`یہ میرا پاکستان یہ میرا بلوچستان‘ شہزاد رائے کے گانے پر شکوے

حمیرا کنول - بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد


`ابھی ہمارا وقت آگیا ہے،ابھی ہمارا وقت آگیا ہے‘

دھوپ کی کالی رات ختم، تجھ کو بھٹکانے والے حالات ختم

جس بات پر تو ناراض ہے، آج کر دیں وہ بات ختم،‘

دو دن سے آپ بھی اپنی ٹی وی سکرینز یا پھر آن لائن شہزاد رائے کا نیا گانا `واجہ‘ سن رہے ہوں گے۔ یہ بلوچی زبان کا لفظ ہے کہتے ہیں بلوچ ‘خ‘ نہیں بول سکتے تو کسی بڑے کو کسی سردار کو مخاطب کرنے کے لیے واجہ لفظ استعمال کیا جاتا ہے احتراماً۔

یہ گانا جس کا موضوع بلوچستان ہے اور اس میں صوبے کی ترقی کا پیغام ہے میں بلوچستان کی مرکز سے ناراضگی کا ذکر بھی ملتا ہے۔

اس گانے کو گوادر سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فلمایا گیا ہے۔ یو ٹیوب پر اس گانے کو بارہ لاکھ سے زیادہ صارفین دیکھ چکے ہیں۔

بی بی سی نے بلوچستان پر بنائے گئے اس گیت کی تھیم پر شہزاد رائے اور ان کی ٹیم سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ ممکن نہیں ہو پایا۔

تاہم اس اس گیت کی کمپوزیشن اور گانے والوں میں شامل معروف گلوکار شانی حیدر نے یو ٹیوب پر کمنٹس میں مداحوں کو اپنے پیغام میں لکھا `امید ہے آپ اس گانے کو انجوائے کر رہے ہوں گے، اس گانے کی شوٹنگ کے دوران میں نے دنیا کے حیرت انگیز ترین خطے کو دیکھا اور بلوچ لوگوں کو جو بہت زبردست ہیں، مجھے امید ہے کہ بلوچستان کیا ہے یہ دکھانے کے لیے یہ کوشش ہماری مدد کرے گی۔‘

ندیم وسان نے لکھا اس خوبصورت گانے کے لیے شکریہ۔

الف عین کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل پر پیغام لکھا گیا بہت خوب مزا آ گیا۔ بہت اچھی دھن زبردست موضوع۔

شیعب جمیل بلوچ نے لکھا ` دیر لگی آنے میں تم کو، شکر ہے پھر بھی آئے تو‘

لیکن بہت سے ایسے کمنٹس بھی ہیں جن میں صارفین کے خیال میں بلوچستان کے حالات کی اصل منظر کشی نہیں کی گئی۔ جہاں اس گانے اور خوبصورت مناظر کی تعریف ہورہی ہیں وہاں شہزاد رائے کو مخاطب کر کے کچھ تنقیدی سوالات اور تبصرے بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

صارفین نے اپنے تئیں شاید اس گانے کے بولوں یا پھر فلمائے گئے مناظر کو مکمل کرنے کی کوشش کی ہے۔

`یہ آدھا پاکستان ہے‘

گانے کے بول میں کہا گیا یہ آدھا پاکستان ہے یہ میرا بلوچستان ہے۔

اس کے جواب میں بلوچستان کے سماجی کارکن ضیا خان نے ٹویٹر پربتایا کہ اس آدھے پاکستان میں کیا کیا نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں کوئی موٹر وے نہیں، بڑی فیکٹری انڈسٹری نہیں، بڑے ہسپتال اور یونیورسٹیاں نہیں لیکن میڈیا پر کوئی بات نہیں ہوتی اس پر۔

صارف شیر احمد نے بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی موجودگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ایک تصویر شئیر کی اور لکھا یہ بھی بلوچستان ہے لیکن یہ والا بلوچستان گانے میں کہیں نظر نہیں آیا۔

ندیم بلوچ نے لاپتہ افراد کے لواحقین کے احتجاج کی تصویر شئیر کرتے ہوئے سوال کیا۔

واجہ یہ بھی بلوچستان ہے، یہ پورا بلوچستان ہے یہ طرز بھول گئے ہو تم ؟

صحافی حامد میر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا شہزاد رائے کے اس گیت میں یہ پیغام ہے کہ `جس بات پہ تو ناراض ہے آؤ وہ بات ختم کریں ناراضی کی بہت سی وجوہات ہیں اور ایک اہم وجہ صرف یہ مطالبہ پورا کرنے سے ختم ہو سکتی ہے EndEnforcedDisappearnces

سماجی کارکن ندا کرمانی نے بھی شہزاد رائے کو مخاطب کر کے کہا اگر آپ بلوچستان سے اتنا پیار کرتے ہیں، اگر آپ ان کی ناراضگی ختم کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ آوز کیوں نہیں بلند کرتے صوبے سے لاپتہ ہونے والے ہزاروں لوگوں کے لیے، اس کے وسائل کی چوری سے، اس کی بے انتہا زبوں حالی سے؟ آپ کے بول شاید زیادہ وزن رکھتےاگر آپ ایسا کرتے

گانے میں ان کے ہمرا بلوچستان کی مشہور گلوکارہ رئیسہ رئیسانی سمیت لوک گلوکار وسو خان اور نعیم دلپل اور شانی حیدر شامل ہیں۔ کچھ صارفین مقامی گلوکاروں پر بھی برہمی کا اظہار کر رہے ہیں کہ انھوں نے یہ گانا کیوں گایا، کیونکہ ان کی نظر میں یہ `پروپیگنڈے‘ کا حصہ ہے۔

ایڈوکیٹ شفیق ان افراد میں شامل ہیں جنھوں نے گانے پر تبصرہ کرنے کے بجائے گانے کے ریلیز ہونے کے بعد آنے والی اس خبر کو شیئر کیا جس میں بنچگور سے کچھ افراد کو اغوا کیا گیا ہے۔

بلوچستان سے میرے ساتھی رپورٹر نے مجھے بتایا کہ اس گانے میں اردو کے علاوہ بلوچی اور براہوی زبان کے جملے ادا کیے گئے ہیں۔

نگہت جتوئی نے یو ٹیوب پر گانے کے کمنٹس باکس میں لکھا ` میں بلوچستان سے ہوں، میں آپ کی جانب سے اس گانے سے مثبت سوچ اور محبت پھیلانے کی کوشش کی حوصلہ افزائی کرتی ہوں،، جس بات پے تو ناراض ہے اس بات کو کرتے ہیں ختم یہ صرف کہنے کی بات ہے یہ بات ختم نہیں ہو رہی بہت بڑھ چکی ہے اور وجہ صرف بلوچستان پر ظلم اور بلوچستان کو نظر انداز کرنا ہے، بلوچستان آ کر دیکھیں کیا ہے بلوچستان میں۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments