پی ڈی ایم بنانے سے لے کر پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے تک کا سفر!


پاکستان پیپلز پارٹی اور ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے پنجاب میں بیٹھی اشرفیہ یا ان سے جڑے کرائے کے میڈیا والے جو بھی کہیں لیکن ایک بات جو بہت اہم اور حقیقت پر مبنی بات ہے جس کو کبھی جھٹلایا نہیں جائے گا وہ یہ بات ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی وفاق کی علامت ہے اور ملک پر جس جس وقت سخت وقت آیا پاکستان پیپلز پارٹی نے ہی اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھا کر سخت فیصلے کر کہ اس ملک کو سختیوں سے نکالا۔ خبر گردش کر رہی کہ  ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے کی باتیں ہو رہی ہیں جس پر حناء ربانی کھر کی طرف سے بھی واضح بیان آ چکا ہے کہ ہم نے کریڈٹ لینے کے لئے نہیں بلکہ ملک کی سلامتی کے لئے کام کرنا ہے اور ہم نے سارا پراسیس مکمل کر دیا اب انشاءاللہ جلد اچھی خبر سننے کو ملے گی۔

اس خبر کے بعد ہر پارٹی کی کوشش ہے کہ وہ اس کا کریڈٹ خود لے۔ عمران خان کی حکومت میں پاکستان کو جو مشکلات دیکھنے کو ملی سب جانتے ہیں باوجود اس کے وہ بھی اس کا کریڈٹ لینے سے پیچھے نہیں ہٹ رہے۔ دوسری طرف نون لیگ جو پیپلز پارٹی کی مشترکہ اتحادی جماعت ہے وہ بھی اس پر نواز شریف کو اس کا ہیرو بنا رہے ہیں اور کچھ نون لیگ کے لوگ شہباز شریف کو! لیکن ان لوگوں کو یہ معلوم نہیں کہ جو انسان عدالتوں میں اپنی بے گناہی نہ ثابت کر سکے وہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے میں کیا کردار ادا کرے گا؟

یا جو لوگ حکومت ہونے کے باوجود کرونا کی وجہ سے چائنہ نہ پہنچنے والے طالب علموں کو ان کا حق نہ دلوا سکے وہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکلوانے کی اہلیت رکھتے ہیں؟ بہت سے سوال ہیں لیکن باتیں مختصر ہی بہتر ہوتی ہیں۔ حکومت میں آنے کے بعد بلاول بھٹو زرداری پاکستان کی تاریخ کے پہلے کم عمر وزیر خارجہ بنے تو ان کو بین الاقوامی سطح پر کافی پذیرائی حاصل ہوئی انہوں نے مختلف ملکوں کے دورے کیے جن میں ان کو کافی پذیرائی حاصل ہوئی اور ساتھ ساتھ ان کے خاندان کی خدمات کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا چند دن پہلے جرمنی کی وزیر خارجہ کا چیئرمین بلاول کی اپیل پر دورہ پاکستان نہایت ہی اہمیت کا حامل رہا۔ یاد رہے کہ تاریخ 7 جون 2022 کو وزیر خارجہ پاکستان بلاول بھٹو زرداری کا جرمن ہم منصب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران یہ کہنا کہ پاکستان کے فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستانی معیشت و کاروبار مستحکم ہو گا ایک حقیقت پر مبنی بیان تھا دوسری طرف دوسرے مختلف ممالک کے لگاتار دورے جس میں

27 اپریل حلف برداری
28 اپریل سعودی عرب
15 مئی متحدہ عرب امارات
18 اور 19 مئی دورہ امریکہ
21 اور 22 مئی چین
23 سے 26 مئی ڈیووس
31 مئی سے 2 جون ترکی

اس بات کی گواہی دے رہے تھے کہ بھٹو شہید کا نواسہ پاکستانی حالات کو بہتر کرنے کے لئے دوسرے ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کے لئے اور پاکستان و اپنی قوم کے مفادات تلاش کر رہا ہے اور ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ کوئی وزیر خارجہ ہو گا جس کو وزیر اعظم بلا کر دوسرے ممالک میں ہونے والی میٹنگز کی ڈیٹیل نہیں لیتا ہو گا کیونکہ وہ بھی بلاول بھٹو زرداری کی سیاسی بصیرت کو داد دیتے ہیں چیئرمین بلاول بھٹو کی سیاسی بصیرت کا اندازہ اس بات سے بخوبی کیا جا سکتا ہے کہ جس وقت ان کے پاس پنجاب میں بیٹھ کر پنجاب کا معرکہ سر کرنے اور پنجاب میں پارٹی کو مضبوط کرنے کے لئے بہترین آپشن موجود تھے لیکن اس وقت بھی ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے انہوں نے اپنے سب سے زیادہ مخالف حریف نون لیگ کے ساتھ مل کر ملکی حالات اور اس وقت کی حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف مل کر مقابلہ کرنے کی خواہش ظاہر کی یہ وہ ہی وقت تھا جب کم عمر سیاست دان نے کٹھ پتلی حکومت سے عوام کی جان چھڑوانے کے لئے پی ڈی ایم کا پلیٹ فارم بنایا اور تمام پارٹیوں کو دعوت دی کہ وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر ملک و قوم کے لئے کام کریں تو سب سے پہلے بلاول بھٹو زرداری شہباز شریف سے ملنے گئے تو ان کو اپنی خواہش کا بتایا جس پر شہباز شریف نے یہ کہا آپ نوجوان ہیں ہم یہ ذمہ داری آپ کے مضبوط کندھوں پر ڈالتے ہیں ‏چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سیاسی سمجھ بوجھ، خارجہ معاملات کی پہچان، ملک کی ضروریات کا ادراک، فیصلہ کرنے کی طاقت، یہی ایک جمہوری اور منتخب لیڈرشپ کی پہچان ہوتی ہے ناکہ مخالفین کے خلاف گندے الفاظ استعمال کرنے والا۔

چیئرمین بلاول نے آگے بڑھتے ہوئے باقی تمام اتحادی جماعتوں کو بھی پی ڈی ایم کا حصہ بننے کی آفر کی اس طرح پی ڈی ایم بنانے میں واحد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا ہاتھ ہے جن کی کامیاب کوشش سے تمام اپوزیشن ایک پیج پر اکٹھی ہوئیں۔ بعض لوگ اس کا کریڈٹ مولانا فضل الرحمان یا شہباز شریف کو دے رہے تھے وہ اس بات کو مان لیں کہ چیئرمین بلاول کے علاوہ کسی میں ایسی کوالٹی نہیں کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو متحد کر سکتا اور ایک پیج پر متفق رہنے کے لئے تیار کرتا۔

دوسری طرف مریم نواز مسلسل نواز بیانیہ دھرا رہی تھیں کہ دوبارہ الیکشن کروائے جائیں اور پیپلز پارٹی ان کی بات مانتے ہوئے اسمبلیوں سے استعفے دے کر احتجاج کرے اور دوبارہ الیکشن کے لئے میدان میں آئے تو اس وقت بھی بلاول بھٹو زرداری نے استعفے دینے کی بجائے پارلیمنٹ میں رہ کر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا اعلان کیا جس پر مریم نواز نے پیپلز پارٹی کی کافی کردار کشی بھی کروائی۔ لیکن بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے مریم نواز کی ایسی باتوں اور بیانات کو مکمل نظر انداز کر دیا گیا ان کا کہنا تھا کہ ان کی بات پیپلز پارٹی کا چیئرمین ہونے کے ناتے مسلم لیگ کے صدر سے ہے اور مسلم لیگ کا صدر ہی ان کو جوابدہ دے ہے۔

جس پر مسلم لیگ نون بھی راضی ہوئی کہ پی ڈی ایم مل کر حکومت کے خلاف ضمنی الیکشن میں حصہ لے گی۔ اس طرح پی ڈی ایم کی کامیابیوں کا سلسلہ شروع ہوا اور حکومت سوائے ایک سیٹ کے تمام ضمنی الیکشن ہار گئی۔ بیشک یہ اب بلاول بھٹو کی سیاسی حکمت عملی کا نتیجہ تھا۔ نون لیگ نے ہمیشہ جلد بازی میں تمام معرکے اپنے سر کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے ہمیشہ ان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ یہاں نواز شریف جس کو میڈیا والے ڈسکس کرنا بند کر چکے تھے اس کو بھی بلاول بھٹو زرداری نے تقریر کرنے کے لئے پی ڈی ایم کا پلیٹ فارم دیا کہ یہ ان کا جمہوری حق ہے۔

اس کے بعد بھی نون لیگ ہمیشہ کہتی رہی کہ پی ڈی ایم انہوں نے بنائی جو کہ بالکل غلط اور جھوٹ پر مبنی بات ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب بڑے بڑے نامور لوگ بھی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سیاست پر ان کو داد دینا شروع ہو چکے تھے۔ پھر بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کے خلاف عدم اعتماد لانے کے لئے تمام جماعتوں کو اکٹھا کیا اور کچھ معاملات پر مریم نواز نے اپنا حکم منوانا چاہا لیکن ناکام رہی۔ اسی دوران بلاول بھٹو زرداری نے عوامی مارچ کا اعلان کیا اور کراچی سے شروع ہونے والا عوامی مارچ کا ریلا اسلام آباد آ کر اختتام پذیر ہوا اس عوامی مارچ کو یہ اعزاز بھی ملا کہ جہاں لوگوں کے ہجوم نے شہر شہر بلاول بھٹو زرداری کا استقبال کیا وہاں دوسری طرف ایک گملا بھی ٹوٹنے کا نقصان سامنے نہ آیا اس عوامی مارچ میں سندھ کے جیالوں کے ساتھ وہاں کی جیالیوں نے بھی کافی محنت کی جس جس شہر گئے وہاں سے جیالے اور جیالیاں قافلے کے ساتھ ملتے چلے گئے عوامی مارچ ختم ہونے کے بعد عمران خان کی حکومت بھی اختتام پذیر ہوئی اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور آصف علی زرداری صاحب نے تمام معاملات کو بخوبی انجام دیتے ہوئے پاکستان وزیر اعظم شہباز شریف کو منتخب کیا پی ڈی ایم کی مشترکہ حکومت نے حکومت میں آتے ہی کچھ سخت فیصلے کیے جن کی وجہ سے عوام پر پریشانی تو بڑھ گئی لیکن یہ سخت فیصلے آنے والے وقت میں پاکستان کی بہتری کے لئے کیے گئے۔

بلاول بھٹو زرداری اپنے منصب پر فائز ہونے کے بعد مسلسل دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے ان کے ہاں روانہ ہوئے پی ڈی ایم بنانے سے لے کر حکومت کی وزارتیں فائنل کرنے تک سارا عمل پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے اتحادیوں کی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی مکمل کیا جس میں آصف علی زرداری کا کردار بہت اہمیت کا حامل رہا۔ اس سارے معاملات میں ایک اہم مسئلہ پاکستان پر چھائے ہوئے گرے لسٹ کے بادل تھے جس میں سابقہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان پر کچھ پابندیاں لگائی گئی ان تمام مشکلات سے نمٹنے کے لئے پاکستان کی تاریخ کے سب سے کم عمر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری پاکستان کے لئے اچھا کرنے کے لئے سرگرم دکھائی دیے اور چند ہفتوں میں ان کے نانا شہید بھٹو صاحب اور ماں شہید بینظیر صاحبہ اور ان کے والد آصف علی زرداری کے دوسرے ممالک سے ذاتی تعلقات بھی ان کے لئے فائدہ مند ثابت ہوئے۔

کم عمری میں ان کی سیاسی بصیرت کو دوسرے ممالک کے سربراہان نے بھی سراہا اور تمام ممالک نے پاکستان کے لئے نیک خواہشات اور پاکستان کے ساتھ آنے والے وقت میں اچھے تعلقات کا اعلان کیا۔ اسی تعلقات اور دوسرے ممالک کے ساتھ رابطوں میں پاکستان کے کم عمر وزیر خارجہ کی لگن اور محنت سے پاکستان کو ایک دفعہ پھر خوشخبری سننے کو ملی کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا پراسیس شروع ہو چکا ہے اور جلد انشاءاللہ اس پراسیس سے گزرنے کے بعد پاکستان کو فائنل گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا ‏بلاول بھٹو زرداری سعودیہ بھی گئے اور اسپیشل مہمان بنے۔

ترکی بھی گئے، چین گئے تو سات ہزار کے قریب طالب علموں کے ایڈمیشن بحال کروائے اور 2.5 بلین ری فنانس بھی حل کروا کر آئے صرف امریکا ہی نہی سویٹزرلینڈ بھی گئے۔ جرمنی کو یہاں بلایا اور مکمل لابنگ کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لئے۔ ‏فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد اگلے چھ ماہ میں پاکستان کی ایکسپورٹ بہتر ہوتی جائے گی جس سے زرمبادلہ کی صورتحال بہتر ہو گی اور ملکی معیشت کو تازہ آکسیجن ملے گی۔ ڈالر کی قیمت کو کنٹرول کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

گرے لسٹ سے نکل جانے کے بعد پاکستان کی معیشت اور پاکستان میں کاروبار مزید بہتر ہو جائیں گے جس سے عوام کو بھی ریلیف ملے گا۔ تو ان سب باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا بالکل غلط نہ ہو گا کہ پی ڈی ایم بنانے سے پاکستان کو گرے لسٹ نکالنے تک کا کریڈٹ نوجوان سیاستدان بلاول بھٹو زرداری کا ہی کارنامہ ہے جن کی انتھک محنت اور جذبے نے یہ سب ممکن کیا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments