بلیغ الرحمن: پنجاب میں آئینی و سیاسی بحران کے بعد بالآخر حلف اٹھانے والے نئے گورنر بلیغ الرحمن کون ہیں؟

احمد اعجاز - صحافی، مصنف


آخرکار 30 مئی کو صدرِ پاکستان عارف علوی نے مسلم لیگ ن کے رہنما بلیغ الرحمن کی بطور گورنر پنجاب تعیناتی کی منظوری دے دی جس کے بعد انھوں نے گذشتہ شام ہی اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا ہے۔

تاہم صدر مملکت کی جانب سے بلیغ الرحمن کی بطور گورنر پنجاب تعیناتی سے قبل اس عہدے پر خاصی سیاسی کشمکش رہی۔ پاکستان تحریکِ انصاف نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے قبل چودھری سرور کو گورنر کے عہدے سے ہٹا کر عمر سرفراز چیمہ کو نیا گورنر تعینات تھا۔

عمر سرفراز چیمہ نے حمزہ شہباز سے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کا حلف لینے سے انکار کر دیا تھا اور یوں پنجاب میں ایک نئے سیاسی بحران نے جنم لیا تھا۔

نو مئی کو وفاقی حکومت نے عمر سرفراز چیمہ کو گورنر کے عہدے سے ہٹا دیا تھا لیکن صدرِ پاکستان نے انھیں ہٹانے کی تجویز مسترد کر دی تھی۔ بعد ازاں عمر سرفراز چیمہ نے عدالت سے اپنی برطرفی کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کی درخواست بھی کی تھی۔

اب جب بلیغ الرحمن نے گورنر پنجاب کا حلف اٹھا لیا ہے تو سیاسی سطح پر یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سیاست میں موجودہ بھونچال کسی طور تھم سکتا ہے۔

بلیغ الرحمن کا خاندانی پسِ منظر

نئے گورنر پنجاب کا خاندان انڈیا سے سنہ 1726 میں نقل مکانی کر کے بہاولپور میں دریائے ستلج کے کنارے چھوٹی سی بستی ’جھوک جھاونڑ‘ میں آ کر مقیم ہوا تھا۔ یہ بستی بعد میں بہاولپور شہر میں تبدیل ہوئی۔

اس خاندان کے بزرگ مولوی غلام رسول کے سب سے بڑے بیٹے سیٹھ عبد الرحمان سنہ 1969 میں تحریک بحالی صوبہ بہاولپور کے نمایاں روح رواں تھے جن کو سبی جیل میں قید بھی کاٹنا پڑی۔ بلیغ الرحمان کے خاندان کا سیاست کا سفر ان ہی سے شروع ہوتا ہے۔

بہاولپور صوبے کی تحریک کی ناکامی کے بعد سیٹھ عبید الرحمان نے سرائیکی صوبے کی آواز کا ساتھ دیا لیکن پاکستان کے پہلے عام انتخابات، 1970 کا الیکشن، میں وہ جمیعت علمائے اسلام کے پلیٹ فارم سے کامیاب نہیں ہو سکے۔ بہاولپور کی مقامی سیاست میں البتہ ان کا نام رہا وہ چاہے ایوب خان کا دور ہو یا پھر جنرل ضیا الحق کا مارشل لا۔

سیٹھ عبید الرحمن اور بلیغ الرحمن کے دادا ڈاکٹر جمیل الرحمان رشتہ میں چچازاد تھے۔

ڈاکٹر جمیل الرحمن کے بڑے بیٹے محمد عقیل الرحمٰن، بلیغ الرحمٰن کے والد تھے جن کی وفات سنہ 2011 میں ہوئی۔

بلیغ الرحمن کی سیاست کا آغاز کب اور کیسے ہوا؟

بلیغ الرحمن کے والد محمد عقیل الرحمن کی سیاست کا آغاز 90 کی دہائی میں ہوا۔ وہ حاصل پور (ضلع بہاولپور) کی قومی نشست پر ایم این اے رہے اور انھوں نے مسلم لیگ ن سے وابستگی اختیار کی۔

محمد عقیل الرحمن کے بعد ان کے بیٹے بلیغ الرحمن نے عملی سیاست میں قدم رکھا اور بہاولپور کے شہری حلقہ سے پہلا الیکشن سنہ 2008 میں لڑا۔

اس وقت یہ حلقہ این اے 185 تھا۔ یہ سنہ 2013 کے الیکشن میں بھی اسی حلقہ سے ایم این اے منتخب ہوئے۔ جب شاہد خاقان عباسی وزیرِ اعظم بنے تو بلیغ الرحمن ان کی کابینہ میں وفاقی وزیر رہے ہیں۔

سنہ 2018 کے انتخابات میں بلیغ الرحمن حلقہ این اے 170 سے پی ٹی آئی امیدوار محمد فاروق اعظم ملک سے لگ بھگ دس ہزار ووٹوں کے فرق سے شکست کھا بیٹھے۔

مختلف سیاسی ادوار میں بلیغ الرحمن فیملی مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر کسی دوسری پارٹی میں نہیں گئی۔ یہی وجہ ہے کہ بلیغ الرحمن، شریف خاندان کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔

محمد الطاف الرحمن، جو بلیغ الرحمن کے چچا ہیں، کے مطابق ’بلیغ الرحمن، میاں نواز شریف کے قریبی ساتھی ہیں۔ گذشتہ دِنوں جب مسلم لیگ ن نے بہاولپور میں جلسہ کیا تو اس میں حمزہ شہباز نے کہا تھا کہ میاں نواز شریف کے حکم پر بہاولپور سے بلیغ الرحمن کو گورنر پنجاب کے طورپر نامزد کیا گیا ہے۔‘

بلیغ الرحمن کی شخصیت اور بحیثیت سیاست دان

بلیغ الرحمن کی ابتدائی تعلیم صادق پبلک سکول کی ہے۔ بعد میں یہ انجینیئرنگ کی تعلیم کے لیے امریکہ چلے گئے۔ سیاست سے پہلے یہ کاروبار سے وابستہ رہے۔

یہ کاروباری شخصیت کے ساتھ ساتھ، درمیانے درجے کے زمیندار بھی ہیں۔ ان کا بہاولپور میں گھر بھی ہے اور اسلام آباد میں بھی لیکن زیادہ وقت بہاولپور میں گزارتے ہیں۔

بلیغ الرحمن کے حلقے سے تعلق رکھنے والے بعض سیاسی کارکن اور صحافیوں سے جب بات کی گئی تو سب کی متفقہ رائے یہ تھی کہ ’بلیغ الرحمن، ملنسار، شریف اور مذہب میں دلچسپی رکھنے والی شخصیت ہیں۔ حلقے اور علاقے کے لوگوں کی خوشی و غمی میں شرکت کرتے ہیں۔‘

’ان کے دکھ درد بانٹتے ہیں۔ حلقے میں ان کا ذاتی ووٹ بینک بھی ہے اور اس حلقے میں مسلم لیگ ن کا ووٹ بینک بھی ہے، جو اِن کی جیت کا سبب بنتا ہے۔‘

محمد الطاف الرحمن کہتے ہیں کہ ’ہمارا خاندان مذہبی خاندان ہے۔ ہمارے بزرگوں کے ناموں کے ساتھ ’مولوی‘ لگتا تھا۔ بلیغ الرحمن طبعاً منکسرالمزاج ہیں۔‘

بلیغ الرحمن کی زندگی کا ایک صدمہ

سنہ 2019 میں بلیغ الرحمن کا بیٹا اور اہلیہ فیصل آباد موٹروے پر کار حادثے میں وفات پا گئے تھے۔ اس وقت ان کے بیٹے کی عمر لگ بھگ 11 برس تھی۔

بلیغ الرحمن کی دو شادیاں ہیں۔ حادثے کا شکار ہو کر وفات پا جانے والی اہلیہ سے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ بلیغ الرحمن کے چچا، محمد الطاف الرحمن بتاتے ہیں ’اس سانحہ نے بلیغ کے ساتھ ساتھ پورے خاندان کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔‘

کیا نئے گورنر ’سرائیکی صوبے‘ کے حامی ہیں؟

اپنے خاندان کی پہلی سیاسی شخصیت کے برعکس بلیغ الرحمن اور ان کے والد سرائیکی صوبے کی کبھی آواز نہیں بنے۔ اس کی ایک بڑی وجہ تو مسلم لیگ ن سے وابستگی قرار دی جا سکتی ہے۔

ملتان سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی شاکر حسین شاکر کہتے ہیں ’سرائیکی صوبے کی پہلی طاقت ور آواز بلیغ الرحمن کے خاندان کی جانب سے ہی بلند کی گئی تھی، مگر بلیغ الرحمن کی جانب سے کبھی سرائیکی صوبہ کی حمایت کا اظہار نہیں ہوا۔‘

بہاول پور سے تعلق رکھنے والے مصنف عبدالباسط بھٹی کہتے ہیں کہ ’پہلا شخص عبید الرحمن بہاولپوری تھا جس نے سرائیکی صوبہ کی آواز اٹھائی۔‘

’بہاول پور کے مشہور ’سرائیکی چوک‘ کا نام بھی عبید الرحمن نے رکھا تھا، مگر بلیغ الرحمن اور ان کے والد کا مسلم لیگ ن سے تعلق ہے، ان کی جانب سے اس ضمن میں کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی۔‘

اسی طرح محمد الطاف الرحمن کہتے ہیں کہ ’بلیغ الرحمن کے والد عقیل الرحمن سرائیکی صوبے کی تحریک میں شامل نہیں رہے۔ یہ تحریک صوبہ بہاولپور بحالی تک ہی محدود رہی۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32492 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments