حق سب کو چاہیے، آئیں مارچ کریں


جب حقوق اور زیادتی پر غور کیا جائے تو ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہر انسان کے اندر اس کی مظلومیت کی کوئی نہ کوئی کہانی موجود ہے، کسی نہ کسی موقع پر اپنا حق کھو بیٹھنے کا غم ہے، مرد ہو یا عورت، جوان ہو یا بوڑھا، یا پھر بچہ، حق سب کو چاہیے اور مظلوم ہونے کے دعوے دار تو سب ہیں۔

کبھی عورت مرد کے ظلم کا شکار ملے گی، کہیں مرد عورتوں کی سیاست میں پس رہا ہے، کبھی اولاد ماں باپ کی توہین اور نا قدری کرتی نظر آتی ہے تو کبھی ماں باپ اولاد کے ہونے پر بھی ناشکرے نظر آتے ہیں۔ کبھی بہنیں بھابی کے ساتھ مقابلہ اور بھائی کو پریشان کرتی ہوئی ملیں گی۔ بھائی نے خاندان کی عزت کی خاطر بہن کو مار دیا، یہ بھی بچپن سے سنتے آرہے ہیں۔

چند ماہ پہلے ایک واقعہ سنا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں ایک خاتون نے دوسری شادی کی خواہش پر اپنے شوہر کی انگلیاں توڑ دیں۔ عدالت نے خاتون کو اس جرم کی وجہ سے سزا سنائی تھی۔

آن لائن گیم کے نقصانات اور خاص طور پر خودکشی کے واقعات ہم سب نے سن رکھے ہیں۔ غالباً اسی سال کی ابتداء کا واقعہ جس کو ایک معروف اخبار نے شائع کیا تھا کہ ایک بیٹے نے مشہور آن لائن گیم میں مایوسی کی وجہ سے اپنی والدہ اور تین بہن بھائیوں کو قتل کر ڈالا تھا۔ یہ سب بھی ظلم کا شکار ہوئے اور ان کا زندہ رہنے کا حق چھینا گیا تھا۔

غور کریں تو پاکستان میں عورتیں مردوں کے شانہ بشانہ بہت سارے شعبوں میں کام کرتی نظر آئیں گی، بعض جگہ تو اضافی قابلیت کی وجہ سے مردوں سے بھی آگے ہیں جیسے تعلیمی میدان اور امتحانوں میں لڑکوں کو اکثر پیچھے چھوڑ جانے والی لڑکیاں ہی ہوتی ہیں۔

سرکاری ملازمت ہو یا پرائیویٹ ادارہ، وکالت کا شعبہ ہو یا عدالت میں جج کی کرسی، یہاں تک کہ اعلیٰ فوجی اور پولیس افسران میں بھی خواتین ملیں گی۔ حکومت بھی خواتین وزراء کے بغیر مکمل نہیں۔ اس کے باوجود خواتین پر گھریلو مظالم اور معاشرے کی نا انصافیاں ایک حقیقت ہے۔

میں ایک ایسی بیٹی کو جانتا ہوں جس نے اپنی ماں کو بچپن میں باپ کے ہاتھوں خوب مار کھاتا دیکھا اور باپ سے نفرت کرنے لگی، ماں تو بعد میں قدرتی موت مر گئی لیکن بیٹی کے دل میں ایسی نفرت بس گئی جس کا باپ کو آج بھی نہیں پتا، محبت اور خوشامد کے لبادے میں لپٹی ہوئی، باقی رشتوں میں فساد اور دراڑ ڈالتی ہوئی جس کے اندر انتقام کی آگ نے مثبت سوچ کو کبھی آنے ہی نہیں دیا، شادی کے وقت تہیہ کر کے رخصت ہوئی تھی کہ منافق بن کر اور بے وقوف بنا کر باپ سے ماں کا بدلہ لے گی، آج وہ بیٹی اپنے مقصد میں کامیاب ہے اور متاثرین بے شمار ہیں۔

جب کسی شوہر کو جورو کا غلام یا زن مرید کا خطاب دے دیا جاتا ہے تو اس کی بیوی سے زیادہ اس بیٹے یا بھائی پر ظلم ہو رہا ہوتا ہے جس کو حقوق کی ادائیگی سے روکنے کی کوشش ہو رہی ہوتی ہے۔

جب کسی کی بیٹی کو بہو کی شکل میں گھر لایا جاتا ہے تو ضروری ہے کہ اس کے چہرے میں اپنی بیٹی کا چہرہ دیکھا جائے اس یقین کے ساتھ کہ ہر عمل کی واپسی ہوتی ہے، سود کے ساتھ۔ ساس یا سسر کا روپ ایک روایتی ظالم پولیس والے جیسا ہو جانا، بدگمانی رکھنا، تکلیف پہنچانا، بیٹے کے کان بھرنا، دوسروں سے برائیاں کرنا یقین کریں ایسے لوگوں کی اپنی بیٹیوں کو بے گناہ ہوتے ہوئے بھی مشکلات جھیلتے دیکھا گیا ہے۔

کانوں کے کچے بھی ہمارے معاشرے میں وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں جس کا نقصان بے گناہ کو ہوتا ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا

اے ایمان والوں! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو تحقیق کرلو کہ کہیں کسی قوم کو انجانے میں تکلیف نہ دے بیٹھو پھر اپنے کیے پر شرمندہ ہونا پڑے۔ (سورة الحجرات)

ماں سے محبت کے اظہار کے لئے بھی ہم نے ایک دن مخصوص کر لیا ہے۔ ایسے بہت لوگ ہیں جو ماں کو سارا سال اذیت میں رکھ کر ماؤں کے عالمی دن کو بھرپور طریقے سے مناتے ہیں۔ میرے اپنے کچھ اشعار پیش خدمت ہیں۔

رواج ایسا تعظیم نہیں جس کی
اس کو بھی توہین کا ازالہ مبارک
اذیت میں روتی تڑپتی سال بھر
اس ماں کو بھی آج گلاب مبارک
مامتا کو عقل نے سمجھا جس کی
ہر عورت کے مقام کا شعور مبارک

ایک اور بات یاد رکھنی چاہیے کہ ماں کی محبت اور احترام میں باپ کو کبھی نظرانداز نہ کریں۔ قرآن میں بار بار دونوں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم ہے۔

اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے اف تک نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے خوبصورت، نرم بات کہنا

تمام رشتوں کی قدر کیجئے، اپنے وقتی آرام اور انا کی تسکین کے لئے دوسروں کا حق مارنا یا کسی کو حق سے محروم کرنا درست نہیں، جسم کے ساتھ ساتھ اپنے نفس اور روح کو بھی پاک رکھئے۔

جہاں بھر کے دکھوں کو آؤ ہم مل کر مٹا ڈالیں
محبت بانٹ دیں دنیا میں روتوں کو ہنسا ڈالیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments