ہم سب کے وجاہت مسعود سے ملاقات


گزشتہ ماہ میں مری سے واپس اسلام آباد آیا تو وجاہت مسعود صاحب کو فون کیا کہ سر میں آپ سے ملنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں واپس لاہور آ گیا ہوں آپ جب بھی لاہور آئیں تو میں آپ سے ضرور ملوں گا۔ گزشتہ ہفتے صحافیوں کی ایک ورکشاپ میں شرکت کے لئے لاہور گیا تو انہیں فون کیا کہ سر میں لاہور میں تین دن کے لئے موجود ہوں۔ آپ سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں۔ وجاہت صاحب نے بڑی محبت سے پوچھا آپ کا قیام کس جگہ ہے میں آپ کو کل خود ملنے آ جاؤں گا۔

میں نے مال روڈ پر موجود ہوٹل کا پتہ بتایا اور اگلے دن مقررہ وقت پر ان کا انتظار کرنے لگا۔ ہماری ملاقات کا وقت پانچ بجے مقرر تھا۔ ٹریننگ سیشن کا اختتام ہوا تو کراچی کے صحافی دوستوں نے کہا کہ چلو باہر چلیں تھوڑی لاہور کی سیر کرتے ہیں۔ میں نے کہا مجھے ملنے میرے مہمان آرہے ہیں ایک دوست نے بڑے تجسس سے پوچھا کہ بھئی کون آ رہا ہے۔ میں نے کہا وجاہت مسعود صاحب آرہے ہیں۔ اس نے حیرت سے پوچھا کون سے وجاہت؟ میں نے کہا ہم سب کے وجاہت مسعود۔

میرے دوست نے بے یقینی سے کہا ارے واہ، وجاہت صاحب تمہیں ملنے آرہے ہیں۔ میں نے کہا یقین نہیں آتا تو شام ہو ٹل میں ہی رک جاؤ۔ اس نے کہا میں نے بھی وجاہت صاحب سے ملنا ہے۔ خیر ہماری ملاقات کا وقت تبدیل ہوا اور شام 8 بجے وجاہت صاحب نے ہو ٹل میں داخل ہو کر فون کیا کہ وہ پہنچ چکے ہیں۔ میں اپنے کمرے سے نیچے ریسیپشن پر انہیں رسیو کرنے گیا۔ ان سے پہلی ملاقات کا اشتیاق پورا ہوا۔ لاہوری اندازہ میں بڑی گرمجوشی سے گلے ملے۔

سیڑھیوں سے اوپر آتے ہوئے میں ان سے پنجابی میں بات کرنے لگا۔ تو وجاہت صاحب نے پوچھا کہ تم کراچی سے ہو کر اتنی صاف اور اچھی پنجابی کیسے بول لیتے ہو؟ میں نے کہا سر میں کراچی میں رہتا ہوں، ویسے بنیادی طور پر میرا تعلق لیہ کے ایک گاؤں سے ہے۔ میں نے اپنے علاقے کے ایک معروف صحافی کا نام لیا کہ میں ان کے علاقے سے ہوں تو انہوں نے اپنے مخصوص انداز میں کہا کہ وہ تو لیہ کی پہچان نہ ہوئے نہ! وہ تو لیہ کے لئے! جس پر ہم نے بھرپور قہقہہ لگایا۔ کمرے میں میرے دوست ولید احمد (جیو نیوز) ، قوی شنکر (ڈان ٹی وی) اور یوحنا جان (ہم سب) بھی ان کا استقبال کرنے کے لئے موجود تھے۔ پھر گفتگو کا ایک شاندار سلسلہ شروع ہو گیا۔ پورا ایک گھنٹہ جاری رہنے والی گفتگو میں، فقرے، قہقہے، طنز، مذاق اور سنجیدہ گفتگو ہوئی۔

ہم سارے دوست پہلے سے ہی وجاہت مسعود کی علمی اور ادبی شخصیت سے کسی طرح سے واقف اور متاثر تھے، اس لئے ہم ان سے عقیدت اور احترام کی وجہ سے بڑے محتاط ہو کر بیٹھے تھے۔ وجاہت صاحب سے اس صورتحال کو سمجھتے ہوئے ہمیں ریلیکس کرنے کے لئے اپنی گفتگو کا آغاز لطیفوں سے کیا جس کے بعد ہم سب نے بڑے آرام سے ان کے ساتھ اپنی رائے اور مختلف نقطہ نظر کا بھی اظہار کیا۔ لیکن جس چیز نے ہم سب کو متاثر کیا بلکہ ہمارے دلوں میں گھر کر گئی وہ وجاہت صاحب کی عاجزی اور بڑا پن تھا۔

یقین مانیے مجھے اس بات کی اتنی خوشی ہوئی اور میں نے اپنے دوستوں سے بھی اس کا اظہار کیا کہ ہمارے ہاں اب ایسے بڑے لوگ خاص طور پر صحافت میں کم رہ گئے ہیں جو آپ سے مختلف رائے بھی رکھیں اور آپ سے ملاقات بھی کریں۔ وجاہت صاحب نے اس دن جس خلوص اور محبت کا اظہار کیا وہ میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہ تھے۔ میرے ساتھیوں نے میری عزت اس لئے اور بھی زیادہ کرنا شروع کردی کہ میری وجہ سے وجاہت صاحب سے ملاقات ہوئی۔ حالانکہ یہ تو سب وجاہت صاحب کی وجہ سے ممکن ہوا تھا۔

کاش ہمارے معاشرے میں انا پرست، خود غرض اور اپنے سینیئر ہونے کا لبادہ اوڑھنے والے لوگ کم ہو جائیں جو اپنے جونیئرز کی حوصلہ افزائی کو اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ بڑے لوگ اپنے ظرف سے بڑے ہوتے ہیں۔ عاجزی اور دوسروں کو عزت دینا ان کا سب سے بڑا کریڈٹ ہوتا ہے۔ ہمارا معاشرہ اس مصنوعی دنیا (سوشل میڈیا) کی وجہ سے اتنا کھوکھلا ہو چکا ہے کہ یہاں حقیقی انسانوں سے ملنا کسی نعمت سے کم نہیں۔ لیکن ہماری خوش بختی دیکھئے کہ ہمیں معروف صحافی، دانشور اور سب سے بڑھ کر ایک کھلے ڈھلے ذہن اور دل کے مالک، ہم سب کے وجاہت مسعود خود ملنے آئے۔

دوستوں کی وجہ سے ان سے تفصیلی گفتگو نہ ہو سکی لیکن باتوں باتوں میں وجاہت مسعود نے بتایا کہ وہ مٹھی (سندھ) سے بھی تعلق رکھتے ہیں ان کی والدہ محترمہ کا تعلق سندھ سے ہے۔ باتیں اور بھی بہت ساری ہوئیں جنہیں میرا دل کرتا تھا کہ ریکارڈ کروں لیکن وجاہت صاحب کی ملاقات کا رومانس ابھی تک میری روح کو مسرور کر رہا ہے، یہ کیفیت جوانی کے کسی محبوب کو ملنے سے ہر گز کم نہ تھی۔ بس دل کرتا ہے ایسی شاموں کا سلسلہ زندگی کے سفر میں جاری رہے۔ لاہور ہو، مال روڈ کی سڑک ہو، شام کا موسم اور وجاہت مسعود جیسے ہم سفر کا ساتھ ہو اور باتوں باتوں میں زندگی گزر جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments