، کوہاٹ 35، باجوڑ 13، خیبر 22، کرم 87، شمالی وزیرستان 38، جنوبی وزیرستان 35، مہمند 14، بلوچستان 8 جب کہ کل 508 طلباء زیر تعلیم ہیں۔ ان تمام بچوں کو کیمپس کے تین ہاسٹلوں میں عمر کی بنیاد پر گروپ رہائش کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ یہاں پر تقریباً چھ سو بچوں کے رہائش کا بندوبست موجود ہے۔ جب کہ کلاس رومز کی تعداد انیس ( 19 ) ہے۔

کمپلیکس کی جامع مسجد میں پنج وقتہ نماز کے ساتھ ساتھ قرآن پاک کی ناظرہ، حفظ اور ترجمے کی تعلیم کا بندوبست بھی کیا گیا ہے۔ قرآن پاک کی تعلیم و تربیت کے لیے حفاظ کرام، قاری حضرات اور علماء کی مستند ٹیم موجود ہے۔ روزمرہ کھیل کود کے علاوہ یہاں سالانہ بنیادوں پر کھیلوں کا میلہ ہر سال باقاعدگی سے منعقد ہوتا ہے جس میں مقامی طلباء کے علاوہ شہر کے مختلف سکولوں کے طلباء کو بھی شرکت کی دعوت دی جاتی ہے۔

بچوں کی حوصلہ افزائی کے لیے یہاں ہر سال باقاعدگی سے سالانہ تقریب تقسیم انعامات کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے جس میں ہر کلاس میں نمایاں پوزیشن ہولڈر طلباء کو خصوصی انعامات اور اعزازات سے نوازا جاتا ہے۔ بچوں کے صبح کے ناشتے اور دوپہر اور رات کے کھانے کی تیاری میس انچارج کے زیر نگرانی ہوتی ہے۔ کھانے میں بچوں کی ڈائٹ اور حفظان صحت کے بنیادی اصولوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ کھانے کے شیڈول میں ناشتے کے بعد سکول میں طویل وقفے کے دوران بچوں کو دودھ اور کیک رسک دیے جاتے ہیں۔ اسی طرح دوپہر کے کھانے کے بعد شام کی چائے اور رات کا کھانا دیا جاتا ہے ۔ بچوں کو کھانے میں ہر موسم کے مطابق موسمی پھل بھی بطور ایک متوازن غذا کے فراہم کیے جاتے ہیں۔

بچوں میں پڑھنے کی عادت کی حوصلہ افزائی نیز مختلف موضوعات پر کتابیں پڑھنے کی عادت راسخ کرنے کے لیے مرسی کمپلیکس میں ہزاروں کتب پر مشتمل ایک بہترین لائبریری بھی موجود ہے جو ایک اعلیٰ تربیت یافتہ لائبریرین کی زیر نگرانی چلائی جا رہی ہے۔ اسی طرح بچوں کو صاف ستھرا لباس فراہم کرنے کی غرض سے یہاں جدید مشینری سے لیس لانڈری بھی قائم کی گئی ہے۔ طلباء کے یونیفارم اور بستر کے چادروں کو لانڈری میں دھویا اور استری کیا جاتا ہے۔ ایک معیاری بورڈنگ تعلیمی ادارے کی طرح یہاں کے طلباء کے لیے کیمپس میں بال کٹوانے اور حجامت کے لیے صاف ستھرے آلات کے ساتھ حجام کی موجودگی کو بھی یقینی بنایا گیا ہے ۔

مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس کی ایک خاص اور نمایاں بات یہاں کے طلباء کو مختلف قومی تقریبات منانے کی ترغیب دینے اور ان کو یہ تقریبات منانے کے عملی مواقع فراہم کرنا ہے۔ اسی سلسلے میں یہاں 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس تقریب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا جس کا پہلا حصہ سائنسی مضامین کے ماڈلز اور نمائش پر مشتمل سائنس فیئر کا انعقاد تھا جب کہ تقریب کا دوسرا حصہ اہل کشمیر کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تقریری مقابلوں، ٹیبلوز اور ملی ترانوں کے کلچرل مقابلوں پر مشتمل تھا۔ ان سرگرمیوں کا افتتاح پشاور کی معروف کاروباری شخصیت سینیٹر نعمان وزیر اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر روبینہ گیلانی نے کیا جو اس تقریب کے مہمانان خصوصی تھے

جب کہ اس موقع پر پرائم فاؤنڈیشن کے ایڈوائزر ہیلتھ ایجوکیشن اور معروف ماہر امراض معدہ، آنت و جگر پروفیسر ڈاکٹر نجیب الحق، پرائم یونیورسٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر، زرعی یونیورسٹی پشاور کے سابق وائس چانسلر اور ممتاز زرعی سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر ظہور احمد سواتی، خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور کے سابق وائس چانسلر اور بین الاقوامی شہرت یافتہ ماہر امراض سینہ و دمہ پروفیسر ڈاکٹر ارشد جاوید، ماہر امراض قلب پروفیسر ڈاکٹر عبد الصمد، پرائم انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر سعید انور، مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فقیر انور اور مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس سکول کے پرنسپل ارشد مقصود کے علاوہ مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس کے سرکردہ سپانسرز، اساتذہ کرام، منتظمین اور طلباء کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔

سینیٹر نعمان وزیر نے سائنس فیئر اور کلچرل شو میں طلباء کے اعتماد، علم اور مہارت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔ سینیٹر نعمان وزیر نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کی عمر 67 سال ہو چکی اور اس عرصے میں انہیں درجنوں نجی اور سرکاری سکولوں کا دورہ کرنے اور ان اداروں کے طلباء کی کارکردگی دیکھنے کا موقع ملا ہے لیکن آج کے سائنس فیئر اور کلچرل شو میں مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس سکول کے طلباء نے جس کارکردگی کا مظاہرہ کیا ایسے طالب علم انہوں نے کبھی نہیں دیکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ طلباء انشاء اللہ زندگی میں کسی کا بھی مقابلہ کر نے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے بچوں میں جنرل، جج، ڈاکٹرز، انجینئرز اور سول سرونٹس بننے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں۔ یہاں کی صفائی اور ڈسپلن بچوں کی کارکردگی دیگر اداروں کے لیے بھی قابل تقلید ہے۔ بچوں کی ہیئر کٹنگ اور کپڑوں اور جسم کی صفائی سے لے کر کلاس رومز اور ہاسٹلز کی صفائی مثالی ہے۔ ہم یہاں جو مالی تعاون کرتے ہیں وہ ہمارا دینی اور اخلاقی فریضہ ہے یہ ہمارا کسی پر احسان نہیں ہے۔ انہوں نے طلباء کو ہدایت کی کہ محنت اور لگن سے کوئی بھی ہنر سیکھنے سے کامیاب زندگی آپ کی منتظر ہے۔ آپ نے اپنی سوچ کو ہمیشہ بڑا رکھنا ہے، کامیابی کا راز اپنی سوچ بڑی رکھنے میں پنہاں ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ ہیں ان کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔

ڈاکٹر روبینہ گیلانی نے کہا کہ مرسی کمپلیکس میں بچوں کی تعلیم و تربیت پر جو توجہ دی جا رہی ہے وہ لائق تحسین ہے۔ ان بچوں کے ساتھ مل بیٹھ کر جو اطمینان اور خوشی ملتی ہے اس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ یہاں کے بچوں کے ساتھ ہم جو مالی مدد کرتے ہیں اس پر ہمیں جو قلبی سکون ملتا ہے وہ ناقابل بیان ہے۔ یہاں کے بچے، اساتذہ اور انتظامیہ قابل مبارک باد ہیں جو اس ادارے کو کامیابی سے چلا رہے ہیں۔ مسائل اور مشکلات سے گھبرانا نہیں ہے بلکہ ہمیں ثابت قدمی سے پیش آمدہ مشکلات کا مقابلہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشن کو میرا بیٹا زرک وزیر اور میری بہو ڈاکٹر رئیسہ اسی جذبے سے جاری رکھیں گے۔

قبل ازیں سینیٹر نعمان وزیر اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر روبینہ گیلانی نے سائنس فیئر کا افتتاح کیا جس میں 35 کے قریب سائنسی ماڈلز پر مشتمل سٹالز لگائے گئے تھے جن میں بیالوجی، کیمسٹری، فزکس، ریاضی، اسلامیات اور تاریخ پر مبنی ماڈلز کے ذریعے طلباء کی صلاحیتوں کا اظہار کیا گیا تھا۔ تقریری مقابلوں میں سبحان اللہ طالب علم جماعت ہفتم نے خود شناسی، منتظر شاہ جماعت نہم نے انگریزی میں تعلیم کی اہمیت، حزب اللہ کلاس ششم نے یوم یکجہتی کشمیر کے موضوعات پر تقاریر کیں جبکہ سید حلیم اور ساتھیوں نے تحریک پاکستان، نرسری کے بچوں نے ٹیبلو کے ذریعے صبح جاگنے کی اہمیت اور جمیل و ساتھیوں نے پشتو مزاحیہ خاکہ ”خاندل منع دی“ پیش کیا۔ مرسی ایجوکیشنل کمپلیکس کا تعارف کمپلیکس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فقیر محمد انور، سکول کی کارکردگی رپورٹ پرنسپل ارشد مقصود جب کہ اختتامی دعائیہ کلمات قاری حبیب الرحمٰن نے پیش کیے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments