افواہ اور حقیقت کیا ہے؟


لاہور میں رواں برس تین سو بارہ نامعلوم افراد کی لاشیں مل چکی ہیں اور اس تعداد میں ہر ماہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ لاہور میں نامعلوم افراد کی لاشیں ملنے کے واقعات بڑھ رہے ہیں، جس کے باعث عوام میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ ریسکیو حکام کے مطابق نامعلوم افراد کو دوسرے شہروں میں قتل کر کے لاشیں لاہور میں پھینک دی جاتی ہیں۔ ایدھی حکام نے بتایا کہ رواں سال صرف چھ ماہ میں تین سو بارہ نامعلوم افراد کی لاشیں مل چکی ہیں۔ ایدھی کے مطابق رواں برس جنوری میں تینتیس، فروری میں اکتالیس مارچ میں چھتیس اور اپریل میں بیالیس نامعلوم افراد کی میتیں ملیں جنہیں ایدھی کی جانب سے دفنا دیا گیا ہے۔

بھٹو نے جیل میں دو کتابیں لکھی ہیں ایک ”آگر مجھے قتل کیا گیا“ اور دوسری ”افواہ اور حقیقت“ جس پر ضیاء الحق نے پابندی لگادی اور پیپلز پارٹی کو کہا گیا کہ اگر آپ نے دوبارہ شائع کیا تو آپ کو کبھی حکومت نہیں ملے گی۔ لیکن ایک بار بے نظیر بھٹو نے جرات کر کے شائع کیا۔ میر صاحب کہتا ہے کہ میں نے یہ کتاب کئی رہنماؤں کو دی اور خاص کر پیپلز پارٹی کو کہ پڑھیں اور پارلیمنٹ میں بیان کریں لیکن کسی نے جرات نہیں کی۔

بھٹو نے لکھا ہے کہ میں صدر تھا اور غلام جتوئی صاحب چیف منسٹر سندھ تھے اور کراچی سے عطاء اللہ مینگل کا بیٹا اسداللہ مینگل اغوا ہو گیا میں نے جتوئی سے پوچھا کہ کس نے اغوا کیا کہا کہ مجھے پتہ نہیں جنرل ٹکا خان سے پوچھے۔

ٹکا خان چند دنوں کے مہمان تھے اور ضیا الحق کے نئے چیف بننے کا اعلان ہوا تھا۔ میں نے ٹکا خان سے کہا کہ ضیاء الحق سے پوچھے تو تین جنرلوں  نے مجھ سے ملاقات کی اور کہا کہ آپ میڈیا پر بیان دیں کہ اسداللہ مینگل پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھا اور افغانستان فرار ہو گیا۔

میں نے کہا کہ ہے کہاں پہ؟ کہا کہ ہمارے ایس ایس جی کمانڈو کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گیا۔ پھر کہا کہ ڈیڈ باڈی کہا ہے؟ کہا کہ ٹھٹھہ کے قریب کہے دفن کیا ہے ہمیں پتہ نہیں۔ پھر میں خاموش ہو گیا۔ اور آخر میں لکھا ہے کہ آگر میں اس وقت خاموش نہ رہتا شاید اب میں جیل میں نہ ہوتا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments