اردو زبان: انڈیا کی دائیں بازو کی جماعتیں اردو زبان سے خائف کیوں ہیں؟

زویا متین - بی بی سی نیوز، دہلی


Mohammed Ghalib, a katib - traditional calligrapher - in Urdu Bazaar, Old Delhi, India.
اردو زبان کا تعلق کس سے ہے؟ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انڈیا کی دائیں بازو کی جماعتوں کے خیال میں یہ غیر ملکی زبان ہے جو ان پر ماضی کے نام نہاد اسلامی حملہ آوروں نے مسلط کی تھی۔

اس بارے میں تازہ تنازع رواں برس اپریل میں اس وقت سامنے آیا جب ایک انتہائی دائیں بازو کے چینل کی ایک رپورٹر نے ایک مقبول فاسٹ فوڈ چین میں گھس کر وہاں کے عملے کو سنیکس کے ایک تھیلے پر ان کے خیال میں اردو میں لکھی تحریر کا لیبل لگانے پر بحث کی۔

یہ تحریری لیبل عربی زبان میں نکلا، جس کے بارے میں بہت سے افراد نے اسے اسلامی معاشرے کی جڑوں کو قائم رکھنے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔

گذشتہ برس بھی کپڑے بنانے والے ایک برانڈ فیب انڈیا کو اپنا ایک اشتہار واپس لینا پڑا تھا کیونکہ اس کی تشہیری مہم کا عنوان اردو زبان میں تھا اور اس پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے مظاہرے کیے تھے۔

ماضی میں ریاستی اسمبلی میں منتخب ہو کر آنے والے سیاستدانوں کو اردو میں حلف لینے سے روکا جا چکا ہے، فنکاروں کو اردو میں خطاطی اور پینٹگز کرنے سے منع کیا گیا ہے، شہروں اور دیہاتوں کے اردو میں ناموں کو تبدیل کیا گیا۔

عدالتوں میں سکولوں کے نصاب میں سے اردو الفاظ کو نکالنے سے متعلق درخواستیں دی جا چکی ہیں۔ بہت سے افراد کا ماننا ہے کہ اردو زبان پر ان حملوں کا بنیادی مقصد انڈیا میں بسنے والے مسلم آبادی کو مزید دیوار سے لگانے کی کوشش ہے۔

قطر یونیورسٹی میں سماجی لسانیات (سوشولینگوئسٹک) کے پروفیسر رضوان احمد کا کہنا ہے ‘یہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ مسلمانوں سے وابستہ علامتوں پر حملے کا ایک رحجان پایا جاتا ہے۔’

Red Fort, Delhi, India, 1860s-70s, Albumen silver print from glass negative, 20.7 x 27.6 cm (8 1/8 x 10 7/8 in.),

برصغیر میں اردو زبان کی تاریخ اٹھارویں صدی سے ملتی ہے

دیگر افراد کا کہنا ہے کہ یہ انڈیا کی دائیں بازو کی جماعتوں کی جانب سے انڈیا کے ماضی کو دوبارہ لکھنے کے سیاسی ایجنڈا کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے۔

تاریخ دان اودرے تریشک کا کہنا ہے کہ ‘انڈین زبانوں کو مذہب کی بنیاد پر ختم کرنے کے سیاسی منصوبے کو آگے بڑھانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آج کے دور کے انڈینز کو ان کی تاریخ کے ایک بڑے حصے سے علیحدہ کر دیا جائے۔’

ان کا مزید کہنا ہےکہ ‘یہ زیادتی شاید موجودہ حکومت کے مفاد میں ہو لیکن یہ باقی سب لوگوں کے ورثا کے خلاف سنگین نفی ہے۔’

بی بی سی نے اس ضمن میں تین بی جے پی رہنماؤں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

آسان فہم اور دلی جذبات کا اظہار کرنے والے زبان اردو انڈیا کے چند مشہور شاعروں اور مصنفوں کی اولین ترجیح رہی ہےگ انڈیا کی چند مشہور تصانیف سعادت حسن منٹو اور عصمت چغتائی جیسے اردو مصنفوں کی لکھی ہوئی ہیں۔

اردو زبان کی شان اور سادگی کے بدولت اس نے نہ صرف شعلہ بیان قومی شاعری بلکہ رومانوی غزلوں کو بھی متاثر کیا ہے۔

یہ زبان بالی وڈ فلموں کے دل دھڑکانے والی گیتوں کی زبان بھی رہی ہے۔ اس زبان کے مخالف کہتے ہیں کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان ہے جبکہ ہندو صرف ہندی زبان بولتے ہیں۔ لیکن تاریخ اور زمینی حقائق اس سے مختلف ہیں۔

جس اردو زبان کو ہم آج جانتے ہیں اس کی تاریخ ہمیں ترکی، عربی اور فارسی زبان میں ملتی ہے۔ یہ تمام زبانیں مختلف ادوار میں انڈیا بذریعہ تجارت اور جنگی فتوحات کے باعث آئی تھیں۔

تاریخ دان آلوک رائے کا کہنا ہے کہ ‘ اس مشترکہ زبان کا وجود انڈین برصغیر کے معاشرے میں مخلتف ثقافتوں کے امتزاج سے ہوا تھا۔اور وقت کے ساتھ ساتھ اس زبان کو ہنداوی، ہندوستانی، ہندی، اردو اور ریختہ جیسے نام دیے گئے۔‘

A rare urdu book can be seen in a worn out state at the Hazrat Shah Waliullah Public Library in New Delhi on June 28, 2010.

ڈاکٹر رائے کا کہنا ہے کہ 'اردو'زبان اس کی عام بولی جانے والی زبان سے مختلف کرنے کرنے کے لیے اقتباسات کا استعمال کیا جاتا ہے اور یہ سلسلہ مغل دور میں آخر میں شروع کیا گیا تھا۔

اردو کو آج کی طرح اس وقت مسلمانوں کی زبان نہیں سمجھا جاتا تھا۔ لیکن اس میں معاشرتی طبقے کا عمل دخل تھا۔ یہ وہ زبان تھی جو شمالی انڈیا کے اشرافیہ استعمال کرتے تھے جن میں ہندو بھی شامل تھے۔

جبکہ دوسری جانب ہندی کا ادبی اسلوب 19ویں اور 20 ویں صدی کے آخر میں موجودہ اتر پردیش ریاست میں تیار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

’ان کا کسی زبان سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ صرف مسلمانوں کو ڈرانا چاہتے ہیں‘

’اُردو سے چِڑ نئی نہیں مگر اب یہ نئے ہندوستان کا حصہ ہے‘

انڈیا میں لفظ ’مِنی پاکستان‘ کے استعمال نے کیسے زور پکڑا؟

البتہ اردو زبان کے بہت سے الفاظ فارسی، جبکہ ہندی زبان کے الفاظ سنسکرت، اور قدیم ہندو تحریروں سے لیے گئے تھے۔ ڈاکٹر رائے کہتےہیں کہ ‘لہذا دونوں زبانوں کی بنیاد ایک مشترکہ گرائم ہے۔ لیکن ہندی اور اردو کے سیاسی وجوہات بھی ہیں۔’

ڈاکٹر رائے کہتے ہیں کہ دنوں مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد اس مشترکہ زبان کے دعوے دار تھے لیکن پھر اپنی ذاتی شناخت قائم کرنے کے دباؤ نے اس میں تقسیم پیدا کر دی۔

وہ مزید کہتے ہیں کہ ‘اگر اس تمام صورتحال کے افسوسناک نتائج نہ نکلتے تو یہ کچھ عجیب ہوتی۔‘

Sabahat Nabeel Qadri, an art teacher of National Urdu High School Kalyan gives final touch to the wall paintings of social messages on the schools wall, on May 3, 2019 in Mumbai, India.

یہ تقسیم انگریزوں کے دورِ حکومت میں مزید مضبوط ہوئی جنھوں نے ہندی کو ہندوؤں کے ساتھ اور اردو کو مسلمانوں کے ساتھ پہچاننا شروع کیا۔ لیکن دائیں بازو کے بیانیے میں اردو کو غیر ملکی زبان کے طور پر پیش کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔

پروفیسر احمد کہتے ہیں کہ 19ویں صدی کے آخر میں ہندو قوم پرستوں نے شمالی انڈیا میں عدالتوں کی سرکاری زبان کے طور پر ہندی کو قانونی حیثیت دینے کا دعویٰ کیا۔ انگریزوں نے 1837 میں سرکاری زبان کو فارسی سے اردو میں تبدیل کر دیا تھا۔

ڈاکٹر رائے کا کہنا ہے کہ یہ تقسیم سنہ 1947 کے برس تک اپنے عروج پر پہنچ گئی جب انڈیا کی دو ریاستوں میں تقسیم ہوئی۔ ‘اردو زبان مسلم لیگ (جو کہ انڈیا کے مسلمانوں کے لیے علیحدہ ریاست کی حامی جماعت تھی) کے لیے ایک اہم تحریک کی شکل اختیار کر گئی اور یہ زبان پاکستان کے مطالبے کے لیے لوگوں کو متحرک کرنے کا ایک ذریعہ بن گئی۔’

اردو زبان ایک آسان ہدف کے طور پر سامنے آئی اور اتر پردیش کی ریاست نے اپنے سکولوں میں اس پر پابندی عائد کر دی اور ڈاکٹر احمد کا کہنا ہے کہ اس وقت بہت سے ہندوؤں نے بھی اس زبان سے منھ پھیر لیا۔

ڈاکٹر تریشک کا کہنا ہے کہ اردو زبان کے ساتھ دائیں بازو کی جماعتوں نے ایک ایسا ماضی جوڑنے کی کوشش کی ہے جس کا کبھی کوئی وجود ہی نہیں تھا۔

‘اگر اردو زبان کو اچانک سے مسلمانوں کی مخصوص زبان سمجھ لیا جائے، تو کیا ہم ان بہت سے ہندوؤں کے بارے میں دوبارہ کبھی بات نہیں کریں گے جنھوں نے اردو میں لکھا ہے یا ہمارے ان کچھ قدیم مخطوطات جو فارسی عربی رسم الخط میں ہیں؟’

‘اگر اردو زبان کو اچانک سے مسلمانوں کی مخصوص زبان سمجھ لیا جائے، تو کیا ہم ان بہت سے ہندوؤں کے بارے میں دوبارہ کبھی بات نہیں کریں گے جنھوں نے اردو میں لکھا ہے یا ہمارے ان کچھ قدیم ہندی نسخے فارسی عربی رسم الخط میں ہیں؟‘

اس کے علاوہ ان اردو الفاظ کا کیا جو ہم عام بولے جانے والی ہندی زبان میں استعمال کرتے ہیں؟

Urdu language teacher Afsana Khokhar teaches her students at Mahudha Urdu School at Mahudha some 65 kms. south east of Ahmedabad on October 11, 2012.

ڈاکٹر احمد کہتے ہیں کہ 'لفظ جیب بذریعہ فارسی عربی زبان سے آیا ہے اس کا ہندی میں متبادل کیا ہے؟ شاید کوئی لفظ نہیں ہے۔ اور محبت، دل جیسے الفاظ کے متبادل بھی ہندی زبان میں نہیں ہیں۔'

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’یہ زبانیں اب عقائد کی بھی نشانی ہیں۔ جیسا کہ اردو بولنے والے مسلمان ہندوؤں کے مقابلے میں غروب آفتاب کے لیے مغرب کا لفظ زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ یہ اس سے مختلف نہیں ہے کہ کس طرح اونچی ذات کے ہندوؤں کی زبان ایک ہی گاؤں میں نچلی ذات کی زبان سے فرق ظاہر کرتی ہے۔‘

ڈاکٹر رائے کہتے ہیں کہ ہندی سے اردو کو ہٹانے کی کوششوں نے ہندی زبان کے معیار کو گرا دیا ہے۔ ‘یہ ہندی زبان مقبول عام فہم زبان نہیں ہے، یہ کھوکھلی اور جذباتی گونج سے عاری ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments