پاکستانی فلم انڈسٹری آئیکون: وحید مراد میڈم ٹساؤ میوزیم لندن میں


پاکستانی فلم انڈسٹری کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو وحید مراد ایک ایسے اداکار تھے جو اس انڈسٹری میں رول ماڈل کا درجہ رکھتے ہیں۔ بلکہ وہ پاکستانی فلم انڈسٹری کے آئیکون ہیں۔ فلم سے دلچسپی رکھنے والے لوگوں میں شاید ہی کوئی لوگ ہوں جو ان کے نام اور کام سے واقف نہ ہوں۔ میرا آج کا یہ آرٹیکل ان کی فلمی زندگی اور خدمات کے حوالے سے نہیں بلکہ ان سے جڑی ایک اہم مہم کے متعلق ہے۔

میں اپنے یوٹیوب چینل ماسٹر ٹی وی کے لئے تعلیم، سماج، میڈیا اور مختلف شخصیات کے انٹرویوز کرتا ہوں۔ اسی طرح کا ایک انٹرویو گزشتہ ماہ لندن میں مقیم ماہر تعلیم، پیس ایکٹوسٹ اور وحید مراد کے مجسمے کو لندن کے میڈم ٹساؤ میوزیم میں نصب کرنے کی مہم کی بانی اور محرک محترمہ ایسٹر داس کا کرنے گیا جو اسی مہم کے لئے پاکستان اور پھر کراچی تشریف لائیں۔ ایسٹر داس سے پہلے ایک آن لائن ٹی وی پروگرام میں تعارف ہو چکا تھا لیکن ملاقات پہلی دفعہ ہوئی۔ ان کی زندگی اور کام کے حوالے سے گفتگو ہوئی اور باتوں باتوں میں انہوں نے وحید مراد کے متعلق اپنی مہم کا ذکر کیا اور مجھ سے درخواست کی کہ میں اس ضمن میں ان کی مدد کروں تاکہ وہ اپنے مطلوبہ ٹارگٹ کو مقررہ وقت پر حاصل کر سکیں۔

ایسٹر داس نے بتایا کہ وہ مختلف سیاسی، سماجی اور تعلیمی کانفرنس اور تقریبات میں شرکت کے لئے برطانیہ کے مختلف شہروں میں جاتی ہیں اور ان کا مقصد پاکستان کے مثبت تشخص کو اجاگر کرنا ہوتا ہے اور ہر موقع پر پاکستانی ثقافت اور سماجی اقدار کو فروغ دینے کے لئے مختلف اقدامات کرنا ہوتا ہے۔ بطور ایک پیس ایکٹوسٹ اور آرٹسٹ میری کوشش ہوتی ہے کہ دنیا کو بتایا جائے کہ پاکستانی لوگ محبت کرنے والے اور ادب، فن، فلم اور کلچر کو سراہنے والے لوگ ہیں جن کا مقصد معاشرے میں امن کو فروغ دینا ہے۔

فلم ایک بہترین میڈیم اور ٹول ہے جس کے ذریعے ہم دنیا کو بتا سکتے ہیں کہ ہم واقعی ہی امن پسند اور ادب سے پیار کرنے والے لوگ ہیں۔ مجھے میڈم ٹساؤ میوزیم میں جانے کا اتفاق ہوا جہاں بھارت کے کئی نامور فلمی اداکاروں کے مجسمے نصب ہیں جبکہ پاکستان کے کسی بھی آرٹسٹ کا مجسمہ وہاں نصب نہیں ہے۔ جس پر میں نے انتظامیہ سے معلومات لیں تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں کسی بھی مجسمے کو نصب کرنے کے لئے 20 ہزار درخواستیں درکار ہوتی ہیں جس کا دورانیہ ایک سال تک ہو تا ہے اس کے بعد ہم اپنی کارروائی شروع کرتے ہیں۔

ایسٹر داس نے بتایا کہ وہ اس سلسلے پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں جو اس مہم میں ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ایسٹر داس کا کہنا ہے کہ وہ تمام پاکستانیوں سے درخواست کرتی ہیں کہ اس مہم میں ان کا ساتھ دیں تاکہ جلد از جلد وہ وحید مراد کے مجسمے کو لندن میوزیم میں نصب کروانے کے لئے ابتدائی کارروائی مکمل کر سکیں۔ یہ پاکستان کے لئے اپنی نوعیت اور تاریخ کا منفرد اعزاز ہو گا۔ ایسٹر داس کیونکہ لندن میں قیام پذیر ہیں اور گزشتہ دنوں وہ پاکستان میں تشریف لائیں تو انہوں نے اپنے بل بوتے پر مختلف بڑے ٹی وی چینلز، فلمی اداکاروں، صحافیوں اور فلم کی دنیا سے وابستہ لوگوں سے ملاقاتیں اور رابطے کیے ۔ اس سلسلے میں نے ان سے وعدہ کیا جو میں نے پورا کر دیا ہے۔

آپ بھی اس مہم کا حصہ بنیں ایک آن لائن فری فارم فل کریں اور وحید مراد اور پاکستان سے محبت کا ایک منفرد عملی اظہار کریں۔ ہمارے اردگرد اتنی مثبت چیزیں ہو رہی ہیں بس ہمیں اپنی سوچ اور ترجیحات بدلنے کی ضرورت ہے۔ وحید مراد وہ پہلے پاکستانی ہوں گے جن کا مجسمہ میڈم

ٹساؤ میوزیم میں نصب ہو گا، آخری نہیں کیونکہ یہ ایک مثبت مہم ہے جس کا ابھی آغاز ہے جو آنے والے آرٹسٹ کے لئے ایک روشن مثال ہو گی۔

میں نے آپ کی سہولت اور آسانی کے لئے نیچے لنک ایڈ کر دیا ہے۔
آپ اس پر کلک کر کے اپنا پورا نام اور ای میل لکھ کر فارم فل کر سکتے ہیں۔

https://www.change.org/p/madame-tussauds-london-make-overseas-pakistanis-culturally-included-add-waheedmurad-to-madam-tussaud-s-london


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments