ہمارے ایک نوسرباز سے لٹنے کی کہانی


کہانی کو غور سے سن لیجیے۔

کل عصر کے وقت دو، تین مس کالز دیکھ کر ہم نے بیک کال کی تو ایک صاحب نے ”پنجابی اردو“ میں بہت اپنائیت اور محبت کے ساتھ اپنا نام عبد القدوس اور تعلق جہلم سے بتاتے ہوئے فرمایا کہ بندہ جماعت اسلامی کا رکن ہے اور فلاں فلاں ذمہ دار ہے اور حنیف اللہ ایڈوکیٹ، امیر جماعت اسلامی ضلع دیر بالا کے ساتھ ان کا تعارف ہے اور انہوں نے ہی آپ کا نمبر دیا ہے۔ آگے فرماتے ہوئے کہا کہ ان کی فیملی کمراٹ آئی ہوئی تھی اور واپسی پر ان کے ساتھ حادثہ پیش آیا ہے، براہ کرم آپ معاملے کو سدھار لیجیے۔

ایک نمبر بھیجا کہ یہ ان کا بیٹا زوہیب ہے۔ ہماری بھی جماعتی رگ حمیت پھڑک اٹھی اور سوچا کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پٹھان سرزمین پر ایک ایس فیملی جو مہمان ہے اور وہ بھی جماعتی، تعاون کا محتاج ہو اور ہم اسے نظر انداز کریں، یہ تو ہماری ”شان“ کے خلاف ہے۔ ہم نے فوری زوہیب کا نمبر ملایا  اور ان سے احوال پوچھ لیا۔ آگے سے انھوں نے دلگیر ہو کر کہا کہ ”انکل ہوا یہ ہے کہ ہماری گاڑی نے دوسری گاڑی کو ٹکر ماری ہے اور اب وہ ڈرائیور جھگڑے پہ اتر آیا ہے اور تاوان کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ہماری ماما بھی ہمارے ساتھ ہے اور بچے بھی اور کافی دیر سے یہاں کھڑے ہیں لیکن ڈرائیور کوئی بات ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ہم نے ڈرائیور صاحب کو فون دینے کا کہا اور ان سے پوچھا، بھائی کیا معاملہ ہے؟

انھوں، عبد الرحمن نے ڈرائیوروں والے مخصوص انداز میں فرمایا کہ ”حاجی صاحب اس لڑکے نے بڑی غلطی کر کے پیچھے سے ہماری گاڑی کو ٹکر ماری ہے اور بڑا نقصان کیا ہے۔

ہم نے کہا کہ آپ لوگ اس وقت ہیں کہاں اور کتنے کا نقصان ہوا ہے؟

انھوں نے کہا کہ میرا تعلق مانسہرہ سے ہے لیکن ٹیکسی تیمر گرہ میں چلاتا ہوں اور تیمر گرہ میں کشمیر بیکری پر میرا بھتیجا ہوتا ہے، ان کے پاس رہتا ہوں۔ اس وقت ہم سوات موٹر وے پر مردان، صوابی میں کسی جگہ پہ ہیں اور نقصان تو بڑا ہوا ہے لیکن میں نے 26 ہزار پر معاملہ ختم کرانے کا کہا لیکن گاڑی کے مالک نے رابط کرنے پر کہا ہے کہ فیملی ہے اس لیے 20 ہزار لے کر چھوڑ دیجیے۔ بچے کے پاس 13 ہزار روپے ہیں جب کہ بقیہ 7 ہزار کا مسئلہ ہے۔ لمبی چوڑی گفتگو، پولیس کو مطلع کرنے کی دھمکی وغیرہ کے بعد بات 16 ہزار پہ آ کر رک گئی۔

ڈرائیور صاحب نے حل بتاتے ہوئے ایزی پیسہ پر 3000 روپے بھیجنے کا کہا اور جھٹ سے نمبر بھی بھیج دیا۔

یہاں ہم اپنے آپ سے بڑے متاثر ہوئے اور اپنے کو تھپکی دی کہ کتنی حکمت اور دانشمندی سے فون ہی پر کیسے بڑا جرگہ کیا اور مسئلہ حل کیا یہ الگ بات ہے کہ جس دودھ پتی کا اپنے آپ کو پلانے کا اعلان کیا تھا بعد میں وہ حلق سے نیچے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔

ہم پر چوں کہ مکمل ہمدردی، خیر خواہی اور دراصل ”جماعتی تعصب“ کا خمار چڑھا ہوا تھا اس لئے بغیر کچھ سوچے اور سمجھے بھائی کو حکم دیا کہ فوری رقم بھیجو کہ ”امیر صاحب کے بچے، زوہیب اور ان کی ماما، بخیریت اور بروقت گھر تشریف لے جائیں۔

یقین جانیے یہ فکر ہمیں لاحق رہی کہ ان لوگوں کے پاس تو رقم ختم ہو گئی آگے کا کیا کریں گے۔

رقم بھیجنے کے بعد کچھ تسلی، فرحت اور سکون پانے کے بعد کچھ ہوش سا آ گیا تو حنیف بھائی کو فون کیا کہ بندہ عاجز نے آپ کے جماعتی آشنا کا مسئلہ پوری خوش اسلوبی، اہتمام اور خشوع و خضوع کے ساتھ حل کرایا۔ انھوں نے دل میں شک کا ”زہر“ ڈالتے ہوئے فرمایا کہ بھائی میرا کوئی تعلق دار نہیں ہے، بس آپ کی طرح رابطہ میرے ساتھ بھی ہوا تھا اور لوکیشن تیمر گرہ کا بتا رہا تھا اس لئے آپ کا نمبر دیا۔ بس ہمارا تو ماتھا ٹھنکا اور معاملہ کچھ گڑ بڑ معلوم ہوا۔

رابطہ کرنے پر حافظ یعقوب الرحمن بھائی نے تفصیل کے ساتھ کہا کہ یہ تو ”گنڑ گپ گروپ“ ہے۔ ہفتہ پہلے میرے ساتھ، امیر ضلع صاحب اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ اسی انداز میں رابطے ہوچکے ہیں اور ابھی عصر کو پھر میرے ساتھ رابطہ ہوا ہے، محتاط رہیے گا۔ اپنی خفت مٹانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے دل ہی دل میں فرمایا کہ اب احتیاط جائے بھاڑ میں۔

کچھ ہی ساعت بعد زوہیب کا فون آ گیا اور کہا ”انکل بہت شکریہ، بابا کو بتایا اور ماما بھی بہت دعائیں دے رہی ہیں، جزاک اللہ، لیکن انکل اب مسئلہ یہ ہے کہ ہماری تو گاڑی سٹارٹ نہیں ہو رہی اور مسئلہ ہے اس لیے موٹر وے والوں کو کال کی ہے کہ مکینک کا انتظام کرا دیں۔ دو تین ہزار روپے خرچہ تو آئے گا۔ اگر ضرورت پڑ جائے تو مکینک کو پیسے بھیج دیجئے گا اور ہماری طرف سے“ لائن کٹ گئی ”عشاء کو پھر زوہیب کے پاپا کا فون آیا اور بہت عاجزانہ اور احسان مندی کے انداز میں شکریہ ادا کیا اور اکاؤنٹ نمبر بھیجنے کا کہا کہ صبح ہوتے ہی رقم ٹرانسفر کرا دوں گا اور ساتھ یہ بھی فرمایا کہ“ بچے اسلام آباد پہنچ چکے ہیں لیکن اے ٹی ایم میں پرابلم ہے اس لیے گاڑی میں تیل ڈلوانے کے لیے صرف 3000 روپے بھیج دیجئے۔

ہم نے زوہیب کو حافظ یعقوب الرحمن بھائی کا نمبر دیا ہے کہ یہ ہمارا ”منیجر صاحب“ ہے، اس کے ساتھ رابطے میں رہیے۔ اب آگے یعقوب جانے اور یہ ”جماعتی فیملی“ ، زوہیب، اس کا پاپا اور ماما جانے۔

یعقوب بھائی نے ”جہلم گنڑکپ“ کے نام سے نمبرز سیو کیے ہوئے ہیں۔

اپنی نادانی، سادگی اور بھولپن سے زیادہ تشویش اور فکرمندی اس بات کی ہے کہ کل اگر واقعی کوئی ضرورت مند ہو تو بندہ کس طرح اعتماد کر سکتا ہے۔

امجد اسلام امجد لکھتے ہے کہ۔

”نوسر باز عرف عام میں ایسے وارداتیے کو کہا جاتا ہے جو کسی جھوٹی کہانی کو اس مہارت سے بیان کرے کہ سننے والے کو نہ صرف اس کی بات پر یقین آ جائے بلکہ اس یقین کی وجہ سے وہ اپنے شکار سے کچھ رقم یا کوئی اور فائدہ بھی لینے میں کامیاب ہو جائے۔

پرانے وقتوں میں اس برادری کو ”ٹھگ“ کہا جاتا تھا فرق صرف یہ ہے کہ ٹھگ اپنا مطلب نکالنے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے تھے جب کہ نو سر باز عام طور پر اپنے کام سے کام رکھتے ہیں، ان لوگوں کی کہانیوں سے دنیا بھر کے لوک ادب سمیت بے شمار لطائف اور دھوکہ بازی کے واقعات بھرے پڑے ہیں مگر آج کل کے نو سر باز بھی کسی سے کم نہیں۔

میڈیا اخبارات اور آپ بیتیوں کی شکل میں اس طبقے کے ایسے ایسے قصے دیکھنے اور سننے میں آتے ہیں کہ کبھی کبھی تو آدمی کی عقل دنگ رہ جاتی ہے اور یہ خیال بھی آتا ہے کہ اگر اس طرح کے لوگ کسی مثبت کام میں اپنی اس ”فتنہ پرور ذہانت“ کو استعمال کریں تو ترقی کے کیسے کیسے راستے کھل سکتے ہیں اور لطف کی بات یہ ہے کہ جب تک اس طرح کی کوئی واردات خود پر نہ گزرے ہر کوئی اس کا شکار ہونے والوں کی حماقت، لالچ، بھول پن اور کم عقلی کا مذاق اڑاتا ہے خود می بھی چند برس پہلے تک اس صف میں شامل تھا اور اگر ”لاٹری“ میں میری جیتی ہوئی نئی کار راستے میں خورد برد نہ ہوجاتی تو شاید آج بھی میں اسی ”خبط ذہانت“ میں مبتلا ہوتا اب یہ کمال ان نوسر بازوں کا ہے کہ اس ”تجربے“ کے باوجود گزشتہ ہفتے وہ مجھے گھیرنے میں کم از کم ابتدائی طور پر تقریباً پوری طرح سے کامیاب ہو گئے اور عین ممکن تھا کہ میں اڑھائی تین لاکھ روپے سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ایسی ”خفت“ کا بھی شکا ہوجاتا جس سے دو چار ہونا اس مالی نقصان سے بھی کہیں زیادہ مہلک اور شرمندہ کن ہے۔ ”

بھائی ہم تو دوچار ہو گئے، مگر آپ تو احتیاط کیجئے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments