میرے دور کی عورتوں کا فیمینزم


میرے لئے کچھ تصورات کو سمجھنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے، مجھے ایسی خواتین پر شدید حیرت ہے جن کا سارا فیمینزم اور ایکٹویٹزم مرد کی برائیوں کے گرد گھومتا ہے، ان کی کہانیاں، افسانے، شاعریاں، سوشل میڈیا پوسٹ، کمنٹس، سب مردوں سے نفرت سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں۔

ان کی کہانیوں کی عورت روتی دھوتی مظلوم، شادی شدہ ہے تو خاوند سے ذلیل ہو رہی ہے، ریلیشن شپ میں ہے تو بوائے فرینڈز دھوکے سے ریپ کر کے ذلیل کر رہا ہے، آفس میں ہے تو کولیگ اور باس ذلیل کر رہے ہیں، غریب ہے تو بچے کے علاج کے لئے سیٹھ سیکس پر مجبور کر رہا ہے،

ان عورتوں کو دولت مند مشہور شخص کی تیسری چوتھی غریب گھر سے بیوی جو کافی دولت اپنے نام کروا کر اب خاوند پر الزامات لگا رہی ہو وہ بھی مظلوم لگتی ہے۔

اور جب ان سے پوچھو کہ یہ کون عورتیں ہیں؟

کیا یہ آپ کی بھابھی ہے، تو جواب آئے گا نہیں بھئی میری بھابی تو بہت تیز عورت ہے، کیا نند یا ساس ہے، نہیں بھئی نند اور ساس تو بہت تیز عورتیں ہیں، اسی طرح دیورانی جٹھانی، ماں کی، بہنوں کی دیورانیاں سب بہت تیز عورتیں ہیں، آفس میں خواتین کولیگز اور خاتون باس بھی بہت تیز عورتیں ہیں، سوشل میڈیا کی کولیگ لکھاری بھی بہت تیز ہیں کہ آئے دن کی جھڑپیں سوشل میڈیا پر بھی چل رہی ہیں۔ یہاں تک کہ ان کی کام والیاں بھی بہت تیز ہیں کہ کام میں بھی چونا لگا جاتی ہیں اور چھوٹی موٹی چوری چکاری بھی کرتی ہیں۔

پھر پوچھو کہ کیا یہ آپ کی والدہ ہیں؟
نہیں، میرے بھائی تو بہت عزت کرتے ہیں والدہ سے پوچھے بغیر قدم بھی نہیں اٹھاتے۔
تو کیا یہ آپ خود ہیں؟
نہیں مجھے تو والد اور بھائی نے بہت سپورٹ کیا، پڑھایا ہر طرح ساتھ دیا۔

یہ سب تو میری ہاؤس ہیلپر کے ساتھ اور اس کی بھابی اور بہن کے ساتھ ہوا ہے۔

اب وہ عورتیں تو واقعی قابل رحم ہیں جن عورتوں کا سارا فیمینزم میڈ اور اس کے خاندان کی کہانیوں پر چل رہا ہے۔

جب کہ حقیقی زندگی میں تو مرد کی سپورٹ دیکھنے کے لئے صبح ساڑھے سات بجے شہر کی سڑکوں کا ایک چکر لگا لیں، گاڑیاں، موٹر سائیکل، سائیکل، ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق گاڑی پر یا پیدل بچے کی انگلی پکڑے، اسکول کی جانب روانہ ہوتے ہیں۔ اور بچوں کو اسکول چھوڑ کر ان کی روٹی اور اسکول کے خرچے پورے کرنے کی جد و جہد میں نکل جاتے ہیں۔

یہ بات نہیں کہ عورتوں کو منفی رویے برداشت نہیں کرنے پڑتے، مگر ذرا سا ذہن پر زور دینے سے منفی صورتحال میں عورتوں کی منفی ذہنیت کو بھی تو جانچا جا سکتا ہے۔

اس سے بھی زیادہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جب میرے جیسی کوئی عورت، ان عورتوں کے خود ساختہ فیمینزم اور ایکٹویٹزم سے اختلاف کر کے مرد کی تعریف یا عورتوں کے منفی روئیے جو یہ خود کی نند بھابی دیورانی اور کولیگ میں بتا رہی ہوتی ہیں اس پر لکھے تو پھر یہ زوروشور سے بیانات دینے لگتی ہیں کہ یہ عورتیں مردوں کو خوش کرنے کے لئے عورتوں کے خلاف لکھ رہی ہیں، اور مردوں کی تعریف کر رہی ہیں۔
کمال ہی ہے ویسے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments